Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

چلو دل سے لوٹ چلیں اپنے رب کی طرف

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • چلو دل سے لوٹ چلیں اپنے رب کی طرف


    اللہ کی طرف لوٹنے کے دروازے کُھلے ہیں
    چلو دل سے لوٹ چلیں اپنے رب کی طرف

    توبہ استغفار

    وَتُوبُوا إِلَى اللَّـهِ جَمِيعًا أَيُّهَ الْمُؤْمِنُونَ لَعَلَّكُمْ تُفْلِحُونَ ﴿٣١﴾

    اے مسلمانو! تم سب کے سب اللہ کی جناب میں توبہ کرو تاکہ تم نجات پاؤ

    سورة النور

    إِلَّا مَن تَابَ وَآمَنَ وَعَمِلَ عَمَلًا صَالِحًا فَأُولَـٰئِكَ يُبَدِّلُ اللَّـهُ سَيِّئَاتِهِمْ حَسَنَاتٍ ۗ وَكَانَ اللَّـهُ غَفُورًا رَّحِيمًا ﴿٧٠﴾

    سوائے ان لوگوں کے جو توبہ کریں اور ایمان لائیں اور نیک کام کریں، ایسے لوگوں کے گناہوں کو اللہ تعالیٰ نیکیوں سے بدل دیتا ہے، اللہ بخشنے والا مہربانی کرنے والا ہے

    سورة الفرقان



    قُلْ يَا عِبَادِيَ الَّذِينَ أَسْرَفُوا عَلَىٰ أَنفُسِهِمْ لَا تَقْنَطُوا مِن رَّحْمَةِ اللَّـهِ ۚ إِنَّ اللَّـهَ يَغْفِرُ الذُّنُوبَ جَمِيعًا ۚإِنَّهُ هُوَ الْغَفُورُ الرَّحِيمُ ﴿٥٣﴾

    (میری جانب سے) کہہ دو کہ اے میرے بندو! جنہوں نے اپنی جانوں پر زیادتی کی ہے تم اللہ کی رحمت سے ناامید نہ ہو جاؤ، بالیقین اللہ تعالیٰ سارے گناہوں کو بخش دیتا ہے، واقعی وه بڑی بخشش بڑی رحمت والا ہے

    سورة الزمر

    فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا﴿١٠﴾

    اور میں نے کہا کہ اپنے رب سے اپنے گناه بخشواؤ (اور معافی مانگو) وه یقیناً بڑا بخشنے واﻻ ہے

    يُرْسِلِ السَّمَاءَ عَلَيْكُم مِّدْرَارًا ﴿١١﴾

    وه تم پر آسمان کو خوب برستا ہوا چھوڑ دے گا

    وَيُمْدِدْكُم بِأَمْوَالٍ وَبَنِينَ وَيَجْعَل لَّكُمْ جَنَّاتٍ وَيَجْعَل لَّكُمْ أَنْهَارًا ﴿١٢﴾

    اور تمہیں خوب پے درپے مال اور اولاد میں ترقی دے گا اور تمہیں باغات دے گا اور تمہارے لیے نہریں نکال دے گا

    سورة نوح


    رسول مقبول کا اسوہ

    سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں، انہوں نے بیان کیا، کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا کہ اللہ کی قسم میں اللہ تعالیٰ سے دن میں ستر بار سے بھی زائد استغفار کرتا ہوں۔


    صحیح بخاری:جلد سوم:حدیث نمبر 1242


    بندے کی توبہ سے اللہ خوش ہوتے ہیں

    سیدنا برا بن عازب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا تم اس آدمی کی خوشی کے بارے میں کیا کہتے ہو جس سے اس کی سواری سنسان جنگل میں نکیل کی رسی کھینچتی ہوئی بھاگ جائے اور اس زمین میں کھانے پینے کی کوئی چیز نہ ہو اور اس سواری پر اس کا کھانا پینا بھی ہو اور وہ اسے تلاش کرتے کرتے تھک جائے پھر وہ سواری ایک درخت کے تنے کے پاس سے گزرے جس سے اس کی لگام اٹک جائے اور اس آدمی کو وہاں اٹکی ہوئی مل جائے ہم نے عرض کیا اے اللہ کے رسول بہت زیادہ خوشی ہوگی رسول اللہ نے فرمایا اللہ کی قسم اللہ اپنے بندے کی توبہ سے اس آدمی کی سواری مل جانے کی خوشی سے بھی زیادہ خوش ہوتا ہے۔


    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2459



    اللہ مالک الملک دن اور رات کو ہاتھ پھیلاتے ہیں

    سیدنا ابوموسی رضی اللہ تعالیٰ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ اللہ رب العزت رات کے وقت اپنا ہاتھ پھیلاتا رہتا ہے تاکہ دن کے گناہ گار کی توبہ قبول کرے اور اپنا ہاتھ دن کو پھیلاتا رہتا ہے تاکہ رات کے گناہ گار کی توبہ قبول کرے یہاں تک کہ سورج مغرب سے طلوع ہو۔


    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2489



    100 آدمیوں کے قاتل کی توبہ

    سیدنا ابوسعید رضی اللہ تعالیٰ عنہ خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم میں سے پہلے لوگوں میں ایک آدمی نے ننانوے جانوں کو قتل کیا پھر اس نے اہل زمین میں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا پس اس کی ایک راہب کی طرف راہنمائی کی گئی وہ اس کے پاس آیا تو کہنے لگا اس نے ننانوے جانوں کو قتل کیا ہے کیا اس کے لئے توبہ کا کوئی راستہ ہے اس نے کہا نہیں پس اس نے اس راہب کو قتل کر کے سو پورے کر دیئے پھر زمین والوں سے سب سے بڑے عالم کے بارے میں پوچھا تو ایک عالم کی طرف اس کی راہنمائی کی گئی اس نے کہا میں نے سو آدمیوں کو قتل کیا ہے میرے لئے توبہ کا کوئی راستہ ہے تو اس نے کہا جی ہاں اس کے اور توبہ کے درمیان کیا چیز رکاوٹ بن سکتی ہے تم اس اس جگہ کی طرف جاؤ وہاں پر موجود کچھ لوگ اللہ کی عبادت کر رہے ہیں تو بھی ان کے ساتھ عبادت الہی میں مصروف ہو جا اور اپنے علاقے کی طرف لوٹ کر نہ آنا کیونکہ وہ بری جگہ ہے پس وہ چل دیا یہاں تک کہ جب آدھے راستے پر پہنچا تو اس کی موت واقع ہوگئی پس اس کے بارے میں رحمت کے فرشتے اور عذاب کے فرشتے جھگڑ پڑے رحمت کے فرشتوں نے کہا یہ توبہ کرتا ہوا اور اپنے دل کو اللہ کی طرف متوجہ کرتا ہوا آیا اور عذاب کے فرشتوں نے کہا اس نے کوئی بھی نیک عمل نہیں کیا پس پھر ان کے پاس ایک فرشتہ آدمی کی صورت میں آیا اسے انہوں نے اپنے درمیان ثالث (فیصلہ کرنے والا) مقرر کر لیا تو اس نے کہا دونوں زمینوں کی پیمائش کرلو پس وہ دونوں میں سے جس زمین سے زیادہ قریب ہو وہی اس کا حکم ہوگا پس انہوں نے زمین کو ناپا تو اسی زمین کو کم پایا جس کا اس نے ارادہ کیا تھا پس پھر رحمت کے فرشتوں نے اس پر قبضہ کرلیا حسن رحمۃ اللہ علیہ نے کہا ہمیں ذکر کیا گیا کہ جب اس کی موت واقع ہوئی تو اسنے اپنا سینہ اس زمین سے دور کرلیا تھا۔


    صحیح مسلم:جلد سوم:حدیث نمبر 2508





Working...
X