حدیث نمبر: 957
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا أنس، عن عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، . أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في الأضحى والفطر، ثم يخطب بعد الصلاة.
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔
حدیث نمبر: 958
حدثنا إبراهيم بن موسى، قال أخبرنا هشام، أن ابن جريج، أخبرهم قال أخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال سمعته يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر، فبدأ بالصلاة قبل الخطبة.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی کہ ابن جریج نے انہیں خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ آپ کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے تو پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا۔
حدیث نمبر: 959
قال وأخبرني عطاء، أن ابن عباس، أرسل إلى ابن الزبير في أول ما بويع له إنه لم يكن يؤذن بالصلاة يوم الفطر، إنما الخطبة بعد الصلاة.
پھر ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو اس زمانہ میں بھیجا جب (شروع شروع ان کی خلافت کا زمانہ تھا آپ نے کہلایا کہ) عیدالفطر کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا۔
حدیث نمبر: 960
وأخبرني عطاء، عن ابن عباس، وعن جابر بن عبد الله، قالا لم يكن يؤذن يوم الفطر ولا يوم الأضحى.
اور مجھے عطاء نے ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد میں اذان نہیں دی جاتی تھی۔
حدیث نمبر: 961
وعن جابر بن عبد الله، قال سمعته يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم قام فبدأ بالصلاة، ثم خطب الناس بعد، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل فأتى النساء، فذكرهن وهو يتوكأ على يد بلال، وبلال باسط ثوبه، يلقي فيه النساء صدقة. قلت لعطاء أترى حقا على الإمام الآن أن يأتي النساء فيذكرهن حين يفرغ قال إن ذلك لحق عليهم، وما لهم أن لا يفعلوا
اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ (عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔
صحیح بخاری
کتاب العیدین
حدثنا إبراهيم بن المنذر، قال حدثنا أنس، عن عبيد الله، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، . أن رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يصلي في الأضحى والفطر، ثم يخطب بعد الصلاة.
ہم سے ابراہیم بن المنذر حزامی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا، انہوں نے عبیداللہ بن عمر سے بیان کیا، ان سے نافع نے، ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عیدالاضحی اور عیدالفطر کی نماز پہلے پڑھتے پھر نماز کے بعد خطبہ دیتے۔
حدیث نمبر: 958
حدثنا إبراهيم بن موسى، قال أخبرنا هشام، أن ابن جريج، أخبرهم قال أخبرني عطاء، عن جابر بن عبد الله، قال سمعته يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم خرج يوم الفطر، فبدأ بالصلاة قبل الخطبة.
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں ہشام نے خبر دی کہ ابن جریج نے انہیں خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے خبر دی کہ آپ کو میں نے یہ کہتے ہوئے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم عیدالفطر کے دن عیدگاہ تشریف لے گئے تو پہلے نماز پڑھی پھر خطبہ سنایا۔
حدیث نمبر: 959
قال وأخبرني عطاء، أن ابن عباس، أرسل إلى ابن الزبير في أول ما بويع له إنه لم يكن يؤذن بالصلاة يوم الفطر، إنما الخطبة بعد الصلاة.
پھر ابن جریج نے کہا کہ مجھے عطاء نے خبر دی کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے ابن زبیر رضی اللہ عنہ کے پاس ایک شخص کو اس زمانہ میں بھیجا جب (شروع شروع ان کی خلافت کا زمانہ تھا آپ نے کہلایا کہ) عیدالفطر کی نماز کے لیے اذان نہیں دی جاتی تھی اور خطبہ نماز کے بعد ہوتا تھا۔
حدیث نمبر: 960
وأخبرني عطاء، عن ابن عباس، وعن جابر بن عبد الله، قالا لم يكن يؤذن يوم الفطر ولا يوم الأضحى.
اور مجھے عطاء نے ابن عباس اور جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے واسطہ سے خبر دی کہ عیدالفطر اور عیدالاضحی کی نماز کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور خلفائے راشدین کے عہد میں اذان نہیں دی جاتی تھی۔
حدیث نمبر: 961
وعن جابر بن عبد الله، قال سمعته يقول إن النبي صلى الله عليه وسلم قام فبدأ بالصلاة، ثم خطب الناس بعد، فلما فرغ نبي الله صلى الله عليه وسلم نزل فأتى النساء، فذكرهن وهو يتوكأ على يد بلال، وبلال باسط ثوبه، يلقي فيه النساء صدقة. قلت لعطاء أترى حقا على الإمام الآن أن يأتي النساء فيذكرهن حين يفرغ قال إن ذلك لحق عليهم، وما لهم أن لا يفعلوا
اور جابر بن عبداللہ سے روایت ہے کہ (عید کے دن) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوئے، پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھی پھر خطبہ دیا، اس سے فارغ ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں کی طرف گئے اور انہیں نصیحت کی۔ آپ بلال رضی اللہ عنہ کے ہاتھ کا سہارا لیے ہوئے تھے اور بلال رضی اللہ عنہ نے اپنا کپڑا پھیلا رکھا تھا، عورتیں اس میں خیرات ڈال رہی تھیں۔ میں نے اس پر عطاء سے پوچھا کہ کیا اس زمانہ میں بھی آپ امام پر یہ حق سمجھتے ہیں کہ نماز سے فارغ ہونے کے بعد وہ عورتوں کے پاس آ کر انہیں نصیحت کرے۔ انہوں نے فرمایا کہ بیشک یہ ان پر حق ہے اور سبب کیا جو وہ ایسا نہ کریں۔
صحیح بخاری
کتاب العیدین