Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شیطان کی شرارتوں کا احوال کتاب و سنت کی روشنی میں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شیطان کی شرارتوں کا احوال کتاب و سنت کی روشنی میں


    شیطان بنی آدم کا ابدی دشمن ہے اور انسان کو اپنے جہنم میں لے جا کر "اپنے گھر" کی "رونق" کو "دوبالا" کرنا چاہتا ہے۔ وہ ہر وقت اسی انتظار میں رہتا ہے کہ کوئی "شکار" ہتھے چڑھ جائے اور تکمیل منصوبہ کی طرف ایک

    قدم اور اُٹھے۔لیکن اللہ رب العالمین نے کتاب وسنت میں اہل ایمان کے لیے اس شاطر کی چالیں بے نقاب کردی
    ہیں تاکہ اہل دانش اس کے مکر وفریب سے بچ جائیں اور اس کی اتباع وپیروی سے منع کیا ہے اور بتایا ہے کہ وہ
    تمھارا واضح ترین دشمن ہے۔تاکہ اصحاب بصیرت اس سے مقابلہ کی تیاری کریں۔

    لہٰذا ضروری ہے کہ اس کی چالوں کو جانا اور سمجھا جائے ۔ زیر نظر مضمون میں ابلیس کی انھی "شیطانیوں " کا تذکرہ
    کیا جاتا ہے۔

    1

    ۔اہل ایمان کو اپنے دوستوں سے ڈراتا ہے

    یقیناً شیطان ہی ہے جو تمھیں اپنے دوستوں سے ڈرا تا ہے لہٰذا تم ان سے نہ ڈرو، بلکہ مجھ سے ہی ڈرو۔

    [آل عمران: ۱۷۵]

    2

    -بے لباس کرنا

    اے بنی آدم! کہیں شیطان تم کو بھی اسی طرح فتنے میں مبتلا نہ کردے جیسے کہ تمھارے والدین کو جنت سے نکالا
    تھا اور ان سے ان کا لباس چھین لیا تاکہ ان کو ان کی شرمگاہیں دکھلا دے۔

    [الأعراف: ۲۷]


    3

    ۔گمراہ کر کے بھاگ جانا:۔

    اور جب شیطان نے ان کے اعمال ان کے لیے مزین کردیئے اور کہنے لگا کہ آج تم پر کوئی غالب نہیں آسکتا،
    میں تمھار امعاون ہوں۔ لیکن جب دونوں گروہ ٹکرائے تو وہ اپنی ایڑیوں کے بل پھر گیا اور کہنے لگا کہ میں تم سے بری ہوں ، میں تو اللہ سے ڈرتا ہوں۔

    [الأنفال: ۴۸]

    4

    ۔اذان کی آواز سے بھاگنا اور نمازی کو تنگ کرنا:۔

    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب آذان دی جاتی ہے تو شیطان
    بلند آواز سے ہوا خارج کرتے ہوئے بھاگ جاتا ہے، جب آذان مکمل ہوجاتی ہے تو پھر واپس پلٹ آتا ہے اور
    جب اقامت کہی جاتی ہے تو پھر بھاگ جاتا ہے۔ اور جب اقامت ختم ہوجاتی ہے تو واپس آجاتا ہے ، حتی کہ انسان
    کے دل میں خیالات ڈالتاہے کہ فلاں بات یاد کر ، جو اس کو یاد نہیں ہوتی ۔ حتی کہ بندے کو پتہ ہی نہیں چلتا کہ
    اس نے کتنی رکعتیں پڑھی ہیں۔

    [بخاری، کتاب الآذان، باب فضل التأذین، حدیث: ۶۰۸]


    5

    ۔نماز میں اِدھر اُدھر جھانکنا:۔

    ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نماز میں ادھر ادھر جھانکنے کے
    بارہ میں سوال کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "یہ "اچکنا " ہے، شیطان بندے کی نماز سے اُچک لیتا ہے۔

    6

    ۔صبح اُٹھنے سے روکنا:۔

    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شیطان تم میں سے کسی ایک کی گدی
    میں تین گرہیں لگاتا ہے کہ رات ابھی لمبی ہے لہٰذا ابھی سوجا۔ تو اگر وہ بیدار ہوکر اللہ کا ذکر کرے تو ایک گرہ
    کھل جاتی۔ تو پھر اگر وضوء کرلے تو دوسری گرہ بھی کھل جاتی ہے، اور پھر اگر وہ نماز بھی پڑھ لے تو تیسری
    گرہ بھی کھل جاتی ہے ۔ اور بندہ طیب النفس اور چست ہو جاتا ہے، وگرنہ خبیث النفس اور سُست بن
    جاتا ہے۔

    [بخاری، کتاب الجمعۃ، باب عقد الشیطان علی قافیۃ الرأس اذالم یصل باللیل، حدیث: ۱۱۴۲]

    ۔کان میں پیشاب

    عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر کیا گیا کہ وہ صبح تک
    سویا رہتا ہے، نما زکے لیے نہیں اُٹھتا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "شیطان اس کے کان میں پیشا ب کردیتا ہے۔"

    [بخاری، کتا ب الجمعۃ، باب اذا نام ولم یصل بال الشیطان فی اذنہ، حدیث: ۱۱۴۴]

    8

    ۔نومولود کو چوکا لگانا:۔

    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ہر ابن آدم جب پیدا ہوتا ہے تو شیطان
    اس کے پہلو میں اپنی انگلی مارتا ہے، عیسیٰ بن مریم کے سوا وہ ان کو بھی مارنے لگا تو اس کی انگلی حجاب سے جاٹکرائی۔

    [بخاری، کتاب بدأ الخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، حدیث: ۳۲۸۶]

    9

    ۔جمائی لینے والے پر ہنسنا

    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جمائی شیطان کی طرف سے ہے ۔ جب
    تم میں سے کسی کو جمائی آئے تو وہ بقدر استطاعت اسے روکے کیونکہ تم میں سے کوئی ایک جب "ھا" کرتا ہے
    تو شیطان اس پر ہنستا ہے۔

    [بخاری، کتاب بدأالخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، حدیث: ۳۲۸۹]


    10

    ۔ناک پر رات گزارنا

    ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم میں سے کوئی ایک نیند سے بیدار ہو اور وہ وضوء کرے تو اپنے ناک کو تین بار جھاڑے کیونکہ شیطان اس کی ناک پر رات گزارتا ہے۔

    [بخاری، کتاب بدأ الخلق، باب صفۃ ابلیس وجنودہ، حدیث: ۳۲۹۵]

    11

    ۔گدھے کو نظر آنا:۔

    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جب تم مرغ کے بولنے
    (آذان دینے)

    کی آواز سنو تو اللہ سے فضل طلب کرو، کیونکہ اس نے فرشتہ کو دیکھا ہے۔ اور جب تم گدھے کے چیخنے کی آواز سنو
    تو شیطان سے پناہ مانگو کیونکہ اس نے شیطان کو دیکھا ہے۔

    [بخاری، کتاب بدأ الخلق، باب خیرمال المسلم غنم یتبع بھا شغف الجبال، حدیث: ۳۳۰۳]

    12

    ۔عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو دیکھ کر بھاگنا:۔

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "اےابن خطاب! مجھے اس ذات کی قسم ہے جس کے ہاتھ میں میری جان کہ
    شیطان تجھے جس گلی میں بھی چلتا پالے وہ اس کو چھوڑ کر دوسری گلی میں چلا جاتا ہے۔

    [بخاری، کتاب المناقب، باب مناقب عمر رضی اللہ عنہ، حدیث: ۳۶۸۳]

    13

    ۔انسانوں کو برے خواب دلانا:۔

    ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ بیان فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم میں سے کوئی اچھا
    خواب دیکھے،جسے وہ پسند کرتا ہو تو وہ اللہ کی طرف سے ہے ۔ لہٰذا اس پر اللہ کی حمد کرے اور وہ خواب بیان کر
    دے، اورجب ناپسندیدہ خواب دیکھے تو وہ شیطان کی طرف سے ہے، لہٰذا اس کے شر سے پناہ مانگے اور کسی کے
    سامنے اس کا تذکرہ نہ کرے تو وہ اس کو نقصان نہ دے گا۔

    [صحیح بخاری، کتاب التعبیر، باب الرؤیا من اللہ، حدیث: ۶۹۸۵]


    14

    ۔ سجدہ کرنے والے پر رونا:۔

    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ بیان فرماتےہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب ابن آدم (آیتِ) سجدہ تلاوت کرتا
    ہے تو پھر سجدۂ تلاوت کرلیتا ہے تو شیطان دور ہٹ کر رونے لگتا ہے اور کہتا ہے : ہائے افسوس! ابن آدم کو سجدہ
    کا حکم دیا گیا تو اس نے سجدہ کرلیا، لہٰذا اس کے لیے جنت ہے اور مجھے سجدہ کاحکم ملا اور میں نے انکار کر دیا ، لہٰذا
    میرے لیے جہنم ہے۔

    [صحیح مسلم، کتاب الایمان، باب بیان اطلاق اسم الکفر علی من ترک الصلاۃ، حدیث: ۸۱]

    ۱۵

    ۔بائیں ہاتھ سے کھانا یا پینا:۔

    جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "بائیں ہاتھ سے نہ کھاؤ کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ
    سے کھاتا ہے۔

    [صحیح مسلم ، کتاب الأشربہ، باب آداب الطعام والشراب وأحکامھا، حدیث: ۲۰۱۹]


  • #2
    Re: شیطان کی شرارتوں کا احوال کتاب و سنت کی روشنی میں

    اچھی شئرنگ ہے*
    :jazak:
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: شیطان کی شرارتوں کا احوال کتاب و سنت کی روشنی میں

      Originally posted by Sub-Zero View Post
      اچھی شئرنگ ہے*
      :jazak:

      thanks sub zero brother

      :jazak:

      Comment


      • #4
        Re: شیطان کی شرارتوں کا احوال کتاب و سنت کی روشنی میں

        :SubhanAllhaa:
        :alhamd:
        :jazak:

        Comment

        Working...
        X