مسئلہ رفع الیدین
پر
امام عبداللہ بن المبارک
کی
امام ابوحنیفہ
سے گفتگو !
ایک بار مسجد کوفہ میں امام ابن المبارک رحمہ اللہ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے ساتھ نماز پڑھ رہے تھے ۔ ابن المبارک رحمہ اللہ رفع الیدین کرتے تھے ۔ امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے نماز سے فارغ ہو کر ابن المبارک رحمہ اللہ سے کہا
ترفع یدیک فی کل تکبیرۃ کانک ترید ان تطیر
” آپ نماز کی ہر تکبیر ( اس میں تسمیع بھی شامل ہے یعنی رکوع سے اٹھتے وقت ) میں رفع الیدین کرتے ہیں گویا اڑنا اور پرواز کرنا چاہتے ہیں ۔ “
امام ابن المبارک رحمہ اللہ نے امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے جواب میں کہا
ان کنت انت تطیر فی الاولیٰ فانی اطیر فیما سواھا
اگر آپ تحریمہ کے وقت رفع الیدین کرتے ہوئے ارادہ پرواز و اڑان رکھتے ہوں تو میں آپ ہی کی طرح باقی مواقع میں نماز میں پرواز کرنا چاہتا ہوں
امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ امام ابن المبارک رحمہ اللہ کے اس جواب سے اس طرح کی بات رفع الیدین کی بابت کہنے سے ہمیشہ کے لیے خاموش رہے ۔ امام وکیع نے امام ابن المبارک رحمہ اللہ کے اس جواب کی بڑی تحسین و تعریف کی ۔
کتاب السنۃ لعبداللہ بن احمد بن حنبل ، ص : 59 ، تاویل مختلف الحدیث لابن قتیبی ، ص : 66 ، سنن بیہقی ، ج : 2 ، ص :82 ، ثقات ابن حبان ، ج : 4 ، ص : 17، تاریخ خطیب ، ج : 13 ، ص :406 ، تمھید لابن عبدالبرج :5 ، ص :66 ، جزءرفع الیدین للبخاری مع جلاءص :
125,123
جس طرح ابن المبارک رحمہ اللہ کی طرف سے مسکت جواب پا کر امام ابوحنیفہ اس معاملہ میں خاموش و ساکت رہ گئے اسی طرح ان کی تقلید میں امام ابوحنیفہ کا دم بھرنے والوں کو بھی خاموش رہنا چاہئیے ۔ مگر مدعیان تقلید ابی حنیفہ اپنے دعوی تقلید ابی حنیفہ رحمہ اللہ میں سچے نہیں ہیں ۔ اسی بنا پر وہ آئے دن اس سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف کتابیں لکھتے رہتے ہیں اور اس سنت نبویہ کے خلاف شدید جارحیت اختیار کرتے ہیں ۔