Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مسلمان مشرک

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مسلمان مشرک


    بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


    مسلمان مشرک


    السلام علیکم!۔

    دوستو!۔

    اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے!۔

    وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ
    ﴿١٠٦﴾

    ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں


    (ربط)



    حضرت انس رضی اللہ عنہ بنی اُمیہ کے زمانے میں رویا کرتے تھے کے عہد اول کا دین باقی نہیں رہا اگر وہ ہمارے اس زمانے کو دیکھتے تو کیا کہتے؟؟؟۔۔۔ کیا وہ ہمیں مشرک قرار نہ دیتے اور ہم انہیں کوئی برا نام نہ دیتے کیونکہ اُس وقت اور اِس وقت کے اسلام میں اب اگر کوئی مشترک چیز باقی رہ گئی ہے تو صرف لفظ اسلام ہے یا چند ظاہری ورسمی عبادتیں ہیں اور وہ بھی بدعت آمیزش سے پاک نہیں، کتاب اللہ جیسی آسمان سے اتری تھی اب تک بےغل وغیش قائم ہے۔۔۔ سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی مدون ومحفوظ مسلمانوں کے ہاتھوں میں موجود ہے مگر کتنی بڑی بدنصیبی ہے کے دونوں مہجور ومتروک ہیں، طاقوں اور الماریوں کی زینت ہیں یاگنڈوں، تعویذوں میں مستعمل ہیں مسلمان اپنی عملی زندگی میں ان سے بالکل آزاد ہیں اور باوجود ادعائے اتباع ان سے مخالف چل رہے ہیں اجمیر کا عرس دیکھنے کے بعد کون کہہ سکتا ہے کہ یہ وہی مسلمان ہیں جو حامل قرآن اور علمبردار توحید تھے؟؟؟۔۔۔

    اودھ کے ایک ہندو رہنما نے اجمیر کی کیفیت دیکھ کر کہا تھا!۔

    اب تک مجھے شک تھا کے ہندو اور مسلمانوں میں اتحاد ہوسکتا ہے مگر آج یقین ہوگیا ہے کیونکہ ہمارے اور مسلمانوں کے مذہب میں اگر کچھ فرق نہیں تو صرف ناموں کا ہے حقیقیت دونوں کی ایک ہی ہے۔۔۔

    اور یہ اس نے سچ کہا، کیونکہ اس وقت ہندوؤں اور مسلمانوں کے شرک میں اگر فرق ہے تو ناموں اور طریقوں کا ہی ہے ورنہ حقیقت تقریبا ایک ہے ہندو بتوں کے سامنے جھکتے ہیں تو مسلمان قبروں کے سامنے ہندو رام وکرشن کی پرستش کرتے ہیں تو مسلمان جیلانی و اجمیری کی، یہ کہنا کے ہم پرستش نہیں کرتے انہیں اللہ نہیں سمجھتے محض بےمعنی ہے کیونکہ ہندو بھی بجزاللہ واحد کے کسی کی بھی اللہ سمجھ کر پرستش وعبادت نہیں کرتے اور نہ مشرکین عرب کرتے تھے ہاں! یہ ضرور ہے کے تم اپنی پرستش کو پرستش وعبادت نہیں کہتے کچھ اور نام دیتے ہو مگر ناموں کے اختلاف سے حقیقت تو بدل نہیں سکتی۔۔۔


    حسان آدمی کے لئے مسلمان مشرکوں کے حالات وخیالات معلوم کرنا ایک ناقابل برداشت مصیبت ہے اس فرقہ میں عقل ونقل کا کال ہے ایک طرف تسلیم کرتے ہیں کہ اللہ علام الغیوب ہے، سمیع وبصیر ہے آسمانوں اور زمینوں میں ایک ذرہ بھی اس سے اوجھل نہیں اور نہ بغیر اس کی مرضی کے حرکت کرسکتا ہے وہ ہم سے دور نہیں اور نہ بغیر اس کی مرضی کے حرکت کر سکتا ہے وہ ہم سے دور نہیں نزدیک ہے اور اتنا نزدیک ہے کہ اس سے زیادہ نزدیکی ممکن نہیں پھر وہ رحمٰن ورحیم ہے غفور وغفار ہے سخی ہے بےحساب دیتا ہے جبار بادشاہ نہیں کے کسی کو اپنے در پر نہ آنے دے، ہر وقت اس کا دروازہ کھلا ہے، ہر وقت اس کا ہاتھ پھیلا ہے ہر وقت اس کا لنگر جاری ہے یہ سب اور اس سے زیادہ مانتے ہیں مگر۔۔۔ مگر کے آگے عقل ودانش کی موت ہے انسانیت اور انسانی شرافت کا ماتم ہے مگر کے بعد یہ ہے کے قبروں کے سامنے جھکنا ضروری ہے مردوں سے منتیں ماننا لازمی ہے سفارش وشفاعت کے بغیر اس دربار میں رسائی ناممکن ہے یہ قبر غوث اعظم کی ہے جو مرجانے کے بعد بھی غوث ہیں۔۔۔ اور ملک الموت سے قبض کی ہوئی روحوں کا تھیلا چھین سکتے ہیں۔۔۔


    یہ محبوب سبحانی ہیں عاشق جاں نثار کو ضد کرکے مجبور کردیتے ہیں!۔ یہ غریب نواز ہیں اور منرے پر بھی مٹھیاں بھر بھر کردیتے ہیں چنانچہ انسانیت واسلام کے یہ مدعی جوق درجوق قبروں پر جاتے ہیں۔۔۔ ماتھے ٹیکتے ہیں،ناک رگڑتے ہیں، اور وہ سب کچھ کرتے ہیں جو کوئی شریف النفس اور خود دار انسان کی مخلوق کے سامنے نہیں کرسکتا اس کے پاس سب سے بڑی دولت اس کی اپنی انسانیت ہے، یہ جاتے ہیں اور اس متاع عزیز کو چونے اور اینٹ کے چبوتروں پر بڑی بےدردی سے قربان کر آتے ہیں۔۔۔


    اگر کہا جاتا ہے کہ دیکھو کیا کرتے ہو؟؟؟۔۔۔ شریعت نے منع کیا ہے، شرک ٹھہرایا ہے سزا بتائی ہے تو جواب اعراض وانکار ہے تاویل وتحریف ہے، شریعت وحقیقت کی بحث ہے ظاہر وباطن کی حجت ہے وہابی وحنفی کا فرق ہے قرآن کی آیت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلہ میں حسن بصری، شبلی، جیلانی، چشتی، کے ملفوظات ہیں حالانکہ ان میں سے کسی نے بھی کوئی شرک جائز نہیں رکھا۔۔۔ مگر کس سے کہا جائے، کان ہوں تو سنیں آنکھیں ہو تو دیکھیں دل ہو تو سمجھیں۔۔۔

    و لَهُمْ قُلُوبٌ لاَّ يَفْقَهُونَ بِهَا وَلَهُمْ أَعْيُنٌ لاَّ يُبْصِرُونَ بِهَا وَلَهُمْ آذَانٌ لاَّ يَسْمَعُونَ بِهَا أُوْلَـئِكَ كَالْأَنْعَامِ بَلْ هُمْ أَضَلُّ

    جن کے دل ایسے ہیں جن سے نہیں سمجھتے اور جن کی آنکھیں ایسی ہیں جن سے نہیں دیکھتے اور جن کے کان ایسے ہیں جن سے نہیں سنتے۔ یہ لوگ چوپایوں کی طرح ہیں بلکہ یہ ان سے بھی زیادہ گمراہ ہیں۔

    (ربط)





    یہ صرف عوام ہی کا حال نہیں کہ جہالت کی وجہ سے معذور کہے جائیں ان لوگوں کا بھی ہے جو اپنے تئین منہ پھاڑ پھاڑ کر علماء اُمت وارث علوم نبوت اور انبیاء بنی اسرائیل کا مشابہ بتاتے ہیں ایک اسفار شریعت کے حامل ہیں اور دوسری طرف حقیقت وطریقیت کے رازداں ہونے کے مدعی ہیں دراصل یہی لوگ امت محمدیہ کے لئے اصلی فتنہ اور تمام تباہیوں اور بربادیوں کے اصلی سبب ہیں یہ علماء سوء اس اُمت کے فقہی و فریس وصدوقی ہیں ہاروت وماروت ہیں روؤس الشیاطین ہیں انہیں نے شریعت کی تحریف کی ہے انہیں نے کتاب وسنت کا دروازہ مسلمانوں پر بند کیا ہے انہی نے طریقیت وبدعت کی تاریکی پھیلائی ہے انہی نے اسلام کا نام لے کر اسلام کو مسلمانوں کے دلوں سے اکھاڑ پھینکا ہے ساڑھے چودہ سو سال کی پوری تاریخ ہمارے سامنے کھلی ہے وہ کون سی مصیبت ہے جو ان کے ہاتھوں میں نہیں آئی؟؟؟۔۔۔ وہ کون سی گمراہی ہے جس کا جھنڈا انہوں نے اپنے کاندھوں پر نہیں اٹھایا۔۔۔


    حضرت عبداللہ بن مبارک رحمہ اللہ علیہ کہہ گئے ہیں۔۔۔

    وھل بدل الدین الا الملوک


    واحبار سوء ورھبانھا



    کیا دین کو بادشاہوں، علماء اور صوفیوں کے علاوہ کسی اور نے بدل ڈالا ہے؟؟؟۔۔۔


    الفاظ سخت ضرور ہیں اور شاید مؤاخذہ بھی، مگر دل وجگر میں جو گھاؤ پڑے ہیں وہ تو اور زیادہ ماتم پر مجبور کرتے ہیں کون انسان ہے جو تیس کروڑ انسانوں کی بےدردانہ تباہی دیکھے اور خاموش رہے؟؟؟۔۔۔ کون مسلمان ہے جو اُمت مرحومہ پر یہ قزاقانہ تاخت اپنی آنکھوں سے دیکھے اور چپ رہے؟؟؟۔۔۔ کیا اس کے بعد بھی انسان دیوانہ نہ ہوجائے کہ دن کو رات بتایا جاتا ہے آفتاب کا سیاہ ٹکا کہا جاتا ہے حق کو باطل اور باطل کو حق ٹھہرایا جاتا ہے؟؟؟۔۔۔ کون مسلمان ہے جس کے دل میں ذرا بھی نور ایمان اور شریعت کو ضلالت، سنت کو بدعت، ایمان کو فکر، توحید وشرک اور شرک کو توحید ہوتے دیکھے اور جوش سے اُبل نہ پڑے؟؟؟۔۔۔


    مسلمانوں سے کہا جاتا ہے کہ کتاب وسنت کا فہم ناممکن ہے لہذا س سے دور رہو اشخاص کی تقلید واجب ہے لہذا بےچوں وچرا ہمارے پیچھے چلو، قبریں اونچی کرو، قبے بناؤ اولیاء سے منتیں مانو، اللہ تک مخلوق کو وسیلہ بناؤ جو چاہو کرو بخشے جاؤ گے کیونکہ شفیع المذنبین کی اُمت ہو، یہی شریعت ہے یہی سنت ہے، کیا ہم یہ سب سنتیں اور خاموش بیٹھے رہیں؟؟؟۔۔۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کے مصلحین اُمت اٹھیں اور علمائے سوء کے اس شرذمہ مشومہ کے چہرے سے نقاب الٹ دیں تاکہ مسلمان اپنی آنکھوں سے دیکھ لیں کہ ان بڑی بڑی پگڑیوں کے نیچے شیطان کو سجدہ کرنے والے سر ہیں اور ان کی لمبی لمبی گھنی ڈاڑھیوں کی اوٹ میں کفر وریا کی سیاہی چھپی ہوئی ہے۔۔۔


    کیا مسلمان اپنے عالموں اور رہنماؤں کے اسلام واصلاح کا حال سننا چاہتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اچھا ایک مستقل کتاب کا انتظار کریں یہاں اس مختصر دیباچہ میں گنجائش نہیں تاہم عبرت کے ساتھ یہ واقعہ نوٹ کرلیں۔۔۔


    ان کی ایک مستند عالم نے جو صوفی اور شاید پیر بھی ہیں تحریک خلافت کے دوران تجویز پیش کی تھی کے علماء مشائخ کا ایک وفد مرتب ہوکر اجمیر شریف جائے اور خواجہ صاحب کو اُمت کی ایک ایک مصیبت سنا کر فریاد کرے صرف تجویز ہی نہیں بلکہ سنا ہے کہ عملا یہ مولوی صاحب اپنے ہم مشربوں کے ساتھ شدرحال کرکے گئے اور مزار پر خوب روئے پیٹے، مگر افسوس!۔ وہاں سے کوئی جواب نہ ملا ور بےمراد لوٹے چلے آئے کیا یہی وہ توحید ہے جس کی بنیادی قرآن نے قائم کی تھیں؟؟؟۔۔۔ جس کی حفاظت کے علماء داعی ہیں اور جس کے اتباع ومسک پر مسلمانوں کو ناز ہے؟؟؟۔۔۔


    اگر خواجہ صاحب امت محمدیہ یہ کو اس کے مصائب سے نجات دلاسکتے ہیں تو رام کشن کی خدائی پر مسلمان کیوں منہ بناتے ہیں؟؟؟۔۔۔ اس اجمیری وفد کی تحریک پرائیوٹ نہ تھی، اخبارات کےکالموں میں اعلانیہ کی گئی تھی مگر کسی عالم نے بھی یہ اعلان کرنے والے کی زبان پکڑی کہ یہ شرک ہے بلکہ بہت سے مولویوں نے تو اس کی تحریرا تائید کی جیسا کہ اخبارات کے پرانے فائل گواہ ہیں کیا یہی وہ حفاظت دین ہے جس کا بیڑا اٹھائے ہوئے ہیں؟؟؟۔۔۔


    اور اے کاش! ضلالت وبدعت کی حمایت علماء کے اسی گروہ میں محدود ہوتی جسے بدعتی کہا جاتا ہے اور اس گروہ میں منتقل نہ ہوتی جو اصلاح وتحدید کا مدعی ہے میں یہ المناک واقعہ انتہائی رنج اندوہ کے ساتھ تاریخ کے حوالے سے مسلمانوں کے گوش گزار کرتا ہوں کہ ابھی چند دن کی بات ہے کہ اس جماعت کے ایک تعلیمی مرکز کے شیخ اعظم اور دوسرے مشائخ نے تعزیہ داری جیسے صریح بدعت بلکہ شرک کے خلاف فتوٰی دینے سے یہ کہہ کر صاف انکار کردیا کہ موجودہ حالات میں ایسا فتوٰی خلاف مصلحت ہے۔۔۔


    کیا یہ طریقہ شریعت کی حفاظت کا ہے؟؟؟۔۔۔ کیا یہی نیابت انبیاء ہے جس کا فرض ہمارے علماء اس خوش اسلوبی سے انجام دے رہے ہیں؟؟؟۔۔۔ کیا اب بھی وقت نہیں آیا کہ مسلمان آنکھیں کھولیں، اپنے مذہبی پشیواؤں کی حقیقت معلوم کریں اور دین کی حفاظت اور شرک و بدعت کے ازالہ کے لئے خود آگے بڑھیں؟؟؟۔۔۔ اسلام نہ پاپائیت ہے، نہ روحانی پیشوائیت، وقت آگیا ہے کہ یہ خود ساختہ پیشوائیت ڈھادی جائے تاکہ اللہ کے بندوں کا تعلق اللہ کے دین سے براہ راست ہوجائے۔۔۔


    کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
    جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر


    جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر
    کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر


    مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
    پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں


    وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں
    ہوا جلو گر حق زمیں و زماں میں


    رہا شرک باقی نہ وہم گمان میں
    وہ بدلہ گیا آکے ہندوستان میں


    ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں
    وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں


    نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
    اماموں کا ربتہ نبی سے بڑھائیں


    مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں
    شہیدوں سے جاجا کر مانگیں دعائیں


    نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
    نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے

    (مولانا الطاف حسین حالی)



  • #2
    Re: مسلمان مشرک

    جب سے دین کو پڑھا ہے ، اس کے بعد دل کرتا ہے کہ عمل صرف اس پر کیا جائے




    جو آپ ﷺ سے ثابت ہے




    جس طرح آپ ﷺ اور صحابی رسول زندگی گزارتے تھے۔
    اسی طرح زندگی گزارنے کی ہر ممکن کوشش کروں۔
    اس کوشش میں مجھے کافی مسائل کا سامنا رہا اور اب بھی ہے
    مرتد، فتنہ، غیر مقلد اور نفرت آمیز لہجے میں ادا کیا گیا لفظ بابی(وہابی)۔
    یہ سب سن چکا ہوں۔۔








    مختصر بات کرتا ہوں کہ ہدائیت منجاب اللہ تعالی ہے
    اور اس کو ملتی ہے جو ہدائیت کا طلب گار ہے




    اور ہدائیت کے لئے تو ایک نقطہ ہی کافی ہے
    ورنہ تو بے ہدائیتوں کے لئے پورا قرآن مجید ہی ناکافی ہے





    اللہ تعالی ہم سب کو ہدائیت دیں




    آمین

    Comment


    • #3
      Re: مسلمان مشرک

      Originally posted by lovelyalltime View Post
      جب سے دین کو پڑھا ہے ، اس کے بعد دل کرتا ہے کہ عمل صرف اس پر کیا جائے





      اللہ تعالی ہم سب کو ہدائیت دیں




      آمین


      جب سے دین کو پڑھا تو یہ کہیں نہیں پڑھا کہ بنیادی اخلاقیات بھی کوئی چیز ہوتے ہیں ؟؟
      یہ کہیں نہیں پڑھا کہ چوری کرنا بری بات ہے ؟؟؟ یہ کہیں نہیں پڑھا کہ امانت میں خیانت نہیں کرنا چاہیے ؟؟؟ اور یہ تو کہیں پڑھا ہی نہیں ہوگا کہ اگر کبھی کاپی پیسٹ کی ضرورت پڑ ہی جائے تو کسی دوسرے کی تحریر اپنے نام سے شایع کرنا بہت بڑا اخلاقی جرم ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت کہ جب اصل تحریر کہ مالک نے اس بات کی تنبیہ بھی کررکھی ہو کہ میری یہ تحریر ایک خاص فورم کی ملکیت ہے اگر اسے کسی اور جگہ شایع کیا جائے تو حوالہ دینا لازم ہے مگر کیا آپ نے ایسا کیا ؟؟؟
      معزز قارئین کرام اس شخص کی ڈھیٹ پنے کی انتہاء دیکھیئے اور سر دھنیئے ۔۔
      اصل تحریر کا ربط درج زیل ہے
      فورم صراط الھدیٰ ، یوزر نیم حرب بن شداد ، تحریرکا عنوان مسلمان مشرک اور یوزر کی تنبیہ کہ ـ: اس تحریر کے اردو یونیکوڈ صراط الھدٰی کی ملکیت ہیں لہذٰا کسی دوسرے فورم یا بلاگ پر تحریر لگانے کی صورت میں صراط الھدٰی کا لنک ضرور دیں ۔
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #4
        Re: مسلمان مشرک

        janab ye dheet admi 3 fourm per banned hai dekh len

        Click image for larger version

Name:	Untitled-1 copy.jpg
Views:	5
Size:	125.6 KB
ID:	2424505
        Click image for larger version

Name:	Untitled2-1.jpg
Views:	6
Size:	112.9 KB
ID:	2424506

        Comment


        • #5
          Re: مسلمان مشرک

          Originally posted by aabi2cool View Post
          جب سے دین کو پڑھا تو یہ کہیں نہیں پڑھا کہ بنیادی اخلاقیات بھی کوئی چیز ہوتے ہیں ؟؟
          یہ کہیں نہیں پڑھا کہ چوری کرنا بری بات ہے ؟؟؟ یہ کہیں نہیں پڑھا کہ امانت میں خیانت نہیں کرنا چاہیے ؟؟؟ اور یہ تو کہیں پڑھا ہی نہیں ہوگا کہ اگر کبھی کاپی پیسٹ کی ضرورت پڑ ہی جائے تو کسی دوسرے کی تحریر اپنے نام سے شایع کرنا بہت بڑا اخلاقی جرم ہوتا ہے خاص طور پر اس وقت کہ جب اصل تحریر کہ مالک نے اس بات کی تنبیہ بھی کررکھی ہو کہ میری یہ تحریر ایک خاص فورم کی ملکیت ہے اگر اسے کسی اور جگہ شایع کیا جائے تو حوالہ دینا لازم ہے مگر کیا آپ نے ایسا کیا ؟؟؟
          معزز قارئین کرام اس شخص کی ڈھیٹ پنے کی انتہاء دیکھیئے اور سر دھنیئے ۔۔
          اصل تحریر کا ربط درج زیل ہے
          فورم صراط الھدیٰ ، یوزر نیم حرب بن شداد ، تحریرکا عنوان مسلمان مشرک اور یوزر کی تنبیہ کہ ـ: اس تحریر کے اردو یونیکوڈ صراط الھدٰی کی ملکیت ہیں لہذٰا کسی دوسرے فورم یا بلاگ پر تحریر لگانے کی صورت میں صراط الھدٰی کا لنک ضرور دیں ۔
          [/RIGHT]


          سلام

          میں وہاں بھی ممبر ہوں

          آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میرے بھائی

          اگر تحریر پر کوئی اعترض ہے تو بتایں

          کیا الطاف حسین حالی صاحب نے صحیح کہا یا غلط


          کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر
          جو ٹھہرائے بیٹا خدا کا تو کافر


          جھکے آگ پر بہر سجدہ تو کافر
          کواکب میں مانے کرشمہ تو کافر


          مگر مومنوں پر کشادہ ہیں راہیں
          پرستش کریں شوق سے جس کی چاہیں


          وہ دین جس سے توحید پھیلی جہاں میں
          ہوا جلو گر حق زمیں و زماں میں


          رہا شرک باقی نہ وہم گمان میں
          وہ بدلہ گیا آکے ہندوستان میں


          ہمیشہ سے اسلام تھا جس پہ نازاں
          وہ دولت بھی کھو بیٹھے آخر مسلماں


          نبی کو چاہیں خدا کر دکھائیں
          اماموں کا ربتہ نبی سے بڑھائیں


          مزاروں پہ دن رات نذریں چڑھائیں
          شہیدوں سے جاجا کر مانگیں دعائیں


          نہ توحید میں کچھ خلل اس سے آئے
          نہ اسلام بگڑے نہ ایمان جائے


          (مولانا الطاف حسین حالی)




          Comment


          • #6
            Re: مسلمان مشرک



            لولی بھائی بہت افسوس کی بات ہے






            Comment


            • #7
              Re: مسلمان مشرک

              ممبر ہو مصنف تو نہیں ہو نہ کوہی عالم دین مسٹر لولی

              Comment


              • #8
                Re: مسلمان مشرک

                Originally posted by lovelyalltime View Post

                بسم اللہ الرحمٰن الرحیم


                مسلمان مشرک


                السلام علیکم!۔

                دوستو!۔

                اللہ وحدہ لاشریک کا فرمان ہے!۔

                وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ
                ﴿١٠٦﴾

                ان میں سے اکثر لوگ باوجود اللہ پر ایمان رکھنے کے بھی مشرک ہی ہیں


                (ربط)



                اسلام علیکم معزز قارئین کرام !
                فتنون کا دور ہے اور یہ فتنے کوئی نئے نہیں ہیں بلکہ صحابہ کرام کے دور سے ہی شروع ہوگئے تھے امام بخاری علیہ رحمہ نے اپنی صحیح میں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ وہ خارجیوں کو کائنات کی بدترین مخلوق گردانتے تھے کیونکہ وہ خارجی کفار کہ حق میں وارد شدہ آیات کو پڑھ پڑھ کر مومنین پر چسپاں کیا کرتے تھے ۔۔
                وہ خارجی اپنے زعم میں توحید پرست اوراپنی توحید کو صحابہ کرام کی توحید سے بھی کامل اور اکمل سمجھنے والے تھے اور یوں وہ توحید کہ اصل اور حقیقی ٹھیکدار بنے کی کوشش کرتے رہتے تھے اور ایک طبقہ آج کہ دور کا ہے ، جسکا بھی بعینیہ وہی دعوٰی ہے کہ سوائے انکے کوئی موحد و مومن ہی نہیں لہذا اس طبقہ کو اورکوئی کام ہی نہیں سوائے اس کے یہ بھی قرآن اور حدیث کو فقط اس لیے کھنگالتے ہیں کہ کہیں سے انکو امت مسلمہ کہ جمہور پر کفر و شرک کا حکم لگانے کی کوئی سبیل میسر آجائے ، انا للہ وانا العیہ راجعون ۔
                معزز قارئین کرام کیا آپ نے کبھی ہلکا سا بھی تدبر حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے مذکورہ بالا قول پر کیا ہے ؟؟؟ کیا ہے تو آپ پر صاف ظاہر ہوجائے گا کہ اس وقت کہ نام نہاد توحید پرست خارجی کس قدر دیدہ دلیر تھے کہ وہ اپنی توحید میں خود کو صحابہ کرام سے بھی بڑھ کرسمجھتے تھے تبھی تو وہ اسلام کے خیر القرون کے دور کے صحاب اور تابعین مسلمانوں پر شرک کہ فتوے لگاتے تھے قارئین کرام کیا آپ امیجن کرسکتے ہیں کہ اسلام کہ ابتدائی دور میں جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیار کردہ بہترین جماعت یعنی صحابہ کرام موجود ہوں اور پھر انھی کے شاگرد یعنی تابعین کرام کا طبقہ بھی موجود ہو جو کہ براہ راست صحابہ کرام سے فیض حاصل کررہا ہو اور چند نام نہاد توحید پرستوں کا ٹولہ اٹھے اور توحید کے پرچار کے زعم میں اس پاکیزہ جماعت پرکفر و شرک کے بے جا فتوے لگانا شروع کردے آپ ان کی دیدہ دلیری دیکھیئے ہٹ دھرمی اور جرات کو دیکھیئے اور سر دھنیے انکی توحید پرستی پر۔


                اب اتے ہیں اصل مدعا پر دیکھا گیا ہے کہ انـٹرنیٹ پر اسی طبقہ کی اکثریت سورہ یوسف کی آیت نمبرایک سو چھ کو تختہ مشق بنائے ہوئے ہے اور یوں زمانہ خیر القرون کے خارجیوں کی طرح یہ آیت جگہ جگہ نقل کرکے آج کہ دور کے مومنین پر چسپاں کرتے ہوئے انھے کافر و مشرک قرار دینے میں دھڑا دھڑ مصروف عمل ہے لہذا یہ لوگ اس کام کو کچھ اس دلجمعی اور سرعت سے انجام دے رہے ہیں کہ جیسے یہ کوئی بہت بڑا کار ثواب ہو ۔
                تو آئیے معزز قارئین کرام اس آیت سے انکے باطل استدلال کی قلعی کھولیں اور جو مغالطہ دیا جاتا ہے اس کا پردہ چاک کریں لیکن اس سے بھی پہلے ایک بدیہی قاعدہ جان لیں کہ عربی کا مشھور مقولہ ہے کہ الاشیاء تعرف باضدادھا یعنی چیزیں اپنی ضدوں سے پہچانی جاتی ہیں اور ایک قاعدہ یہ بھی ہے اجتماع ضدین محال ہے یعنی دو ایسی اشیاء جو کہ ایک دوسرے کی ضد ہوں انکا بیک وقت کسی ایک جگہ پایا جانا ناممکن ہے یعنی ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی بھی شخص بیک وقت مومن ومسلم بھی ہو اور مشرک و کافر بھی ۔۔۔۔۔۔
                کیونکہ اسلام اور کفر ضد ہیں اور توحید اور شرک آپس میں ضد ہیں اور ایک شخص مسلم تب بنتا ہے جبکہ وہ توحید پر ایمان لے آئے یعنی اللہ کی واحدانیت پر لہذا جب کوئی اللہ کی واحدانیت پر ایمان لے آئے تو تبھی وہ حقیقی مومن ہوگا اور وہ ایک حالت یعنی حالت توحید میں ہوگا اب اسے بیک وقت مومن بھی کہنا اور مشرک بھی کہنا چہ معنی دارد؟؟؟ یا تو وہ مسلم ہوگا یا پھر مشرک دونوں میں کسی ایک حالت پر اسکا ایمان ہوگا اور ایمان معاملہ ہے اصلا دل سے ماننے کا اور یقین رکھنے کا اور پھر اسکے بعد اس کا بڑا رکن ہے زبان سے اقرار ۔
                خیر یہ تو تمہید تھی بات کو سمجھانے کی اب آتے ہیں سورہ یوسف کی مزکورہ بالا آیت کی طرف ۔۔۔
                معزز قارئین کرام آپ سورہ یوسف کی اس آیت کی تفسیر میں امہات التفاسیر میں سے کوئی سی بھی تفسیر اٹھا کر دیکھ لیں کہ تقریبا سب مفسرین نے یہ تصریح کی ہے یہ آیت مشرکین مکہ کی بابت نازل ہوئی لہذا ہم بجائے تمام مفسرین کو نقل کرنے کہ فقط اسی ٹولہ کہ ممدوح مفسر یعنی امام حافظ ابن کثیر علیہ رحمہ کی تفسیر نقل کرتے ہیں جو کہ شیخ ابن تیمیہ کے شاگرد رشید ہیں۔ آپ اپنی تفسیر میں اسی آیت کہ تحت رقم طراز ہیں کہ :
                وقوله: { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِٱللَّهِ إِلاَّ وَهُمْ مُّشْرِكُونَ } قال ابن عباس: من إِيمانهم أنهم إِذا قيل لهم: من خلق السموات، ومن خلق الأرض، ومن خلق الجبال؟ قالوا: الله، وهم مشركون به. وكذا قال مجاهد وعطاء وعكرمة والشعبي وقتادة والضحاك وعبد الرحمن بن زيد بن أسلم، وفي الصحيحين: أن المشركين كانوا يقولون في تلبيتهم: لبيك لا شريك لك، إلا شريكاً هو لك، تملكه وما ملك. وفي صحيح مسلم: أنهم كانوا إِذا قالوا: لبيك لا شريك لك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد قد " أي: حسب حسب، لا تزيدوا على هذا.
                مفھوم : آپ دیکھیئے معزز قارئین کرام کہ امام ابن کثیر نے پہلے اس آیت کی تفسیر میں قول ابن عباس رضی اللہ عنہ نقل کیا ہے کہ انکا یعنی مشرکین کا ایمان یہ تھا کہ جب ان سے پوچھا جاتا کہ زمین و آسمان اور پہاڑ کس نے پیدا کیئے ہیں تو وہ کہتے کہ اللہ نے مگر اس کے باوجود وہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھراتے۔اور اسی طرح کا قول مجاہد ،عطا،عکرمہ ،شعبی،قتادہ ،ضحاک اور عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم سے بھی ہے ۔
                جبکہ صحیحین میں روایت ہے کہ : مشرکین مکہ حج کہ تلبیہ میں یہ پڑھتے تھے کہ میں حاضر ہوں اے اللہ تیرا کوئی شریک نہیں مگر وہ کہ جسے تونے خود شریک بنایا اور تو اسکا بھی مالک ہے اور صحیح مسلم میں مزید یہ ہے کہ جب مشرک ایسا کہتے تو یعنی کہ لبیک لا شریک لک تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کہتے کہ بس بس ،بس اسی قدر کافی ہے اس کہ آگے مت کہو
                معزز قارئین کرام آپ نے دیکھا کہ اس آیت کا بیک گراؤنڈ کیا تھا اور یہ کیونکر اور کن کے بارے میں نازل ہوئی ؟ تمام مفسرین نے بالاتفاق اس آیت کہ شان نزول میں مشرکین کہ تلبیہ والا واقعہ نقل کرکے اس آیت کی تفسیر کی ہے ۔ تو ثابت ہوا کہ اس آیت سے مراد مشرکین مکہ کی اکثریت سمیت منافقین مدینہ کی اقلیت تھی کہ جو کہ اس آیت کا حقیقی مصداق بنے، کہ وہی لوگ اس وقت اکثریت میں تھے نہ کہ مسلمان جیسا کہ خود آیت میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کی اکثریت اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے بھی مشرک ہے تو اس وقت جن لوگوں کی اکثریت تھی وہ مشرکین مکہ اور منافقین تھے نہ کہ اس وقت کہ حقیقی مسلمان جو کہ صحابہ کرام تھے معاذاللہ اگر آج کہ دور کہ نام نہاد توحید پرستوں کہ کلیہ کہ مطابق اس آیت کا اطلاق کیا جائے تو یہ تہمت اور بہتان سیدھا جاکر صحابہ کرام پر وارد ہوتا ہے کہ آخر اس وقت کون لوگ تھے جو ایمان والے تھے ؟؟؟ ظاہر ہے جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت صحابہ کرام ہی ایمان والے تھے مگر کیا اس آیت کی رو سے صحابہ کرام کی اکثریت مشرکوں کی تھی نعوذباللہ من ذالک نہیں نہیں ایسا ہرگز نہ تھا بلکہ سیدھی اور صاف بات ہے کہ یہ آیت درحقیقت مشرکین مکہ اور منافقین کی مذمت میں نازل ہوئی جو کہ حقیقت میں مسلمانوں کہ مقابلہ میں اکثریت میں تھے اور اس آیت میں جو لفظ ایمان آیا ہے یعنی ان مشرکوں کو جو ایمان رکھنے والا کہا گیا تو وہ محض لغوی اعتبار سے ایمان والا کہا گیا ہے نہ کہ شرعی اور حقیقی اعتبار سےکیونکہ وہ لوگ اللہ پاک کی خالقیت اور ربوبیت کا چونکہ اقرار کرتے تھے لہذا انکے اس اقرار کرنے کی باعث انکے اس اقرارپرصوری اعتبارسے لفظ ایمان کا اطلاق اللہ پاک نے کیا ہے لہذا وہ لوگ اللہ کی خالقیت اور رزاقیت اور مالکیت اور ربوبیت کا تو اقرار کرتے تھے مگراکیلے اللہ کی معبودیت کا اعتراف نہیں کرتے تھے اسی لیے اپنے تلبیہ میں اپنے خود ساختہ معبودوں کی عبادت کا اقرار کرتے ہوئے اس کا الزام بھی نعوذباللہ من ذالک
                اللہ کی ذات پر دھرتے تھے کہ تیرا کوئی شریک نہیں اور جن کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ شریک ہمارے لیے تو نے خود بنایا ہے لہذا ہم اس کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ وہ تیرے بنانے سے تیرا شریک ہے اور توہی اس کا بھی مالک ہے ۔
                جب کہ آج کہ دور میں کوئی جاہل سے جاہل مسلمان بھی کسی غیر اللہ کسی نبی ولی یا نیک شخص کی عبادت نہیں کرتا اور نہ ہی زبان سے یہ کہتا ہے کہ اے اللہ تیرا کوئی شریک نہیں مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا پھر فلاں نبی یا ولی تیرے خاص شریک ہیں کہ تو انکا مالک بھی ہے اور تونے انھے ہمارے لیے اپنا شریک خود بنایا ہے نعوذ باللہ من ذالک الخرافات ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العظیم ۔۔۔والسلام
                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                Comment


                • #9
                  Re: مسلمان مشرک

                  Originally posted by Baniaz Khan View Post


                  لولی بھائی بہت افسوس کی بات ہے


                  اگر حق کہنے سے کوئی بین کرتا ہے تو کرنے دو میرے بھائی

                  آپ ان لوگوں سے نہیں پوچھتے کہ میں دو فورم پر

                  Moderator

                  بھی ہوں یہ کیوں نہیں بتایا ان لوگوں نے









                  Attached Files

                  Comment


                  • #10
                    Re: مسلمان مشرک

                    Originally posted by lovelyalltime View Post

                    سلام

                    میں وہاں بھی ممبر ہوں

                    آپ کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں ہے میرے بھائی

                    اگر تحریر پر کوئی اعترض ہے تو بتایں

                    کیا الطاف حسین حالی صاحب نے صحیح کہا یا غلط


                    کرے غیر گر بت کی پوجا تو کافر

                    (مولانا الطاف حسین حالی)





                    یار آپ کو کیا جواب دوں عقل نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں آپ میں اور حیا سے دور کا بھی واسطہ نہیں کتنی جگہوں سے بین ہوچکے ہو مگرآپکو لوگوں کی بتائی ہوئی ننھی سی بات تو سمجھ میں نہیں آتی بار بار ایک ہی بات دہراتے ہو کہ تحریر پر کوئی اعتراض تو بتاؤ اب تحریر پراعتراض ہم صاحب تحریر سے کریں گے یا آپ جیسے کٹ پیسٹیے سے، کہ جس کو جب بھی جواب دیا تو اس نے جوابا کوئی نئی تحریر یا کسی کتاب کا سکین پیپر یا کوئی پہلے سے بنا ہوا پوسٹر انٹرنیٹ سے کہیں سے بھی اٹھا کر پوسٹ کردینا ہے ۔۔
                    باقی رہ گئی الطاف حسین کی بات تو وہ کب کا حجت ہوگیا تم پر؟؟؟ مذاقا پوچھ رہا ہوں کہیں وہ آپکے مامے کا پتر تو نہیں جو اسے بار بار کوٹ کررہے ہو وگرنہ میں نے تو آج تک اس کا نام کسی مفسر، محدث ، متکلم یا پھر مجتھد کی حیثیت سے نہیں سنا ؟؟؟
                    خیر جواب تو میں نے دے دیا ہے مگر وہ علمی شخصیات کے لیے آپ کے لیے نہیں کیونکہ آپ پھر کوئی نہ کوئی ٹوٹا نیٹ سے اٹھا لاو گئے گز بھر لمبا اور کاپی پیسٹ دے مارو گے سو آپ سے بات کرنا ہی فضول ۔۔والسلام
                    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                    Comment


                    • #11
                      Re: مسلمان مشرک

                      Originally posted by aabi2cool View Post
                      یار آپ کو کیا جواب دوں عقل نام کی کوئی چیز ہے ہی نہیں آپ میں اور حیا سے دور کا بھی واسطہ نہیں کتنی جگہوں سے بین ہوچکے ہو مگرآپکو لوگوں کی بتائی ہوئی ننھی سی بات تو سمجھ میں نہیں آتی بار بار ایک ہی بات دہراتے ہو کہ تحریر پر کوئی اعتراض تو بتاؤ اب تحریر پراعتراض ہم صاحب تحریر سے کریں گے یا آپ جیسے کٹ پیسٹیے سے، کہ جس کو جب بھی جواب دیا تو اس نے جوابا کوئی نئی تحریر یا کسی کتاب کا سکین پیپر یا کوئی پہلے سے بنا ہوا پوسٹر انٹرنیٹ سے کہیں سے بھی اٹھا کر پوسٹ کردینا ہے ۔۔
                      باقی رہ گئی الطاف حسین کی بات تو وہ کب کا حجت ہوگیا تم پر؟؟؟ مذاقا پوچھ رہا ہوں کہیں وہ آپکے مامے کا پتر تو نہیں جو اسے بار بار کوٹ کررہے ہو وگرنہ میں نے تو آج تک اس کا نام کسی مفسر، محدث ، متکلم یا پھر مجتھد کی حیثیت سے نہیں سنا ؟؟؟
                      خیر جواب تو میں نے دے دیا ہے مگر وہ علمی شخصیات کے لیے آپ کے لیے نہیں کیونکہ آپ پھر کوئی نہ کوئی ٹوٹا نیٹ سے اٹھا لاو گئے گز بھر لمبا اور کاپی پیسٹ دے مارو گے سو آپ سے بات کرنا ہی فضول ۔۔والسلام[/right]

                      آبی بھائی آپ بھی
                      کبھی کبھی ٹوپک سے ہٹ کر بات کرتے ہیں
                      تھریڈ کی تحریر پر کچھ کہیں جواب دیں

                      اوپر ساحل صاحب کا
                      کاپی پیسٹ

                      نظر نہیں آتا آپ کو

                      Comment


                      • #12
                        Re: مسلمان مشرک

                        Originally posted by aabi2cool View Post

                        اسلام علیکم معزز قارئین کرام !
                        فتنون کا دور ہے اور یہ فتنے کوئی نئے نہیں ہیں بلکہ صحابہ کرام کے دور سے ہی شروع ہوگئے تھے امام بخاری علیہ رحمہ نے اپنی صحیح میں حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کا قول نقل کیا ہے کہ وہ خارجیوں کو کائنات کی بدترین مخلوق گردانتے تھے کیونکہ وہ خارجی کفار کہ حق میں وارد شدہ آیات کو پڑھ پڑھ کر مومنین پر چسپاں کیا کرتے تھے ۔۔
                        وہ خارجی اپنے زعم میں توحید پرست اوراپنی توحید کو صحابہ کرام کی توحید سے بھی کامل اور اکمل سمجھنے والے تھے اور یوں وہ توحید کہ اصل اور حقیقی ٹھیکدار بنے کی کوشش کرتے رہتے تھے اور ایک طبقہ آج کہ دور کا ہے ، جسکا بھی بعینیہ وہی دعوٰی ہے کہ سوائے انکے کوئی موحد و مومن ہی نہیں لہذا اس طبقہ کو اورکوئی کام ہی نہیں سوائے اس کے یہ بھی قرآن اور حدیث کو فقط اس لیے کھنگالتے ہیں کہ کہیں سے انکو امت مسلمہ کہ جمہور پر کفر و شرک کا حکم لگانے کی کوئی سبیل میسر آجائے ، انا للہ وانا العیہ راجعون ۔
                        معزز قارئین کرام کیا آپ نے کبھی ہلکا سا بھی تدبر حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہ کے مذکورہ بالا قول پر کیا ہے ؟؟؟ کیا ہے تو آپ پر صاف ظاہر ہوجائے گا کہ اس وقت کہ نام نہاد توحید پرست خارجی کس قدر دیدہ دلیر تھے کہ وہ اپنی توحید میں خود کو صحابہ کرام سے بھی بڑھ کرسمجھتے تھے تبھی تو وہ اسلام کے خیر القرون کے دور کے صحاب اور تابعین مسلمانوں پر شرک کہ فتوے لگاتے تھے قارئین کرام کیا آپ امیجن کرسکتے ہیں کہ اسلام کہ ابتدائی دور میں جبکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی تیار کردہ بہترین جماعت یعنی صحابہ کرام موجود ہوں اور پھر انھی کے شاگرد یعنی تابعین کرام کا طبقہ بھی موجود ہو جو کہ براہ راست صحابہ کرام سے فیض حاصل کررہا ہو اور چند نام نہاد توحید پرستوں کا ٹولہ اٹھے اور توحید کے پرچار کے زعم میں اس پاکیزہ جماعت پرکفر و شرک کے بے جا فتوے لگانا شروع کردے آپ ان کی دیدہ دلیری دیکھیئے ہٹ دھرمی اور جرات کو دیکھیئے اور سر دھنیے انکی توحید پرستی پر۔


                        اب اتے ہیں اصل مدعا پر دیکھا گیا ہے کہ انـٹرنیٹ پر اسی طبقہ کی اکثریت سورہ یوسف کی آیت نمبرایک سو چھ کو تختہ مشق بنائے ہوئے ہے اور یوں زمانہ خیر القرون کے خارجیوں کی طرح یہ آیت جگہ جگہ نقل کرکے آج کہ دور کے مومنین پر چسپاں کرتے ہوئے انھے کافر و مشرک قرار دینے میں دھڑا دھڑ مصروف عمل ہے لہذا یہ لوگ اس کام کو کچھ اس دلجمعی اور سرعت سے انجام دے رہے ہیں کہ جیسے یہ کوئی بہت بڑا کار ثواب ہو ۔
                        تو آئیے معزز قارئین کرام اس آیت سے انکے باطل استدلال کی قلعی کھولیں اور جو مغالطہ دیا جاتا ہے اس کا پردہ چاک کریں لیکن اس سے بھی پہلے ایک بدیہی قاعدہ جان لیں کہ عربی کا مشھور مقولہ ہے کہ الاشیاء تعرف باضدادھا یعنی چیزیں اپنی ضدوں سے پہچانی جاتی ہیں اور ایک قاعدہ یہ بھی ہے اجتماع ضدین محال ہے یعنی دو ایسی اشیاء جو کہ ایک دوسرے کی ضد ہوں انکا بیک وقت کسی ایک جگہ پایا جانا ناممکن ہے یعنی ہو ہی نہیں سکتا کہ کوئی بھی شخص بیک وقت مومن ومسلم بھی ہو اور مشرک و کافر بھی ۔۔۔۔۔۔
                        کیونکہ اسلام اور کفر ضد ہیں اور توحید اور شرک آپس میں ضد ہیں اور ایک شخص مسلم تب بنتا ہے جبکہ وہ توحید پر ایمان لے آئے یعنی اللہ کی واحدانیت پر لہذا جب کوئی اللہ کی واحدانیت پر ایمان لے آئے تو تبھی وہ حقیقی مومن ہوگا اور وہ ایک حالت یعنی حالت توحید میں ہوگا اب اسے بیک وقت مومن بھی کہنا اور مشرک بھی کہنا چہ معنی دارد؟؟؟ یا تو وہ مسلم ہوگا یا پھر مشرک دونوں میں کسی ایک حالت پر اسکا ایمان ہوگا اور ایمان معاملہ ہے اصلا دل سے ماننے کا اور یقین رکھنے کا اور پھر اسکے بعد اس کا بڑا رکن ہے زبان سے اقرار ۔
                        خیر یہ تو تمہید تھی بات کو سمجھانے کی اب آتے ہیں سورہ یوسف کی مزکورہ بالا آیت کی طرف ۔۔۔
                        معزز قارئین کرام آپ سورہ یوسف کی اس آیت کی تفسیر میں امہات التفاسیر میں سے کوئی سی بھی تفسیر اٹھا کر دیکھ لیں کہ تقریبا سب مفسرین نے یہ تصریح کی ہے یہ آیت مشرکین مکہ کی بابت نازل ہوئی لہذا ہم بجائے تمام مفسرین کو نقل کرنے کہ فقط اسی ٹولہ کہ ممدوح مفسر یعنی امام حافظ ابن کثیر علیہ رحمہ کی تفسیر نقل کرتے ہیں جو کہ شیخ ابن تیمیہ کے شاگرد رشید ہیں۔ آپ اپنی تفسیر میں اسی آیت کہ تحت رقم طراز ہیں کہ :
                        وقوله: { وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُمْ بِٱللَّهِ إِلاَّ وَهُمْ مُّشْرِكُونَ } قال ابن عباس: من إِيمانهم أنهم إِذا قيل لهم: من خلق السموات، ومن خلق الأرض، ومن خلق الجبال؟ قالوا: الله، وهم مشركون به. وكذا قال مجاهد وعطاء وعكرمة والشعبي وقتادة والضحاك وعبد الرحمن بن زيد بن أسلم، وفي الصحيحين: أن المشركين كانوا يقولون في تلبيتهم: لبيك لا شريك لك، إلا شريكاً هو لك، تملكه وما ملك. وفي صحيح مسلم: أنهم كانوا إِذا قالوا: لبيك لا شريك لك، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " قد قد " أي: حسب حسب، لا تزيدوا على هذا.
                        مفھوم : آپ دیکھیئے معزز قارئین کرام کہ امام ابن کثیر نے پہلے اس آیت کی تفسیر میں قول ابن عباس رضی اللہ عنہ نقل کیا ہے کہ انکا یعنی مشرکین کا ایمان یہ تھا کہ جب ان سے پوچھا جاتا کہ زمین و آسمان اور پہاڑ کس نے پیدا کیئے ہیں تو وہ کہتے کہ اللہ نے مگر اس کے باوجود وہ اللہ کے ساتھ شریک ٹھراتے۔اور اسی طرح کا قول مجاہد ،عطا،عکرمہ ،شعبی،قتادہ ،ضحاک اور عبدالرحمٰن بن زید بن اسلم سے بھی ہے ۔
                        جبکہ صحیحین میں روایت ہے کہ : مشرکین مکہ حج کہ تلبیہ میں یہ پڑھتے تھے کہ میں حاضر ہوں اے اللہ تیرا کوئی شریک نہیں مگر وہ کہ جسے تونے خود شریک بنایا اور تو اسکا بھی مالک ہے اور صحیح مسلم میں مزید یہ ہے کہ جب مشرک ایسا کہتے تو یعنی کہ لبیک لا شریک لک تو رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کہتے کہ بس بس ،بس اسی قدر کافی ہے اس کہ آگے مت کہو
                        معزز قارئین کرام آپ نے دیکھا کہ اس آیت کا بیک گراؤنڈ کیا تھا اور یہ کیونکر اور کن کے بارے میں نازل ہوئی ؟ تمام مفسرین نے بالاتفاق اس آیت کہ شان نزول میں مشرکین کہ تلبیہ والا واقعہ نقل کرکے اس آیت کی تفسیر کی ہے ۔ تو ثابت ہوا کہ اس آیت سے مراد مشرکین مکہ کی اکثریت سمیت منافقین مدینہ کی اقلیت تھی کہ جو کہ اس آیت کا حقیقی مصداق بنے، کہ وہی لوگ اس وقت اکثریت میں تھے نہ کہ مسلمان جیسا کہ خود آیت میں کہا گیا ہے کہ لوگوں کی اکثریت اللہ پر ایمان رکھتے ہوئے بھی مشرک ہے تو اس وقت جن لوگوں کی اکثریت تھی وہ مشرکین مکہ اور منافقین تھے نہ کہ اس وقت کہ حقیقی مسلمان جو کہ صحابہ کرام تھے معاذاللہ اگر آج کہ دور کہ نام نہاد توحید پرستوں کہ کلیہ کہ مطابق اس آیت کا اطلاق کیا جائے تو یہ تہمت اور بہتان سیدھا جاکر صحابہ کرام پر وارد ہوتا ہے کہ آخر اس وقت کون لوگ تھے جو ایمان والے تھے ؟؟؟ ظاہر ہے جب یہ آیت نازل ہوئی تو اس وقت صحابہ کرام ہی ایمان والے تھے مگر کیا اس آیت کی رو سے صحابہ کرام کی اکثریت مشرکوں کی تھی نعوذباللہ من ذالک نہیں نہیں ایسا ہرگز نہ تھا بلکہ سیدھی اور صاف بات ہے کہ یہ آیت درحقیقت مشرکین مکہ اور منافقین کی مذمت میں نازل ہوئی جو کہ حقیقت میں مسلمانوں کہ مقابلہ میں اکثریت میں تھے اور اس آیت میں جو لفظ ایمان آیا ہے یعنی ان مشرکوں کو جو ایمان رکھنے والا کہا گیا تو وہ محض لغوی اعتبار سے ایمان والا کہا گیا ہے نہ کہ شرعی اور حقیقی اعتبار سےکیونکہ وہ لوگ اللہ پاک کی خالقیت اور ربوبیت کا چونکہ اقرار کرتے تھے لہذا انکے اس اقرار کرنے کی باعث انکے اس اقرارپرصوری اعتبارسے لفظ ایمان کا اطلاق اللہ پاک نے کیا ہے لہذا وہ لوگ اللہ کی خالقیت اور رزاقیت اور مالکیت اور ربوبیت کا تو اقرار کرتے تھے مگراکیلے اللہ کی معبودیت کا اعتراف نہیں کرتے تھے اسی لیے اپنے تلبیہ میں اپنے خود ساختہ معبودوں کی عبادت کا اقرار کرتے ہوئے اس کا الزام بھی نعوذباللہ من ذالک
                        اللہ کی ذات پر دھرتے تھے کہ تیرا کوئی شریک نہیں اور جن کی ہم عبادت کرتے ہیں وہ شریک ہمارے لیے تو نے خود بنایا ہے لہذا ہم اس کی عبادت اس لیے کرتے ہیں کہ وہ تیرے بنانے سے تیرا شریک ہے اور توہی اس کا بھی مالک ہے ۔
                        جب کہ آج کہ دور میں کوئی جاہل سے جاہل مسلمان بھی کسی غیر اللہ کسی نبی ولی یا نیک شخص کی عبادت نہیں کرتا اور نہ ہی زبان سے یہ کہتا ہے کہ اے اللہ تیرا کوئی شریک نہیں مگر محمد صلی اللہ علیہ وسلم یا پھر فلاں نبی یا ولی تیرے خاص شریک ہیں کہ تو انکا مالک بھی ہے اور تونے انھے ہمارے لیے اپنا شریک خود بنایا ہے نعوذ باللہ من ذالک الخرافات ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العظیم ۔۔۔والسلام




                        کچھ لوگوں کو قرآن سے شرک کی تعریف نہیں ملتی۔ تو کچھ یہ فرماتے ہیں کہ اس امت میں شرک ہو ہی نہیں سکتا۔ اور جب ثبوت کے طور پر قرآنی آیات پیش کی جاتی ہیں کہ بھائی جب اس امت میں شرک ہونا ہی نہیں تھا تو قرآن کی اتنی ساری آیات شرک کی مذمّت میں کیوں اتریں؟ تو ہمارے یہ بھائی کہتے ہیں کہ اتنی ساری آیات اتری ہیں اسی لئے تو شرک کا وجود نہیں ہے! بڑی عجیب بات ہے کہ نماز کے تعلق سے بھی بہت آیات اتریں لیکن بے نمازیوں کا وجود ختم نہ ہو سکا۔ گویا قرآن کی آیات کا بے معنی ہونا (نعوذ باللہ) ثابت ہو جائے تو ان کی بلا سے، لیکن امت میں شرک کو ماننا نہیں! جبکہ یہی معترضین عیسائیوں ، ہندوؤں اور یہودیوں کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی امت ماننے کے باوجود ان کو مشرک بھی مانتے ہیں!




                        آیت کریمہ: ﴿ وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون ﴾ ... سورة یوسف کہ ��ان میں اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے، مگر وہ مشرک ہوتے ہیں۔�� کے بعد بھی اگر کوئی کہے کہ اس امت میں شرک نہیں ہو سکتا، تو پھر اس کی عقل کا ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔




                        میری ناقص رائے میں قرآن کریم اور احادیث مبارکہ گروہوں اور جماعتوں کو فوکس نہیں کرتیں، بلکہ ان میں حلال وحرام اور کیا چیز صحیح ہے اور کیا غلط کی بات ہوتی ہے۔ اگر ہم نصوص کا جائزہ لیں تو سزا یا جزا اور لعنت وملامت وغیرہ سب احکامات اچھے یا برے افعال پر لگائے گئے ہیں، مثلاً اللہ تعالیٰ نے یہودیوں پر لعنت کی تو فرمایا کہ ان کا نام لینے کی بجائے فرمایا:


                        ﴿ إٍنَّ الَّذِينَ يَكْتُمُونَ مَا أَنزَلْنَا مِنَ الْبَيِّنَاتِ وَالْهُدَىٰ مِن بَعْدِ مَا بَيَّنَّاهُ لِلنَّاسِ فِي الْكِتَابِ ۙ أُولَـٰئِكَ يَلْعَنُهُمُ اللَّـهُ وَيَلْعَنُهُمُ اللَّاعِنُونَ ﴾ ... سورة البقرة ١٥٩
                        کہ ��جو لوگ ہماری نازل کی ہوئی روشن تعلیمات اور ہدایات کو چھپاتے ہیں، درآں حالیکہ ہم انہیں سب انسانوں کی رہنمائی کے لیے اپنی کتاب میں بیان کر چکے ہیں، یقین جانو کہ اللہ بھی ان پر لعنت کرتا ہے اور تمام لعنت کرنے والے بھی اُن پر لعنت بھیجتے ہیں۔��

                        تو گویا یہودیوں پر نہیں بلکہ ہر علم کو چھپانے والے پر لعنت کی گئی۔ اسی طرح دیگر مثالیں بھی دی جاسکتی ہے۔ نبی کریمﷺ بھی جب بعض لوگوں کی غلطی واضح کرنا چاہتے ان مخصوص لوگوں کو پوائنٹ آؤٹ کیے بغیر فرماتے: � ما بال أقوام يفعلون كذا وكذا � گویا اصل زور فعل شنیع پر ہوتا، نہ کہ کرنے والی جماعت پر، بلکہ اس جماعت یا ان لوگوں کی پردہ پوشی کی ہی ترغیب ہمیں دی گئی۔
                        بلکہ شریعت کی نصوص میں جب مؤمنین، منافقین یا کفار کا تذکرہ کیا جاتا ہے تو اس سے کچھ مخصوص لوگ مراد نہیں ہوتے ہر ایمان لانے والا، ہر نفاق کا مظاہرہ کرنے والا، ہر انکار کرنے والا مراد ہوتا ہے۔ وگرنہ اگر اس طرح ہم نصوص کو مخصوص گرہوں پر چسپاں کرتے رہے تو پھر صحابہ کرام ﷢ کے بعد آنے والے لوگوں کیلئے ایک لحاظ سے تمام شریعت کالعدم ہوجائے گی۔ کیونکہ ہر شخص یہی دعویٰ کرے گا کہ یہ آیت مبارکہ تو فلاں کافر یا منافق کے بارے میں نازل ہوئی تھی، اس کا اطلاق مجھ پر کیسے ہوسکتا ہے، اسی لئے علماء کے ہاں ایک قاعدہ بہت معروف ہے: (العبرة بعموم اللفظ لا بخصوص السبب) کہ ��اعتبار نص میں موجود لفظوں کی عمومیت کا ہوتا ہے، نہ کہ کسی مخصوص واقعہ کا (جس کی سبب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی۔)�� یعنی اگر قرآن کریم میں چوری کی سزا کا ذکر کیا گیا ہے تو نبی کریمﷺ کے دور میں پیش آنے والے واقعات پر چوری کی سزا آسمان سے نازل ہوئی۔ تو کیا آج کسی کو چوری کی سزا نہیں دی جا سکتی؟ اس بناء پر کہ یہ آیات تو صرف فلاں فلاں چور کے متعلق نازل ہوئی تھیں۔ سورۃ المجادلہ میں موجود ظہار کا حکم سیدنا اوس بن صامت﷜ اور ان کی بیوی خولہ بنت ثعلبہ رضی اللہ عنہا کے متعلق نازل ہوا تھا۔ کیا اس حکم کو صرف انہی کے ساتھ خاص کر کے آئندہ کیلئے اس حکم کو کالعدم قرار دے دیا جائے؟؟؟ زنا کی سزا مخصوص لوگوں کیلئے نازل ہوئی تھی، کیا آج اس کا اطلاق نہیں ہوگا؟؟؟ اس طرح تو شریعت بازیچۂ اطفال بن جائے گی۔
                        تو یہ ایک شیطانی چال اور وسوسہ ہے کہ وہ تمام آیات جو کفار ومشرکین کے متعلّق نازل ہوئیں وہ انہی کے ساتھ خاص ہیں، ان کا آج کے لوگوں سے کوئی تعلق نہیں۔ میرا سوال ہے ان لوگوں سے کہ فرمانات نبویﷺ: �من حلف بغير الله فقد أشرك�، �من علق تميمة فقد أشرك�، �بين العبد و بين الكفر و الإيمان الصلاة ، فإذا تركها فقد أشرك�، �من ردته الطيرة عن حاجته ، فقد أشرك�، �أيما عبد أبق من مواليه فقد كفر حتى يرجع إليهم�، �من أتى حائضا ، أو امرأة في دبرها ، أو كاهنا فصدقه ؛ فقد كفر بما أنزل على محمد�، �من أعطي عطاء فوجد فليجز به ، ومن لم يجد فليثن ، فإن من أثنى فقد شكر ، ومن كتم فقد كفر ، ومن تحلى بما لم يعطه كان كلابس ثوبي زور�، �من أتى النساء في أعجازهن ؛ فقد كفر�، �من ادعى لغير أبيه وهو يعلم فقد كفر ، ومن ادعى قوما ليس هو منهم فليتبوأ مقعده من النار ، ومن دعا رجلا بالكفر ، أو قال : عدو الله ، وليس كذلك إلا حارت عليه �، �إذا قال للآخر : كافر ، فقد كفر أحدهما ، إن كان الذى قال له كافرا ؛ فقد صدق ؛ وإن لم يكن كما قال له فقد باء الذى قال له بالكفر� وغیرہ وغیرہ ان کفر وشرک کے احکامات کو کیا صرف نبی کریمﷺ کے دور کے کفار ومشرکین پر لاگو کیا جائے گا؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
                        واضح رہے کہ جاويد احمد غامدی صاحب کا طریقہ واردات بھی یہی ہے، وہ جہاد کو بنی اسمٰعیل کے ساتھ، پردہ کو صرف امہات المؤمنین کے ساتھ اور دیگر کئی احکامات کو اسی دور کے ساتھ خاص کر کے ان سے چھٹکارہ حاصل کرنا چاہتے ہیں، جو ایک انتہائی مذموم فعل ہے، اور یہی طریقہ کار غلام احمد پرویز کا بھی ہے کہ نبی کریمﷺ کی حیثیت صرف اس دور کے ایک حکمران (مرکز ملت) کی تھی لہٰذا ان کی تمام تشریحات (احادیث مبارکہ) اس �دقیانوسی دَور� کے ساتھ خاص ہیں، تو جس طرح انہوں نے قرآن کی تشریح کی، اسی طرح آج کے حکمران خواہ وہ غیر مسلم ہی کیوں نہ ہوں، مرکز ملت کے طور جدید دَور کے مطابق (انگریزوں کے مطابق) قرآن پاک کی تفسیر (تحریف) کا مکمل اختیار رکھتے ہیں۔ والعیاذ باللہ!
                        اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں۔
                        واللہ تعالیٰ اعلم





                        Comment


                        • #13
                          Re: مسلمان مشرک




                          جناب میں نے بین ہونے پر نہیں
                          واضح طور پر کاپی رائٹ کی خلاف ورزی پر افسوس کیا ہے






                          Comment


                          • #14
                            Re: مسلمان مشرک

                            دیکھا معزز قارئین کرام اس شخص نے پھر وہی گھٹیا حرکت کی اور ایک فور سے تین مختلف یوزر کے اقتباسات چرا کر اسے ایک مضمون کی شکل میں اپنی تحریر کے طور پر شئر کیا اور نتیجتا جو مضمون شئر کیا اس میں ہماری کسی بھی بات کا کوئی جواب نہ تھا چونکہ جن اقتباسات سے تیار کردہ یہ ملغوبہ ہے ان کا سیاق و سباق کچھ اور تھااور ہمارا مطمح نطر کچھ خیر درج زیل میں اس فورم کا لنک اور تین یوزر نیم کے ساتھ کہ جن کے مختلف اقتباسات کو قطع برید کرکے حضرت نے اپنی تحریر بنایا ۔۔۔


                            ۔۔۔کچھ لوگوں کو قرآن سے شرک کی تعریف نہیں ملتی ۔ ۔ سے لیکر ۔۔ ۔باوجود ان کو مشرک بھی مانتے ہیں۔۔۔ تک شاکر نامی کسی یوزر کی تحریر ہے
                            پھر اس کے جواب میں اسی اقتباس کو کوت کرتے ہوئے انس نضر نامی یوزر نے کہا کہ بہت خوب! شاکر بھائی! جزاکم اللہ خیرا!
                            آیت کریمہ: ﴿ وما يؤمن أكثرهم بالله إلا وهم مشركون ﴾ ... سورة یوسف کہ ’’ان میں اکثر لوگ ایمان نہیں لاتے، مگر وہ مشرک ہوتے ہیں۔‘‘ کے بعد بھی اگر کوئی کہے کہ اس امت میں شرک نہیں ہو سکتا، تو پھر اس کی عقل کا ماتم ہی کیا جا سکتا ہے۔


                            جبکہ ہمارے لولی بھائی نے خوب! شاکر بھائی! جزاکم اللہ خیرا کا جملہ قطع کیا اور آیت کریمہ سے اقتابس کو شروع کرکے اوپر والے حصے سے جوڑ کر ایک ہی تحریر میں پیش کیا پھر اسکے بعد سے انس نضر نامی
                            یوزر نے اپنے مراسلہ نمبر سات میں کسی ابو عمر نامی یوزر کے سوال کی وضاحت میں جو مراسلہ لکھا ہمارے لولی صاحب نے اسے اپنی تحریر کے اینڈ میں طویل اقتباس کی صورت میں جوڑ کر ایک مکمل تحریر اپنے نام سے یہان بھی اور ایک اور فورم پر بھی لگا ڈالی ہے ناں کمال کی بات ؟؟؟
                            انس نضر کاجواب یہاں سے شروع ہوتا ہے کہ :۔۔۔۔ ابو عمر بھائی ۔ میر ناقص رائے میں ۔۔۔ سےلیکر ۔۔۔والعیاذ باللہ!اللہ تعالیٰ ہماری اصلاح فرمائیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم ۔۔
                            لہزا ہمارے لولی بھائی نے ابو عمر کا لفظ حذف کیا اور باقی سارے اقتباس کو جوں کا توں نقل کرکے تین مختلف اشخاص کہ ایک مستقل موضوع پر مختلف پیراگرافس کو ایک ہی مضمون کی شکل دے کر یہان پیغام پر اور ایک اور فورم پر اپنی یوزر آئی ڈی سے شئر کردیا یہ صرف چند ایک مثالیں ہیں جو میں اس شخص کی آپ کو بتلا رہا جب کہ اسکا ہر ایک موضوع اسی طرح کی کار ستانیوں سے بھرا پڑا ہے مگر یہ شخص پھر بھی باز نہیں آتا نہ جانے کس متی کا بنا ہو اہے سچ فرمایا میرے آقا کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے جب انسان میں حیا نہ ہو تو وہ جو چاہے کرتا پھرے ۔۔ درج زیل میں تحریر کہ اصل فورم کا لنک اور پھر اس فورم کا بھی لنک ہے کہ جہاں اس شخص نے اصل فورم سے چراتے ہوئے تین مختلف اشخاص کہ اقتباسات کو ایک مستقل مضمون کی شکل دے کر اپنی آئی ڈی سے نقل کیا ساتھ قطع و برید کے ۔۔والسلام
                            محدث فورم کا لنک کہ جہاں پر سے چرائے گئے اقتباسات اپنی اصل حالت میں موجود ہیں
                            اور پھر تفریح میلہ فورم کا لنک کہ
                            جس پر اس شخص نے امت میں شرک نہیں آسکتا کی سرخی جما کر یہی تحریر اپنی آئی سے چھاپی ہے

                            ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                            Comment


                            • #15
                              Re: مسلمان مشرک





                              بہت باعث شرم ہے جناب
                              لولی صاحب

                              واقعی حیا کی پھر کوئی حد ہوسکتی ہے پر بے شرمی کی کوئی حد نہیں

                              آپ کو اتنا بھی خیال نہیں آیا کہ یہ سب کچھ کر کے
                              آپ غلط کررہے ہو

                              کس منہ سے خود کو اللہ اور رسول ﷺ کا ماننے والا کہتے ہو

                              آپ تو پوری طرح اپنا وقار کھو چکے ہو

                              Shame Shame Shame






                              Comment

                              Working...
                              X