Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

وہ اشعار جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • وہ اشعار جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا



    وہ اشعار جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا

    1

    ۔اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
    {وَمَا عَلَمَّنَاہُ الشَّعْرَ وَمَا یَنْبَغِی لَہٗ}(سورئہ یس:69)۔ ’’ہم نے اسے شعر نہیں سکھائے اور نہ اس کے لائق تھا‘‘۔

    2

    ۔جناب شریح رضی اللہ عنہ نے اُمّ المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہا: کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی کچھ اشعار کہے ہیں؟ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: کبھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن رواحہ کے اشعار کہا کرتے
    تھے۔ کبھی آپ طَرَفہ شاعر کے معلقہ کا یہ مصرعہ پڑھا کرتے تھے

    ویأتیک بالأخبار من لم تزوِّد

    تیرے پاس ایسی چیز بھی خبریں لائے گی جسے تو نے سفر خرچ بھی نہ دیا ہو گا۔

    موجودہ دور کے مواصلاتی آلات سے متعلق یہ پیش گوئی ہے جو پوری ہو چکی ہے۔ ٹیلی فون، وائر لس، موبائل، ٹیلی ویژن وغیرہ اس کی مثالیں ہیں)۔)

    3

    ۔سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے: ’’بہت سچی بات جو کسی شاعر نے کہی ہے وہ لبید کا کلمہ ہے

    ألا کلُّ شيء ما خلا اﷲ باطل

    ’’یاد رکھو اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے‘‘۔ اور امیہ بن ابی صلت شاعر قریب تھا کہ مسلمان ہو جائے۔ (متفق علیہ)۔ (یعنی وہ سلیم الفطرت تھا) یہ بات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وقت کہی جب آپ نے اس کا شعر سنا تھا۔

    4

    ۔ سیدنا جندب بن سفیان کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی انگلی پر ایک پتھر لگا تو وہ خون آلود ہو گئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ شعر پڑھا

    ھل أنت إلا أصبع دمیتِ
    و فی سبیل اﷲ ما لقیتِ

    ’’تو ایک انگلی ہی تو ہے جس نے اللہ کی راہ میں تکلیف اٹھائی ہے‘‘۔ یہ شعر ابن رواحہ کا ہے۔


    5

    ۔ سیدنا برآء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ان سے ایک آدمی نے کہا: اے ابو عمارہ کیا تم (غزوئہ حنین میں) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو چھوڑ کر بھاگ گئے تھے؟ ابنِ عازب رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں اللہ کی قسم! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پیٹھ نہیں پھیری تھی بلکہ جلد باز (نو مسلم) لوگوں نے پیٹھ پھیری تھی۔ ان کا تیروں کے ساتھ قبیلہء ہوازن نے سامنا کیا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی خچر پر تھے۔ ابو سفیان بن حارث بن عبدالمطلب اس خچر کی لگام پکڑے ہوئے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ شہہ کہہ رہے تھے

    اَنا النبی لا کذب
    اَنا ابن عبدالمطلب

    میں نبی ہوں اس میں کوئی جھوٹ نہیں ہے۔ میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں۔ (متفق علیہ)۔


    6

    ۔سیدنا برآء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم غزوئہ خندق کے دن مٹی ڈھو رہے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا پیٹ غبار آلود ہو گیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم درج ذیل اشعار پڑھ رہے تھے

    واﷲ لو لا اﷲ ما اھتدینا ولا تصدقنا ولا صلینا

    اللہ کی قسم ! اگر اللہ کا فضل نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے، نہ صدقہ کرتے اور نہ ہم نمازیں پڑھتے۔

    فانزلن سکینۃ علینا وثبت الاقدام ان لا قینا

    ہم پر اطمینان نازل فرما۔ اگر ہم دشمن سے ٹکرائیں تو ہمیں ثابت قدم رکھ۔

    والمشرکون قد بغوا علینا اذا أرادوا فتنۃ أبینا

    مشرکین نے ہم پر سرکشی کی ہے۔ مگر جب انہوں نے فتنے کا ارادہ کیا تو ہم نے انکار کر دیا۔ (یعنی انہوں نے ہمیں دین سے پھسلانا چاہا۔ مگر ہم نے انکار کیا اور ثابت قدم رہے)۔

    ’اَبَیْنَا اَبَیْنَا‘‘ ’’ہم نے انکار کیا‘‘ ان الفاظ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلند آواز سے دہرایا۔ (متفق علیہ)۔


    7


    ۔ سیدنا انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: مہاجرین اور انصار خندق کھودتے اور مٹی ڈھوتے ہوئے یہ شعر پڑھ رہے تھے

    نحن الذین بایعوا محمداً
    علی الجہاد ما بقینا ابداً

    ہم وہ ہیں جنہوں نے محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے اپنی زندگی تک جہاد پر بیعت کی ہے۔

    نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں جواب دیتے ہوئے یہ شعر پڑھتے رہے تھے

    اللہم لا عیش الا عیش الآخرہ
    فاغفر للأنصار والمہاجر

    اے اللہ زندگی تو آخرت ہی کی زندگی ہے۔ تو انصار اور مہاجرین کو بخش دے۔

    (متفق علیہ)
    حسان بن ثابت رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی تعریف کرتے ہیں
    أغرُّ علیہ للنبوۃ خاتم
    من اﷲ مشھود یلوح و یشھد

    آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر مہر نبوت چمک رہی ہے اس کی اللہ کی طرف سے گواہی دی گئی ہے۔ وہ چمک رہی ہے اور آپ کی نبوت کی گواہی دے رہی ہے۔

    و ضم إلالٰہ اسم النبی إلی اسمہ
    إذ قال فی خمس المؤذن أشھد

    اللہ تعالیٰ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نام کو اپنے نام کے ساتھ ملا لیا ہے۔ جب پانچ نمازوں کے لئے مؤذن ’’اشھد ان محمد رسول اﷲ‘‘ کہتا ہے۔

    و شق لہ من اسمہ لیجلہ
    فذو العرش محمود وھذا محمد

    اللہ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا نام اپنے ہی نام سے مشتق کیا ہے۔ چنانچہ صاحب عرش (اللہ تعالی) محمود ہے اور یہ (رسول اللہ) محمد ہیں۔ ( صلی اللہ علیہ وسلم )۔

    بي أتانا بعد یأس وفترۃ
    من الرسل والاوثان فی الأرض تُعبد

    رسولوں کے وقفے اور ناامیدی کے بعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے۔ جب زمین میں بتوں کی پوجا کی جاتی تھی۔

    فأمسی سراجاً مستنیراً و ھادیاً
    یلوح کما لاح الصقیل المھند

    وہ روشن چراغ اور رہنما بن گئے اور اس طرح چمک رہے ہیں جس طرح نکل شدہ (Nickeled)ہندی، تلوار چمکتی ہے۔ (ہندی تلواریں اہل عرب میں بہت مشہور تھیں)۔

    و أنذرنا ناراً و بشرَ جنۃ
    و علمنا الاسلام فاﷲ نحمد

    آپ نے ہمیں جہنم کی آگ سے ڈرایا ہے۔ اور جنت کی خوشخبری دی ہے۔ ہمیں اسلام کی تعلیم دی۔ سو ہم اللہ کی تعریف کرتے ہیں۔

    و أنت إلٰہ الخلق ربي و خالقي
    لذلک ما عمرّتُ فی الناس أشھد

    (اے اللہ) تو ہی مخلوق کا معبود، میرا رب اور میرا خالق ہے۔ لہٰذا جب تک میں زندہ رہا یہی گواہی دیتا رہوں گا۔

    تعالیت ربَّ الناسِ عن قول مَن دعا
    سواک إلٰھاً أنت أعلی و أمجد

    اے لوگوں کے مالک تو اس شخص کے قول سے بلند و برتر ہے جو تیرے سوا کسی اور کو پکارے۔ تو ہی بزرگ و برتر ہے۔

    لک الخلق والنعماء والامر کہ
    فإیاک نستھدی وإیاک نعبد

    کائنات تیری ہی تخلق ہے۔ سب نعمتیں تیری ہیں۔ اور ہر معاملہ تیرے کنٹرول میں ہے۔ لہٰذا ہم تجھی سے ہدایت طلب کرتے ہیں۔ اور تیری ہی عبادت کرتے ہیں۔

    بطیبۃَ رَسمٌ للرسول و معھد
    منیر و قد تعفو الرسوم و تہمد

    طیبہ (مدینے) میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے نشانات منبر وغیرہ موجود ہیں۔ حالانکہ دنیا میں بڑے بڑے نشانات مٹ جاتے ہیں۔

    نمرود، فرعون، شداد اور قارون کے محلات و باغات کا نام و نشان تک باقی نہیں ہے۔ مترجم)۔)

    عرفت بہا رَسمَ الرسول و عھدہ
    و قبراً بہ واری التراب و ملحد

    میں ان نشانات سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ کے عہد کو پہچانتا ہوں۔ اور اس قبر کو بھی جسے مٹی نے چھپا رکھا ہے۔

    اعني الرسول فإان اﷲ فضلہ
    علی البریۃ بالتقوی و بالجود

    رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میری مراد ہیں۔ بیشک اللہ تعالیٰ نے انہیں تقویٰ اور سخاوت کی وجہ سے پوری مخلوق پر فضیلت دی ہے۔

    فینا الرسول و فینا الحق نتبعہ
    حتی المسمات و نصر غیر محدود

    ہم میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور دین حق موجود ہے۔ جس کی ہم پیروی کرتے ہیں موت تک ہم اس دین کی غیر محدود مدد کرتے رہیں گے۔

  • #2
    Re: وہ اشعار جنہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بیان فرمایا

    .........................

    Comment

    Working...
    X