Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

زمانے بیت گئے ماؤں نے ایسا نہ جنا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • زمانے بیت گئے ماؤں نے ایسا نہ جنا



    زمانے بیت گئے ماؤں نے ایسا نہ جنا

    جب آمنہ کے گھر یہ پیدا ہو گئے

    ماؤں نے کہا

    اب ایسا جنا جا سکتا ہی نہیں ہے

    صل اللہ علیہ وآلہ وسلم




    گویا کہ آپ انہیں (صل اللہ علیہ وآلہ وسلم ) دیکھ رہے ہیں


    كأنك تراه
    قال جابر: {رأيته النبي في ليلة إضْحِيان وعليه حُلَّة حمراء فجعلتُ أنظر لرسول الله والقمر فلهو عندي أحسنُ من القمر} اخرجه الترمذي


    گویا کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں

    سیدنا جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چاند نی رات میں دیکھا تو کبھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی طرف دیکھتا اور کبھی چاند نی کی طرف۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے سرخ رنگ کا جوڑا پہنا ہوا تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میرے نزدیک چاند سے زیادہ حسین تھے۔ یہ حدیث حسن غریب ہے۔ ہم اس حدیث کو صرف اشعث کی روایت سے جانتے ہیں۔

    جامع ترمذی:جلد دوم:حدیث نمبر 728





    كأنك تراه
    قال أبو جحيفة: خرج رسول الله فجعلوا يأخذون يديه فيمسحون وجوههم فأخذت بيده ع وجهي فإذا أبرد من الثلج وأطيب من المسك أخرجه البخاري




    گویا کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں

    سیدنا ابوجحیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ ایک روز رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم دوپہر کے وقت بطحا کی جانب تشریف لے گئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے وضو کر کے ظہر کی دو رکعتیں اور عصر کی دو رکعتیں ادا کیں اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے چھوٹا نیزہ گاڑ دیا گیا اس نیزہ کے آگے سے عورتیں گزر رہی تھیں (نماز کے بعد) لوگ کھڑے ہو گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے دونوں ہاتھ کو لے کر اپنے چہروں پر ملنے لگے میں نے بھی آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا ہاتھ لیا اور اس کو اپنے چہرہ پر رکھا تو وہ برف سے زیادہ سرد اور مشک سے زیادہ خوشبودار تھا۔

    صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 807





    كأنك تراه:
    قال كعب: سلّمت على رسول الله وهو يبرق وجهه من السرور وكان إذا سُرَّ استنار وجهه حتى كأنه قطعة قمر وكنا نعرف ذلك منه) البخاري



    گویا کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں


    سیدنا عبداللہ بن کعب نے بیان کیا کہ میں نے کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے سنا ،آپ غزوہ تبوک میں اپنے پیچھے رہ جانے کا واقعہ بیان کررہے تھے ۔ انہوں نے بیان کیا کہ پھر میں نے ( توبہ قبول ہونے کے بعد ) حاضر ہوکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلام کیا تو چہرہ مبارک مسرت وخوشی سے چمک رہا تھا ۔ جب بھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کسی بات پر مسرور ہوتے تو چہرہ مبارک چمک اٹھتا ، ایسا معلوم ہوتا جیسے چاند کا ٹکڑا ہو اور آپ کی خوشی کو ہم اسی سے پہچان جاتے تھے



    كأنك تراه:
    كان وجهه صلى الله عليه وسلم مستديراً كالقمر والشمس سُئل البراء أكان وجه النبي مثل السيف؟ قال: (لا..بل مثل القمر) البخاري



    گویا کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں


    سیدنا براءرضی اللہ تعالٰی عنہ کے بارے میں منقول ہے ایک شخص نے ان سے دریافت کیا کیا آپ یہ سمجھتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا چہرہ مبارک تلوار کی طرح چمکتا تھا انہوں نے جواب دیا نہیں بلکہ چاند کی طرح چمکتا تھا ۔

    سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 64


    كأنك تراه:
    عن ابن عباس قال كان رسول الله صلى الله عليه وسلم أفلج الثنيتين إذا تكلم ري كالنور يخرج من بين ثناياه

    گویا کہ ہم انہیں دیکھ رہے ہیں


    سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کے دو دانتوں کے درمیان تھوڑی سی جگہ کشادہ تھی اور جب آپ گفتگو کرتے تو ایسا محسوس ہوتا تھا کہ آپ کے دونوں دانتوں کے درمیان میں سے نور نکل رہا ہو۔

    سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 58
Working...
X