اسلامی ماحول میں اولاد کی تربیت کے فوائد
جو والدین چاہتے ہیں کہ وہ اور ان کی اولاد حسد کرنے والوں اور شیطانی چالوں کے ذریعے پہنچنے والی پریشانیوں اور نقصانات سے محفوظ رہے‘ انہیں چاہئے کہ وہ خود اور اپنی اولاد کوتمام اسلامی احکامات کاپابند بنائیں۔ جنات کاسایہ‘ نظربد اورجادو کے اثرات سے بچنے کے لئے اسلامی ماحول میں کی گئی اولاد کی تربیت بہت اہم کردار اداکرتی ہے۔
جہاں اولاد کے لئے والدین کی فرمانبرداری کاسختی کے ساتھ حکم ہے‘ وہاں والدین کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت اسلامی احکامات کے مطابق کریں۔ جووالدین اس سلسلہ میں خلوص نیت کے ساتھ اپنا فرض اداکرتے ہیں‘ اللہ تعالیٰ اپنی رحمت سے ان کی اولاد کوشیطانی وسوسوں اوران سے پہنچنے والے نقصانات سے محفوظ رکھتے ہیں۔ والدین کافرض ہے کہ جس وقت بچہ بولنا شروع کرے تو سب سے پہلے اسے کلمہ طیبہ سکھایاجائے اورساتھ ساتھ اسے اسلامی آداب اور دینی تعلیم سے روشناس کرایاجائے۔
جب بچہ سات سال کا ہوجائے توپیغمبر آخزالزماںﷺ کے حکم کی پیروی کرتے ہوئے اسے نماز کی ترغیب دی جائے۔ جب دس سال کا ہو جائے تو نماز نہ پڑھنے اور غفلت برتنے پر اس سے سختی کے ساتھ باز پرس کی جائے۔ اس کے علاوہ بچے کی تمام حرکات و سکنات پرنظر رکھنا ماں باپ کے فرائض میں شامل ہے۔ انہیں علم ہوناچاہئے کہ ان کی اولادکاحلقہ احباب کیساہے؟ بچے کو کھلی آزادی اوردین سے دوری اس کے لئے تباہی کا سبب بنتی ہے ۔
جب یہی بچے بڑے ہوجاتے ہیں توجنات اورشیاطین کو انہیں قابوکرنے میں آسانی رہتی ہے۔ ماں باپ کی غفلت‘لاپرواہی اوراسلامی اصولوں سے لاعلمی نہ صرف بچوں کو بے راہ روی کا راستہ اختیار کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے بلکہ اس کے ساتھ ساتھ جب انہیں زندگی کے کسی موڑ پر کسی حاسدسے پالا پڑتاہے جو ان کو نقصان پہنچانے کے لئے شیطانی ہتھکنڈے استعمال کرتاہے تویہ اس کے توڑ کے لئے عاملوں اور پیروں فقیروں کے ہتھے چڑھ جاتے ہیں جو ان کو غیر شرعی اور شرکیہ عملیات کا راستہ بتاتے ہیں۔