Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

عورتوں کا کن لوگوں سے اختلاط ممنوع ہے؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • عورتوں کا کن لوگوں سے اختلاط ممنوع ہے؟


    عورتوں کا کن لوگوں سے اختلاط ممنوع ہے؟


    شرعی ہدایات کی روشنی میں جن جن رشتیداروں سے پردہ کرنا ضروری اور ان سے اختلاط منع ہے، ان کی تفصیل، علماء کی وضاحت کی روشنی میں، حسب ذیل ہے-

    ٭ چچا زاد، ماموں زاد، پھوپھی زاد بھائی کا اپنی چچا زاد، ماموں زاد، خالہ زاد اور پھوپھی زاد بہن سے اختلاط
    ٭ عورت کا اپنے دیور، جیٹھ، بہنوئی سے اختلاط
    ٭ عورت کا رضاعی بھائی کا اپنی رضاعی بہن کی بہنوں سے اختلاط
    ٭ مذکورہ تمام اختلاط ممنوع ہیں- اختلاط کا مطلب، ان سے بے پردہ ہوکر بلاتکلف گفتگو اور ہنسی مذاق کرنا اور خلوت میں بھی ان سے ملاقات کرنا ہے
    ٭ منگیتر کا اپنی منگیتر سے اختلاط بھی ممنوع ہے، البتہ نکاح سے قبل ولی کی موجودگی میں اسے ایک نظر دیکھ لینا مستحب ہے
    ٭ شادی بیاہ اور دیگر تقریبات میں بیروں یا نوجوان لڑکوں کا عورتوں کی حدمت پر مامور ہونا
    ٭ نکاح کے بعد دولہا دلہن کا اپنے رشتے داروں کے ساتھ لوگوں کے سامنے گروپ کی صورت میں بیٹھنا اور تصویریں اتروانا وغیرہ
    ٭ اسی طرح دولہا دلہن کے رشتیداروں کا عورتوں کے سامنے گروپ بناکر بیٹھنا وغیرہ
    ٭ عمر رسیدہ خواتین کا اجنبی مردوں کے ساتھ تنہائی میں خلوت اختیار کرنا
    ٭ عورت کا اجنبی مردوں کے ساتھ اختلاط، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ تو ہمارے ہی قبیلے یا برادری کے افراد ہیں
    ٭ یا اس نقطہ نظر سے مردوں سے اختلاط، کہ اصل پردہ تو دل کا پردہ ہے، یعنی دل پاکیزہ ہوں، آنکھ میں حیا ہو، تو یہی پردہ ہے- جسمانی پردہ ضروری نہیں

    ٭ ان بچیوں کے ساتھ اختلاط میں تساہل جو قریب البلوغت ہوں، یہ سمجھتے ہوئے کہ یہ تو ابھی بچیاں ہیں
    ٭ ٹیکسی، رکشے میں اکیلی عورت کا سفر کرنا، جب کہ ڈرائیور اجنبی ہو
    ٭ بغیر محرم کے عورت کا حج کے سفر پر جانا
    ٭ کالجوں اور یونیورسٹیوں میں لڑکیوں کا لڑکوں کے ساتھ مل کر پڑھنا اور اسی طرح جامعات کی دیگر سرگرمیوں میں ان کا باہم اختلاط

    ٭ کالجوں، یونیورسٹیوں اور دیگر مدراس میں عورتوں کا مردوں کا پڑھانا یا مردوں کا عورتوں کا پڑھانا
    ٭ حتی کہ پرائمری کلاسوں میں بھی عورتوں کا بچوں کو پڑھانا، بتدریج اختلاط کی راہ ہموار کرنا ہے
    ٭ لڑکیوں کو اعلی تعلیم کے حصول کے نام پر مغرب کی یونیورسٹیوں میں بھیجنا، ان کو مغربی افکار اور اس کی حیا باختا تہذیب کا شکار بناناہے

    ٭ اعلی تعلیم کے اداروں میں عملی تربیت کے نام پر لڑکے لڑکیوں کا اختلاط
    ٭ یونیورسٹیوں میں ایم اے اور پی ایچ ڈی وغیرہ کے مقاملات کی تیاری میں بطور رہنما اور نگراں کے مردوں کا عورتوں کے ساتھ خلوت (تنہائی) میں میل ملاقات
    ٭ علمی اجتماعات، کانفرنسوں، مشاعروں اور دیگر اس قسم کی تقریبات میں مرد و عورت کا پہلو بہ پہلو بیٹھنا
    ٭ نرسوں اور خاتون ڈاکٹر کا اجنبی مردوں، حتی کہ ڈاکٹروں اور ہسپتالوں کے دیگر مرد ملازمین کے ساتھ اختلاط
    ٭ ڈاکٹر کی نرس یا لیدی ڈاکٹر کے ساتھ خلوت
    ٭ ڈاکٹر کی غیر محرم مریضہ کے ساتھ خلوت
    ٭ بغیر حاجت یا ضرورت کے، یا لیڈی ڈاکٹر کی موجودگی میں، عورت کا مرد ڈاکٹر کے سامنے چہرہ وغیرہ ننگا کرنا
    ٭ استقبالیہ یا الوداعی وغیرہ مجلسوں میں عورتوں کا مردوں کے ساتھ اختلاط


    ٭ کھیل کود کے میدانوں اور مواقع پر عورتوں کا مردوں سے اختلاط
    ٭ ہوٹلوں یا کھانے پینے کی دیگر تقریبات میں عورتوں اور مردوں سے اختلاط
    ٭ طبی تجربہ گاہوں سے عملی تربیت کے عنوان پر مردوں اور عورتوں کا اختلاط
    ٭ کھیل کود کے میدانوں اور مواقع پر عورتوں عورتوں کا مردوں سے اختلاط
    ٭ ہوٹلوں یا کھانے پینے کی دیگر تقریبات میں عورتوں اور مردوں کا اختلاط
    ٭ دکان یا شوروم وغیرہ میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط یا خلوت
    ٭ مارکیٹوں میں عورتوں کا مردوں سے اختلاط
    ٭ بغیر محرم کے عورت کا بس، ریل یا ہوائی جہاو میں سفر کرنا
    ٭ عورتوں کا فوٹوگرافروں سے تصویریں کھنچوانا
    ٭ بدعات پر مبنی اجتماعات (جیسے میلاد، محفل شب معراج وغیرہ) اور اسی طرح تبلیغی جلسوں میں مردوں اور عورتوں کا اختلاط
    ٭ عورتوں کا مردوں کی محفل میں نعتیں سنانا
    ٭ مرد ٹیوٹر کا کسی بھی عمر کی بچیوں کو پڑھانا یا عورت ٹیوٹر کا لڑکوں کو پڑھانا

    اختلاط کی مذکورہ تمام صورتوں اور اس قسم کی دوسری صورتیں جن کی شرعا اجازت نہیں، سب ممنوع اور حرام ہیں- مغربی تہذیب کی نقالی میں بے پردگی وبائے عام کی شکل اختیار کر گئی ہے، جس کی وجہ سے اب مرد و عورت کے اختلاط میں لوگ کوئی قباحت محسوس نہیں کرتے- اس لیے بے پردگی کے ساتھ ساتھ اختلاط کا فتنہ بھی بڑھتا جارہا ہے-

    حالانکہ جب بے پردگی ہی جائز نہیں، تو پھر اختلاط کا جواز کیوں کر ممکن ہے؟ یہ تو بنائے فاسد علی الفاسد کی واضح صورت ہے-
    بنابریں مسلمان عورتوں کو اختلاط کی مذکورہ صورتوں سے اپنے کو بچانے کی کوشش کرنی چاہیے- مردوں کو بھی چاہیے کہ وہ اپنی بیویوں ، ماؤں، بہنوں اور بیٹیوں کو پردے کی اہمیت و ضرورت سے بھی آگاہ کریں اور بے پردگی اور مردوں سے اختلاط کے مفاسد و خطرات سے بھی انہیں خبردار کریں، تاکہ وہ ان سے بچنے کا اہتمام کریں-

    ملحوظہ: عورت کا جن مردوں سے اختلاط ممنوع اور ان سے پردہ ضروری ہے، ان سے مراد اجنبی مرد ہین اور اجنبی مرد کون ہیں؟ تو یاد رکھیے خاوند اور محرم کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں وہ سب شریعت کی رو سے اجنبی ہیں اور محرم کون کون ہیں جن سے پردہ ضروری نہیں، حسب ذیل ہیں-

    نسبی محارم: باپ، داد، بیٹا، پوتا، پرپوتا، چچا، ماموں، بھانجا اور بھتیجا

    سسرالی محارم: سسر، داماد، خاوند کا بیٹا

    رضا‏عی محارم: رضاعت سے ثابت ہونے والے مذکورہ رشتے، کیونکہ حدیث میں ہے

    " رضاعت سے بھی وہ تمام رشتے حرام ہوجاتے ہین جو نسب سے ہوتے ہیں-"

    (صحیح مسلم، الرضا، باب یحرم من الرضاعۃ یا یحرم من الولادت، حدیث44)

    ان مذکورہ رشتوں میں سے کسی کے ساتھ بھی عورت کا نکاح نہیں ہوسکتا، اس لیے یہ سب عورت کے محرم ہیں، ان سے پردہ کرنا ضروری نہیں- ان کے علاوہ جتنے بھی لوگ ہیں، سب غیر محرم ہیں، ان سے پردہ کرنا ضروری ہے-

  • #2
    Re: عورتوں کا کن لوگوں سے اختلاط ممنوع ہے؟

    مثالی عورت کی صفات

    اے مسلمان بہن! اپنی حیثیت اور اس عزت و تکریم پر غور کر جس سے اللہ نے تجھے نوازا ہے- ہر قیمتی چيز کا، اگر وہ ٹوٹ جائے یا ضایع یا چوری ہو جائے، بدل ممکن ہے- لیکن اگر تیری عفت و عصمت داغ دار ہوجائے، تیری عزت و تکریم کو بٹہ لگ جائے اور تیری شرافت و نجابت موضوع بحث بن جائے تو اس کا کوئی بدل نہیں ہوسکتا- اس لیے تیرا سب سے قیمتی جوہر، تیری عزت و عصمت ہے جو لٹ جائے تو کوئی اس کا معاوضہ نہیں د ےسکتا-

    یہ تیری ردائے تقدس ہے جو تارتار ہوجائے، تو کوئی اسے جوڑ نہیں سکتا-

    پس تیری عزت اسی میں ہے کہ تو اپنی عصمت کی، اپنے تقدس کی چادر کی اور اپنے ناموس کے آبگینہ کی حفاظت کر- یہ حفاطت کس طرح ممکن ہے؟ یہ اس طرح ممکن ہے کہ تو کچھ چیزوں کو اختیار اور کچھ چيزوں سے اجتناب کر

    Comment


    • #3
      Re: عورتوں کا کن لوگوں سے اختلاط ممنوع ہے؟


      اختیار کرنے والے اہم کام

      مسلمان عورت کے لیے جن چيزوں کو اختیار کرنا اور اپنانا لازم ہے، وہ حسب ذیل ہیں:
      ٭ تجھے محبت ہو، صرف اللہ سے، اللہ کے رسول سے اور ان لوگوں سے جو اللہ کے دین کے پابند ہیں-
      ٭ تیری خلوت ہو، آخرت کی یاد دہانی او رایسے اعمال پر غور کرنے کے لیے جو تیری قبر سے ظلمتوں کو دور کرنے کا باعث اور لحد کی تنگیوں کو فراخی میں بدلنے کا ذریعہ ہوں-

      ٭ سہیلیاں صرف وہ ہوں، جو مسلمان اور مومن ہوں، اللہ کے دین کی مکمل پابند ہوں-

      ٭ تیرے دشمن ہوں، ہر قسم کے گانے او ربجانے کی آلات، موسیقی کے آلات، تمام وہ رسائل و اخبارات جو بے حیائی پر مبنی مصامین، تصویریں اور گمراہ کن افکار و تصورات شائع کرتے ہیں، بے پردہ اور کھلے عام زیب و زینت کا اظہار کرنے والی ہرعورت اور ہر وہ شخص جو رب کی ناراضی پر مبنی کام کرنے والا ہو-

      ٭ تجھے نفرت ہو، یہود و نصارای سے، منافقین سے، لادینوں سے اور آزادی نسواں کے پر فریب نعرے لگا کر عورتوں کو گمراہ کرنے والوں سے-
      ٭ تجھے حرص ہو، خالص اور سچی توبہ کی، اس کے آداب و شرائط کے ساتھ، نہ کہ محض زبان سے جھوٹی توبہ-
      ٭ تیرا مقصد زندگی ہو، انابت الی اللہ، بارگاہ الہی میں استغفار، آحرت کی تیاری اور رضائے الہی کا حصول-

      ٭ تیری شادی بیاہ کی تقریبات، پاک ہوں جاہلانہ رسموں سے، بینڈ باجوں سے، پٹاخوں اور آتش بازی کے خطرناک مظاہرسے، میووک کی دھنوں سے، رقص و سرور کی محفلوں اور شراب و شاہد کی سر مستیوں سے، وڈیو سے، زیورات او رکپڑوں کی نمائش اور میک اپ کے ذریعے سے برپا ہونے والے نور ونگہت کے طوفان سے، جہیز اور بری کی مسرفانہ رسموں سے، بے پردگی اور مردوں کے اختلاط سے-

      ٭ تیری آرزو، خواھش اور کوشش ہو، ایک مسلمان خاوند کی بنیاد ڈالنے کی، اپنی نسل کی اسلامی خطوط پر تربیت کرنے کی اور اس میں اسلامی روح و جذبہ پیدا کرنے کی-

      Comment


      • #4
        Re: عورتوں کا کن لوگوں سے اختلاط ممنوع ہے؟

        وہ کام ، جن سے اجتناب کرنا ضروری ہے

        اور مسلمان عورت کو جن چيزوں سے اجتناب کرنا ضروری ہے، وہ حسب ذیل ہے:
        ٭ دینی اقدار و روایات کا استہزاء و استخفاف کرنے، اور کرنے والوں سے اجتناب
        ٭ دین میں بدعات ایجاد کرنے اور بدعات میں حصہ لینے سے اجتناب
        ٭ نماز کے چھوڑدینے یا اس میں غفلت و تساہل اختیار کرنے یا بلاوجہ اس میں تاخیر کرنے سے اجتناب
        ٭ غیر مردوں کے سامنے زیب و زینت کے اظہار اور بے پردگی سے اجتناب
        ٭ غیبت، لعن طعن اور چغل خوری سے اجتناب
        ٭ ٭ کافر اور مغرب کی اخلاق باختہ عورتوں کی تقلید سے، ان کی محبت اور ان کو اجھا سمجھنے سے اجتناب
        ٭ بغیر ضرورت کے گھر سے نکلنے سے اجتناب
        ٭ آخرت ضرورت کے گھر سے نکلنے سے اجتناب
        ٭ آخرت فراموشی سے اور خاوند کی ناشکری کرنے سے اجتناب
        ٭ خاوند اور والدین کی نافرمانی سے اجتناب
        ٭ بے حیاء بنانے والے اخبارات، رسالوں اور اسی قسم کے دیگر آلات و رسائل سے اجتناب
        ٭ مذکورہ تمام باتوں سے اجتناب، مثالی مسلمان عورت بننے کے لیے ضروری ہے-
        یہ چند ضروری ہدایات ہیں جن کی مخاطب ہر مسلمان ماں، بہن، بیٹی، طالبہ اور استانی اور جوان و بوڑھی ہے- ان میں دین و دنیا کی سعادتیں ہین- ان پر عمل کرکے ان سعادتوں کو اپنے دامن میں سمٹ لیں اور فوز و فلاح کو اپنا مقدر بنالیں-

        اقتباس: عورتوں کی امتیازی مسائل و قوانین

        Comment

        Working...
        X