عادات و اخلاق مصطفى صلى اللہ علیہ وسلم
نبی صلى الله علیه وسلم کی جو تعریف کی جاتی ہے وہ ان مکارم اخلاق اور بہترین عادات و خصائل کی وجہ سے ہے ، جس پر اللہ تعالٰی نبی صلى الله علیه وسلم کو پیدا کیا ۔ہے ۔ بے شک نبی صلى الله علیه وسلم کے اخلاق و عادات پر نظر ڈالے گا تو وہ ضرور اعتراف کرے گا کہ یہی بہترین اخلاق ہیں ۔ بے شک نبی صلى الله علیه وسلم تمام مخلوق سے علم میں وسیع ، امانت میں عظیم تر ، گفتگو میں نہیت سچے اور موزوں کمال ، کمال سخی بہت زیادہ برباد اور عفو و مغفرت میں بزرگ تر تھے ، کوئی شخص کیسی ہی بڑھ کر جہالت سے پیش آتا ، نبی صلى الله علیه وسلم کو برداشت فرماتے ۔
امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی صحیح میں عبد اللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے یوں رویت کی ہے کہ تورات میں نبی صلى الله علیه وسلم کی صفت اس طرح سے ہے ۔
‘‘ محمد صلى الله علیه وسلم میرا بندہ و رسول ہے ۔ میں نے اس کا نام متوکل رکھا ہے وہ بدزبان درشت طبع ، بازاروں میں آواز لگانے والا نہیں ۔ وہ بدی کا بدلہ نہیں لیتا ، بلکہ وہ معاف کرتا ہے اور بخشش دیتاہے ، میں اسے وفات نہ دوں گا جب تک بگڑی ہوئی ملت کو اس سے درست نہ بنوا دوں گا ۔ میں اس سے کور بصیرتوں کی آنکھوں کو روشن کراؤں گا اور بہروں کو سماعت ۔ وہ دلوں کے پردے اٹھا دے گا ۔ یہاں تک کہ لوگ لا الہ الا اللہ کہنے لگیں ۔''
نبی صلى الله علیه وسلم مخلوق میں سب بڑھ کر رؤف رحیم اور دینی و دنیوی منفعت بخشنے میں سب سے زیادہ عظیم ، جوامع الکلم تھے ۔ اور بڑی بڑی عبارات کا مفہوم مختصر انداز میں بیان کر دینے میں تمام خلقت سے زیادہ فصیح و خوش گفتار تھے صبر کے موقعے پر کمال درجہ صابر اور مقامات لقا میں نہیت ہی باصدق ۔ عہد و حمیت میں نہیت کامل اور انعام و عطا بخشی میں سب سے بڑھ کر - تواضع میں کمال درجہ بڑھے ہوئے اور جودو سخا میں سب سے آگے نکلے ہوئے ۔ اوامر میں نہیت محکم و مضبوط ، نواہی میں بہت ہی تارک و نافر ۔ محبت و پیار ، اعزاپروری ، اقربا پروری میں دنیا بھر سے زیادہ اور اس شعر کے پورے پورے مصداق تھے
بَردٌ عَلى الأَدنى وَمَرحَمَةٌ.
وَعَلى الحَوادِثِ مارِنٌ جَلدُ
عاجزان رابر دو مرحمت آن نور حق ۔۔۔۔۔ شورہ زار دشمناں رانیز باران کرم