Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آدم کا اعتراف قصور‘ندامت ودعا

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آدم کا اعتراف قصور‘ندامت ودعا

    آدم کا اعتراف قصور‘ندامت ودعا

    قَالَا رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَاِنْ لَمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنَّ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ

    (الاعراف:۲۳)

    ترجمہ:’’ان دونوں نے کہا‘اے ہمارے رب ‘ہم نے اپنی جانوں پر ظلم کیا اور اگر تو نے ہم کو معاف نہ کیا اور ہم پر رحم نہ کیا تو ہم بہت نقصان اُٹھانے والوں میں سے ہوں گے۔‘‘
    اس آیت کریمہ کے ان کلمات طیبہ کو اﷲتعالیٰ ہی نے حضرت آدم علیہ السلام کو سکھا یا تھا کہ وہ انہیں وسیلہ بناکر اﷲسے توبہ کریں اور معافی کی درخواست گذاردیں جیسا کہ ارشاد ہے۔

    فَتَلَقّٰی اٰدَمُ مِنْ رَّبِہٖ کَلِمَاتٍ فَتَابَ عَلَیْہِ اِنَّـہُ ھُوَالتَّوَّاب الرَّحِیْمُ


    (البقرہ:۳۷)

    پھر آدم نے اپنے رب سے چند کلمات سیکھے(اور معافی مانگی)تو اس نے ان کا قصور معاف کردیا۔بے شک وہ معاف کرنے والا رحم کرنے والا ہے ۔
    اور مشہور مفسرین کاا تفاق ہے کہ وہ سیکھے ہوئے کلمات آدم علیہ السلام کی یہی مشہور دعاء استغفار ہے جس کے وسیلہ سے ان کی دعا اﷲنے قبول فرمائی ۔
    اس آیت میں ظاہری وسیلہ ’’گناہوں کا اقرار ہے اور ’’خطا کا اعتراف ‘‘اور اس پر ’’توبہ کی ندامت ‘‘بڑا عظیم اور صالح عمل ہے جو مغفرت کے لئے بڑا محبوب وسیلہ ہے ۔چونکہ اس عمل صالح کی تعلیم خود اﷲتعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو دی تھی ‘اس لئے یہ اﷲکا تلقین کردہ وسیلہ ہے ۔اور قرآن میں اﷲنے اسے محض اسی لئے ذکر فرمایا ہے کہ یہ وسیلہ صرف آدم علیہ السلام کے لئے مخصوص نہیں ‘بلکہ عام مسلمانوں کو اس وسیلہ کی تلقین فرمائی گئی ہے‘اور آدم علیہ السلام نے بھی جب تک اس وسیلہ کو استعمال نہیں کیا ‘اﷲنے ان کی توبہ قبول نہیں فرمائی ۔
    حضرت عبداﷲبن عباس رضی اﷲ عنہما کا بیان ہے کہ آدم علیہ السلام نے اﷲ سے عرض کیا:’’کیا تو نے مجھے اپنے ہاتھ سے پیدا نہیں کیا؟‘‘فرمایا گیا بے شک ۔‘‘آدم علیہ السلام نے کہا:اور تو نے میرے اندر اپنی روح نہیں پھونکی ؟فرمایا گیا:’’بے شک‘‘آدم علیہ السلام نے کہا :’’اور کیا تو نے مجھ پر فرض نہیں کیا کہ میں اس وسیلہ پر عمل کروں ؟‘‘ فرمایا گیا:’’بے شک‘‘آدم نے کہا:’’اگر میں توبہ کرلوں تو کیا مجھے جنت میں دوبارہ نہیں بھیجے گا ؟‘‘فرمایا گیا:’’ضرور‘‘

    (مستدرک حاکم)

    بس ‘یہ ہے وہ عمل صالح کا وسیلہ جسے آدم وحوا نے اپنے قصور کے اعتراف واستغفار کے ذریعہ بارگاہِ اِلٰہی میں پیش کیا اور اﷲ نے اسے قبول فرمایااور تصدیق وترغیب کے لئے اپنی کتاب قرآن کریم میں اس کا ذکرفرمایا
Working...
X