احناف اور وسیلہ
احناف کی مذکورہ آٹھ کتابوں میں مختلف الفاظ کے ساتھ یہ عبارت منقول ہے۔
جس سے وسیلے کی حرمت وکراہت ثابت ہوتی ہے۔
يُكْرَهُ أَنْ يَقُولَ فِي دُعَائِهِ بِحَقِّ فُلَانٍ، وَكَذَا بِحَقِّ أَنْبِيَائِك، وَأَوْلِيَائِك أَوْ بِحَقِّ رُسُلِك أَوْ بِحَقِّ الْبَيْتِ أَوْ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ؛ لِأَنَّهُ لَا حَقَّ لِلْخَلْقِ عَلَى اللَّهِ تَعَالَى
مفہوم عبارت: یہ مکروہ عمل ہے کہ کوئی شخص اپنی دعامیں یہ کہے کہ ’’(اے اللہ میری دعا قبول فرما)فلاں شخص کے واسطے سے،اور(اسی طرح یہ بھی جائز نہیں کہ وہ کہے کہ) اپنے انبیا کے وسیلے سے اور اولیا کے واسطے یا اپنے رسولوں کے واسطے سے یا بیت اللہ کے واسطے سے،مشعر حرام کے واسطے سے،کیونکہ مخلوق کو خالق پر اس طرح کا کوئی حق نہیں۔
١۔تبین الحقائق شرح کنز الدقائق:کتاب الکراہیہ،فصل فی البیع،ج٦ص٣١
٢۔بدائع الصنائع فی ترتیب الشرائع:ج٥ص١٢٦
٣۔الہدایہ فی شرح بدایۃ المبتدی:ج٤ص٣٨٠
٤۔متن بدایۃ المبتدی فی فقہ الامام ابی حنیفہ:ج١ص٢٤٨
٥۔العنایۃ شرح الھدایۃ:ج١٠ص٦٤،ج١٢ص٢٤٨
٦۔درر الحکام شرح غرر الاحکام:ج١ص٣٢١
٧۔رد المحتار على الدر المختار:ج٦ص٣٩٧
٨بحر الرائق شرح کنز الدقائق:ج٨ص٢٣٥
حنفیوں کو چاہیے کہ کم از کم حنفی ہی بن جائیں۔
Comment