Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نماز میں سینے پر ہاتھ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: نماز میں سینے پر ہاتھ

    Originally posted by i love sahabah View Post
    لولی میں شیخ قاسم کے کتاب کے اصل صفحات سے ثابت کر چکا ہوں اس نسخے کو اور اس کے ساتھ ساتھ سعودیہ کے مشہور محدیث شیخ عوامہ نے بھی اس نسخے کی تصدیق کی ہے اور اس کو صحیح مانا ہے


    اب اگر تم اصل صفحات دیکھ کر بھی نہیں مان رہے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔



    بات رہی علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کی تو جناب انہوں نے تو جھوٹ نہیں بولا بلکہ واضح کہہ دیا کہ ان کو نسخے میں یہ الفاظ نہیں ملے لیکن انہوں نے شیخ قاسم کے نسخے کی تصدیق کی کہ اس میں زیادتی ہے۔


    سینے پر ہاتھ باندھنے والی روایت کے بارے میں علامہ انور کشمیری رھمہ اللہ کہتے ہیں کہ

    ابن خزیمہ کی حدیث میں وائل رضی اللہ کی حدیث میں علی صدرہ بھی آیا ہے اور میرے نزدیک یہ معلول ہے اور ائمہ میں سے اور سلف میں سے نہ کسی نے اس پہ عمل کیا ہے اور نہ کوئی اس طرف گیا ہے۔( فیض الباری جلد 2)



    جھوٹ کسے کہتے ہیں یہ اہلحدیثوں سے دیکھنا چاہیئے کہ اس مسئلہ پہ تم نام نہاد اہلحدیثوں نے کتنے جھوٹ بولے۔

    یہ دیکھو ذرا۔

    غير مقلدوں پاس نماز ميں سينے پر ہاتھ باندھنے کی نہ کوئی صحيح حديث ہے اور نہ ہی خيرالقرون (يعنی صحابہ تابعين تبع تابعين) کا عمل نماز ميں سينے پر ہاتھ باندھنے کا موجود ہيں۔ صرف اورصرف جھوٹ ہيں۔
    قرآن:الالعنت اﷲ علی الکاذبین
    سنو اللہ کی لعنت ہے جھوٹوں پر۔
    جھوٹ نمبر1:سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایات....بخاری ومسلم میں بکثرت ہیں۔( فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ص443)
    جھوٹ نمبر2:
    سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح ہے۔(بلوغ المرام فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ۔ص593)
    جھوٹ نمبر3:
    سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح ابن خزیمہ میں ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح بتلایا ہے۔ ( ثنائیہ جلد1ص 457 نیز دلائل محمدی ص 110 حصہ دوم)
    جھوٹ نمبر4:
    امام احمد نے قبیصہ بن ہلب سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سینے پر ہاتھ باندھاکرتے تھے۔
    یہ حدیث حسن ہے۔ صحیح بخاری میں بھی ایک ایسی ہی حدیث آتی ہے۔واللہ اعلم ثنائيہ جلد 1ص457


    جھوٹ نمبر5:
    مسلم کی سند ابن خزیمہ کے متن کے ساتھ ملادی۔ملاحظہ ہو۔( فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ص444)
    اصل سند ابن خزیمہ جلد1 ص 243 پر ملاحظہ کریں۔ مسلم کی سند جلد1 ص 172 پر ملاحظہ کریں۔


    یہ تمہارے ثناء اللہ امرتسری ہیں جنہون نے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے کہہ دیا کہ سینے پہ ہاتھ باندنے کی روایات بخاری اور مسلم میں ہیں اب دکھاؤ ذرا یہ احادیث بخاری اور مسلم میں یا پھر تسلیم کرو کہ تمہارے عالم نے جھوٹ بولا۔
    مجھے یہ پوچھنا ہے کہ احناف کی عورتیں نماز میں سینے پر کیوں ہاتھ باندھتی ہیں؟؟، براہ مہربانی اس حوالے سے کوئی صحیح حدیث پیش کریں۔ جب کہ آپ لوگ تو سینے پر ہاتھ باندھنے والی احادیث کو ضعیف کہتے ہیں۔
    http://www.islamghar.blogspot.com/

    Comment


    • #17
      Re: نماز میں سینے پر ہاتھ

      Originally posted by Sub-Zero View Post
      کیا صرف سینے پر یا ناف پہ ہاتھ باندھنے سے رب راضی ہوگا یا سچی نیت سے؟
      یہ علماء انتہائی درجے کے خود غرض ، مطلبی اور دھوکے باز ہیں
      ان کا بس نہیں چلا ورنہ یہ پسند کا قرآن بنادیتے جیسے پسند کے ترجمے و تفسیریں ہیں

      بھائی لوگ اللہ کو سب معلوم ہے کس کی نیت کیا ہے بس تو پریشان مت ہو
      نماز جیسے بھی پڑھو مگر سچے دل سے اور اللہ کی رضا کے لئے بس

      صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 769 حدیث موقوف مکررات 4 بدون مکرر



      صلت بن محمد، مہدی، واصل، ابو وائل، حذیفہ کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نہ اپنا رکوع پورا کرتا ہے اور نہ اپنا سجدہ، جب وہ اپنی نماز ختم کر چکا، تو اس سے حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ تو نے نماز نہیں پڑھی اور ابو وائل کہتے ہیں کہ مجھے خیال ہے کہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی کہ اگر تو مرجائے تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف طریقے پر مرے گا۔

      Comment


      • #18
        Re: نماز میں سینے پر ہاتھ

        Originally posted by lovelyalltime View Post


        صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 769 **** حدیث موقوف **** مکررات 4 بدون مکرر



        صلت بن محمد، مہدی، واصل، ابو وائل، حذیفہ کے متعلق روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے ایک شخص کو دیکھا کہ وہ نہ اپنا رکوع پورا کرتا ہے اور نہ اپنا سجدہ، جب وہ اپنی نماز ختم کر چکا، تو اس سے حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ تو نے نماز نہیں پڑھی اور ابو وائل کہتے ہیں کہ مجھے خیال ہے کہ حذیفہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے یہ بھی کہ اگر تو مرجائے تو محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے خلاف طریقے پر مرے گا۔


        خلاف کیا ہوتا ہے؟
        اور یہ حدیث سمجھ میں کیا آئی گئی جس کا پتہ ہی نہیں یہ سچی بھی ہے ویسے بھی حدیث رسول اللہ سے منسوب نہیں
        ایک طرف آپ کہتے ہوں اللہ اور رسول اللہ کا کہنا ماننا چاہئے دوسری طرف ان حدیثوں پہ چلتے ہو جن کے مآخذ ہی
        ابہام میں ہیں ۔ اگر ایک سیکنڈ کے لئے مان لیا جائے جو طریقہ کسی زمانے میں رائج تھا اور وہ اب گڈ مڈ ہوگیا تو آپ
        کے پاس دوسرا کیا راستہ بچتا ہے؟
        یعنی سب کی نماز رد ہوئی اور کوئی مسلمان نا بچا؟
        ایک چیز ہوتی ہے نیت اور ایکچیز ہوتی ہے سستی
        اگر آپ جان کر نماز چھوٹی پڑھیں تو یہ تو غلط حرکت ہوئی
        اور اگر آپ نماز کوشش کرکے جیسا عقیدہ ہے اس کے مطابق پڑھیں مگر نیت دکھاوے کی ہوتو یہ نماز غلط اور رد ہوئی

        اگر نیت صاف ہو جو بنیاد ہے نماز کی تو سب سے افضل ہے کیونکہ نماز کسی ورزش کا نام نہیں بلکہ ایک مقدس فریضہ ہے جس میں کوشش ہونی چاہئے اللہ کو خوش کرنا باقی اگر نیت ٹھیک نہیں تو یہ نماز نہیں فضول مشقت ہے جس کا کوئی انعام نہیں
        *
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment


        • #19
          Re: نماز میں سینے پر ہاتھ

          Originally posted by i love sahabah View Post
          لولی میں شیخ قاسم کے کتاب کے اصل صفحات سے ثابت کر چکا ہوں اس نسخے کو اور اس کے ساتھ ساتھ سعودیہ کے مشہور محدیث شیخ عوامہ نے بھی اس نسخے کی تصدیق کی ہے اور اس کو صحیح مانا ہے


          اب اگر تم اصل صفحات دیکھ کر بھی نہیں مان رہے تو میں کیا کہہ سکتا ہوں۔



          بات رہی علامہ انور شاہ کشمیری رحمہ اللہ کی تو جناب انہوں نے تو جھوٹ نہیں بولا بلکہ واضح کہہ دیا کہ ان کو نسخے میں یہ الفاظ نہیں ملے لیکن انہوں نے شیخ قاسم کے نسخے کی تصدیق کی کہ اس میں زیادتی ہے۔


          سینے پر ہاتھ باندھنے والی روایت کے بارے میں علامہ انور کشمیری رھمہ اللہ کہتے ہیں کہ

          ابن خزیمہ کی حدیث میں وائل رضی اللہ کی حدیث میں علی صدرہ بھی آیا ہے اور میرے نزدیک یہ معلول ہے اور ائمہ میں سے اور سلف میں سے نہ کسی نے اس پہ عمل کیا ہے اور نہ کوئی اس طرف گیا ہے۔( فیض الباری جلد 2)



          جھوٹ کسے کہتے ہیں یہ اہلحدیثوں سے دیکھنا چاہیئے کہ اس مسئلہ پہ تم نام نہاد اہلحدیثوں نے کتنے جھوٹ بولے۔

          یہ دیکھو ذرا۔

          غير مقلدوں پاس نماز ميں سينے پر ہاتھ باندھنے کی نہ کوئی صحيح حديث ہے اور نہ ہی خيرالقرون (يعنی صحابہ تابعين تبع تابعين) کا عمل نماز ميں سينے پر ہاتھ باندھنے کا موجود ہيں۔ صرف اورصرف جھوٹ ہيں۔
          قرآن:الالعنت اﷲ علی الکاذبین
          سنو اللہ کی لعنت ہے جھوٹوں پر۔
          جھوٹ نمبر1:سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایات....بخاری ومسلم میں بکثرت ہیں۔( فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ص443)
          جھوٹ نمبر2:
          سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح ہے۔(بلوغ المرام فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ۔ص593)
          جھوٹ نمبر3:
          سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایت صحیح ابن خزیمہ میں ہے اور ابن خزیمہ نے اسے صحیح بتلایا ہے۔ ( ثنائیہ جلد1ص 457 نیز دلائل محمدی ص 110 حصہ دوم)
          جھوٹ نمبر4:
          امام احمد نے قبیصہ بن ہلب سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں سینے پر ہاتھ باندھاکرتے تھے۔
          یہ حدیث حسن ہے۔ صحیح بخاری میں بھی ایک ایسی ہی حدیث آتی ہے۔واللہ اعلم ثنائيہ جلد 1ص457


          جھوٹ نمبر5:
          مسلم کی سند ابن خزیمہ کے متن کے ساتھ ملادی۔ملاحظہ ہو۔( فتاویٰ ثنائیہ جلد1 ص444)
          اصل سند ابن خزیمہ جلد1 ص 243 پر ملاحظہ کریں۔ مسلم کی سند جلد1 ص 172 پر ملاحظہ کریں۔


          یہ تمہارے ثناء اللہ امرتسری ہیں جنہوں نے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لئے کہہ دیا کہ سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایات بخاری اور مسلم میں ہیں اب دکھاؤ ذرا یہ احادیث بخاری اور مسلم میں یا پھر تسلیم کرو کہ تمہارے عالم نے جھوٹ بولا۔


          اسلامُ علیکم

          لولی اپنے علماء کے جھوٹ دیکھ کر بار تبدیل کر دی شاباش ہے تم کو۔
          جناب آپ کو اپنے علماء کے جھوٹ پسند نہیں آئے کیا؟
          احناف کو تو ہر بات پہ طعنے دیتے ہو اور اپنے علماء کے جھوٹوں پہ بات تبدیل کر دی۔
          ثابت کرو سینے پر ہاتھ باندھنے کی روایات ذرا بخاری اور مسلم سے تا کہ سب کو پتہ چلے کہ یہ اہلحدیث حضرات جھوٹ نہیں بولتے۔


          Comment

          Working...
          X