Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

آئمہ اربعہ کی تعلیمات

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • آئمہ اربعہ کی تعلیمات


    امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ نے فرمایا

    ’’ حرام علی من لم یعرف دلیلی ان یفتی بکلامی‘‘ (میزان شعرانی: ۳۸) ۔
    میری بات کی دلیل جسے نہ معلوم ہو کہ وہ قرآن سے متعلق ہے یا احادیث سے، اس کے لئے میرے کلام پر فتویٰ دینا حرام ہے
    جب کہ درمختار میں ہے
    ’’اذا اصح الحدیث فھو مذہبی ان توجد لکم دلیل فقولوابہ‘‘ یعنی صحیح حدیث سے جو مسئلہ ثابت ہو جائے وہی میرا مذہب ہے، اگر تم کو کوئی دلیل قرآن و حدیث میں مل جائے تو اسی پر عمل کیا کرو اور اسی پرفتویٰ دو۔

    امام مالک فرماتے ہیں

    ’’انما انا بشر اخطئی واصیب فانظروافی رأئی فکلّ ماوافق الکتاب والسنہ فخذوہ وکل مالم یوافق فاترکوہ ‘‘
    یعنی میں بھی ایک انسان ہوں ،کبھی میری بات ٹھیک ہو تی ہے، کبھی غلط، تو تم میری اسی بات کو لو جو کتاب و سنت کے موافق ہو، اور جو اس کے خلاف ہو اسے چھوڑ دو۔

    امام شافعی فرماتے ہیں

    ’’اذاصح الحدیث فھو مذہبی واذارأیتم کلامی یخالف الحدیث فاعملوا با لحدیث واضربوا کلامی الحائط‘‘یعنی صحیح حدیث میں جو کچھ بھی ہے ،وہی میرا مذہب ہے ،جب تم میرے کلام کو پاؤ تو حدیث پر عمل کرو اور میرے قول کو دیوار پر مار دو،نیز آپ فرماتے ہیں کہ: تمام مسلمانوں کا اجماع ہے کہ جب بھی کسی پر سنتِ رسول اللہ ﷺ ظاہر ہو جائے تو اس شخص کے لئے اس سنت کو چھوڑ کر اوروں کے قول پر عمل کرنا حرام ہے۔

    امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ فرماتے ہیں

    ’’لیس لاحد مع اللہ ورسولہ کلام‘‘
    یعنی اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے مقابلہ میں کسی کا کلام کوئی حقیقت نہیں رکھتا۔
    شاہ ولی اللہ صاحب مزید نقل فرماتے ہیں کہ امام احمدرحمہ اللہ نے فرمایا!
    ’’لاتقلدونی ولا تقلّدونِّ مالکاً ولا الا وازعیّ ولا الثوریّ و خذوا الاحکام من حیث اخذوا من الکتاب والسنۃ‘‘
    یعنی خبردار !ہرگز ہرگز نہ میری تقلید کرنا ،نہ امام مالک کی ،نہ اوزاعی کی، نہ ثوری کی، بلکہ یہ بزرگ جہاں سے احکام لیا کرتے تھے ،وھیں سے تم بھی لو ،یعنی قرآن اور حدیث سے۔

Working...
X