Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ناقابل شکست لوگ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ناقابل شکست لوگ


    ناقابل شکست لوگ


    قیصر روم کو اطلاع ملی کہ لشکر اسلام روم کی جانب پیش قدمی کررہاہے،اس نے یہ اطلاح پاتے ہی اپنی فوج کو حکم دیا،مسلمانوں کو قتل کرنے کے بجائے زندہ گرفتار کرنے کو ترجیح دی جائے چنانچہ اس کے سپاہی اس حکم کی تکمیل کی بھرپور کوشش کرتے۔اتفاقاَ کچھ ایسا ہوا چند مسلمان رومی فوجیوں کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور قیدی بنالیےگئے۔ان قیدیوں میں ایک قیدی سب سے زیادہ بہادر،ذہین نظرآرہاتھا،سپاہیوں نے اسے زنجیروں میں جکڑ رکھاتھا۔کیونکہ وہ قیدی ان کے لیے بہت قیمتی تھا اور قیدی ہی بادشاہ کی نظر میں ان کا مرتبہ بڑھانے میں ثابت ہوسکتاتھا۔بادشاہ کے سامنے سب قیدیوں کو لایاگیا۔
    سب مسلمان قیدی بادشاہ کے سامنے بلاخوف کھڑے ہوگئے یہ دیکھ کر سب دربار میں سب لوگ حیران رہ گئے کہ قیدیوں کے چہرے پر کوئی خوف نام کی کوئی چیز نہ تھی۔ایک رعب تھا کو درباریوں سمیت بادشاہ کو مرغوب کررہاتھا۔بادشاہ نے اس کے بارعب چہرے والے شخص پر نگاہ دوڑائی اور کہا تم مجھے معزز انسان لگتے ہو۔تم اپنے مذہب کو خیرباد کہہ دو ہم تمہیں عزت واکرام سے نوازیں گے،بس تم میرا مذہب﴿عیسائیت﴾ قبول کرلو۔
    اس سے قبل بادشاہ مزید کچھ کہتا،قیدی نے سختی سے اس کی بات کورد کردیا اور کہا کہ ایساتو سوچا بھی نہیں جاسکتا۔بادشاہ ہمت نہ ہارتے ہوئے ایک مرتبہ پھر گویاہوا"اگرتم میرامذہب قبول کرلیتے ہو تو میں اپنی حکومت میں تمہیں حصہ دار بنالوں گا۔اپنی بیٹی تمہارے نکاح میں دے دوں گا،دنیا کی ہر نعمت تیرے قدموں تلے ہوگی"
    یہ سننا تھا کہ قیدی کی رگ حمیت پھڑک اٹھی،اس نے سوچا کہ بادشاہ اس سے اس کی متاع ثمیں یعنی ایمان کو سودا کرنا چاہتاہے جو کہ اسے کسی بھی شرط میں منظور نہیں۔اس نے فوراَ کہا جواب وہ پہلے سے بھی زیادہ سختی سے انکار کرتارہا کہ وہ کبھی اپنے ایمان کا سودا نہیں کرے گا۔بادشاہ کو بے عزتی محسوس ہوئی کہ ایک قیدی نے بھرے دربار میں اس کی پیشکس کو ٹھکڑادیا ہے۔
    بادشاہ غصے سے بھڑک اٹھا اور کہنے لگا :میں تجھے قتل کردوں گا،قیدی نے جواب دیا کہ اگر میرے اﷲ نے میری موت تیرے ہاتھوں سے لکھی ہے تو میں اس سے راضی ہوں،بحکم بادشاہ قیدی کو تختہ دار پر لٹکادیاگیا۔تیراندازوں کے تیز قیدی کے جسم کو زخمی کرنے لگے۔بادشاہ نے خیال کیا تکلیف کی شدت دیکھتے ہوئے یقیناَ عیسائیت قبول کرلےگا۔بادشاہ نے تیسری مرتبہ کوشش کرتے ہوئے دعوت عیسائیت قیدیوں کے سامنے رکھی لیکن عظیم قیدی نے تخت دار پر لٹکتے ہوئے بھی بادشاہ کی دعوت کو تھکڑادیا۔بادشاہ کا غصہ آسمان کی وسعتوں کو چھونے لگا،اس نے قیدی جو زیر کرنے کے لیے آخری حربہ استمعال کرتے ہوئے غصے سے حکم دیا کہ مسلمانوں قیدیوں کو گرم کھولتے ہوئے تیل میں پھینک دیاجائے۔پلک جھپکتے ہی تعمیل حکم ہوئی اور دو معصوم قیدیوں کو کھولتے ہوئے تیل میں ڈال دیاگیا۔
    یہ سوچ کر کہ شائد قیدی ڈر گیاہو باشاہ نے کہا کہ تمہارے لیے یہ آخری موقع ہےتم عیسائیت قبول کرلو تم اور تمہاے تمام دوستوں کی زندگیاں بچ جائیں گئی۔مگر قیدی کے موقف میں ذرا برابر بھی فرق نہیں پڑا اس نے پھر انکا کردیا بادشاہ نے غصے سے پاگل ہوتے ہوئے کہا اسے بھی تیل میں ڈال دو۔جب سپاہی قیدی کو تیل میں ڈالنے کے لیے لے کر جارہے تھے تو دیکھا قیدی کی آنکھوں سے آنسو نکل رہیے ہیں۔بادشاہ کو بتایا گیا۔بادشاہ نے کہا میں جانتا ہوں تمہارا جسم یہ عذاب برداشت کرنے کی سکت نہیں رکھتا،لہذا ابھی وقت ہے تم عیسائیت،،،،،!!
    قیدی نے جرات مندانہ لہجے میں جواب دیتے ہوئے کہا کہ اے بادشاہ! مجھے افسوس ہے کہ تیری سوچ ابھی بھی غلط ہےقیدی بولا"میں موت کے ڈر سے ڈر کر نہیں رویا میں صرف اس لیے رویا کہ میرے پاس ایک جان ہے جو میں اﷲ کی راہ میں قربان کرہاہوں۔کاش!کہ میرے پاس کئی جانیں ہوتیں تو میں ایک ایک کر کے سب اﷲ کی راہ میں قربان کردیتا"
    بادشاہ نے دل ہی دل میں سوچا یہ تو ناقابل تسخیر قوم ہے۔یقیناَ یہ بہادر لوگ ناقابل شکست ہیں۔ان لوگوں کو خریدا نہیں جاسکتا اور نہ جھکایا جاسکتاہے۔
    لیکن اس نے اپنا بھرم رکھنے کی خاطر قیدی سے کہا اگر تم میرے سر کو بوسہ لے لو میں تمہیں تمہارے ساتھیوں سمیت آزار کردوں گا۔قیدی نے سوچا اگر میں بادشاہ کے سر کا بوسہ لے لیتا ہوں تو یقیناَ میرے دین حقیقی میں کوئی حرف نہیں آئے گا اور میرے ساتھیوں کی زندگی اور آزادی جیسی نعمت سے سرفراز ہوجائیں گے۔سو قیدی نے بادشاہ کا بوسہ لے لیا اور بادشاہ روم نے ایفائے عہد کرتے ہوئے قیدی اور اس کے تمام ساتھیوں کو آزاد کردیا۔قیدی حضر عمررضی اﷲعنہ کے پاس آیا اور ساری داستان سنائی یہ سن کر امیرالمومنین حضر عمر رضی اﷲعنہ نے آگے بڑھ کر قیدی کا سر چوم لیا ۔

    ﴿ابن کثیر﴾

    یہ مضبوط ایمان رکھنے والے صحابی عبداﷲبن حذافہ رضی اﷲعنہ تھے جنہوں نے اپنے عمل سے ثابت کردیااا کہ ایمان ایک قیمتی چیز ہے جس کسی قیمت پر فروخت نہیں کیاجاسکتا۔
    اﷲ ہمیں بھی ان جیسا ایمان وعمل عطافرمائے۔آمین یارب العالمین
Working...
X