علماء احناف بھی سنت ٨ رکعت تراویح کو ہی مانتے ہیں، اور ٢٠ رکعات والی حدیث کو ضعیف مانتے ہیں
علامہ ابن الہمام حنفی رحمہ اللہ فتح القدیر شرح ہدایہ ( جلد:1ص:205 ) میں فرماتے ہیں
بیس رکعت تراویح کی حدیث ضعیف ہے۔ انہ مخالف للحدیث الصحیح عن ابی سلمۃ ابن عبد الرحمن انہ سال عائشۃ الحدیث علاوہ بریں یہ ( بیس کی روایت ) صحیح حدیث کے بھی خلاف ہے جو ابو سلمہ بن عبد الرحمن نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رمضان وغیر رمضان میں گیارہ رکعت سے زائد نہ پڑھتے تھے۔
شیخ عبد الحق صاحب حنفی محدث دہلوی رحمہ اللہ فتح سرالمنان میں فرماتے ہیں
ولم یثبت روایۃ عشرین منہ صلی اللہ علیہ وسلم کما ھو المتعارف الان الا فی روایۃ ابن ابی شیبۃ وھو ضعیف وقد عارضہ حدیث عائشۃ وھو حدیث صحیح جو حدیث بیس تراویح کی مشہور ومعروف ہیں آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت نہیں اور جو ابن ابی شیبہ میں بیس کی روایت ہے وہ ضعیف ہے اور حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی صحیح حدیث کے بھی مخالف ہے ( جس میں مع وتر گیارہ رکعت ثابت ہیں)ھ
شیخ عبد الحق حنفی محدث دہلوی رحمہ اللہ اپنی کتاب ماثبت با لسنۃ ص:٢١٧ میں فرماتے ہیں
والصحیح ما روتہ عائشۃ انہ صلی اللہ علیہ وسلم صلی احدیٰ عشرۃ رکعۃ کماھو عادتہ فی قیام اللیل وروی انہ کان بعض السلف فی عھد عمر ابن عبد العزیز یصلون احدیٰ عشرۃ رکعۃ قصدا تشبیھا برسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم صحیح حدیث وہ ہے جس کو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے روایت کیا ہے کہ آپ گیارہ رکعت پڑھتے تھے۔ جیسا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قیام اللیل کی عادت تھی اور روایت ہے کہ بعض سلف امیر المومنین عمر بن عبد العزیز کے عہد خلافت میں گیارہ رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے تاکہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت سے مشابہت پیدا کریں۔
علامہ عینی رحمہ اللہ عمدہ القاری ( جلد:3 ص:597 ) میں فرماتے ہیں:
فان قلت لم یبین فی الروایات المذکورۃ عدد الصلوۃ التی صلھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی تلک اللیالی قلت رواہ ابن خزیمۃ وابن حبان من حدیث جابر قال صلی بنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی رمضان ثمان رکعات ثم اوتر “اگر تو سوال کرے کہ جو نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے تین راتوں میں پڑھائی تھی اس میں تعداد کا ذکر نہیں تو میں اس کے جواب میں کہوں گا کہ ابن خزیمہ اور ابن حبان نے جابر رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے علاوہ وتر آٹھ رکعتیں پڑھائی تھیں
علامہ زیلعی حنفی رحمہ اللہ نے نصب الرایہ فی تخریج احادیث الھدایہ ( جلد :1ص: 293 ) میں اس حدیث کو نقل کیا ہے
کہ عند ابن حبان فی صحیحہ عن جابر ابن عبد اللہ انہ علیہ الصلوۃ والسلام صلی بھم ثمان رکعات والوتر ابن حبان نے نے اپنی صحیح میں جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو آٹھ رکعت اور وتر پڑھائے یعنی کل گیارہ رکعات۔
امام محمد شاگرد امام اعظم رحمہما اللہ اپنی کتاب مؤطا امام محمد ( ص:93 ) میں باب تراویح کے تحت فرماتے ہیں
عن ابی سلمۃ بن عبد الرحمن انہ سال عائشۃ کیف کانت صلوۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قالت ما کان رسول اللہ یزید فی رمضان ولا فی غیرہ علی احدیٰ عشرۃ رکعۃ ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے مروی ہے کہ انہوں نے ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی نماز کیونکر تھی تو بتلایا رمضان وغیررمضان میں آپ گیارہ رکعت سے زیادہ نہیں پڑھتے تھے۔ رمضان وغیر رمضان کی تحقیق پہلے گزر چکی ہے۔ پھر امام محمد رحمہ اللہ اس حدیث شریف کو نقل کرنے کے بعد فرماتے ہیں محمد وبھذا ناخذ کلہ یعنی ہمارا بھی ان سب حدیثوں پر عمل ہے،ہم ان سب کو لیتے ہیں۔
امام ابن الہمام حنفی رحمہ اللہ فتح القدیر شرح ہدایہ میں فرماتے ہیں
فتحصل من ھذا کلہ ان قیام رمضان سنۃ احدیٰ عشرۃ رکعۃ با لوتر فی جماعۃ فعلہ صلی اللہ علیہ وسلم ان تمام کا خلاصہ یہ ہے کہ رمضان کا قیام ( تراویح ) سنت مع وتر گیارہ رکعت با جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل ( اسوہ حسنہ ) سے ثابت ہے۔
علامہ ملا قاری حنفی رحمہ اللہ اپنی کتاب مرقاۃ شرح مشکوۃ میں فرماتے ہیں:
ان التراویح فی الاصل احدیٰ عشرۃ رکعۃ فعلہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ثم ترکہ لعذر در اصل تراویح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے فعل سے گیارہ ہی رکعت ثابت ہے۔ جن کو آپ نے پڑھا بعد میں عذر کی وجہ سے چھوڑ دیا۔
مولانا عبد الحی حنفی لکھنؤی رحمہ اللہ تعلیق الممجد شرح مؤطا امام محمد میں فرماتے ہیں
واخرج ابن حبان فی صحیحہ من حدیث جابر انہ صلی بھم ثمان رکعات ثم اوتر وھذا اصح اور ابن حبان نے اپنی صحیح میں جابر رضی اللہ عنہ کی حدیث سے روایت کیا ہے
کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہ کو علاوہ وتر آٹھ رکعتیں پڑھائیں۔ یہ حدیث بہت صحیح ہے۔
ان حدیثوں سے صاف ثابت ہوا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم آٹھ رکعت تراویح پڑھی اور پڑھای۔ جن روایات میں آپ صلی اللہ علیہ وسلّم کا بیس رکعات پڑھنا مذکور ہے وہ سب ضعیف اور ناقابل استدلال ہیں۔
Comment