Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

    maine sab ki posts tafseel se parhi hain..

    mujhe S A Z or faisl ji se itefaq hai

    Comment


    • #17
      Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

      Originally posted by life. View Post
      maine sab ki posts tafseel se parhi hain..

      mujhe S A Z or faisl ji se itefaq hai
      الحمدُللہ
      :star1:

      Comment


      • #18
        Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

        bhai ap ne mere thread ko sahi se parha hi nhi hai, is mai topic kia chal rha hai or ap bat kuch or kr rhe hain.. ap khod hi dekh lijye

        Click image for larger version

Name:	p2.gif
Views:	1
Size:	40.2 KB
ID:	2424028
        ﺩﻋﺎ ﺍﻭﺭ ﺻﺪﻗﮧ ﺧﯿﺮﺍﺕ ﰷ ﺛﻮﺍﺏ ﻣﺮﺩﻭﮞ ﻛﻮﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﮨﮯ, ﺍﺱ ﭘﺮ ﺗﻤﺎﻡ ﻋﻠﻤﺎ ﰷ ﺍﺗﻔﺎﻕ ﮨﮯ, ﻛﯿﻮﻧﻜﮧ ﯾﮧ ﺷﺎﺭﻉ ﻛﯽ ﻃﺮﻑ ﺳﮯ ﻣﻨﺼﻮﺹ ﮨﮯ۔ ﺍﻭﺭ ﻭﮦ ﺟﻮ ﺣﺪﯾﺚ ﮨﮯ ﻛﮧ ﻣﺮﻧﮯ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺗﯿﻦ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﰷﺳﻠﺴﻠﮧ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ, ﺗﻮ ﻭﮦ ﺑﮭﯽ ﺩﺭﺍﺻﻞ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻛﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﻋﻤﻞ ﮨﯿﮟ ﺟﻮ ﻛﺴﯽ ﻧﮧ ﻛﺴﯽ ﺍﻧﺪﺍﺯ ﺳﮯ ﺍﺱ ﻛﯽ ﻣﻮﺕ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺘﮯ ﮨﯿﮟ۔ ﺍﻭﻻﺩ ﻛﻮﻧﺒﯽ ﹲ ﻧﮯﺧﻮﺩ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻛﯽ ﺍﭘﻨﯽ ﻛﻤﺎﺋﯽ ﻗﺮﺍﺭ ﺩﯾﺎ ﮨﮯ۔ ( سنن النسائي، كتاب البيوع، باب الحث على الكسب) ﺻﺪﻗ︭ ﺟﺎﺭﯾﮧ, ﻭﻗﻒ ﻛﯽ ﻃﺮﺡ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻛﮯ ﺍﭘﻨﮯ ﺁﺛﺎﺭﻋﻤﻞ ﮨﯿﮟ۔ وَنَكْتُبُ مَا قَدَّمُوا وَآثَارَهُمْ ( ﯾﺲ،١٢ ) ﺍﺳﯽ ﻃﺮﺡ ﻭﮦ ﻋﻠﻢ, ﺟﺲ ﻛﯽ ﺍﺱ ﻧﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﻧﺸﺮ ﻭﺍﺷﺎﻋﺖ ﻛﯽ ﺍﻭﺭ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﺱ ﻛﯽ ﺍﻗﺘﺪﺍ ﻛﯽ, ﺗﻮﯾﮧ ﺍﺱ ﻛﯽ ﺳﻌﯽ ﺍﻭﺭﺍﺱ ﰷ ﻋﻤﻞ ﮨﮯ ﺍﻭﺭ ﺑﻤﺼﺪﺍﻕ ﺣﺪﯾﺚ ﻧﺒﻮﯼ " مَنْ دَعَا إِلَى هُدًى، كَانَ لَهُ مِنَ الأَجْرِ مِثْل أُجُورِ مَنْ تَبِعَهُ، مِنْ غَيْرِ أَنْ يَنْقُصَ مِنْ أُجُورِهِمْ شَيْئًا"- ( سنن أبي داود كتاب السنة، باب لزوم السنة ) ﺍﻗﺘﺪﺍ ﻛﺮﻧﮯ ﻭﺍﻟﻮﮞ ﰷ ﺍﺟﺮ ﺑﮭﯽ ﺍﺳﮯ ﭘﮩﻨﭽﺘﺎ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ۔ ﺍﺱ ﻟﯿﮯ ﯾﮧ ﺣﺪﯾﺚ, ﺁﯾﺖ ﻛﮯ ﻣﻨﺎﻓﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﮯ۔ ( ﺍﺑﻦ ﻛﺜﯿﺮ ) ۔
        ﺣﺪﯾﺚ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎﮨﮯ ﻛﮧ ﺍﻭﻻﺩ ﻛﯽ ﺩﻋﺎ ﻭﺍﺳﺘﻐﻔﺎﺭ ﺳﮯ ﺁﺑﺎﻛﮯ ﺩﺭﺟﺎﺕ ﻣﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺍﺿﺎﻓﮧ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﺍﯾﻚ ﺷﺨﺺ ﻛﮯ ﺟﺐ ﺟﻨﺖ ﻣﯿﮟ ﺩﺭﺟﮯ ﺑﻠﻨﺪ ﮨﻮﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﻭﮦ ﺍﹴ ﺳﮯ ﺍﺱ ﰷ ﺳﺒﺐ ﭘﻮﭼﮭﺘﺎ ﮨﮯ, ﺍﹴ ﺗﻌﺎﻟﲐ ﻓﺮﻣﺎﺗﺎ ﮨﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺍﻭﻻﺩ ﻛﯽ ﺗﯿﺮﮮ ﻟﯿﮯ ﺩﻋﺎﺋﮯ ﻣﻐﻔﺮﺕ ﻛﺮﻧﮯ ﻛﯽ ﻭﺟﮧ ﺳﮯ ( ﻣﺴﻨﺪ ﺍﺣﻤﺪ, ٢ / ٥٠٩ ) ﺍﺱ ﻛﯽ ﺗﺎﺋﯿﺪ ﺍﺱ ﺣﺪﯾﺚ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﮨﻮﺗﯽ ﮨﮯ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﺁﺗﺎ ﮨﮯ ﻛﮧ ﺟﺐ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﻣﺮ ﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯﺗﻮﺍﺱ ﻛﮯ ﻋﻤﻞ ﰷ ﺳﻠﺴﻠﮧ ﻣﻨﻘﻄﻊ ﮨﻮﺟﺎﺗﺎ ﮨﮯ۔ ﺍﻟﺒﺘﮧ ﺗﯿﻦ ﭼﯿﺰﻭﮞ ﰷ ﺛﻮﺍﺏ, ﻣﻮﺕ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﺑﮭﯽ ﺟﺎﺭﯼ ﺭﮨﺘﺎ ﮨﮯ ﺍﯾﻚ ﺻﺪﻗ︭ ﺟﺎﺭﯾﮧ۔ ﺩﻭﺳﺮﺍ, ﻭﮦ ﻋﻠﻢ ﺟﺲ ﺳﮯ ﻟﻮﮒ ﻓﯿﺾ ﯾﺎﺏ ﮨﻮﺗﮯ ﺭﮨﯿﮟ ﺍﻭﺭ ﺗﯿﺴﺮﯼ, ﻧﯿﻚ ﺍﻭﻻﺩﺟﻮ ﺍﺱ ﻛﮯﻟﯿﮯ ﺩﻋﺎ ﻛﺮﺗﯽ ﮨﻮﹿ۔ ( مسلم، كتاب الوصية، باب ما يلحق الإنسان من الثواب بعد وفاته)
        mera is thread ko start krne ka maqsad ye batana tha k:
        ﺟﻮ ﺭﺳﻢ ﻭﺭﻭﺍﺝ ﭼﻞ ﭘﮍﺍ ﮨﮯ ﻛﮧﺟﺎﻧﺐ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﮍﮪ ﻛﺮ ﺍﺱ ﰷ ﺛﻮﺍﺏ ﻣﯿﺖ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﺑﺨﺸﺘﮯ ﮨﯿﮟ، ﯾﺎ ﻗﺮﺁﻥ ﭘﮍﮬﺎﻧﮯ ، ﺣﺞ ﻛﺮﻧﮯ، ﻧﻤﺎﺯ ﭘﮍﮬﺎﻧﮯ ﯾﺎ ﺭﻭﺯﮦ ﺭﻛﮭﻮﺍﻧﮯ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻛﻮ ﺍﺟﺮﺕ ﭘﺮ ﻻﺗﮯ ﮨﯿﮟ ﺗﻮ ﯾﮧ ﺳﺐ ﺍﯾﺴﯽ ﺭﺳﻮﻡ ﮨﯿﮟ ﻛﮧ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﰷ ﻛﻮﺋﯽ ﺻﺤﯿﺢ ﺍﻭﺭ ﭨﮭﻮﺱ ﺛﺒﻮﺕ ﻧﮩﯿﮟ ﻣﻠﺘﺎ ۔
        ﺳﺒﮭﯽ ﺍﺱ ﺑﺎﺕ ﭘﺮ ﻣﺘﻔﻖ ﮨﯿﮟ ﻛﮧ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺍﺱ ﻗﺴﻢ ﻛﯽ ﺟﻮ ﻋﺎﺩﺍﺕ ﺭﻭﺍﺝ ﭘﺎﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ ﯾﮧ ﺳﺐ ﻋﮩﺪﹺ ﺳﻠﻒ ﻛﮯ ﺑﻌﺪ ﻭﺟﻮﺩ ﻣﯿﮟ ﺁﻧﮯ ﻭﺍﻟﯽ ﻧﺌﯽ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﮨﯿﮟ، ﺳﻠﻒﹺ ﺻﺎﻟﺤﯿﻦ ﻣﯿﮟ ﺳﮯ ﻛﺴﯽ ﺳﮯ ﺑﮭﯽ ﻣﻨﻘﻮﻝ ﻧﮩﯿﮟ ﻛﮧ ﺍﻧﮩﻮﮞ ﻧﮯ ﺍﯾﺴﺎ ﻛﭽﮫ ﻛﯿﺎ ﮨﻮ، ﺍﭘﻨﮯ ﻋﻤﻞ ﰷ ﺛﻮﺍﺏ ﻭﺍﻟﺪﯾﻦ ﻛﮯ ﺳﻮﺍ ﻛﺴﯽ ﺍﻭﺭ ﻛﮯ ﻧﺎﻡ ﻛﯿﺎ ﮨﻮ، ﺣﺎﻻﻧﻜﮧ ﰷﺭﹺ ﺧﯿﺮ ﻣﯿﮟ ﺍﻥ ﻛﯽ ﺭﻏﺒﺖ ﮨﻢ ﺳﮯ ﻛﮩﯿﮟ ﺯﯾﺎﺩﮦ ﺗﮭﯽ، ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﺯﻧﺪﮦ ﺍﻭﺭ ﻓﻮﺕ ﺷﺪﮦ ﺑﮭﺎﺋﯿﻮﮞ ﺳﮯ ﺍﻧﮩﯿﮟ ﺣﺪ ﺩﺭﺟﮧ ﻣﺤﺒﺖ ﺗﮭﯽ
        ﭼﻨﺎﻧﭽﮧ ﺍﯾﻚ ﻣﺴﻠﻤﺎﻥ ﻛﮯ ﻟﺌﮯ ﻣﻨﺎﺳﺐ ﯾﮩﯽ ﮨﮯ ﻛﮧ ﻭﮦ ﻋﺒﺎﺩﺍﺕ ﻭﺛﻮﺍﺏ ﻛﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ ﮔﻨﺎﮨﻮﮞ ﻛﮯ ﻣﭩﺎﻧﮯ ﻛﮯ ﻣﻌﺎﻣﻼﺕ ﻣﯿﮟ ﺍﻧﮩﯽ ﺣﺪﻭﺩ ﰷ ﭘﺎﺑﻨﺪ ﺭﮨﮯ ﺟﻮ ﺷﺮﯾﻌﺖ ﻣﯿﮟ ﺑﺘﺎﺋﯽ ﮔﺌﯽ ﮨﯿﮟ
        http://www.islamghar.blogspot.com/

        Comment


        • #19
          Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

          Originally posted by S.A.Z View Post
          دراصل کچھ بھٹکے ہوئے لوگوں نے یہ سمجھ لیا ہے کہ جو ہم کہہ رہے ہیں اور جس سورہ یا حدیث کو ہم جس طرح سمجھ رہے ہیں وہی حد آخر ہے نہ اس سے آگے کچھ ہے اور نہ اس سے پیچھے

          سیدھی سی بات ہے کہ

          اگر میں قرآن پاک پڑھ رہا ہوں تو کیا یہ گناہ کا کام کر رہا ہوں"نعوذوباللہ"
          اگر یہ گناہ کا کام نہیں اور نیک کام کا صلہ جنہوں نے مجھے سکھایا اُن کو بھی ملے گا جن کو میں سکھاوں گا اُن کوبھی ملے گا تو اس میں اپنے والدین اور عزیز و اقربا کا نام لے لیا تو کیا غلط ہوا


          اگر میں نے تلاوت کرنے کے بعد رب سے دعا کی کہ یا رب پڑھتے ہوئے مجھ سے اگر صرف و نہو زیر وزبر کی کوئی غلطی ہوئی تو اُسے معاف کر دینا اور اس کلام پاک کے فیض سے مجھے اور میرے والدین "بلکہ میں تو دعا میں کہتا ہوں کہ آدم علیہ السلام سے لیکر قیامت تک جتنے بھی مسلمان فوت ہوئے ہوں" کو بخش دینا'تو اس میں برا کیا ہے؟؟؟

          ap agar quran parh rhay hain to gunah ka kam nhi kr rhay sawab ka kam kr rhay hain isi tarah agar ap namaz parh rhay hain to bhi ap ko sawab milega lekin kia ap fajar mai 2 ki bajae 3 farz parhengay or maghrib mai 3 k bajae 4 parh len gay to kia hoga????bhae ap to ziada sawab hasil krna chahtay hain to ziada farz parh lengay to Allah to ap se khosh ho jaega or apko ziada sawab bhi dega.....hai na???????
          magar ap kabhi bhi is tarah nhi krengay kyon ap achi tarah se jantay hain k hme is ka hukm nhi hai, kyon k Nabi (S.A.W) ne hme is ki taleem nhi di, kyon k hm jantay hain k agar hm ne aisa kia to hme sawab nhi balkay gunah milega...
          apne walidain or deegar fot shudgan k lye dua e maghfiraf kijye magar...... usi tarah se jis tarah se hme Allah k Nabi ne hukm dia hai.


          Nabi (S.A.W) ne frmaya:
          "Deen mai ghuloo krne (yani hadd se barh jane) se bacho, tm se pehle logon ko Deen mai ghuloo krne ne halak kr dia"
          (IBN E MAJAH, Hadees #217)

          bhai kahin aisa na ho k murdon ko sawab pohnchane k chakkar mai ap khod gunah k murtakib ho jaen..
          http://www.islamghar.blogspot.com/

          Comment


          • #20
            Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

            مس شیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

            سوتے ہوئے کو سب جگاتے ہیں جاگتے کو کون جگائے

            جو بات کو سمجھنا چاہے اُسے سب سمجھا سکتے ہیں

            جو بات کو سمجھنا ہی نہ چاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


            بات صرف دعا کے وقت اپنے والدین ،عزیز و اقرباء کو یاد کرنے کی ہے اچھا آپ بتائیں کہ کسی کی جانب سے صدقہ کیا تو نیت کیا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کی جانب نفلی روزہ رکھا تو نیت کیا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اسی طرح حج و عمرہ کے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

            ہمارے دین میں بے شمار باتیں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں اور کچھ اشاروں کنایوں میں سمجھی جاتی ہیں یا اگر کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو اُس سے ملتی جلتی کسی سورہ یا حدیث سے مناسبت کی بنا پر اُس کی جانب رجوع کیا جاتا ہے

            آپ کی تمام باتوں سے یہ بات پائہ تکمیل کو پہنچ گئی کہ اپنے مرے ہوئے اقرباء کے لئے اجر و ثواب کی نیت سے نیک کام کئے جائیں تو اُن کو اُس کا اجر ملتا ہے اور آپ کے اجر میں کچھ کمی نہیں ہوتی،
            لہذا اب آپ خود ہی اپنی اداوں پر غور کریں

            اپنے اقرباء کو بخشوانے کے لئے میں کوئی ایسا کام نہیں کر رہا کہ جس میں مجھے غلو کا شائبہ بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ میں اُن کے نام پر ڈھول پیٹ رہا ہوں نہ میں اُن کی قبروں پر چادریں چڑھا رہا ہوں ۔
            میں قرآن پڑھ رہا ہوں اور پڑھتا رہوں گا ان شاءاللہ اس سے مجھے بھی فیض ہوگا اور میرے اقرباء کو بھی

            بے شک اللہ نیکی کے کاموں کا ضائع نہیں کرتا۔

            تمت بالخیر میں اب اس تھریڈ میں مزید رپلائی نہیں کروں گا۔
            کیونکہ فضول اور بے وزن باتوں کو جتنا مرضی طول دیتے رہو اُن کا کوئی اختتام نہیں لیکن میری بات اختتام کو پہنچی۔

            اگر ان باتوں میں اپنے دین کے متعلق کوئی غلط تشریح ہوئی ہو تو میں اپنے پاک پروردیگار سے معافی کا خواستگار ہوں۔
            :star1:

            Comment


            • #21
              Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

              Originally posted by S.A.Z View Post
              مس شیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

              سوتے ہوئے کو سب جگاتے ہیں جاگتے کو کون جگائے

              جو بات کو سمجھنا چاہے اُسے سب سمجھا سکتے ہیں

              جو بات کو سمجھنا ہی نہ چاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


              بات صرف دعا کے وقت اپنے والدین ،عزیز و اقرباء کو یاد کرنے کی ہے اچھا آپ بتائیں کہ کسی کی جانب سے صدقہ کیا تو نیت کیا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کی جانب نفلی روزہ رکھا تو نیت کیا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اسی طرح حج و عمرہ کے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

              ہمارے دین میں بے شمار باتیں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں اور کچھ اشاروں کنایوں میں سمجھی جاتی ہیں یا اگر کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو اُس سے ملتی جلتی کسی سورہ یا حدیث سے مناسبت کی بنا پر اُس کی جانب رجوع کیا جاتا ہے

              آپ کی تمام باتوں سے یہ بات پائہ تکمیل کو پہنچ گئی کہ اپنے مرے ہوئے اقرباء کے لئے اجر و ثواب کی نیت سے نیک کام کئے جائیں تو اُن کو اُس کا اجر ملتا ہے اور آپ کے اجر میں کچھ کمی نہیں ہوتی،
              لہذا اب آپ خود ہی اپنی اداوں پر غور کریں

              اپنے اقرباء کو بخشوانے کے لئے میں کوئی ایسا کام نہیں کر رہا کہ جس میں مجھے غلو کا شائبہ بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ میں اُن کے نام پر ڈھول پیٹ رہا ہوں نہ میں اُن کی قبروں پر چادریں چڑھا رہا ہوں ۔
              میں قرآن پڑھ رہا ہوں اور پڑھتا رہوں گا ان شاءاللہ اس سے مجھے بھی فیض ہوگا اور میرے اقرباء کو بھی

              بے شک اللہ نیکی کے کاموں کا ضائع نہیں کرتا۔

              تمت بالخیر میں اب اس تھریڈ میں مزید رپلائی نہیں کروں گا۔
              کیونکہ فضول اور بے وزن باتوں کو جتنا مرضی طول دیتے رہو اُن کا کوئی اختتام نہیں لیکن میری بات اختتام کو پہنچی۔

              اگر ان باتوں میں اپنے دین کے متعلق کوئی غلط تشریح ہوئی ہو تو میں اپنے پاک پروردیگار سے معافی کا خواستگار ہوں۔
              kia sahi ahadees se sabit hai k quran khuwani ka sawab murday ko pohnchta hai? kia nabi (S.A.W) ne iska ahtmam kia tha? kia Nabi(S.A.W) ki wafat k bad ksi sahabi ne quran khuwani ka ahtmam kia tha?
              agar sirf quran parhne ke zarye se hi murday ki maghfirat ho jati hai to kia ye acha nhi hai k qabr k pas aik tap recorder pr quran ki tilawat laga di jae jo din rat chalti rhay or murday ko sawab pohnchta rhe.
              http://www.islamghar.blogspot.com/

              Comment


              • #22
                Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ
                میری پوسٹ نمبر 20 کے اختتام میں میرے ان الفاظ
                ""کیونکہ فضول اور بے وزن باتوں کو جتنا مرضی طول دیتے رہو اُن کا کوئی اختتام نہیں ""
                سے کوئی یہ تاثر نہ لے کہ مس شیز کے دیئے گئے حوالوں۔آیات و احادیث سے مجھے کوئی اختلاف ہے یا نعوذ بااللہ میں اُن کو فضول کہہ رہا ہوں

                میری یہ بات اُن کی طرز سوچ کی جانب اشارہ ہے

                کہ جن کی سوئی ایک ہی جانب اٹکی ہوئی ہے اور وہ آیات و احادیث کی وسعت کو اپنے زہن میں جگہ نہیں دے پاء رہیں۔


                ایڈمن جی پیغام کے فونٹ سائز کا مسلہ حل کریں "پوسٹ کرنے کے بعد پتہ چلتا ہے کہ فونٹ نہائت چھوٹا ہے اور اگر اسے بعد میں بڑا کرو تو ایڈٹ پوسٹ لکھا آجاتا ہے جس سے دوسرا فرد یہ سمجھ سکتا ہے کہ ناجانے کیا لکھ کر کیا مٹایا ہے ۔

                Last edited by S.Athar; 13 July 2012, 10:16.
                :star1:

                Comment


                • #23
                  Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                  Originally posted by shizz View Post
                  kia sahi ahadees se sabit hai k quran khuwani ka sawab murday ko pohnchta hai? kia nabi (S.A.W) ne iska ahtmam kia tha? kia Nabi(S.A.W) ki wafat k bad ksi sahabi ne quran khuwani ka ahtmam kia tha?
                  agar sirf quran parhne ke zarye se hi murday ki maghfirat ho jati hai to kia ye acha nhi hai k qabr k pas aik tap recorder pr quran ki tilawat laga di jae jo din rat chalti rhay or murday ko sawab pohnchta rhe.




                  372-haha
                  :star1:

                  Comment


                  • #24
                    Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                    Originally posted by S.A.Z View Post
                    مس شیز۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                    سوتے ہوئے کو سب جگاتے ہیں جاگتے کو کون جگائے

                    جو بات کو سمجھنا چاہے اُسے سب سمجھا سکتے ہیں

                    جو بات کو سمجھنا ہی نہ چاہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


                    بات صرف دعا کے وقت اپنے والدین ،عزیز و اقرباء کو یاد کرنے کی ہے اچھا آپ بتائیں کہ کسی کی جانب سے صدقہ کیا تو نیت کیا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کسی کی جانب نفلی روزہ رکھا تو نیت کیا تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔اور اسی طرح حج و عمرہ کے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                    ہمارے دین میں بے شمار باتیں وضاحت کے ساتھ موجود ہیں اور کچھ اشاروں کنایوں میں سمجھی جاتی ہیں یا اگر کسی بات کی سمجھ نہ آئے تو اُس سے ملتی جلتی کسی سورہ یا حدیث سے مناسبت کی بنا پر اُس کی جانب رجوع کیا جاتا ہے

                    آپ کی تمام باتوں سے یہ بات پائہ تکمیل کو پہنچ گئی کہ اپنے مرے ہوئے اقرباء کے لئے اجر و ثواب کی نیت سے نیک کام کئے جائیں تو اُن کو اُس کا اجر ملتا ہے اور آپ کے اجر میں کچھ کمی نہیں ہوتی،
                    لہذا اب آپ خود ہی اپنی اداوں پر غور کریں

                    اپنے اقرباء کو بخشوانے کے لئے میں کوئی ایسا کام نہیں کر رہا کہ جس میں مجھے غلو کا شائبہ بھی ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نہ میں اُن کے نام پر ڈھول پیٹ رہا ہوں نہ میں اُن کی قبروں پر چادریں چڑھا رہا ہوں ۔
                    میں قرآن پڑھ رہا ہوں اور پڑھتا رہوں گا ان شاءاللہ اس سے مجھے بھی فیض ہوگا اور میرے اقرباء کو بھی

                    بے شک اللہ نیکی کے کاموں کا ضائع نہیں کرتا۔

                    تمت بالخیر میں اب اس تھریڈ میں مزید رپلائی نہیں کروں گا۔
                    کیونکہ فضول اور بے وزن باتوں کو جتنا مرضی طول دیتے رہو اُن کا کوئی اختتام نہیں لیکن میری بات اختتام کو پہنچی۔

                    اگر ان باتوں میں اپنے دین کے متعلق کوئی غلط تشریح ہوئی ہو تو میں اپنے پاک پروردیگار سے معافی کا خواستگار ہوں۔
                    Muhtaram Athar bhai....!!

                    Main Miss Shazia ki bat say mukamal iteffaq kerta hoon.....!! Allah unn ku jazaye khair ata farrmaye...(aameen)

                    Aik musalman ki hasiyat say humain yew baat achee terhan samjh lainee chaye k deen-Islam apni marzi ka naam nahi...bulkheh Allah aur uss k Rasool (s.a.w) ki farma bardari aur Ita'at ka naam hai...koi amal uss waqat tak Allah ki bargah main qabil-e-qbool nahi..jab tak wo Allah aur uss k Rasool k Ahkam k tabay na ho...chaye kitnee achee niyat say kia gaya ho..!!

                    Allah nay tu Quran main wazeh farmaa diya hai..!!

                    لْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا ۚ سورة المائدة

                    آج ہم نے تمہارے لئے تمہارا دین کامل کر دیا اور اپنی نعمتیں تم پر پوری کر دیں اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا

                    Ye ayaat Allah nay Nabi Karim (s.a.w) k zindagi main naazil keen.,..matlab saaf zahir hai.. humaray liye Nabi Karim (s.a.w) ka amal hi hujjat hai....Quran kuhwani say swab hasil kerna jaiz hota tu Nabi karim (s.a.w) iss ka zaroor ihtemam kertay aur apnay Sahaba (r.z) aur azwaj (r.z) ku zrorror is ka hukum detay lykin humain unn ki zindagi main koi aik bhi iasay waqaya (incident) nahi milta....k unn k gharoon main Quran khuwani waghira ka ahtemem hota ho..Han albatta aap apny marnay waloon k liye dua-e-khir zairoor karain iss ka hukum bhi hai...aur Nabiu karim (s.a.w) say sabit bhi hai...!!

                    Wasiy bhi Quran Allah nay samjhnay aur uss per amal kernay aur ibrat hasil kernay k liye nazal kia hai...Quran khawabi k liye nazil nahi kia gaya....ye tu Quran ki tauheen hai...!!


                    وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ فَهَلْ مِنْ مُدَّكِرٍ سورة القمر
                    اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ہے تو کوئی ہے کہ سوچے سمجھے؟

                    Allah aap ku jazaye khair ata farmay
                    e...(aameen)


                    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                    Comment


                    • #25
                      Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                      Originally posted by S.A.Z View Post
                      السلامُ علیکم ورحمتہ اللہ
                      میری یہ بات اُن کی طرز سوچ کی جانب اشارہ ہے
                      کہ جن کی سوئی ایک ہی جانب اٹکی ہوئی ہے اور وہ آیات و احادیث کی وسعت کو اپنے زہن میں جگہ نہیں دے پاء رہیں۔

                      kia sahi ahadees se sabit hai k quran khuwani ka sawab murday ko pohnchta hai? kia nabi (S.A.W) ne iska ahtmam kia tha? kia Nabi(S.A.W) ki wafat k bad ksi sahabi ne quran khuwani ka ahtmam kia tha?
                      bhai agar sahi ahdees se sabit hai to hme bhi bataye ta k hm bhi murdon ko sawab pohnchaen....
                      http://www.islamghar.blogspot.com/

                      Comment


                      • #26
                        Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                        Click image for larger version

Name:	aaa.gif
Views:	1
Size:	26.7 KB
ID:	2424035
                        sigpic

                        Comment


                        • #27
                          Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                          Originally posted by Faisal Sheikh View Post
                          [ATTACH]103335[/ATTACH]

                          زندہ انسان کے عمل سے میت کو فائدہ پہنچنے کا حکم

                          اہل سنت و جماعت نے اتفاق کیا ہے کہ مُردوں کو دو وجہوں سے زندہ انسان کے نیک عمل سے فائدہ حاصل ہوتا ہے ۔

                          (۱) وہ عمل خیر جس میں میت اپنی زندگی میں سبب اور ذریعہ بنا ہو مثلاً کوئی کنواں وغیرہ وقف کر دیا ، یااس نے وصیت کی کہ میرے مال سے مسجد بنوا دینا یا اس نے کوئی اور صدقہ جاریہ کیا ہو ۔ اس سے میت کو ثواب پہنچتا ہے :

                          (۲) مسلمان اس میت کیلئے دعا اور استغفار کریں مثلاً میت کی طرف سے صدقہ کریں یا حج کریں ۔ یا روزہ رکھیں اور ان اعمال کے ثواب پہنچنے کی اللہ تبارک و تعالیٰ سے دعا کریں ۔

                          پہلی صورت کی دلیل :
                          امام مسلم ؒ نے حضرت ابو ہریرہؓسے روایت کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
                          اذا مات ابن آدم انقطع عنہ عملہ الامن ثلاث ۔ صدقۃ جاریۃ او ولد صالح یدعو لہ او علم ینتفع بہ ۔ (مسلم فی الوصیۃ ابو داؤد و ترمذی )
                          جب ابن آدم مر جاتا ہے تو اس سے اس کا عمل ختم ہو جاتا ہے مگر تین چیزوں میں ختم نہیں ہوتا (۱) صدقہ جاریہ۔ (۲) یا اس نے نیک لڑکا چھوڑا ہو جو اسکے لئے دعا کرتا رہا ہو ۔ (۳) یا اس نے علم چھوڑا ہو جس سے فائدہ حاصل کیا جاتا رہا ہو :

                          دوسری صورت کی دلیل :
                          اللہ تبارک و تعالیٰ نے فرمایا :
                          رَبَّنَا اغْفِرْلَنَا وَلإِخْوَانَنَا الَّذِیْنَ سَبَقُوْا بِالاِیْمَانِ وَلاَ تَجْعَلْ فِیْ قُلُوْبِنَا غِلاًّ لِلَّذِیْنَ آمَنُوْا رَبَّنَا اِنَّکَ غَفُوْرٌ رَحِیْمٌ ۔ (سورۃ الحشر آیت ۱۰)
                          اے ہمارے رب ہمیں بخش دے اور ہمارے ان بھائیوں کو بھی جو ہم سے پہلے ایمان لا چکے ہیں اور ایمانداروں کی طرف سے ہمارے دل میں کینہ اور دشمنی نہ ڈال ۔ اے ہمارے رب تو شفقت اور مہربانی کرنے والا ہے ۔

                          امام ابو داؤد ؒ نے حضرت عثمان بن عفانؓ سے حدیث نقل کی ہے و ہ فرماتے ہیں کہ جب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میت کو دفنا کر فارغ ہو جاتے اور اسکی قبر پر ٹھہر جاتے تو فرماتے :
                          استغفروا لأخیکم واسئلوا لہ التثبیت فانہ الآن یسأل ۔ (ابو داؤد فی الجنائز )

                          اپنے بھائی کے لئے بخشش کی دعا کرو اور اس کے لئے ثابت قدمی کا سوال کرو اسلئے کہ اب اس سے پوچھا جا رہاہے۔
                          اس پر وہ وہ حدیث بھی دلالت کرتی ہے جس کو ہم نے پہلے ذکر کیا ہے کہ قبروں پر جاکر کون سے دعا پڑھنی چاہئے ۔
                          میت کو صدقہ کے ثواب پہنچنے کی دلیل بخاری و مسلم میں حضرت عائشہ صدیقہؓ کی حدیث ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا تو اس نے عرض کی اے اللہ کے رسول میری والدہ وفات پا گئی ہے اور انہوں نے کوئی وصیت نہیں کی اور میرا خیال ہے کہ اگر وہ بات کرتیں تو وہ صدقہ کرنے کے بارے میں وصیت کرتی اگر میں انکی طرف سے صدقہ کر دوں تو کیا انکو اس کا ثواب پہنچ جائے گا ؟ ۔ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (نعم) ہاں پہنچ جائے گا (بخاری فی الجنائز)

                          میت کو روزے کے ثواب پہنچنے کی دلیل :
                          امام بخاری و امام مسلم رحمھما اللہ نے حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا :
                          من مات علیہ صیام صام عنہ ولیہ (بخاری فی الصوم ج ۴ /۱۹۲ و مسلم ج ۲/۸۰۳)
                          جو مر گیا اور اس کے ذمے روزے تھے تو اس کا ولی اس کی طرف سے روزے رکھے ۔
                          صحیح قول کے مطابق نذر اور قضا کے روزوں کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے

                          میت کو حج کا ثواب پہنچنے کی دلیل :
                          امام بخاری رحمہ اللہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کیا ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس قبیلہ جہینہ کی ایک عورت آئی تو اس نے آپؐ سے عرض کی کہ میری والدہ نے حج کرنے کی نذر مانی تھی تو انہوں نے حج ادا نہیں کیا حتی کہ وہ مر گئیں ۔ کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتی ہوں ؟ تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے فرمایا :
                          حجی عنہا ، أرأیتِ لو کان علی أمکِ دین ، أکنتِ قاضیتہ ؟ اقضوا اﷲ فاﷲ احق بالوفاء (بخاری فی الاعتصام ج۱۳/۲۹۶)

                          تم اس کی طرف سے حج ادا کرو آپ کا کیا خیال ہے اگر آپ کی والدہ پر قرض ہوتا تو کیا تم اس کی طرف سے قرض ادا کرتی؟ تم اللہ تعالی کا قرض ادا کرو کیونکہ اللہ تعالی وفا کا زیادہ حق دار ہے ۔

                          اس حدیث کی رو سے یہ بات سامنے آتی ہے کہ حج کے بارے میں مشروع یہی ہے کہ جب آدمی مر جائے اور اس پر حج فرض تھا مگر اس نے حج ادا نہیں کیا تو قریب قریب کی طرف سے حج کرے یا آدمی حج کرنے سے عاجز آ جائے تو وہ دوسرے کو اپنی طرف سے بھیج دے بشرطیکہ اس قریبی نے اپنی طرف سے پہلے حج کیا ہو ۔

                          اب حج کے باب میں وسعت کرنا جائز نہیں ۔ جیسا کہ حج کرنے پر اجرت وصول کرنا اگرچہ بعض فقہا نے اس کی اجازت دی ہے مگر اس پر کوئی دلیل دلالت نہیںکرتی ۔ مناسب یہی ہے کہ اس پر اکتفا کیا جائے ۔
                          اور جس پر کوئی دلیل وارد ہوئی ہے وہ قریب کی قریب کی طرف سے حج ادا کرنا ہے ۔ ما قبل کی دلیلوں سے چار امور ظاہر اور واضح ہوئے ہیں :
                          (ا) دعا
                          (۲) صدقہ
                          (۳) روزہ
                          (۴) حج

                          ان پر وارد ہونے والی دلیلوں کو اچھی طرح پہچان لیا ہے ۔ جو ان کے علاوہ عبادتیں ہیں ان کا میت کو ثواب پہنچتا ہے یا نہیں جیسے کہ نماز ، قرآن کریم کی تلاوت اور ذکر و اذکار ۔ ان کے ثواب پہنچنے پر قرآن و حدیث کی کوئی دلیل دلالت نہیں کرتی ۔

                          ان عبادتوں کے ثواب کے قائلین کے پاس بھی کسی قسم کی کوئی دلیل نہیں ہے جس پر اعتماد کیا جائے ان کے پاس صرف قیاس ہے ۔ یہ لوگ نماز ، قرآن کریم اور ذکر کو صدقہ ، حج اور دعا پر قیاس کرتے ہیں ۔
                          ہم نے ما قبل اس بات کی وضاحت کی ہے کہ تمام عبادتیں توقیفی ہیں ان میں قیاس کرنا جائز نہیں ہے ۔

                          قرأت قرآن کریم پر اجرت لینے کی حرمت پر علماء نے اجماع کیا ہے اور سلف صالحین میں سے اس کا کوئی بھی قائل نہیں ہے ۔ اور نہ ہی معتبر ائمہ دین رحمہم اللہ نے اس کی اجازت دی ہے ۔ بلکہ بعض متأخرین جاہل مولوی لوگوں کے اموال کو لوٹنے اور حرام کھانے کی غرض سے ایسا کرتے ہیں اور یہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی حد بندی کے پاس نہیں ٹھہرتے ۔
                          بلکہ
                          مُردوں پر قرآن کریم پڑھنے والے مولویوں نے تو اپنے اپنے دفتر کھول رکھے ہیں تاکہ لوگ ان کے پاس آئیں اور اپنے مردوں پر قرآن کریم پڑھوائیں اور ان سے یہ بدبخت اجرت وصول کریں ۔ بلکہ بسا اوقات ایسا بھی ہوتا ہے کہ یہ لوگ اجرت کی حد بندی میں سودے بازی کی حد تک پہنچ جاتے ہیں پھر مردے کے پاس جلسے منعقد کرتے ہیں اور قرآن خوانی اور ولیموں کے ذریعہ مردوں کو تازہ دم کرتے ہیں اور بسا اوقات یہ قبیح حرکت مرنے کے سات دن بعد کرتے ہیں اور پھر چالیس دن بعد پھر سال بعد اور پھر ہر سال بعد مستقل طور پر اس امردے کا دن منایا جاتا ہے ۔
                          ماقبل جتنی رسومات کا ذکر ہوا ہے سب بدعتیں ہیں اس سے میت کو کچھ بھی فائدہ نہیں پہنچے گا (ہاں مولویوں کو خوب فائدہ حاصل ہو گا ) اور جو اس پر اجرت وصول کی جاتی ہے حرام ہے ۔
                          بالخصوص اگر میت اپنا مال اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں میں چھوڑ گیا ہو تو پھر اس اجرت کی حرمت اور زیادہ سخت ہوتی ہے اس لئے کہ مولوی اور قرآن پڑھنے والے جھوٹ بول کر بچوں کامال کھا رہے ہیں ۔

                          بات کا خلاصہ یہ ہے کہ نماز اور قرأت قرآن کریم میں کسی کی نیابت ثابت نہیں ہے جیسا کہ قرأت قرآن کریم پر اجرت لینا حرام ہے چاہے اجرت روپے کی صورت میں ہو یا کھانا کھانے کی صورت میں ہو۔ چاہے قرأت قرآن کریم میت کے گھر میںہو یا اسکی قبر کے پاس ہو ، یا کسی دوسری جگہ ہو ۔

                          اسی طرح کے اعمال چہ جائیکہ بدعت ہوں بلکہ یہ توسنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے بھی خلاف ہیں ۔
                          حالانکہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے میت والوں کے پڑوسیوں کو ان کو کھانا کھلانے کا حکم دیا ہے ۔ جس وقت حضرت جعفر بن ابی طالب ؓ شہید ہوئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:
                          اصنعوا لآل جعفر طعاماً فقد اتاہم ما یشغلہم (مسند احمدج ترمذی وابن ماجہ )

                          تم جعفر کے گھر والوں کے لئے کھانے کا بندوبست کرو ان کو مشغول کرنے والی چیز پہنچ چکی ہے ۔


                          آج مسلمانوں کی اکثریت اس سنت کی بھرپور خلاف ورزی کر رہی ہے ۔ چاہیئے تو یہ تھا کہ یہ لوگ میت والوں کو کھانا کھلاتے بلکہ ہم دیکھتے ہیں کہ یہ لوگ میت والوں کے گھر جمع ہوتے ہیں اور خوب پیٹ بھر کر ان کا کھانا کھاتے ہیں ۔

                          مسلمانوں پر واجب اور لازم ہے کہ وہ اس زمانہ جاہلیت والی رسم و رواج سے دور رہیں اور سنت مطھرۃ کی پیروی کریں بالیقین دونوں جہانوں میں انکی کامیابی کیلئے یہی راستہ ہے ۔

                          Last edited by lovelyalltime; 14 July 2012, 12:11.

                          Comment


                          • #28
                            Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                            Mere qabil tareen dost yaha per ase hawae me 10000000 pesh karsakta ho me ne kaha ye saraye masala hai ap fatwa pesh kare reference nai aur quran ki ayat aur hadees me ne bi pesh ki the ap RAD ka fatwa pesh kre warna behees bekar hai
                            sigpic

                            Comment


                            • #29
                              Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                              Originally posted by Faisal Sheikh View Post
                              Mere qabil tareen dost yaha per ase hawae me 10000000 pesh karsakta ho me ne kaha ye saraye masala hai ap fatwa pesh kare reference nai aur quran ki ayat aur hadees me ne bi pesh ki the ap RAD ka fatwa pesh kre warna behees bekar hai
                              Meray Muhtram dost...aap kia chahte hain...k Quran aur Hadees k muaqabaly main aap k samny naam nihad alimoon k fitway paish kiye jain...ASTAGHFIRULLAH'...kia aap k nazdeek Quran aur Sahi hadees ki koi wuqat nahi....Miss Shazia lovellyalltime nay aap k samnay Sahi Quran -o-Ahdees paish ker deen hain..aur aap hain...k apnay ulma kiram k fitway k intezaar main bethay hoye hain...k jo wo kahain gay wohee mana jaye ga..!!

                              Ager ulma k baat hai...tu aap jinn k muqalid honay per fakhar kertay hain...yani Imam Bu Hanifa (r.h)...unhee ka koi fitwa paish ker dain Quran Khuwani k haq main...??

                              وَقُلْ جَاءَ الْحَقُّ وَزَهَقَ الْبَاطِلُ ۚ إِنَّ الْبَاطِلَ كَانَ زَهُوقًا سورة الإسراء
                              اور کہہ دو کہ حق آیا اور باطل مٹ گیا بے شک باطل مٹنے ہی والا تھا





                              Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                              Comment


                              • #30
                                Re: ﻗﺮﺁﻥ ﺧﻮﺍﻧﯽ ﺳﮯ ﺍﻣﻮﺍﺕ ﻛﮯ ﻓﺎﺋﺪﮦ ﺍﭨﮭﺎﻧﮯ ﰷ ﺣﻜﻢ ۔

                                Originally posted by Faisal Sheikh View Post
                                Mere qabil tareen dost yaha per ase hawae me 10000000 pesh karsakta ho me ne kaha ye saraye masala hai ap fatwa pesh kare reference nai aur quran ki ayat aur hadees me ne bi pesh ki the ap RAD ka fatwa pesh kre warna behees bekar hai





                                Comment

                                Working...
                                X