Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شمشیریں بیچ کر خرید لیے مصلے تو نے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • شمشیریں بیچ کر خرید لیے مصلے تو نے

    شمشیریں بیچ کر خرید لیے مصلے تو نے
    بیٹیاں لٹتی رہیں تم دُعا کرتے رہے
    مگر اب ہماری مسلم بہنوں نے اپنے ہاتھوں میں تلواریں تھام لیں بھائیوں کی بے حسی دیکھتے ہوئے جو ہم مردوں کے لیئے لمحہ فکریہ ہے، آخر ہم کب تک ظلم کی چکی میں پستے رہیں گیں اور ہماری عزت مآب ماؤں، بہنوں اور بٹیوں کی بے حرمتی ہوتی رہے گی؟؟؟



    آخر ہم کو کیا ہوگیا ہے ہم آپس میں متحد اور متفق کیوں نہیں ہوتے؟؟؟؟؟






    عراق، افغانستان، کشمیر الغرض دنیا میں ہر جگہ اگر کوئی ظلم کی چکی میں پس رہا ہے تو وہ صرف مسلمان ہےکیا ہم لوگ بھول گے اپنے شاندار ماضی کو؟
    یا ہمیں بھولا دیا گیا؟؟
    یا ہم اپنا ماضی پسند نہیں کرتے؟؟؟
    کہ جب ہم مسلم دنیا میں امن و آمان کے ساتھ ترقی کی زینیں چڑ رہے تھے اُس وقت ہم آپس میں متحد تھے ایک خلافت کے سائے میں ایک منظم زندگی بسر کر رہے تھے صرف ایک مظلوم لڑکی کی پکار پر ہزاروں میل کا سفر کرکے اُس مظلوم مسلم لڑکی کی مدد کو آئے تھےکیا وہ سب کچھ بھول گے؟؟؟



    آج ایک نہیں ہزاروں مسلمان بزرگ اور نوجوان بہنیں ہمیں مدد کے لیئے پکار رہیں ہیں مگر ہم بے حسوں کی طرح اُن کی پکار پر لبیک نہیں کہہ رہے!!!!
    اُس وقت ہم لاکھوں میں تھے تب تو ہم نے ایک مظلوم بہن کی مدد کی مگر آج ہم کڑوروں میں ہوتے ہوئے بھی ہزاروں ماؤں بہنوں کی مدد کیوں نہیں کر پارہے؟؟؟
    اس کی اہم اور بنیادی وجوہات یہ ہیں کہ
    ہم لوگ آپس میں متحد نہیں ہیں
    سینکڑوں گرہوں میں بٹ چکے ہیں
    پوری دنیا میں ایک ارب ساٹھ کڑور ہونے کے باوجود ہمارا اسلامی نظام حکومت یعنی خلافت کہیں بھی قائم نہیں ہے
    ہم لوگ دنیا میں چند دن کی زندگی میں مگن ہو چکے ہیں
    جہاد اور موت سے ڈرنے لگے ہیں
    دنیا کی لالچ نے ہمیں دھوکے باز، جھوٹا، بددیانت اور بے ایمان بنا دیا ہوا ہے
    یہ سب علامات ہیں ہماری پستی کی جب تک یہ موجود ہیں ہم ظلم کی چکی میں پستے ہی رہیں گے۔
    اللہ کا بھی یہی قانون ہے کہ جو قوم خود اپنی حالت نہیں بدلنا چاہتی اللہ کی اُس قوم کی مدد نہیں کرتا۔

  • #2
    Re: شمشیریں بیچ کر خرید لیے مصلے تو نے

    آپ ایسے تھریڈ پر مجھ سے کیا کامنٹس کی توقع رکھتے ہیں؟ ، میں نے ایک مدت تک اپنے ترش و تلخ الفاظ کو انہی سوالوں کے لیے پانی کی طرح بہایا ہے مگر کسی کے کان پر جوں تک نہیں رینگی بلکہ ہماری با غیرت اور باشعور قوم اسے ایک پاگل کی بے وقت کی رانگنی سمجھ بنا کر چپ چاپ تماشا دیکھتے دیکھتے اپنے اپنے کاموں میں مگن رہی۔

    قصور ہمارا ہے۔ مجرم ہم ہیں۔ گناہگار ہم ہیں۔ خطاوار ہم ہیں۔ تو ہم پوپ کو کیوں سناتے ہیں؟ کیا ہم نے یہی باتیں بڑے بڑے محلوں میں بیٹھے ، بلٹ پروف گاڑیوں میں گھومنے والے، عیاشی کے اڈے بسانے والے، عریانی کے رنگوں میں رنگے بے ناموس مسلمانوں کو بھی سنائی ہیں؟؟

    وہ چاہے ایوانِ صدر میں بیٹھے ہوئے کرپٹ ترین حکمران ہوں، یا دوبئی کے عیاش شیخ جن کے پاس چالیس چالیس جدید ترین سونے چاندی سے بنی ہوئی آؤڈیز ہوں؟ یا ابو ظبی کا عیاش شاہی خاندان ہو جس نے انگریزوں کو خوش کرنے کے لیے ایک گھٹیا ترین کلب مانچسٹرسٹی کو مالا مال کر دیا، اور جہاں اوسط درجے کے کھلاڑیوں کو اربوں روپیہ صرف ایک ہفتے کی تنخواہ میں دیا جاتا ہے، کیا یہ باتیں انہیں سنائی گئی ہیں کہ عراق، افغانستان ، لبنان، فلسطین میں ہماری مائیں بہنیں خون کی ہولی میں رنگی جارہی ہیں؟

    آج کی خبر ہے کہ کویت کے ایک امیر خاندان نے انگلینڈ کا ایک اور گھٹیا ترین کلب نوٹنگحم فورسٹ کو خرید لیا ہے، کیا اس پر جو پیسہ برباد کیا جائے گا، اسکا حساب کون دیگا؟

    قطر میں جو وورلڈ کپ منقعد ہو گا، کیا وہ کرپشن کی بنیاد پر نہیں؟؟؟

    دبئی میں جس عروج کی عیاشی ہے، ویسی شاید یورپ کے کئی ممالک میں نہ ہو۔

    کچھ دن پہلے میں کوپن ہیگن گیا، وہاں پر ایک جلوس نکلا، حزب التحریر والوں کا اور الجہاد الجہاد کے نعرے لگائے جا رہے تھے۔ میرا پوچھنا ہے کہ ایک کافر ملک میں الجہاد الجہاد کا نعرہ بلند کرنے سے اسلامی خلافت قائم ہو جائے گی؟ جب ہمارے اپنے ملکوں میں کافروں سے بدکار، بداخلاق، عیاش، اسلام دشمن لٹیرے موجود ہیں؟؟؟

    قصور ہمارا اپنا ہے۔ ہمارے نوجوانوں کو قرآن سے ہٹا کر بدعتوں میں لگا دیا گیا ہے۔

    ہمارے لیے فیس بک کھول دی گئی ہے، ہمارے لیے فیس بک پر تفریح ہماری عبادت کا اہم حصہ بنا دیا گیا ہے، ہمیں اوباشی کا نشہ لگ چکا ہے، ہمیں عریاں ہندوستانی فلموں کے چسکے پڑ چکے ہیں، اور ہمارے دماغوں میں موت کا خوف بٹھا دیا گیا،درحقیقت ہم آخرت کو بھول چکے ہیں، جو ہم کہتے ہیں وہ کرتے نہیں، اور جو کرتے ہیں اسے مانتے نہیں،

    ہمارے لوگوں نے اسلام کو اپنی رگوں سے نکال پھینکا ہے اور ہم نے اس پر اکتفا کر لیا ہے کہ ہم مسلمان ہیں، ہماری نجات پکی ہے۔

    درحقیقت یہی الفاظ یہود کے تھے۔

    ہم اپنے دور کے یہود ہیں۔

    ان ماؤں اور ان بہنوں کے قاتل ہم ہیں۔ یہ خون ہماری آستینوں کا ہے۔

    قصور ہمارا اپنا ہے۔
    Last edited by Masood; 11 July 2012, 04:19.
    tumharey bas mein agar ho to bhool jao mujhey
    tumhein bhulaney mein shayid mujhey zamana lagey

    Comment

    Working...
    X