وہ کون ہے جو بیوفائی نہیں*کرتا؟
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
انسان کے لیے یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ کون ہے جو اُس کو سب سے زیادہ پیار کرتا ہے یا یہ جاننا مشکل ہے کہ ایسا کون ہے جو اُس سے کبھی بیوفائی نہیں*کرے گا؟
انسان کے آگے جب یہ سوال رکھا جائے کہ بتائو تمہیں سب سے زیادہ پیار کون کرتا ہے یا وہ کون ہے جو تم سے کبھی بیوفائی نہیں کرے گا؟ تو انسان پہلے کسی سوچ میں گُم ہو جائے گا کچھ پل سوچنے کے بعد مختلف رشتوں کے نام لینا شروع کر دے گا۔ کوئی اپنے ماں باپ کا نام لے گا، کوئی اپنی بہن یا بھائی کا نام لے گا، کوئی مامو یا مامی ، کوئی خالو یا خالہ کا ، کوئی اپنے ہمسائے کا، کوئی اپنے دوست کا، کوئی کسی اجنبی کا یا پھر کوئی اپنے محبوب کا نام لے گا۔ لیکن انسان بھول جاتا ہے کہ یہ سب دنیاوی رشتے ہیں جو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی موڑ پر ساتھ چھوڑ ہی جاتے ہیں، دغا کر جاتے ہیں، وعدہ خلافی کر جاتےہیں ، بیوفائی کر جاتے ہیں یہ تمام رشتے جن کا نام انسان بہت اعتماد اور جذبات میں* آکر لیتا ہے اچھے حالات میں کچھ اور بُرے حالات میں کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔
یہ سب جاننے کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کون ہے پھر جو آپ کو بغیر کسی لالچ کے پیار کرتا ہو اور کبھی بیوفائی نہ کرے بشرطیکہ کہ انسان بیوفائی نہ کرے۔ نہ دغا دے ، نہ دھوکہ دے ، نہ جھوٹ بولے ، نہ کبھی تنہا چھوڑے اور نہ کبھی وعدہ خلافی کرے۔ اس پوری کائنات میں* ایسا کوئی نہیں سوائے اللہ کے۔ ہاں اللہ ہی کی ذات ہے جو اپنے بندے سے بغیر کسی لالچ کے پیار کرتی ہے، اللہ ہی ایک ایسی ہستی ہے جو نہ دھوکہ دیتی ہے ، نہ دغا کرتی ہے ، نہ بیوفائی کرتی ہے ، نہ جھوت بولتی ہے اور نہ کبھی اپنے بندے کو مشکل وقت میں*تنہا چھوڑتی ہے۔ انسان میں ہزاروں بُرائیوں ہونے کے باوجود بھی وہ اپنے بندے کو لاکھوں نعمتوں سے نوازتا رہتا ہے، اُس کو مصیبتوں سے دور رکھتا ہے اور اُس کی ہر خواہش کو پورا کرتا ہے کبھی سوچا ہے کہ وہ بدلے میں*ہم سے کیا مانگتا ہے ؟
گاڑی مانگتا ہے؟ “نہیں“
پیسہ مانگتا ہے ؟ “نہیں“
عیش و آرام مانگتا ہے ؟ “نہیں“
گھر مانگتا ہے ؟ “نہیں‘
کاروبار مانگتا ہے ؟ “نہیں“
اس کا کیا مطلب ہو کہ وہ ایسی ہستی ہے جو بغیر لالچ کے اپنے بندے کو پیار کرتی ہے اور بدلے میں کچھ بھی نہیں*مانگتی ہے۔ دنیاوی رشتوں کی قدر ہم کر نہیں*پاتے تو اُس اللہ کی محبت کی قدر کیسے کریں گے۔ ایک انسان دوسرے انسان پر بھروسہ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتا ہے کہ سامنے والے پر یقین کیا جائے کہ نہیں، وہ کہیں*دھوکہ تو نہیں* دے گا، کہیں بیوفائی تو نہیں*کرے گا، کہیں*وعدہ خلافی تو نہیں کرے گا لیکن اللہ تعالی سے اگر محبت کی جائے تو اُس کو شاید سوچنے کی زحمت ہی نہ کرنی پڑے۔ کیونکہ اللہ تعالی کا اپنے بندے سے جو رشتہ ہے اُس میں جھوٹ ، فریب ، دھوکہ ، خیانت ، بیوفائی اور وعدہ خلافی نہیں* ہے بشرطیکہ کہ انسان یہ سب کچھ نہ کرے تو۔
ایک انسان دوسرے انسان کو دھوکہ دے سکتا ہے مگر اللہ تعالی کبھی دھوکہ نہیں*دیتا
ایک انسان دوسرے انسان سے وعدہ خلافی کر سکتا ہے مگر اللہ تعالی کبھی وعدہ خلافی نہیں*کرتا
ایک انسان دوسرے انسان سے جھوٹ بول سکتا ہے مگر اللہ تعالی کبھی جھوٹ نہیں*بولتا۔
بات سمجھنے کی ہے پر سمجھے کون؟
السلام علیکم ورحمتہ وبرکاتہ:۔
انسان کے لیے یہ فیصلہ کرنا بہت مشکل ہے کہ وہ کون ہے جو اُس کو سب سے زیادہ پیار کرتا ہے یا یہ جاننا مشکل ہے کہ ایسا کون ہے جو اُس سے کبھی بیوفائی نہیں*کرے گا؟
انسان کے آگے جب یہ سوال رکھا جائے کہ بتائو تمہیں سب سے زیادہ پیار کون کرتا ہے یا وہ کون ہے جو تم سے کبھی بیوفائی نہیں کرے گا؟ تو انسان پہلے کسی سوچ میں گُم ہو جائے گا کچھ پل سوچنے کے بعد مختلف رشتوں کے نام لینا شروع کر دے گا۔ کوئی اپنے ماں باپ کا نام لے گا، کوئی اپنی بہن یا بھائی کا نام لے گا، کوئی مامو یا مامی ، کوئی خالو یا خالہ کا ، کوئی اپنے ہمسائے کا، کوئی اپنے دوست کا، کوئی کسی اجنبی کا یا پھر کوئی اپنے محبوب کا نام لے گا۔ لیکن انسان بھول جاتا ہے کہ یہ سب دنیاوی رشتے ہیں جو کبھی نہ کبھی کسی نہ کسی موڑ پر ساتھ چھوڑ ہی جاتے ہیں، دغا کر جاتے ہیں، وعدہ خلافی کر جاتےہیں ، بیوفائی کر جاتے ہیں یہ تمام رشتے جن کا نام انسان بہت اعتماد اور جذبات میں* آکر لیتا ہے اچھے حالات میں کچھ اور بُرے حالات میں کچھ اور ہی ہوتے ہیں۔
یہ سب جاننے کے بعد سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ ایسا کون ہے پھر جو آپ کو بغیر کسی لالچ کے پیار کرتا ہو اور کبھی بیوفائی نہ کرے بشرطیکہ کہ انسان بیوفائی نہ کرے۔ نہ دغا دے ، نہ دھوکہ دے ، نہ جھوٹ بولے ، نہ کبھی تنہا چھوڑے اور نہ کبھی وعدہ خلافی کرے۔ اس پوری کائنات میں* ایسا کوئی نہیں سوائے اللہ کے۔ ہاں اللہ ہی کی ذات ہے جو اپنے بندے سے بغیر کسی لالچ کے پیار کرتی ہے، اللہ ہی ایک ایسی ہستی ہے جو نہ دھوکہ دیتی ہے ، نہ دغا کرتی ہے ، نہ بیوفائی کرتی ہے ، نہ جھوت بولتی ہے اور نہ کبھی اپنے بندے کو مشکل وقت میں*تنہا چھوڑتی ہے۔ انسان میں ہزاروں بُرائیوں ہونے کے باوجود بھی وہ اپنے بندے کو لاکھوں نعمتوں سے نوازتا رہتا ہے، اُس کو مصیبتوں سے دور رکھتا ہے اور اُس کی ہر خواہش کو پورا کرتا ہے کبھی سوچا ہے کہ وہ بدلے میں*ہم سے کیا مانگتا ہے ؟
گاڑی مانگتا ہے؟ “نہیں“
پیسہ مانگتا ہے ؟ “نہیں“
عیش و آرام مانگتا ہے ؟ “نہیں“
گھر مانگتا ہے ؟ “نہیں‘
کاروبار مانگتا ہے ؟ “نہیں“
اس کا کیا مطلب ہو کہ وہ ایسی ہستی ہے جو بغیر لالچ کے اپنے بندے کو پیار کرتی ہے اور بدلے میں کچھ بھی نہیں*مانگتی ہے۔ دنیاوی رشتوں کی قدر ہم کر نہیں*پاتے تو اُس اللہ کی محبت کی قدر کیسے کریں گے۔ ایک انسان دوسرے انسان پر بھروسہ کرنے سے پہلے ہزار بار سوچتا ہے کہ سامنے والے پر یقین کیا جائے کہ نہیں، وہ کہیں*دھوکہ تو نہیں* دے گا، کہیں بیوفائی تو نہیں*کرے گا، کہیں*وعدہ خلافی تو نہیں کرے گا لیکن اللہ تعالی سے اگر محبت کی جائے تو اُس کو شاید سوچنے کی زحمت ہی نہ کرنی پڑے۔ کیونکہ اللہ تعالی کا اپنے بندے سے جو رشتہ ہے اُس میں جھوٹ ، فریب ، دھوکہ ، خیانت ، بیوفائی اور وعدہ خلافی نہیں* ہے بشرطیکہ کہ انسان یہ سب کچھ نہ کرے تو۔
ایک انسان دوسرے انسان کو دھوکہ دے سکتا ہے مگر اللہ تعالی کبھی دھوکہ نہیں*دیتا
ایک انسان دوسرے انسان سے وعدہ خلافی کر سکتا ہے مگر اللہ تعالی کبھی وعدہ خلافی نہیں*کرتا
ایک انسان دوسرے انسان سے جھوٹ بول سکتا ہے مگر اللہ تعالی کبھی جھوٹ نہیں*بولتا۔
بات سمجھنے کی ہے پر سمجھے کون؟
Comment