Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

امر بالمعروف و نہی عن المنکر

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • امر بالمعروف و نہی عن المنکر

    امر بالمعروف و نہی عن المنکر

    امر بالمعروف و نہی عن المنکر ہے اس کا مطلب ہے ہر اچھے کام کا کرنا اور دوسروں کو اچھائی کی طرف بلانا اور ہر برے کام سے رکنا اوردوسروں کو روکنا۔اور یہ اچھائیاں اور برائیاںتقریباََ عالمگیر سچائیاں ہیں۔مثلاََ حرام نہ کھانا ،رشوت نہ لینا،دوسروں کی مدد کرنا،راستے ،سرائے ،شفاخانے بنوانا وغیرہ۔ہرمذہب اور ملک میں اچھائیاں شمار ہوتی ہیں۔اور قتل کرنا ،چوری کرنا، ڈاکہ ڈالنا،غصب کرنا،غیبت کرنا ،خیانت کرنایہ ہرجگہ اور ہر مذہب میں برائیاں تسلیم کی جاتی ہیں۔ اسلام میں بھی ایسی ہی تمام اچھی باتوں اور بری باتوں کی تفصیل موجود ہے۔ہم ان کو نیکی اور بدی سے بھی تعبیر کرتے ہیں۔نیک آدمی کا پہلا کمال یہ ہے کہ وہ نیکی کا مجسمہ بن جائے اور دوسرا کمال یہ ہے کہ اپنے اثر سے دوسروں کو بھی نیک بنائے۔برے آدمی کا کمال یہ ہے کہ خود بھی انتہائی برا جانا جاتاہو اور دوسرا کمال یہ ہ کہ اپنی اس بدی کو دوسروں تک پھیلائے۔مومن اگر اپنے عقیدہ ایمان میں راسخ ہو اور اطاعت حق میں کامل ہو تو وہ کمال ایمان کے پہلے درجہ میں ہوگا اور اگر اس کی یہ صفت اتنی شدید ہو کہ وہ دوسروں کو بھی ایمان و اطاعت حق کی تبلیغ کرنے لگے اور عملاََ جدوجہد کرے تو وہ پورا مومن کہلائے گا اور کمال حق کے دوسرے درجہ تک فائز ہوگا۔مومنوں کو خطاب کرتے ہوئے ﷲ تعالیٰ فرماتاہے:

    ��اے ایمان والو!اﷲ سے ڈرو جیسا کہ اس سے ڈرنے کا حق ہے اور تم کو موت نہ آئے مگر اس حال میں کہ تم مسلمان ہو اور سب کے سب مل کر ﷲ کی رسی کو پکڑے رہو اور متفرق نہ ہوجائو��
    آل عمران 103




    ��اور تم میں سے ایک ایسی جماعت ضرور ہونی چاہیے جو نیکی کی طرف بلاتی ہو اور برے کاموں سے روکتی ہو اور فلاح پانے والے ایسے ہی لوگ ہیں��آل عمران04




    ان دو آیات میں ایمان کے دونوں درجے بتا دیے پہلا درجہ تو یہ ہے کہ خود اﷲ سے ڈرنے والا ہو دوسرا درجہ یہ ہے کہ عام لوگوں کو بھی نیکی کی طرف بلائے اچھے کاموں کا حکم دے اور برے کاموں سے روکے۔اور یہ کام فرد سے لے کر ایک جماعت ،ایک قوم اور ایک ملک تک کے لیے ہیں


    ﷲ تعالیٰ کی مہربان ہے کہ اس نے ہر مومن پر امر بالمعروف اور نہی عن المنکر فرض قرار نہیں دیا اور اتنی نرمی رکھی گئی کہ مسلمانوں کی پوری قوم میں سے ایک جماعت کا آمر بالمعروف اور ناہی عن المنکر ہونا کافی سمجھا گیا ۔اﷲ تعالیٰ علیم و خبیر ہے اسے معلوم تھا کہ عہدِ رسالت سے دوری کے ساتھ مسلمانوں کے ایمان ضعیف تر ہوتے چلے جائیں گے۔حتی کہ ایک وقت آئے گا کہ کروڑوں مسلمان دنیا میں موجود ہوں گے مگر ان کے ایمان اتنے کمزور ہوں گے کہ اپنے ماحول کو بھی منور نہ کرسکیں گے بلکہ کفر کے غلبہ کی وجہ سے خود ان کے اپنے نور بجھ جانے کا خطرہ ہوگا۔لہٰذا ایسی حالت کے لیے فرمایا کہ تمہارے اندرکم از کم ایک جماعت تو ضرور موجود رہنی چاہیے جو خیر کی دعوت دے اور برائی کا مقابلہ کرے اور اگر ایسی جماعت نہ رہے تو پھر عذاب الہٰی اور ہلاکت و تباہی سے کوئی چیز نہیں بچا سکتی۔

    Last edited by Admin; 30 June 2012, 00:54.

  • #2
    Re: امر بالمعروف و نہی عن المنکر



    بیشک وہ جماعت قرآن اور صحیح احادیث پر عمل کرنے والی ھو. لوگوں کو قرآن کی تعلیم دے اور صحیح احادیث کا درس دے


    Comment


    • #3
      Re: امر بالمعروف و نہی عن المنکر

      :jazak: sis.... is ka link bhi daina hai ...competition thread mein....:)
      For New Designers
      وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ

      Comment


      • #4
        Re: امر بالمعروف و نہی عن المنکر

        اﷲ تعالیٰ علیم و خبیر ہے اسے معلوم تھا کہ عہدِ رسالت سے دوری کے ساتھ مسلمانوں کے ایمان ضعیف تر ہوتے چلے جائیں گے۔حتی کہ ایک وقت آئے گا کہ کروڑوں مسلمان دنیا میں موجود ہوں گے مگر ان کے ایمان اتنے کمزور ہوں گے کہ اپنے ماحول کو بھی منور نہ کرسکیں گے بلکہ کفر کے غلبہ کی وجہ سے خود ان کے اپنے نور بجھ جانے کا خطرہ ہوگا

        :jazak:
        Last edited by Admin; 30 June 2012, 00:55.

        Comment


        • #5
          Re: امر بالمعروف و نہی عن المنکر

          جزاک اللہ۔ ایسی مفید اور اہم معلومات شیئر کرنا بھی صدقہ جاریہ ہے۔ اللہ آپ کو صحیح اور سچی اسلامی معلومات شئیر کرنے کی توفیق عطا فرمائے آمین
          مجھے تلاش نہ کر ذوقِ بیخودی سجود
          نظر کی چند شعاعوں میں گھر گیا ہوں میں

          Comment

          Working...
          X