اسلام نے نکاح میں مردوعورت کو پسند اور ناپسند کا اختیار دیا ہے اور بالغہ عورت سے بغیر اس کی اجازت کے نکاح کرنے سے منع کیا ہے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :۔
لَا تُنْکَحُ الْأَيِّمُ حَتَّی تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْکَحُ الْبِکْرُ حَتَّی تُسْتَأْذَنَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ أَنْ تَسْکُتَ (بخاری کتاب النکاح)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثیبہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور نہ باکرہ کا بغیر اس کی اجازت کے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! باکرہ کی اجازت کس طرح معلوم ہوسکتی ہے، فرمایا کہ اس کا خاموش رہنا ہی اس کی اجازت ہے۔
بلکہ ایک دفعہ حضوراکرم ﷺ کے دور مبارک میں ایک عورت کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر ہوا، اس نے آپﷺ سے عرض کیا تو آپ نے اس کا نکاح فسخ کردیا ۔
عَنْ خَنْسَائَ بِنْتِ خِذَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهْيَ ثَيِّبٌ فَکَرِهَتْ ذَلِکَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِکَاحَها (بخاری کتاب النکاح)
حضرت خنساء بنت خذام انصاریہ کہتی ہیں کہ میرے والد نے ایک جگہ میرا نکاح کردیا اور میں ثیبہ تھی اور مجھے وہ نکاح منظور نہ تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے میرا نکاح فسخ کردیا۔
یہ روایات اس بارے میں خوب واضح ہیں کہ عورت کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا نکاح کیا جائے۔
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے نبی کریم ﷺ نے فرمایا :۔
لَا تُنْکَحُ الْأَيِّمُ حَتَّی تُسْتَأْمَرَ وَلَا تُنْکَحُ الْبِکْرُ حَتَّی تُسْتَأْذَنَ قَالُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ وَکَيْفَ إِذْنُهَا قَالَ أَنْ تَسْکُتَ (بخاری کتاب النکاح)
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ تعالی عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ ثیبہ عورت کا نکاح اس کی اجازت کے بغیر نہ کیا جائے اور نہ باکرہ کا بغیر اس کی اجازت کے، صحابہ رضی اللہ عنہم نے پوچھا یا رسول اللہ! باکرہ کی اجازت کس طرح معلوم ہوسکتی ہے، فرمایا کہ اس کا خاموش رہنا ہی اس کی اجازت ہے۔
بلکہ ایک دفعہ حضوراکرم ﷺ کے دور مبارک میں ایک عورت کا نکاح اس کی مرضی کے بغیر ہوا، اس نے آپﷺ سے عرض کیا تو آپ نے اس کا نکاح فسخ کردیا ۔
عَنْ خَنْسَائَ بِنْتِ خِذَامٍ الْأَنْصَارِيَّةِ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهْيَ ثَيِّبٌ فَکَرِهَتْ ذَلِکَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِکَاحَها (بخاری کتاب النکاح)
حضرت خنساء بنت خذام انصاریہ کہتی ہیں کہ میرے والد نے ایک جگہ میرا نکاح کردیا اور میں ثیبہ تھی اور مجھے وہ نکاح منظور نہ تھا تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ نے میرا نکاح فسخ کردیا۔
یہ روایات اس بارے میں خوب واضح ہیں کہ عورت کی پسند کو مد نظر رکھتے ہوئے اس کا نکاح کیا جائے۔
Comment