تقلید اور اقوال آئمہ اربعہؒ
تقلید جامد کے رد میں آج تک بہت کچھ لکھا جا چکا۔اور بادلائل صحیحہ ثابت بھی کیا گیا کہ یہ مذموم شئے ہے۔لیکن پھر بھی شیطان نے تقلیدی عوام پر اپنے شکنجے اتنے مضبوط کیے ہوئے ہیں کہ آنکھوں سےدیکھنے اور پڑھنے کے ساتھ ساتھ سمجھ بوجھ ہوتے ہوئے بھی تقلید کی رسی کو اپنے ہاتھ سے نہیں چھوڑتے۔
مزے کی بات یہ ہے کہ جن اماموں کو انہوں نے اپنا رہبرو رہنما مقرر کیا ہوا ان کے اپنے اقوال بھی ان کےمخالف ہیں۔اللہ تعالی حکمت والی ذات ہے اللہ کریم کو معلوم تھا کہ لوگ اماموں کی تقلید اور ان کی پیروی میں مگن ہوجائیں گے جس کی وجہ سے اللہ کریم نے ان اماموں کی زبانوں سے نکلوادیا کہ تم لوگ خود اپنی تقلید سے متبعین کو منع کردو۔آئیے
اب ہم ان اقوال آئمہ کا مطالعہ کرتے ہیں۔اللہ تعالی کروڑوں رحمتیں نازل فرمائے تمام اماموں پر کہ انہوں نے کتنی حق باتیں کہیں ہیں۔
اقوا ل امام ابوحنیفہ نعمان بن ثابت ؒ
1۔امام ابوحنیفہ ؒ فرماتے ہیں ۔:
(ا)۔
حرام علي من لم يعرف دليلي ان يفتي بكلامي (میزان للشعرانی ،عقدالجید70)
ب۔
اذا قلت قولا و كتاب الله يخالفه فاتركوا قولي بكتاب الله فقيل اذا كان خبرالرسول صلي الله عليه وسلم يخالفه قال اتركوا قولي بخبرالرسول صلي الله عليه وسلم فقيل اذا كان قول الصحابة يخالفه قال اتركوا قولي يقول الصحابة -(عقدالحید 53)
ج۔
اذا رايتم كامنا يخالف ظاهر الكتاب والسنة فاعملوا بالكتاب والسنة واضربوا بكلامنا الحائط (میزان للشعرانی ، عقدالجید 53)
د۔امام ابوحنیفہ ؒ کا یہ قول آب زر سے لکھنے کے لائق ہے فرماتے ہیں :
اذا صح الحديث فهو مذهبي (عقدالجید)
ماجاء عن رسول الله صلي الله عليه وسلم فعلي الراس والعين (ظفرالاماني )
و۔
وقال الامام ابوحنيفة لاتقلدوني ولا تقلدون مالكا ولاغيره وخذالاحكام من حيث اخذوامن الكتاب والسنة-كذا في الميزان (تحفہ الاضیاء فی بیان الابراء)
ان اقوال سے یہ بات روز روشن کی طرح صاف ظاہر ہے کہامام ابوحنیفہؒ کا عقیدہ مذہب قرآن و حدیث ہے جو مسئلہ حدیث سے ثابت ہو وہ قابل عمل ہے اس کے علاوہ فرمایا کہ میری تقلید نہ کرنا اور نہ ہی یغیر دلیل کے میری باتوں کو ماننا ،صرف قرآن وحدیث پر عمل کرنا امام موصوف نے کتنی حق بات کہی ہے ۔
اللہ تعالی ان کی قبر کو نور سے بھردے۔آمین
اقوال امام مالک بن انسؒ
2۔امام مالک ؒ فرماتے ہیں :
ا۔
مامن احدا لا وهو ماخوذ من كلامه و مردود عليه الارسول الله صلي الله عليه وسلم(عقدالجید70)
ب۔
انما انا بشراخطي واصيب فانظروا في راي فكل ماوافق الكتاب والسنة فخذوه وكل مالم يوافق فاتركوه-(جلب المنفعۃ74)
ج۔
فانظرو في راي فكلما وافق الكتاب والسنة فخذوه وكلما يخالف فاتركوه
اقوال امام محمد بن ادریش الشافعیؒ
3۔امام شافعی ؒ نے فرمایا:
ا-
قال الشافعي اذا قلت قولا وكان النبي صلي الله عليه وسلم قال خلاف قولي فما يصح من حديث النبي اولي ولا تقلدوني (عقدالجید 54)
ب۔
انه كان يقول اذا صح الحديث فهو مذهبي اذا رايتم كلامي بخلاف الحديث فاعلموا بالحديث واضربوابكلامي الحائط (عقدالجید70)
ج۔
فقد صح عن الشافعي انه نهي من تقليده وتقليد غيره (عقدالجید)
اقوال امام احمد بن حنبلؒ
4۔امام احمد بن حنبل ؒ نے فرمایا:
ا۔
ولاتقلدني ولا تقلد مالكا ولاالشافعي ولا الاوزاعي ولا الثوري وخذو ا لاحكام من حيث اخذو ا من الكتاب والسنة(عقدالجید70)
ب۔
وكان الامام احمد يقول ليس لاحد مع الله ورسوله كلام (عقدالجید)
ان چاروں محترم اماموں کے اقوال سے یہ بات صاف ظاہر ہوتی ہے کہ انہوں نے رسول اللہ ﷺ کی حدیث کےمطابق ماانا عليه واصحابي کا راستہ اختیار کرنے کا حکم فرمایا یہ سب کے سب قرآن وحدیث پر عمل کرتے تھے یہی ان کا مذہب تھا ان چاروں بزرگوں نے اپنی تقلید سے منع کیا اور کسی نے بھی علیحدہ مذہب اپنے نام سے منسوب کرکےمرتب نہیں کیا
نبی کریم ﷺ نےفرمایا سب سے بہتر اہل زمانہ میرے ہیں ،پھر وہ جوان کے بعد والے ہیں اپنے زمانہ کے بعد دو زمانوں کا ذکر کیا۔(بخاری)
علامہ ابن حجر ؒ فتح الباری پارہ 14 باب فضائل اصحاب النبی ﷺمیں تحریر فرماتے ہیں کہ
تبع تابعین دوسوبیس (220) برس تک زندہ رہے ان کےزمانے میں بھی کسی خاص شخص کی تقلید و خاص شخص کا مذہب کسی کا نہ تھا محترم آئمہ کرام ؒ کے شاگردوں نے بعض مسائل میں اختلاف کیا ہے اس لیے کہ وہ مقلد نہ تھے۔
علامہ سندبن عتانؒ تحریر فرماتے ہیں کہ
صحابہ کے زمانے میں کسی خاص شخص کے نام کامذہب نہ تھا جس کی تقلید کی جاتی ہو بہرحال قرون ثلاثہ میں تقلید کا وجود نہ تھا۔
اقوال شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ
شیخ عبدالقادر جیلانی کی ولادت 470ھ اور وفات 561ھ عمر 91 سال ساکن بغداد ،تصانیف غنیۃ الطالبین ،فتوح الغیب،فتح ربانی
شیخ عبدالقادر جیلانی ؒ نے اپنی کتاب فتوح الغیب میں کتنی زبردست نصحیت وہدایت فرمائی ہے ۔فرماتے ہیں ۔
Comment