حضرت عمر رضی اللہُ تعالیٰ کا دورخلافت تھاایک دفعہ مدینے میں قحط پڑ گیا کے کئی دنوں تک لوگوں کوغلہ نصیب نہ ہواآخر ایک دن ملک شام سے ایک بہت بڑا اونٹوں کا قافلہ غلہ لے کر مدینے آیا جو کے حضرت عثمان رضی اللہُ تعالیٰ کا تھا۔پتہ چلتے ہی حضرت عمر رضی اللہُ تعالیٰ نے حضرت عثمان رضی اللہُ تعالیٰ سے کہا کہ آپ یہ غلہ ہمیں دے دیں ہم آپ کہ دو گُنا زیادہ منافع دیں گے حضرت عثمان نے انکار کر دیا تو حضرت عمر نے کہا کے چار گُنا زیادہ منافع لے لیں اور یہ غلہ ہمیں دے دیں حضرت عثمان نے پھر انکار کر دیاتو حضرت عمر جلال میں آگئے اور فرمایا کے ادھر ُامت محمد صلی اللہ علیہ وسلم بھوک سے مر رہی ہے اور آپ کو زیادہ منافع کی پڑی ہوئی ہے یہ کہہ کر وآپس آ گئے۔ کچھ دیر بعد مدینے کی گلیوں میں اعلان کروا دیا گیا کے جس کو جتنا بھی غلہ چاہیے وہ عثمان کے قافلے کے پاس آجائے عثمان رضی اللہُ تعالیٰ کے قافلے کا منہ ہر کسی کے لئیے کھُلا ہے
یہ سنتے ہی حضرت عمر زار و قطار رونے لگے۔
*صُبح فجر کی نماز کے لئیے مسجد نبوی میں تشریف لائے تو حضرت عثمان رضی اللہُ تعالیٰ کو دیکھ کر اونچی آواز میں کہنے لگے۔ عمر آج تو نے دنیا کے منافع کی بات کی مگر آج تو ایک شخص نے ایسا منافع کمایا کے اگر وہ اعمال نہ بھی کرے تو بھی جنت اس پر فرض کر دی گئی
اللہ اکبر
کیا آج بھی ہمیں ان جیسے لوگوں کی ضرورت نہیں دعا ہے اللہ ہمیں عمر و عثمان رضی اللہُ تعالیٰ جیسے خلیفہ اور حکمران عطا فرمائے
یہ سنتے ہی حضرت عمر زار و قطار رونے لگے۔
*صُبح فجر کی نماز کے لئیے مسجد نبوی میں تشریف لائے تو حضرت عثمان رضی اللہُ تعالیٰ کو دیکھ کر اونچی آواز میں کہنے لگے۔ عمر آج تو نے دنیا کے منافع کی بات کی مگر آج تو ایک شخص نے ایسا منافع کمایا کے اگر وہ اعمال نہ بھی کرے تو بھی جنت اس پر فرض کر دی گئی
اللہ اکبر
کیا آج بھی ہمیں ان جیسے لوگوں کی ضرورت نہیں دعا ہے اللہ ہمیں عمر و عثمان رضی اللہُ تعالیٰ جیسے خلیفہ اور حکمران عطا فرمائے
Comment