متعلقاتِ وضو
1۔ شک کا وضو:
صرف شک کی بنا پر دوبارہ وضو ضروری نہیں ہے۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا:
إذا وجد أحدکم فی بطنہ شیئا فأشکل علیہ أخرج منہ شئ أم لا فلا یخرجن من المسجد حتی یسمع صوتا أویجد ریحا
2۔ عورت کے ساتھ بوس وکنار سے وضو
عورت کا مجردبوسہ وغیرہ لینے سے وضو نہیں ٹوٹتا جب تک مذی کا اخراج نہ ہو۔
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں:
أن النبی! قبّل بعض نسائہ ثم خرج إلی الصلاة ولم یتوض
3۔ناخن پالش اور وضو
ناخن پالش اگر لگی ہوئی ہو تو وضو نہیں ہوتا،کیونکہ وضو کے پانی کا وضو کے اعضاء تک پہنچنا ضروری ہے جبکہ نیل پالش کی تہ موٹی اور واٹر پروف ہوتی ہے اس لئے نہ تو پانی کا اندر جانے کا امکان ہوتا ہے اور نہ ہی جذب ہونے کا، لہٰذا عضو کے اس حصہ کے خشک رہ جانے سے وضو نہیں ہوتا۔
حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے :
أن النبیؐ رأی رجلا لم یغسل عقبہ فقال: "ویل للأعقاب من النار"
اسی طرح مہندی اور اس طرح کی کوئی بھی چیز جس میں سے پانی جذب ہوجائے استعمال کی جاسکتی ہے اور اس طرح ناخن پالش جیسی تمام چیزیں جو جلد تک پانی کے پہنچنے میں رکاوٹ ہوتی ہیں وضو کے ا عضاء پر لگانے سے وضو نہیں ہوتا۔
مختصر طریقہ وضو
٭ وضو کی ا بتدا بسم اللہ سے کریں۔
٭ دونوں ہاتھوں کو دھوئیں۔
٭ ہاتھوں کی انگلیوں میں خلال کریں۔
٭ دائیں ہاتھ سے ایک چلو پانی لے کر کلی کریں اور ناک میں پانی چڑھا کر جھاڑیں، ناک کو بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے۔
٭ اُوک بھر پانی لے کر منہ دھوئیں۔
٭ ٹھوڑی کے نیچے سے پانی داخل کر کے داڑھی میں خلال کریں۔
٭ دونوں ہاتھوں کو کہنیوں تک دھوئیں۔
٭ دونوں ہاتھوں کو ملا کر سر کا مسح کریں اگر پگڑی سر پر ہے تو پگڑی کے اوپر سے مسح کیا جا سکتا ہے۔
٭ دونوں پاؤں دھوئیں دائیں پاؤں سے ابتدا کریں اور پاؤں کی انگلیوں کا چھنگلی کے ساتھ خلال کریں۔
٭ اگر پاؤں پر جراب یا موزہ ہو تو اس پر مسیح کیا جا سکتا ہے۔
ملحوظہ:
سر کے مسح کے سوا اعضاء کو زیادہ سے زیادہ تین اور کم از کم ایک مرتبہ دھونا سنت ہے۔
٭ آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔
مفصل طریقہ وضو (بادلائل)
نیند سے بیداری پر
نیند سے بیداری پر برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ دھو لیں آپؐ نے اس کا حکم دیا ہے۔
دلیل:حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
" إذا استیقظ أحدکم من نومہ فلیغسل یدہ قبل أن یدخلہا فی وضوئہ فإن أحدکم لا یدری أین باتت یدہ"
" إذا استیقظ أحدکم من منامہ فلیستنثر ثلاث مرات فإن الشیطان یبیت علی خیاشیمہ"
ترتیب وضو
1۔وضو کے شروع میں بسم اللہ کہنا ضروری ہے ،کیونکہ نبیؐ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
دلیل: آپؐ نے فرمایا:
" توضؤوا باسم اللہ"
" لاصلوٰة لمن لا وضوء لہ ولا وضوء لمن لم یذکر اسم اﷲ تعالیٰ علیہ"
" أسبغ الوضوء وخلل بین الأصابع "
أن رسول اﷲ کان إذا توضأ أخذ کفا من مائٍ فأدخلہ تحت حنکہ فخلل بہ لحیتہ وقال: " ھکذا أمرنی ربی عزوجل"
1-ننگے سر پر
2- ڈھانپے سر پر
" أن رسول اﷲ مسح أذنیہ داخلھما بالسبابتین وخالف إبھامیہ إلی ظاھر أذنیہ فمسح ظاھرھما وباطنھما"
" ثم غسل رجلہ الیمنی ثلاثا، ثم الیسری ثلاثا"
موزوں اور جرابوں پر مسح
اگر پاؤں پر موزے یاجرابیں پہنی ہوں تو ان پر مسح کرنا کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ موزے وغیرہ وضو کرکے پہنے گئے ہوں۔ (دیکھئے :صحیح بخاری ۲۰۶) یعنی ایک دفعہ وضو کرکے موزے پہننے سے باربار مسح کیا جاسکتا ہے جب تک کوئی ایسا امر واقع نہ ہو جس سے غسل واجب ہو مثلا ً مباشرت ، احتلام، حیض اور نفاس کی حالت۔
مسح کی مدت
موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہے۔
دلیل:حضرت شریح بن ہانی نے حضرت عائشہؓ کی ترغیب پرحضرت علیؓ سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق پوچھا تو حضرت علی ؓ نے فرمایا:
" جعل رسول اﷲ ثلاثة أیام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلة للمقیم"
ملحوظہ:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ جوتوں پر بھی مسح ہوسکتا ہے ،لیکن اس کے لئے بھی شرط ہے کہ پہلے وضو کرکے پہنے ہوں۔
اعضاء کو کتنی مرتبہ دھویاجائے
وضو کرتے ہوئے اعضا کو ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبہ دھونا سنت سے ثابت ہے لہٰذا مذکورہ تعداد میں سے کوئی بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔
ایک ایک مرتبہ کے لئے
دلیل:
سر کے مسح کے سوا اعضاء کو زیادہ سے زیادہ تین اور کم از کم ایک مرتبہ دھونا سنت ہے۔
٭ آخر میں سامنے سے کپڑا اٹھا کر شرمگاہ پر چھینٹے ماریں اور مسنون دعا پڑھیں۔
مفصل طریقہ وضو (بادلائل)
نیند سے بیداری پر
نیند سے بیداری پر برتن میں ہاتھ ڈالنے سے پہلے ہاتھ دھو لیں آپؐ نے اس کا حکم دیا ہے۔
دلیل:حضرت ابوہریرہؓ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا:
" إذا استیقظ أحدکم من نومہ فلیغسل یدہ قبل أن یدخلہا فی وضوئہ فإن أحدکم لا یدری أین باتت یدہ"
انہی سے روایت ہے کہ نبیؐ نے فرمایا
" إذا استیقظ أحدکم من منامہ فلیستنثر ثلاث مرات فإن الشیطان یبیت علی خیاشیمہ"
ترتیب وضو
1۔وضو کے شروع میں بسم اللہ کہنا ضروری ہے ،کیونکہ نبیؐ نے اس کا حکم دیا ہے ۔
دلیل: آپؐ نے فرمایا:
" توضؤوا باسم اللہ"
اور آپؐ نے فرمایا:
" لاصلوٰة لمن لا وضوء لہ ولا وضوء لمن لم یذکر اسم اﷲ تعالیٰ علیہ"
دونوں ہاتھوں کا دھونا
دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین دفعہ دھوئیں۔
دلیل:مولی عثمان،حضرت عثمان کے مسنون وضو کا طریقہ یوں بیان کرتے ہیں کہ
دونوں ہاتھ پہنچوں تک تین دفعہ دھوئیں۔
دلیل:مولی عثمان،حضرت عثمان کے مسنون وضو کا طریقہ یوں بیان کرتے ہیں کہ
انگلیوں میں خلال
ہاتھ دھوتے ہوئے انگلیوں کا خلال کرنا چاہئے۔
دلیل: آپؐ نے فرمایا:
ہاتھ دھوتے ہوئے انگلیوں کا خلال کرنا چاہئے۔
دلیل: آپؐ نے فرمایا:
" أسبغ الوضوء وخلل بین الأصابع "
کلی کرنا اور ناک جھاڑنا
(دائیں ہاتھ کے ) ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی چڑھائیں(جھاڑیں) اور یہ عمل تین مرتبہ کریں۔
دلیل: حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے رسول اللہﷺ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا تین مرتبہ اپنے ہاتھ دھوئے پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا
(دائیں ہاتھ کے ) ایک ہی چلو سے کلی اور ناک میں پانی چڑھائیں(جھاڑیں) اور یہ عمل تین مرتبہ کریں۔
دلیل: حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے رسول اللہﷺ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا تین مرتبہ اپنے ہاتھ دھوئے پھر برتن میں اپنا ہاتھ ڈالا
ناک کس ہاتھ سے جھاڑا جائے
ناک بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے جیسا کہ حضرت علی ؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا
ناک بائیں ہاتھ سے جھاڑا جائے جیسا کہ حضرت علی ؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ بتلانے کے لئے پانی منگوایا
منہ کا دھونا
اس کے بعد تین مرتبہ اُوک بھر پانی لے کر اپنے منہ کو دھویا جائے۔
دلیل:حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ بتلاتے ہوئے یہ عمل بھی کیا کہ
اس کے بعد تین مرتبہ اُوک بھر پانی لے کر اپنے منہ کو دھویا جائے۔
دلیل:حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ بتلاتے ہوئے یہ عمل بھی کیا کہ
ملحوظہ:
چہرہ میں کان شامل نہیں، کیونکہ اس کے لئے مسح کا الگ عمل موجود ہے جو آگے ذکر کیا جائے گا۔
داڑھی کا خلال
منہ دھونے کے بعد چلو میں پانی لے کر اسے ٹھوڑی کے نیچے سے داڑھی میں داخل کریں اور داڑھی کا اپنی انگلیوں سے خلال کریں۔
دلیل: حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ
چہرہ میں کان شامل نہیں، کیونکہ اس کے لئے مسح کا الگ عمل موجود ہے جو آگے ذکر کیا جائے گا۔
داڑھی کا خلال
منہ دھونے کے بعد چلو میں پانی لے کر اسے ٹھوڑی کے نیچے سے داڑھی میں داخل کریں اور داڑھی کا اپنی انگلیوں سے خلال کریں۔
دلیل: حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ
أن رسول اﷲ کان إذا توضأ أخذ کفا من مائٍ فأدخلہ تحت حنکہ فخلل بہ لحیتہ وقال: " ھکذا أمرنی ربی عزوجل"
کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کا دھونا
داڑھی کے خلال کے بعد کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کو دھوئیں پہلے دایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں پھر بایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں۔
دلیل: حضرت عثمان ؓ کا مسنون وضو کرکے دکھانا جس میں یہ عمل بھی ہے کہ
داڑھی کے خلال کے بعد کہنیوں تک دونوں ہاتھوں کو دھوئیں پہلے دایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں پھر بایاں ہاتھ تین مرتبہ دھوئیں۔
دلیل: حضرت عثمان ؓ کا مسنون وضو کرکے دکھانا جس میں یہ عمل بھی ہے کہ
سر کا مسح
دونوں بازو دھونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تر کرکے سرکا مسح کریں اور سر کا مسح دو حالتوں میں ہوتا ہے۔
دونوں بازو دھونے کے بعد دونوں ہاتھوں کو تر کرکے سرکا مسح کریں اور سر کا مسح دو حالتوں میں ہوتا ہے۔
1-ننگے سر پر
2- ڈھانپے سر پر
1۔اگر سر ننگا ہو تو دونوں ہاتھوں کو سر کی پیشانی کے بالوں سے شروع کرکے مسح کرتے ہوئے گدی تک لے جائیں پھر اسی طرح ہاتھوں کو واپس جہاں سے شروع کیا تھا وہیں لے آئیں۔
دلیل: حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ سکھلاتے ہوئے مسح کا طریقہ عملی طور پر یوں بیان کیا:
دلیل: حضرت عبداللہ بن زیدؓ نے نبیؐ کے وضو کا طریقہ سکھلاتے ہوئے مسح کا طریقہ عملی طور پر یوں بیان کیا:
2۔ ڈھانپے سر پر: اگر سر پر پگڑی ہو تو اس کے مسح کی دو صورتیں ہیں۔
1۔پگڑی کے اوپر سے اس طرح مسح کرلیا جائے جس طرح ننگے سرپرکیا جاتا ہے۔
دلیل: حضرت عمرو بن امیہؓ فرماتے ہیں:
1۔پگڑی کے اوپر سے اس طرح مسح کرلیا جائے جس طرح ننگے سرپرکیا جاتا ہے۔
دلیل: حضرت عمرو بن امیہؓ فرماتے ہیں:
2۔ پگڑی پرمسح اس طرح بھی سنت ہے کہ پیشانی کے بالوں پرمسح کرتے ہوئے باقی مسح پگڑی کے اوپر سے کرلیا جائے۔
دلیل: حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نبیؐ کا عمل بیان کرتے ہیں کہ
دلیل: حضرت مغیرہ بن شعبہؓ نبیؐ کا عمل بیان کرتے ہیں کہ
٭ اسی طرح اگر زخم وغیرہ پر پٹی بندھی ہوئی ہو تو اس پر مسح کیاجاسکتا ہے صحابہ کرامؓ کا اس پر عمل تھا۔
دلیل: عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں :
دلیل: عبداللہ بن عمرؓ فرماتے ہیں :
کانوں کا مسح
سر کے مسح کے بعد کانوں کے مسح کے لیے شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں میں پھیر کر کانوں کی پشت پر انگوٹھوں کے ساتھ مسح کریں۔
دلیل:حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ
سر کے مسح کے بعد کانوں کے مسح کے لیے شہادت کی دونوں انگلیاں دونوں کانوں کے سوراخوں میں پھیر کر کانوں کی پشت پر انگوٹھوں کے ساتھ مسح کریں۔
دلیل:حضرت ابن عباسؓ فرماتے ہیں کہ
" أن رسول اﷲ مسح أذنیہ داخلھما بالسبابتین وخالف إبھامیہ إلی ظاھر أذنیہ فمسح ظاھرھما وباطنھما"
نوٹ:
کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں۔
دونوں پاؤں کو دھونا
مذکورہ بالا اعمال کے بعد تین تین دفعہ بالترتیب دائیں اور بائیں پاؤں کو ٹخنوں تک دھوئیں۔
دلیل:حضرت عثمانؓ سے مسنون عمل یوں مذکور ہے:
کانوں کے مسح کے لئے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں۔
دونوں پاؤں کو دھونا
مذکورہ بالا اعمال کے بعد تین تین دفعہ بالترتیب دائیں اور بائیں پاؤں کو ٹخنوں تک دھوئیں۔
دلیل:حضرت عثمانؓ سے مسنون عمل یوں مذکور ہے:
" ثم غسل رجلہ الیمنی ثلاثا، ثم الیسری ثلاثا"
پاؤں کی انگلیوں کاخلال
پاؤں کو دھوتے ہوئے چھنگلی سے انگلیوں کا خلال کیا جائے۔
دلیل: مستورد بن شدادؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ
پاؤں کو دھوتے ہوئے چھنگلی سے انگلیوں کا خلال کیا جائے۔
دلیل: مستورد بن شدادؓ فرماتے ہیں کہ میں رسول اللہﷺ کو دیکھا کہ
موزوں اور جرابوں پر مسح
اگر پاؤں پر موزے یاجرابیں پہنی ہوں تو ان پر مسح کرنا کافی ہے، لیکن شرط یہ ہے کہ موزے وغیرہ وضو کرکے پہنے گئے ہوں۔ (دیکھئے :صحیح بخاری ۲۰۶) یعنی ایک دفعہ وضو کرکے موزے پہننے سے باربار مسح کیا جاسکتا ہے جب تک کوئی ایسا امر واقع نہ ہو جس سے غسل واجب ہو مثلا ً مباشرت ، احتلام، حیض اور نفاس کی حالت۔
مسح کی مدت
موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت مقیم کے لئے ایک دن اور ایک رات اور مسافر کے لئے تین دن اور تین راتیں ہے۔
دلیل:حضرت شریح بن ہانی نے حضرت عائشہؓ کی ترغیب پرحضرت علیؓ سے موزوں پر مسح کرنے کی مدت کے متعلق پوچھا تو حضرت علی ؓ نے فرمایا:
" جعل رسول اﷲ ثلاثة أیام ولیالیھن للمسافر ویوما ولیلة للمقیم"
ملحوظہ:
مسح کی مدت مسح کرنے سے ہی شروع ہوجاتی ہے، یعنی اگر ظہر کی نماز کے وقت آپ نے مسح کیا تو دوسرے دن ظہر کی نماز تک یہ مسح برقرار رہا اب ظہر کی نماز موزے اتار کر وضو کرکے پڑھی جائے گی اسی پر تین دن اور تین راتوں کو قیاس کریں۔
موزے اور جراب میں فرق
موزہ نرم چمڑے کی اس تھیلی کو کہتے ہیں جو سردی سے بچنے کے لئے پاؤں پر چڑھائی جاتی ہے۔ عربی میں اسے خف کہتے ہیں جس طرح حضرت عمروؓ سے روایت ہے کہ
مسح کی مدت مسح کرنے سے ہی شروع ہوجاتی ہے، یعنی اگر ظہر کی نماز کے وقت آپ نے مسح کیا تو دوسرے دن ظہر کی نماز تک یہ مسح برقرار رہا اب ظہر کی نماز موزے اتار کر وضو کرکے پڑھی جائے گی اسی پر تین دن اور تین راتوں کو قیاس کریں۔
موزے اور جراب میں فرق
موزہ نرم چمڑے کی اس تھیلی کو کہتے ہیں جو سردی سے بچنے کے لئے پاؤں پر چڑھائی جاتی ہے۔ عربی میں اسے خف کہتے ہیں جس طرح حضرت عمروؓ سے روایت ہے کہ
اس طرح جراب عربی لغت میں ہر اس چیز کو کہتے ہیں جو پاؤں میں پہنی جائے چمڑے سے بنی ہو تو موزا اور اگر سوت وغیرہ سے بنی ہو تو اردو میں جراب کہہ دیتے ہیں۔ جراب پر مسح کے متعلق حضرت مغیرہ بن شعبہؓ سے روایت ہے کہ
ملحوظہ:
اس روایت سے معلوم ہوا کہ جوتوں پر بھی مسح ہوسکتا ہے ،لیکن اس کے لئے بھی شرط ہے کہ پہلے وضو کرکے پہنے ہوں۔
اعضاء کو کتنی مرتبہ دھویاجائے
وضو کرتے ہوئے اعضا کو ایک ایک، دو دو اور تین تین مرتبہ دھونا سنت سے ثابت ہے لہٰذا مذکورہ تعداد میں سے کوئی بھی اختیار کی جاسکتی ہے۔
ایک ایک مرتبہ کے لئے
دلیل:
ًدو دو مرتبہ
دلیل:
دلیل:
عن عبد اﷲ بن زید أن النبیؐ توضأ مرتین مرتین
تین تین مرتبہ
دلیل: حضرت حمرانؓ نے حضرت عثمانؓ کا مسنون وضو یوں بیان کیا ہے کہ آپؓ نے وضو کے لئے پانی منگوایا
دلیل: حضرت حمرانؓ نے حضرت عثمانؓ کا مسنون وضو یوں بیان کیا ہے کہ آپؓ نے وضو کے لئے پانی منگوایا
شرمگاہ پر چھینٹے مارنا
وضو مکمل ہوچکا اب مذکورہ بالا اعمال کے بعد شرم گاہ پر پانی کے چھینٹے مارنا سنت ہے۔
دلیل: حضرت حکمؓ فرماتے ہیں کہ
دوسری روایت میں ہے کہ رسول اللہﷺ فرماتے ہیں:
" علمنی جبرائیل الوضوئ،وأمرنی أن أنضح تحت ثوبي"
دعا
آپؐ نے فرمایا:جوشخص وضو کرنے کے بعد یہ دعا:
آپؐ نے فرمایا:جوشخص وضو کرنے کے بعد یہ دعا:
" أَشْہَدُ أنْ لَّا إلہ إلَّا اﷲُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُہٗ وَرَسُوْلُہٗ"
پڑھ لیتا ہے تو اس کے لیے جنت کے آٹھوں دروازے کھول دیئے جاتے ہیں جس میں سے چاہے وہ داخل ہو۔
- نواقض وضو
چند ایسے اعمال ہیں جن کے صدور سے وضو ٹوٹ جاتاہے:
1۔پیشاب و پاخانہ کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔(المائدۃ:۶)
2۔ریح وغیرہ کے خارج ہونے سے۔ (صحیح بخاری:۱۳۷)
3۔(چت لیٹ کر) سونے سے۔ (صحیح ابوداود:۱۸۸)
4۔شرم گاہ کو چھونے سے ۔ (صحیح ابوداود:۱۶۶)
5۔اونٹ کا گوشت کھانے سے۔ (مسلم:۳۶۰)
تیمم
تیمم غسل جنابت یا وضو کا قائم مقام ہے اور یہ پانی نہ ملنے کی صورت میں طہارت حاصل کرنے کے لئے پاک مٹی سے کیا جاتا ہے اس کے علاوہ تیمم شدید عذر اور ایسی بیماری کی حالت میںبھی کیا جاسکتا ہے کہ جس میں جان جانے کا خطرہ ہو۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
تیمم غسل جنابت یا وضو کا قائم مقام ہے اور یہ پانی نہ ملنے کی صورت میں طہارت حاصل کرنے کے لئے پاک مٹی سے کیا جاتا ہے اس کے علاوہ تیمم شدید عذر اور ایسی بیماری کی حالت میںبھی کیا جاسکتا ہے کہ جس میں جان جانے کا خطرہ ہو۔ جیساکہ اللہ تعالیٰ قرآن میں فرماتا ہے:
" وَإنْ کُنْتُمْ مَرْضٰی أوْ عَلٰی سَفَرٍ أوْ جَآئَ أَحَدٌ مِّنْکُمْ مِّنَ الْغَائِطِ أَوْ لٰمَسْتُمُ النِّسَائَ فَلَمْ تَجِدُوْا مَائًً فَتَیَمَّمُوْا صَعِیْدًا طَیِّبًا فَامْسَحُوْا بِوُجُوْھِکُمْ "
قرآن کی مذکورہ بالا آیت کی روشنی میں درج شدہ عوارض یا ان جیسے معاملات میں تیمم کیا جاسکتا ہے۔
طریقہ تیمم
اس کے دو طریقے نبیﷺ سے منقول ہیں:
1۔روایت ہے کہ
2۔دوسراطریقہ آپؐ سے یوں منقول ہے کہ
تیمم کن چیزوں اور کتنی مدت تک ہوتا ہے
تیمم کے لئے پاک مٹی کا ہونا ضروری ہے۔
آپؐ نے فرمایا:
" الصعید الطیب وضوء المسلم ولو إلی عشر سنین "
اس کے علاوہ مٹی کے نہ ہونے کی صورت میں اس کی مختلف اقسام مثلاً کلرشدہ مٹی، پتھراور ریت وغیرہ سے بھی تیمم کیا جاسکتا ہے۔
تیمم چونکہ پانی نہ ہونے کی وجہ سے یا پھر کسی انتہائی عذر کی وجہ سے کیا جاتا ہے لہٰذا پانی وغیرہ کی موجودگی یا عذر دو رہوجانے کی وجہ سے تیمم ختم ہوجاتا ہے وگرنہ ایسا کوئی عارضہ لاحق نہ ہونے کی وجہ سے کہ جس سے وضو ٹوٹ جاتا ہو تیمم کی مدت وضو کی طرح ہی ہے۔
Comment