Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نماز: چند اہم مسائل

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نماز: چند اہم مسائل




    نماز: چند اہم مسائل

    کپڑوں کا پاک ہونا
    نماز پڑھنے کے لئے ضروری ہے کہ نمازی کے کپڑے پاک ہوں۔
    حضرت معاویہؓ نے حضرت اُم حبیبہؓ سے پوچھا:


    " ھل کان رسول اﷲ! یصلی في الثوب الذی یجامعھا فیہ؟ فقالت نعم! إذا لم یرفیہ أذی"



    اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:

    " وَثِیَابَکَ فَطَھِّرْ وَالرُّجْزَ فَاھْجُرْ"




    استقبال قبلہ
    نمازی کے لئے یہ بات بھی ضروری ہے کہ وہ جب نماز کا ارادہ کرے تو قبلہ رخ ہوکر کھڑا ہو۔
    آپؐ نے ایک آدمی کو نماز درست کرواتے ہوئے فرمایا:


    " إذا قمت إلی الصلاة فأسبغ الوضوء ثم استقبل القبلة فکبر"



    جس وقت اس عمل کو کرنا دشوار ہو وہاں عذر کے باعث اجازت ہے کہ کسی طرف بھی منہ کیا جاسکتا ہے مثلاً جنگل ، صحرا یا ایسی جگہ جہاں قبلہ کی سمت معلوم نہ ہوسکے اسی طرح جنگ کے دوران اور جب قبلہ رخ ہونا ممکن ہی نہ ہو۔
    جیسا کہ قرآن میں ارشاد ہے:


    " فَإنْ خِفْتُمْ فَرِجَالًا أَوْ رُکْبَانًا "



    اس سے معلوم ہوا کہ بھاگتے ہوئے یا لڑتے ہوئے انسان کا رخ کسی طرف بھی ہوسکتا ہے لہٰذا وہ کسی سمت میں نماز ادا کرسکتا ہے اور اسی طرح عام حالات میں سواری پر نفل نماز ادا کرنی ہو تو سواری کا رخ ایک دفعہ قبلہ رخ کرلینا چاہئے اب نماز کے دوران سواری کا رخ بدل بھی جائے تو کوئی مضائقہ نہیں۔ حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے :

    " أن رسول اﷲ کان إذا سافر فأراد أن یتطوع استقبل بناقتہ القبلة فکبرثم صلی حیث وجہہ رکابہ"



    لیکن یہ یاد رہے کہ سواری پر صرف نفل نماز ہوسکتی ہے آپؐ سے سواری پر فرض نماز ثابت نہیں۔
    حضرت جابر بن عبداللہؓ سے روایت ہے کہ :


    " أن النبیؐ کان یصلي علی راحلتہ نحو المشرق فإذا أراد أن یصلي المکتوبة نزل فاستقبل القبلة"




    اقتداء امام

    امام کی اقتداء فرض ہے امام کی اقتداء نہ کرنے سے نماز باطل ہوجانے کا خطرہ ہوتا ہے۔ اقتداء امام کی تاکیداور اس کے خلاف پر وعید کی بہت سے روایات منقول ہیں، جن میں چند ایک یہ ہیں:
    1۔حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:





    2۔حضرت ابوہریرہؓ سے ہی روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:

    " أما یخشی أحدکم إذا رفع رأسہ قبل الإمام أن یجعل اﷲ رأسہ رأس حمار أو یجعل اﷲ صورتہ صورة حمار"



    3۔صحابہ کرام ؓامام کی اقتدا کا پورا پورا خیال رکھتے تھے۔ حضرت براء بن عازب بیان فرماتے ہیں :

    " کان رسول اﷲ! إذا قال: "سمع اﷲ لمن حمدہ" لم یحن أحد منا ظھرہ حتی یقع النبی! ساجدًا ثم نقع سجوداً بعدہ"





    تعدیل ارکان
    نماز کے اَرکان کو صحیح طریقے سے بجا لانانماز کی قبولیت کے لئے شرط ہے۔ آپؐ نے فرمایا:


    " صلوا کما رأیتموني أصلي "



    حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے:


    " إذا قمت إلی الصلاة فأسبغ الوضوء ثم استقبل القبلة فکبر ثم اقرأ ما تیسر معک من القرآن ثم ارکع حتی تطمئن راکعا ثم ارفع حتی تستوي قائما ثم اسجد حتی تطمئن ساجدا ثم ارفع حتی تطمئن جالسا ثم اسجد حتی تطمئن ساجدا ثم ارفع حتی تطمئن جالسا ثم افعل ذلک في صلاتک کلھا "



    اس روایت سے معلوم ہوا کہ نبیؐ نے مسیء الصلاۃ کو نماز میں تعدیل ارکان کی تاکید فرمائی۔ جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس آدمی کی نماز میں ایک خرابی یہ بھی تھی ۔
    حضرت حذیفہؓ نے ایک آدمی کو دیکھا کہ وہ رکوع سجود صحیح طور پر نہ کررہا تھا اس کے نماز مکمل کرنے کے بعد آپؓ نے فرمایا:


    " لومت مت علی غیر سنة محمد! "




    عورت کا ننگے سرنما زپڑھنا
    یوں تو عورت کا سارا جسم ہی ستر ہے ،کیونکہ اکثر طور پر سر کا حصہ ننگا رکھنے میں سستی ہوجاتی ہے اس لئے اس کے بارے میں تاکید آئی ہے۔
    حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ آپؐ نے فرمایا:


    " لا یقبل اﷲ صلاة حائض إلا بخمار"





    کپڑا یا بال سمیٹنا

    نمازمیں کپڑا یا بالوں کو سمیٹنا منع ہے۔ حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:


    " أمرت أن أسجد علی سبعة أعظم ولا أکف ثوبا ولا شعرا "



    اسی طرح حضرت عبداللہ بن عباسؓ نے ایک آدمی کو نماز پڑھتے دیکھا اور وہ جوڑا کئے ہوئے تھا۔ آپ ؓ نے وہ کھول دیا جب نماز کے بعد وہ آیا اور حضرت عبداللہ بن عباسؓ سے پوچھنے لگا کہ آپ نے کیوں ایسا کیا ۔ جس پر آپؓ نے کہا کہ:

    " إنی سمعت رسول اﷲ یقول إنما سئل ھذا مثل الذی یصلی وھو مکتوف"




    سدل اور منہ ڈھانپنا
    = چادر کی اس طرح بکل مارنا کہ ہاتھوں کو حرکت دینا محال ہوجائے اس سے نبیؐ نے منع فرمایا ہے۔ حضرت ابوسعید خدریؓ سے روایت ہے کہ


    " نہی رسول اﷲ! عن اشتمال الصماء"



    = اسی طرح نما زمیں سدل اور منہ پر کپڑا ڈالنے کی ممانعت ہے۔ کپڑے کے دونوں سروں کو اپنے سامنے لٹکا لینے کو سدل کہتے ہیں۔
    حضرت ابوہریرہؓ سے روایت ہے :


    " أن رسول اﷲ نہی عن السدل فی الصلاة وأن یغطی الرجل فاہ"




    جوتوں سمیت نماز
    جوتے پہن کر نماز پڑھنے میں کوئی مضائقہ نہیں یہ عمل آپؐ سے ثابت ہے۔جس کے دلائل یہ ہیں:
    1۔حضرت شداد بن اوسؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:

    " خالفوا الیہود فإنھم لایصلون فی نعالھم ولا خفافھم"


    2۔حضرت ابوسلمہؓ نے حضرت انسؓ سے دریافت کیا کہ:
    " أکان النبی یصلي فی نعلیہ قال: نعم "


    ملحوظہ :
    لیکن یاد رہے کہ جوتا اگر بالکل صاف ہو یعنی اس پر گندگی نہ لگی ہو تب ہی اس میں نماز ادا ہوسکتی وگرنہ جوتے پہن کر نماز درست نہیں۔
    حضرت ابو سعید خدریؓ سے روایت ہے کہ ایک دفعہ آپؐ صحابہ کرامؓ کو نماز پڑھا رہے تھے۔ آپؐ نے اپنے جوتے اتار دیئے جب لوگوں نے دیکھا تو انہوں نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے نماز کے بعد آپؐ نے ان سے پوچھا کہ تمہیں کس چیز نے مجبور کیا کہ تم اپنے جوتے اتارو؟ انہوں نے جواب دیا کہ ہم نے دیکھا کہ آپؐ جوتے اتار رہے ہیں تو ہم نے بھی اپنے جوتے اتار دیئے آپؐ نے فرمایا: مجھے تو جبریل نے خبر دی کہ تمہارے جوتوں کے نیچے گندگی ہے اور آپؐ نے فرمایا:



    " إذا جاء أحدکم إلی المسجد فلینظر فإن رأی فی نعلیہ قذرا أو أذی فلیمسحہ ولیصل فیھما"






    لہٰذا جوتا اگر گندگی سے پاک ہو تو ان میں نماز پڑھنادرست ہے۔ تاہم آج کل مسجدوں میں قالین اور صفوں کی صفائی کے پیش نظر جوتے اتارکر نماز پڑھ لینی چاہئے آپؐ سے جوتے اتار کر نماز پڑھنا بھی ثابت ہے۔
    حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ کہتے ہیں کہ :

    " رأیت رسول اﷲ یصلي حافیا منتعلاً "




    نماز کے لئے سترہ

    نمازی جب نماز شروع کرے تو چاہئے کہ وہ اپنے سامنے کسی چیز کو سترہ بنالے۔
    سہل بن ابی حثمہ ؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:

    " إذا صلی أحدکم فلیصل إلی سترة فلیدن منھا لا یقطع الشیطان علیہ صلاتہ "



    ٭ سترہ کم از کم اونٹ کے پالان کے پچھلے حصے کی لکڑی کے برابر ہونی چاہئے جیسا کہ آپؐ سے پوچھا گیا کہ سترہ کہاں تک ہو تو آپؐ نے جواب دیا

    " مثل موخرة الرحل "



    اور یہ لکڑی تقریباً ایک ذراع کی پیمائش کی ہوتی ہے، اس طرح آپؐ نے فرمایا:

    "ولو بسہم"



    نمازی کے آگے سے گزرنے سے نماز کا باطل ہونا
    گدھا، کتا اور حائضہ عورت کے نمازی اور سترے کے درمیان سے گزر جانے سے نماز باطل ہوجاتی ہے۔حضرت ابوذرؓ سے روایت ہے کہ آپؐ نے فرمایا:

    " فإذا لم یکن بین یدیہ مثل آخرة الرحل فإنہ یقطع صلاتہ الحمار والمرأة والکلب الأسود "


    عورت سے مراد صرف حائضہ عورت ہے جیسا کہ موقوف روایت میں ہے۔ ابن عباسؓ کہتے ہیں:

    " یقطع الصلاة المرأة الحائض"


    نماز میں آگے سے گزرنے والے کو نمازی روکے
    نمازی کے آگے سے اگر کوئی گزر رہا ہو تو نمازی کوحکم ہے کہ وہ اپنے ہاتھ سے اسے روکے بلکہ اگر زبردستی کرنی پڑے تب بھی کوئی حرج نہیں ۔
    حضرت ابو سعیدؓ سے روایت ہے کہ میں نے نبیؐ سے سناکہ انہوں نے فرمایا:


    " إذا صلی أحدکم إلی شیئ یسترہ من الناس فأراد أحد أن یجتاز بین یدیہ،فلیدفعہ فإن أبی فلیقاتلہ فإنما ھو شیطان "



    جاری ہے

  • #2
    Re: نماز: چند اہم مسائل

    jazakAllah khair

    Comment

    Working...
    X