Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

شیطان مت

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: شیطان مت

    یہ ناول اگر ای بک میں مل جائے تو مزہ آجائے
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #17
      Re: شیطان مت

      Originally posted by Sub-Zero View Post
      یہ ناول اگر ای بک میں مل جائے تو مزہ آجائے
      با اسانی مل جائے گا ڈاکٹر فاسٹس از کرسٹوفر مارلو۔۔اس کا اردو ترجمہ ایم پی تھری فارمیٹ میں ڈاون لوڈ کر لئجے گا


      خوش رہیں


      فاسٹس
      :(

      Comment


      • #18
        Re: شیطان مت

        انکوئیزیشن کے دہشت ناک مظالم شیطان مت کو جڑ سے کھاڑنے میں ناکام رہے بکلہ شیطان کے پیروکاروں نے اور مضبوطی سے اپنے عقیدے کو پکڑنا شروع کر دیا کوئی نیا شخص جب اس مذہب کو قوبل کرتا تو سب سے پہلے عیسائیت سے تائب ہوتا۔ شیطان کے نام پہ بپتسمہ حاصل کرتا اور عیسائی نام ترک کر دیتا۔وہ ایک دائرے میں کھڑا ہو کر عہد کرتا کے ابلیس کا وفادار رہے گا اور اس کے نام پر بچوں کی قربانی دے گا۔خدا بیٹے اور روح القدس کے متعلق مقدسات ک بے حرمتی کرے گا اور شیطانی افعال سیاہ رسوم اور سبت کی بابت کسی سے کچھ نہیں کہے گا



        اس عید کے بعد وہ ان شیطانی افعال میں مصروف ہوجاتا جن پر اج تک شکوک کے پردے پڑے ہوئے ہیں اتنا اندازہ ہے کہ جو کچھ بھی ہوتا تھا عیسائیت کی مروجہ رسوم کے بالکل برعکس تھا۔تحفظ عصمت ایک بڑا جرم سمجھا جاتا اور حرام کاری کو شیطان سے وفاداری کی علامت خیال کیا جاتا۔ یہ تصور بھی کر لیا گیا تھا کہ مرد شیطان پرست ابلیس کے فرستادے سوکبی اور عورتیں انکوبی سے تمتمع کے ذریے مدارج طے کرتے ہیں اور یہ خیال بھی عام تھا کہ شیطان ضرورت کے مطابق انکوبی یا سکوبی بن جانے کی اہلیت رکھتا ہے ۔خدا پرستوں کو گناہ میں ملوث کر کے شیطان کے پجاریوں میں شامل کرانے کی کوشش کرتا ہے





        شیطان کی پرستش کے حوالے سے مردوں سے زیادہ عورتیں قصور وار ٹھرائی گئیں کیونکہ اس دور میںح مشہور تھا کہ مرد سے کم تر یہ مخلوق گناہ کی جڑ ہے کج رو ہے اور شیطان سے جنسی مواصلت کی خاطر اپنی روح بیچ ڈالتی ہے اور بات ہے کہ اس عمل سے پھر کبھی لطف حاصل کرنا ممکن نہیں رہتا یہ ایک شدید تکلیف دہ عمل ٹھرتا۔۔تاہم جادوگرنی اس سے زبردست قوت ضرور ھاصل کر لیتی جس کی بنا پر وہ لوگوں کو مالی اور جانی نقصان دینے پر قادر ہو جاتی۔۔


        جاری ہے
        :(

        Comment


        • #19
          Re: شیطان مت


          شیطان کے شطونگڑے انکوبی اور سکوبی ہر سال مقررہ اوقات پر شیطان کے بندوں سے رابطہ قائم کرتے و خولت میں بے راہ روی کے مظاہرے کرتے۔۔مخصوص دونوں میں شیطان پرست چودھویں کی رات کو اجتماع مں شریک ہوتے اور وہاں شیطان کے قائم مقام بھیس بدلے اشکاص کا ایک دائرے میں طواف کرتے اس کے سرین چاٹتے اور مرغ کی بانگ کے وقت ساری رات سے جاری فسق و فجور کا سلسہ رک جاتا


          سولہویں صدی عیسوی میں ان شیطان پرستوں کی پکڑ دھکڑ اور زندہ جلا دینے کا سلسہ شروع کیا گیا اور بے پناہ تششد سے ان رسوم کی بابت معلومات ھاصل کی گئیں جو خفیہ طور پر سر اناجم دی جاتی تھیں معلوم ہوا کہ جادوگرنیاں خاص جڑی بوٹیوں نومولد انسانی بچوں کے خون اور چمگادڑوں مینڈوں اور چھپکلیوں کو کوٹ کر ایسا مرہم تیار کرتی ہیں جسے بدن پر مل کر اڑنے کی صلاحیت پیدا ہو جاتی ہے اور اس بارے میں مختلف جادوگرنیوں نے تشدد کے بعد ان جڑی بوٹیوں کی شناخت کراق دی تو پتیہ چلا درحقیقت اس ملغوبے میں نشہ آور اجزا موجود ہوتے ہیں جن کے کھانے یا مالش کرنے سے آدمی کو محسوس ہوتا ہے کہ وہ واہ میں اڑ رہا ہے




          برطانیہ میں لوگوں کو پھانسی دینے کا رواج تھا مگر کلیسا کبھی انہیں جڑ سے اکھاڑنے میں کامیاب نہ رہا برطانیہ میں سترھیوں صدی عیسوی میں عیاشیوں کو مذہب کا لبادہ اوڑھا کر۔ ’’ ہیل فائر ‘‘ کلب تشکیل کئے گئے جہاں سوائے خدا کے تمام دیوی دوتا پوجے گئے۔۔شیطانی عبادت گاہوں میں سفلے جذبات ابھارنے کی خاطر ہر قسم کا سامان فراہم کی جاتا نواجوان نسل نے اس مسلک کو دل سے قبول کیا ان کے نذدیک یہ سب فرحت انگیز تھا





          جاری ہے
          :(

          Comment


          • #20
            Re: شیطان مت

            بہت دلچسپ پیرائے میں لکھی گئی سنسنی خیز حقیقت سے پردہ اٹھاتی تحریر ہے
            یعنی یہ شیطان کی چال صرف گناہ تک تھی جیسے نشہ آور جڑی بوٹیوں سے دماغ
            کو محسوس کرانا کہ وہ اڑ رہا ہے برعکس وہ صرف ایک دھوکہ ہوتا تھا

            مگر یہ سب شیطانی افعال کا کیا فائدہ ؟ حاصل وصول کیا؟ دین بھی گیا دنیا بھی
            کوئی خاص شکتی بھی نہیں ملتی اور بس بیکار باتیں

            ایم پی تھری لنک تو دیا نہیں؟
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #21
              Re: شیطان مت

              ۔۔

              کلیسا کے کئی محترم زادے کے اعزا و اقربا بھی خفیہ طور پر اس مسلک سے منسلک رہے مسیح سے عدوات کا مظاہرہ عشائے ربانی کی روٹی کو غلاظت سے آلودہ کرنے اور ٹکرے کر دنے سے کرتے۔ الٹی صلیب پر کنواری کو برہنہ لٹا کر اس پر شرب چھڑکتے اور بائیں پیر سے فرش پر صلیب بنا کر دعائوں کو الٹ پڑھتے۔کنواری کو مادر ارضی تصور کرتے

              دور حاضر میں شیطان مت کا احیا کی کوشش 1921 میں شائع ہونے والی کتاب ’’ مغربی یورپ کا سحری مذہب ‘‘ سے شوع ہوئی اسی کتاب کے ایک شارع جیرال گارڈنر نے اعلان کیا کہ اسے انگلینڈ میں قدیم شیطان پرستوں کا ایسا گروہ ملا ہے جو کسی نہ کسی طرح جادوگروں کے قتل عام سے بچتا چلا ایا تھا اور انہوں نے اپنی تقاریب میں شریک بھی کیا تھا۔ بعد ازاں امریکہ کی سب سے مشہور جادوگرنی سائبل لیک اور ایک برطانوی محقق ولکن سن نے بھی تصدیق کی کہ نیو فارسٹ برطانیہ میں شیطان پرست 1930 اور 1950 کے عشروں تک موجود رہے ہیں اور ا بھی موجود ہو نگے۔



              نسبتا قریبب کے ادوار میں شیطان مت کی ایک نئی صورت سحر ابیض یا سفید جادو ہے اس مذہب کے متبعین عیسائیت کے مخالف ایسے شیطان پرست ہیں کہ جو قدیم شیطان پرستوں کے برعکس انسانیت کی خدمت میں عظمت خیال کرتے ہیں ان کا نزدک گناہ کا مفہوم الگ ہے تاہم جنسی بے راہ روی یہاں بھی بدرجہ اتم موجود ہے یہ لوگ دیو مالائی کرداروں کو پوجتے ہیں ان کا ہاں مادر ارضی جو زرخیزی کی دیوی ہے سے سے زیادہ قابل احترام ہے جس کی پوجا تقریبا قدیم ادوار کی تمام اقوام نے زرعات کے دور مں کی اس کے علاوہ دیگر رومی مصری اور یونانی اصنامیاتی کردار بھی پوجے جاتے رہے ہں۔ 1880 میں امریکہ کے ایک شخص چارلس لی لینڈ کی ملاقات فلورنس میں ایک طالوی جادوگرنی مدالینا سے ہوئی جس نے بتایا کہ جادوگرنیوں کا عیقدہ ہے کہ چاند دیوی ڈیانا نے اپنے بھائی فر کے تعلق سے ایک لڑکی ارادیا کو جنم دیا اب اردایا جادوگری سکھاتی ہے اور شیطان کے پجارووں کیی مدد گار ہے تاکہ انہیں خدا بیٹا ور روح القدس کے ’’ شر ‘“ سے محفوظ رکھ سکے۔۔لی لینڈ نے 1899 میں جادوگروں کی انجیل اردایا شائع کر دی خیال ہے کہ اس انجیل کو نیو فاریسٹ میں بڑا تقدس حاصل ہوا اور یہی مقام سحر ابیض کی جنم بھومی قرار دیا جاتا ہے


              یورپی شیطان پرستوں کے بارے میں عام رویہ یہ ہے کہ اس مذہب نے محض عیسائیت کے مروجہ عقائد کے خلاف جنم لیا۔۔شیطانی بائبل کی یہ آیات اس کی دلیل ہیں ’’ شیطان صرف ان سے مہربانی کا روادار ہے جو اس کے حقدار ہوں نہ کہ ( مروجہ عیسائیٹ) کی طرح کمینوں سے ‘‘ شیطان بدلے پہ یقین رکھتا ہے نہ کہ دوسرا گال بھی مارنے والے کے اگے کرنے پر ‘‘ ( عیسائیت ) شیطانیت انسان کے طبعی اور ذہنی و جذباتی تسکین کی علامت ہے جو گناہ کے ذریعے ممکن ہے شیطانیت فکر و عمل اور جہد مسلسل کی دعوت دیتی ہے اور خالی خولی کے سراب سے بچاتی ہے



              ختم شد
              :(

              Comment

              Working...
              X