Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
شیطان مت
Collapse
X
-
Re: شیطان مت
واہ جناب بہت اچھی اور معلوماتی تحریر ہے
اگلی قسط کا انتظار رہے گا
صرف آخری لائن کے حوالے سے اتنا کہوں گا میں* ایسا نہیں* مانتا کہ اقبال صوفی ازم سے متاثر تھے اس سینس میں تو ہوسکتا ہے جیسے کوئ قارون یا فرعون سے متاثر ہوجائے کہ واہ جناب کیا ہٹ دھرمی ہے
ان کے اس جملے سے تو میں* بھی اتفاق کرونگا کہ قادر مطلق شیطان پر ایمان لانا زیادہ آسان ہے اس بات سے ہرگز یہ مطلب نہیں اخذ کیا جاسکتا کہ ایسا کہنے والا خود اس کے وجود کو بھی تسلیم کرتا ہے جیسا کہ آپ نے اوپر شیطان کے خدا اور اس کی عبادت کے حوالے سے ذکر کیا اور میں ایسی کسی ہستی کے وجود کو تسلیم نہیں*کرتا اللہ کے سوائے۔
سر جی ایسا نہ سمجھیے گا کہ کسی بحث کا آغاز کرنا چاہ رہا ہوں بلکہ جس پیرائے میں سمجھتا ہوں صرف اس کا اظہار کیا ہے
-
Re: شیطان مت
شکریہ بانیاز خان۔۔
جہاں تک اپ اقبال کے صوفی ازم سے متاثر ہونے سے متفق نہیں تو اس کا جواب گو کہ
یہ موضوع سے خارج ہے لیکن اپ ایک دفعہ پہلے بھی یہ سوال اٹھا چکے ہیں میں بوجوہ جواب نہیں
دے پایا۔۔ ابھی کوشش کروں گا جواب داخل کر سکوں
اقبال کی شاعری کے پہلے دور میں جو قیام مغرب کے اوائل تک محیط ہے وحدت الوجود
کے شارع اور نو افلاطونی صوفی تھے جب انہوں نے احیا و تجدید ملت کا بیڑا اٹھایا
تو وہ ہمہ اوست کی مخالفت کرنے لگے۔۔عام طورسے یہ خیال کیا جاتا ہے کہ اقبال مرتے دم تک
وحدت اولجود اور سریان کے مخالف رہے لیکن یہ عدم تدبر کا نتیجہ ہے
حقیقت یہ ہے کہ اقبال اواخر عمر میں وحدت وجود کی طرف دوبارہ رجوع لانے پہ مجبور ہو گئے
تھے اور اسی تصور پر اپنی الہیات کی عمارت استوار کی؛
اس اجمال کی تفصیل یہ ہے کہ اقبال، جیسا کہ معلوم عوام ہے مسلمانوں میں ایسے مردان
مومن کے ظہور کے آرزو مند تھے جو ملت اسلامیہ کی عظمت رفتہ کو بحال کرنے کی
کوشش کرے لیکن اس کے لیے ضروری تھا کہ مسلمانوں کو اس بات کا یقین دلایا
جاے کہ ذات تعالی بھی ان کی کوششوں میں شریک ہے۔۔خدا کے ماورائی تصور کو وہ تعطل
و جمود پہ محمول کرنے لگے تھے یعنی ان کا خیال تھا کہ اگر خدا کی ماورائیت
کا اثبات کیا جائے تو اس کا مطلب یہ ہوگا کہ ذات باری تعالی کو مسلمانوں کی کاوشوں سے کوئی دلچسپی نہیں
اس لیے اقبال نے ارتقائےتخلیقی اور ارتقائے بزوری کے ترجمانوں کی طرح ذات باری
کو کائنات میں جاری و ساری ثابت کرنے کی کوشش کی
یاد رہے کہ صوفیہ وجودیہ بھی ذات خداوندی کے سریان کے قئال ہیں اس لیے جہاں تک سریان کا
تعلق ہے اقبال اور شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کی الہیات میں کسی قسم کا کوئی فرق نہیں
دونوں سریان کے ساتھ ساتھ ماورائیت کا بھی دم بھرتے ہیں لیکن فی الحقیقت دونوں سریان محض کے قائل ہیں
اتنا فرق ضرور ہے کہ ابن عربی الیہات میں ذات باری کا تصور بحثیت
ایک ذات مطلق و اکمل کے ہیں اور اقبال کے سریان میں ذات باری کائنات کے ساتھ ساتھ ارتقا
کی منازل طے کر رہی ہے
سریان کے علاوہ اقبال کے اس ذہنی انقلاب کا سب سے برا ثبوت یہ ہے کہ منصور حلاج شیخ ابن عربی اور
دوسرے وجودیہ صوفیہ کے متعلق ان کی رائے میں نمایاں تبدیلی رونما ہو جاتی ہے ایک زمانے
میں انہوں نے منصور حلاج کے متعلق اقبال نامہ میں لکھا تھا
مںصور حلاج کا رسالہ کتاب الطواسین جس کا ذکر ابن حزم کی فہرست میں ہے فرانس میںشا
ئع ہوگیا ہے مولف نے فرنچ زبان میں نہایت مفید ھواشی اس پہ لکھے ہیں
حسین کے اصلی معتقدات پر اس رسالے میں بڑی روشنی پڑتی ہے اور معلوم ہوتا ہے کہ اسزن
امے زمانے کے مسلمان منصور کی سزا دہی میں بالکل حق بجانب تھے
گویا
وہ منصور کو اس کے ہمعصر فقہا کی طرح واجب القتل سمجھتے تھے لیکن جب خطبات لکھنے
بیٹھتے ہیں تو ہم دیکھتے ہیں ان کیے میں کس قدر انقلابپیدا ہو چکا ہے فرماتے ہیں
اب اگر صرف مذہبی نقطہ نظر سے دیکھا جائے تو ان واردات کا نشو نما حلاج کے نعرہ انا الحق
میں اپنے معراج کمال کو پہنچ گیا اور گو حلاج کے معاصرین علیٰ ہذا متبعین نے اس ک تعبیر وحدت الوجود کے رنگ میں
کی لیکن مشہور فرانسیسی مسشرق موسومیے نے حلاج کی تحریروں کے جو اجزا حال میں
شائع کئے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اس شہید صوفی نے انا الحق کہا تو اس سے
یہ نہیں سمجھنا چاہیے کہ اسے ذات الہیہ کے ورا الورا ہونے سے انکار کیا لہذا ہمیں اس کی تعبیر اس
طرح کرنی چاہیے جیسے قطرہ دریا میں واصل ہوگیا حالناکہ یہ اس امر کا ادراک اور؎بالکل
علی اعلان اظہار تھا کہ خودی ایک حقیقت ہے جو اگر ایک عمیق اور پختہ تر شخصیت میں
پیدا کر لی جائے تو ثبات و استحکام حاصل کر سکتی ہے اس لحاظ سے
دیکھا جائےتو کچھ یوں معلومہوتا ہے جیسے حلاج ان الفاظ میں متکلمین کودعوت
مبازرت دے رہے
اب وہ حلاج کو گردن زنی کے بجائے صوفی
شہید کہنے لگے ہیں اور انا الحق کی تعبیر اپنے نظریہ خودی کے رنگ میں کر رہے ہیں
ایک زمانے میں ابن عربی کی تعلیمات کو کفر و زندقہ قرار دیا تھا لیکن جب خطبات لکھتے وقت ائن ستائن
کے نظریہ اضافیت کے اسلامی ماخد کی تلاش جاری تھی تو سید سلیمان ندوی کو لکھا
اگر دہر ممتد اور مستمر ہے اور حقیقت میں اللہ تعالی ہی ہے تو مکان کیا چیز ہے
جس طرح دہر کا ایک عکس ہے اس طرح مکان بھی دہر ہی کا عکس
ہونا چاہیے یا یون کہیئ کہ زمان ومکان دونوں کی ھقیقت اصلیہ دہر ہی ہے ۔کیا یہ خیال
محی الدین ابن عربی کے نقطہ خیال سے صھیح ہے اس کا جواب شاید فتوحات میں ملے
مہربانی کر کے تھوڑی سی تکلیف اور گوارہ فرمائے اور دیکھے کیا انہوں نے
مکان پر کوئی بھث کی ہے اور اگر کی ہے تو مکان اور دہر کا تعلق ان کے نذدیک کیا ہے؟
پھر ایک جگہ پھر ارشاد ہوتا ہے
اسلامی اندلس کے مشہور صوفی فلسفی محی الدین ابن عربی کا یہ قول کیا خوب ہے
کہ وجود مدرک تو خدا ہے کائنات معنی۔ ایسے ہی ایک دوسرے مسلمان صوفی
مفکر اور شاعر عراقی نے کہا کہ زمان و مکان کہ متعدد نظامات ہیں حتی کہ وہ زمان و مکان بھی ہے
جو صرف ذات الہہ سے مخصوص ہے لہذا عین ممکن ہے کہ جسے ہم کائنات یا عالم کارجی ٹھہراتے ہیں وہ عقل
ہی کی ایک تاویل ہوا
ن سطور میں انہوں نے کھلے الفاظ میں ابن عربی کے نظریہ وحدت الوجود کو تسلیم کیا ہے اور عراقی شیخ اکبر ابن عربی کا شاگرداور مشہور وجودی شاعر تھا اپنے خطبات میں متعد
د مقامات پہ اقبال نے عراقی سے استہشاد کیا ہےاس طرح دوسرے صوفیہ وجودیہ جیسے شیخ شہاب الدین سہروردی مقتول
اور بایزید بسطامی کی تعلیمات سے استدلال کیا ہے بایزید بسطامی نے تصوف
اسلامی میں سے سے پہلے نروان یا فنا فی اللہ کا تصور پیش کیا ان کے شطیحات میں سے ایک ہے
جس نے مجھے دیکھا اس نے خدا دیکھااقبال خطبات میں ان کا ذک
ر کرتے ہوئے فرماتے ہیں
جب مشہور صوفی بزرگ بایزید بسطامی کے حلقے میں تخلیق کا مسئلہ زیربحث تھا تو ایک مرید
نے ہمارے نقطہ نظر کی ترجمانی یہ کہتے ہوئے بڑی خوبی سے کی کہ ایک وقت وہ بھی تھا
جب صرف خدا کا وجود تھا اس کے سوا کچھ نہ تھا۔۔لیکن اس کے جواب میں شیخ کی زبان سے جو الفاظ
نکلے وہ اور بھی معنی خیز ہیں شیخ نے فرمایا اور اب کیا ہے ؟ اب بھی صرف خدا کا وجود ہے
لہذا عالم مادیات کی یہ حیثیت نہیں کہ ذات باری تعالی کے ساتھ شروع ہی سےموجود
ہو اور جس پر گویا وہ اب دور سے عمل کر رہا ہے بلکہ ایکی مسلسل عمل جس کو فکر نےالگ
تھلگ اشیا کی کثرت میں تقسیم کر رکھا ہے کے نام سے پیش کیا یہ لوگس
کا نظریہ ہے جس کا جائزہ میں بعد میں لوں گا کیونکہ یہ موضوع خارج اور
میں بہت تھک گیا لکھتے لکھتے
ان حقائق و شواہد سے اس امر کا ثبور بہم پہنچتا ہے کہ اقبال کے فکر کا اغاز بھی وحدت اولجود
اور سریان سے ہوا تھا اور انجام بھی وحدت الوجود اور سریان ہی پر ہوا
خوش رہیںً
فاسٹس
:(
Comment
-
Re: شیطان مت
بہت شکریہ ڈاکٹر صاحب
اقبال کے حوالے سے جو حوالاجات آپ نے پیش کیے چند ایک جملوں کے جو شاید میرے علم میں* نہیں* تھے سب ٹھیک کہا ہے مجھے کافی حد تک امید بھی تھی کہ اگر جواب دیا گیا تو وہ نثری حوالاجات کا حامل ہی ہوگا
میں*نے پہلے ہی عرض کیا تھا کہ میں* یہ نہیں*کہتا کہ اقبال متاثر نہیں* تھے لیکن اقبال کا متاثر ہونا جس پیرائے میں* سمجھتا ہوں* وہ اب بھی وہی ہے
اب یہ بات آپ جیسا دقیق نگاہ رکھنے والا شخص جانتا ہے کہ اقبال کے نثری یا نظمی کلام کا وہ حصہ جو صوفیت کا عکس دکھلاتا ہے اس کا تعلق اواخر عمری سے ہے اور
میں* یہ سمجھتا ہوں* بحوالہ قرآن اور مشاہدہ کہ جب انسان بڑھاپے کی طرف پہنچتا ہے تو پھر سے بچوں اور ناسمجھوں والی باتیں بھی کرنے لگتا ہے
چلیں اب اس بات کو ختم کرتے ہوئے ہم آپ کی اگلی قسط کا انتظار کرتے ہیں
Comment
-
Re: شیطان مت
Originally posted by Baniaz Khan View PostOriginally posted by Baniaz Khan View Postبہت شکریہ ڈاکٹر صاحب
اقبال کے حوالے سے جو حوالاجات آپ نے پیش کیے چند ایک جملوں کے جو شاید میرے علم میں* نہیں* تھے سب ٹھیک کہا ہے مجھے کافی حد تک امید بھی تھی کہ اگر جواب دیا گیا تو وہ نثری حوالاجات کا حامل ہی ہوگا
میں*نے پہلے ہی عرض کیا تھا کہ میں* یہ نہیں*کہتا کہ اقبال متاثر نہیں* تھے لیکن اقبال کا متاثر ہونا جس پیرائے میں* سمجھتا ہوں* وہ اب بھی وہی ہے
اب یہ بات آپ جیسا دقیق نگاہ رکھنے والا شخص جانتا ہے کہ اقبال کے نثری یا نظمی کلام کا وہ حصہ جو صوفیت کا عکس دکھلاتا ہے اس کا تعلق اواخر عمری سے ہے اور
میں* یہ سمجھتا ہوں* بحوالہ قرآن اور مشاہدہ کہ جب انسان بڑھاپے کی طرف پہنچتا ہے تو پھر سے بچوں اور ناسمجھوں والی باتیں بھی کرنے لگتا ہے
چلیں اب اس بات کو ختم کرتے ہوئے ہم آپ کی اگلی قسط کا انتظار کرتے ہیں
شکریہ
نثر سے ہٹ کر شاعری سے بھی میں انتخاب کر سکتا تھا لیکن شاعری تلمیحات اشارات و کنایات
پہ مشتمل ہوتی عموما شعر تہہ در تہہ اور مبہم مطلالیب لئے ہوتا ایک بات کے
کئی کئی معنی ہوتے
شاعری میں بھی اپ جا بجا ان کو صوفی ازم سے انسپائیر ہوتے دیکھ سکتے ہیں
جیسا کہ مولانا جلال الدین رومی جو وحدت الوجود کے مشہور اور ممتاز ترجمان ہیں اقبال ان کو اپنا
پیر و مرشد تسلیم کرتے ہیں اور خوہ مرید ہندی کے نام سے ان کے سامنے
زانوئے تلمذتہ کیا۔۔ اسرار خودی میں کہتے ہیں
باز بر خوانم ز فیض پیر روم۔۔۔۔۔ دفتر سر بستہ اسرار علوم
جان او از شعلہ ہا سرمایہ دار۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ من فروغ یک نفس مثل شرار
پیر رومی خاک را اکسیر گرد۔۔۔۔۔از غبارم جلوہ ہا تعبیر کرد
اور جیسا کے مولانا روم مولانا صدر الدین قونوی کے واسطے شیخ اکبر ابن عربی سے مستفید
ہوئےاور مولانا روم کی مثنوی مولانا رومی ابن عربی اور دوسرے وجودیہ صوفیا کے نظریہ وحدت الوجد ہی کی
باز گشت ہے
خوش رہیں
ڈاکٹر فاسٹس
Last edited by Dr Fausts; 30 May 2012, 18:39.:(
Comment
-
Re: شیطان مت
Originally posted by Baniaz Khan View Postبہت شکریہ ڈاکٹر صاحب
اقبال کے حوالے سے جو حوالاجات آپ نے پیش کیے چند ایک جملوں کے جو شاید میرے علم میں نہیں تھے سب ٹھیک کہا ہے مجھے کافی حد تک امید بھی تھی کہ اگر جواب دیا گیا تو وہ نثری حوالاجات کا حامل ہی ہوگا
میں نے پہلے ہی عرض کیا تھا کہ میں* یہ نہیں کہتا کہ اقبال متاثر نہیں* تھے لیکن اقبال کا متاثر ہونا جس پیرائے میں* سمجھتا ہوں* وہ اب بھی وہی ہے
اب یہ بات آپ جیسا دقیق نگاہ رکھنے والا شخص جانتا ہے کہ اقبال کے نثری یا نظمی کلام کا وہ حصہ جو صوفیت کا عکس دکھلاتا ہے اس کا تعلق اواخر عمری سے ہے اور
میں* یہ سمجھتا ہوں* بحوالہ قرآن اور مشاہدہ کہ جب انسان بڑھاپے کی طرف پہنچتا ہے تو پھر سے بچوں اور ناسمجھوں والی باتیں بھی کرنے لگتا ہے
چلیں اب اس بات کو ختم کرتے ہوئے ہم آپ کی اگلی قسط کا انتظار کرتے ہیں
محترم بانیاز
سلام مسنون-۔
سب سے پہلے تو پرانی اور دقیانوسی اور ان معلومات کو ذہن سے کھرچ دیں جن کی بنیاد صرف قیاسوں پر ہے
آج کی سائنس بحوالہ جریدہ نیچر سائنس کے مطابق بوڑھے یا پچاس سال سے زائد عمر کے افراد کسی بھی جوان آدمی
سے 10 گنا بہتر بات اور فیصلہ کرتے ہیں اس جریدہ کے مطابق اس کی دو وجوہات ہیں ایک ان بوڑھوں کے پاس جوان آدمی کے
کے مقابلے ان سے کئی گنا زیادہ تجربہ ہوتا ہے دوسرا ان کا دوران خون دھیرے گردش کرتا ہے جس کی وجہ سے یہ کسی بھی
قسم کی جزباتی بات یا فیصلہ کرنے بجائے ٹھنڈے دماغ سے بات کرتے ہیں
اس پر مزید جریدہ لکھتا ہے - جیسے جوان آدمی جزبات میں کوئی بات کرے اور کافی دیر باد دماغ ٹھنڈا ہونے پر پچھتائے
مگر یہ قابلیت بوڑھوں میں فوری ہوتی ہے یعنی ٹھنڈے دماغ سے سوچتے ہوئے بات یا فیصلہ کرنا
ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: شیطان مت
محترم بانیاز اور عامر سلام
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ لوگ تصوف کی تعریف ہہی نہیں متعین کر سکے کہ اس کی تعریف کیا ہے تصوف کوئی دیو مالائی کہانیوں کا نام نہیں ہے بلکہ تصوف لفظ "صفا" سے بنا ہے اور اس سے مراد صفائے باطن ہے اور " صفائے باطن" کسی بھی لحاظ سے مذموم نہیں
علماء نے تصوف کی تعریفیں متعین کی ہیں پہلے انہیں پڑھیے پھر اس کی مذمت فرمایئےـ
تصوف چیست اخلاق است و احساں
ہمیں دین متین است و دگر ھیچ
ترجمہ
تصوف کیا ہے؟ اخلاق ہے اور احسان ہے
اور یہی دین متین ہے اس کے علاوہ کچھ نہیںـ
ــــــــــــــــــــــــــــ
*غیر عقلی باتیں ــــــ
*جان لیجئے کہ جب آپ کسی مذہب پر ایمان لاتے ہیں تو آپ کو بہت سی غیر عقلی باتوں پر ایمان لانا ہوتا ہے
*خدا ــ کو آپ اپنی عقل میں محدود نہیں کر سکتے
فرشتوں کے وجود کے لیے آپ کے پاس کونسی عقلی تو جیہات ہیں
*مرنے کے بعد زندہ ہونے پر آپ کیا عقلی دلائل پیش کر سکتے ہیں
اور روز محشر کے بارے آپ کی عقل کیا کہتی ہے؟
جنت اور دوزخ کا عقلی وجود کیسے ممکن ہے؟
اسی طرح جنات کا معاملہ بھی ہے
قرآن حکیم میں پوری سورہ جن موجود ہے
آحادیث نبوی سے جنات کا ایمان لانا اور علم حاصل کرنا ثابت ہے
حضرت سلیمان علیہ السلام کا چیونٹی کی گفتگو کو سن لینا ــــ اس کی کیا عقلی توجیہہ ہے
اگر ہم عقلی اور غیر عقلی کے چکر میں پڑ گئے اور بہت سی باتوں کا انکار کر دیا تو ہم کفر کے عمیق گڑھوں میں گر پڑیں گے
اور یاد رہے کہ عقل ایک ایسی چیز ہے جس کا معیار ہر زمانہ میں ایک جیسا نہیں رہتا یہ ہمیشہ ترقی پذیر رہتی ہے
کل تک جو باتیں خلاف عقل تھیں آج وہ عین عقل ہیں
یاد رہے کہ عقل کے معیارات تبدیل ہوتے رہتے ہیں لیکن مذہب کی سچائیان تببدیل نہیں ہوتیں
قرآن حکیم چودہ صدیاں پہلے اگر یہ اعلان کرتا ہے کہ
الشمس والقمر بحسبان
یعنی سورج اور چاند دونوں گھوم رہے ہیں
تو اس زمانے کی عقل اس کا مزاق اڑاتی رہی لیکں آج کی عقل نے اسے تسلیم کر لیا
قرآن نے ماں کے پیٹ میں بچے کی تخلیق کے مختلف مراحل بیان کیے تو عقلیں حیران رہ گئیں
قرآن نے جب یہ اعلان کیا کہ گھوڑے، گدھے اونٹ اور خچر کے علاوہ بھی سواریاں ہیں جن کا تمہیں علم نہیں تو لوگوں نے ہنسی اڑائی اور آج یہی عقل ہے کہ خلائی جہاز کے ذریعہ قرآن کو تسلیم کرتی نظر آتی ہے
کتنی مثالیں دوں ـــــــ مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ
مذہب عقل کا محتاج نہیں
البتہ عقل مذھب سے ضرور رہنمائی حاصل کرتی ہے
یہ بھی ایک اصول ہے کہ عقل والے یعنی سائنس دان ایک مفروضہ قائم کر کے اس پر کام کرتے ہیں اور نتائج مرتب کرتے ہیں
لیکن مذہب مفروضات کا نام نہیں
عقل مذہب کی بہت سے بااتوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو چکی ہے اور جو بچی ہیں انہیں تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گیLast edited by Jamil Akhter; 31 May 2012, 08:36.ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: شیطان مت
Originally posted by Sub-Zero View Postمحترم بانیاز اور عامر سلام
پہلی بات تو یہ ہے کہ آپ لوگ تصوف کی تعریف ہہی نہیں متعین کر سکے کہ اس کی تعریف کیا ہے تصوف کوئی دیو مالائی کہانیوں کا نام نہیں ہے بلکہ تصوف لفظ "صفا" سے بنا ہے اور اس سے مراد صفائے باطن ہے اور " صفائے باطن" کسی بھی لحاظ سے مذموم نہیں
علماء نے تصوف کی تعریفیں متعین کی ہیں پہلے انہیں پڑھیے پھر اس کی مذمت فرمایئےـ
تصوف چیست اخلاق است و احساں
ہمیں دین متین است و دگر ھیچ
ترجمہ
تصوف کیا ہے؟ اخلاق ہے اور احسان ہے
اور یہی دین متین ہے اس کے علاوہ کچھ نہیںـ
ــــــــــــــــــــــــــــ
*غیر عقلی باتیں ــــــ
*جان لیجئے کہ جب آپ کسی مذہب پر ایمان لاتے ہیں تو آپ کو بہت سی غیر عقلی باتوں پر ایمان لانا ہوتا ہے
*خدا ــ کو آپ اپنی عقل میں محدود نہیں کر سکتے
فرشتوں کے وجود کے لیے آپ کے پاس کونسی عقلی تو جیہات ہیں
*مرنے کے بعد زندہ ہونے پر آپ کیا عقلی دلائل پیش کر سکتے ہیں
اور روز محشر کے بارے آپ کی عقل کیا کہتی ہے؟
جنت اور دوزخ کا عقلی وجود کیسے ممکن ہے؟
اسی طرح جنات کا معاملہ بھی ہے
قرآن حکیم میں پوری سورہ جن موجود ہے
آحادیث نبوی سے جنات کا ایمان لانا اور علم حاصل کرنا ثابت ہے
حضرت سلیمان علیہ السلام کا چیونٹی کی گفتگو کو سن لینا ــــ اس کی کیا عقلی توجیہہ ہے
اگر ہم عقلی اور غیر عقلی کے چکر میں پڑ گئے اور بہت سی باتوں کا انکار کر دیا تو ہم کفر کے عمیق گڑھوں میں گر پڑیں گے
اور یاد رہے کہ عقل ایک ایسی چیز ہے جس کا معیار ہر زمانہ میں ایک جیسا نہیں رہتا یہ ہمیشہ ترقی پذیر رہتی ہے
کل تک جو باتیں خلاف عقل تھیں آج وہ عین عقل ہیں
یاد رہے کہ عقل کے معیارات تبدیل ہوتے رہتے ہیں لیکن مذہب کی سچائیان تببدیل نہیں ہوتیں
قرآن حکیم چودہ صدیاں پہلے اگر یہ اعلان کرتا ہے کہ
الشمس والقمر بحسبان
یعنی سورج اور چاند دونوں گھوم رہے ہیں
تو اس زمانے کی عقل اس کا مزاق اڑاتی رہی لیکں آج کی عقل نے اسے تسلیم کر لیا
قرآن نے ماں کے پیٹ میں بچے کی تخلیق کے مختلف مراحل بیان کیے تو عقلیں حیران رہ گئیں
قرآن نے جب یہ اعلان کیا کہ گھوڑے، گدھے اونٹ اور خچر کے علاوہ بھی سواریاں ہیں جن کا تمہیں علم نہیں تو لوگوں نے ہنسی اڑائی اور آج یہی عقل ہے کہ خلائی جہاز کے ذریعہ قرآن کو تسلیم کرتی نظر آتی ہے
کتنی مثالیں دوں ـــــــ مجھے صرف اتنا کہنا ہے کہ
مذہب عقل کا محتاج نہیں
البتہ عقل مذھب سے ضرور رہنمائی حاصل کرتی ہے
یہ بھی ایک اصول ہے کہ عقل والے یعنی سائنس دان ایک مفروضہ قائم کر کے اس پر کام کرتے ہیں اور نتائج مرتب کرتے ہیں
لیکن مذہب مفروضات کا نام نہیں
عقل مذہب کی بہت سے بااتوں کو تسلیم کرنے پر مجبور ہو چکی ہے اور جو بچی ہیں انہیں تسلیم کرنے پر مجبور ہو جائے گی
شکریہ ۔۔لیکن میرا خیال کہ یہ تصوف اس وقت ہمارے موضوع سےخارج ہے
اگر اپ اس پہ بات کرنا چاہیتے یا میری یا کسی اور کی رائےلینا چاہتے تو ایک الگ تھریڈ بنائیں
وہاں میں تفصیل سے جواب دوں گا اس پہ
موضوع شیطان مت ہے لیکن محترم بانیاز کے سوال کی جواب میں
اقبال اور نظریہ وحدت الوجود پہ بات کی ورنہ یہ بھی الگ موضوع ہے
اس پہ تفصیل سے بات اقبال سیکشن میں ہی ہوگی
خوش رہیں
ڈاکٹر فاسٹس
:(
Comment
-
Re: شیطان مت
میرے پیارے محترم جناب جمیل بھائی
بس یہی وہ خدشہ تھا جس کا اندازہ کچھ کچھ تھا مجھے میں تحریر کی اگلی قسط کا انتظار کررہا ہوں تاکہ اپنی معلومات میں اضافہ کرسکوں مجھے اپنی پہلی پوسٹ کے بعد ہی ایسا محسوس ہوا تھا کہ کہیں بات بحث*برائے بحث*کی طرف نہ چل نکلے
ڈاکٹر صاحب بہت معذرت جناب
جمیل بھائی جس بڑھاپے کی آپ نے بات کی ہے پوری طرح سائنس کی اس بات کو مانتا ہوں میں ذرا اس سے اگلی اسٹیج کی بات کررہا تھا اور یہ دقیانوسی بات ہو سکتی ہے پر ہمارے مشاہدے میں بھی موجود ہے
باقی نہ ڈاکٹر صاحب یہ اپنی طور پر تصوف کی تعریف بیان کررہے ہیں اور نہ ہی میں
میرے خیال میں بحث میں پڑنے سے بہتر ہے کہ مضمون کے مکمل ہونے کا انتظار کیا جائے
Comment
-
Re: شیطان مت
Originally posted by Baniaz Khan View Postمیرے پیارے محترم جناب جمیل بھائی
بس یہی وہ خدشہ تھا جس کا اندازہ کچھ کچھ تھا مجھے میں تحریر کی اگلی قسط کا انتظار کررہا ہوں تاکہ اپنی معلومات میں اضافہ کرسکوں مجھے اپنی پہلی پوسٹ کے بعد ہی ایسا محسوس ہوا تھا کہ کہیں بات بحث*برائے بحث*کی طرف نہ چل نکلے
ڈاکٹر صاحب بہت معذرت جناب
جمیل بھائی جس بڑھاپے کی آپ نے بات کی ہے پوری طرح سائنس کی اس بات کو مانتا ہوں میں ذرا اس سے اگلی اسٹیج کی بات کررہا تھا اور یہ دقیانوسی بات ہو سکتی ہے پر ہمارے مشاہدے میں بھی موجود ہے
باقی نہ ڈاکٹر صاحب یہ اپنی طور پر تصوف کی تعریف بیان کررہے ہیں اور نہ ہی میں
میرے خیال میں بحث میں پڑنے سے بہتر ہے کہ مضمون کے مکمل ہونے کا انتظار کیا جائےپہلی بات تو یہ آپ نے اقبال کے بڑھاپے کو لے کر کے بات کی وہ 1877 میں پیدا ہوئے اور 1938 میں وفات تو اس حساب سے 61 کے بنے جو خاص عمر نہیں
آپ معلوم نہیں کس سٹیج کی بات کررہے ہیں آپ کے مشاہدے شاعر مشرق کو سنکی یا بچا ذہن رکھے والا کہے گا تو یہ تو ٹھیک بات نہیں
بہرحال کیری آن عامر
Last edited by Jamil Akhter; 31 May 2012, 09:59.ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: شیطان مت
Originally posted by Dr Faustus View Post
شکریہ ۔۔لیکن میرا خیال کہ یہ تصوف اس وقت ہمارے موضوع سےخارج ہے
اگر اپ اس پہ بات کرنا چاہیتے یا میری یا کسی اور کی رائےلینا چاہتے تو ایک الگ تھریڈ بنائیں
وہاں میں تفصیل سے جواب دوں گا اس پہ
موضوع شیطان مت ہے لیکن محترم بانیاز کے سوال کی جواب میں
اقبال اور نظریہ وحدت الوجود پہ بات کی ورنہ یہ بھی الگ موضوع ہے
اس پہ تفصیل سے بات اقبال سیکشن میں ہی ہوگی
خوش رہیں
ڈاکٹر فاسٹس
مجھے اس کی کوئی ضرورت نہیں آپ نے اور بانیاز نے تصوف اور بڑھاپےکی غلط تشریح کی اسکی تصیح کرنا میں نے ضروری سمجھا
ڈیٹس آلLast edited by Jamil Akhter; 31 May 2012, 09:55.ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: شیطان مت
۔۔۔
انیسویں صدی میں مغرب میں رومانیت کی تحریک چلی۔۔اس سے متاثر ہو نے والوں نے شیطان کی بہت توصیف کی۔۔اہل مذہب جسے ابلیس کی سرکشی قرار دیتے ہیں رومانینوں کے نذدیک وہ ابلیس کی خود داری تھی۔۔ایک رامناوی سموئیل ٹیلر نے قصہ آدم و ابلیس کے بارے میں رائے ذنی کرتے ہوئے کہا تھا ہم نے مقدمہ کا ایک ہی رخ کا مطلعہ کیا ہے کیونکہ ساری کتب خدا کی تحریر کر دہ ہے
گویا شیطان کا اپنی صفائی میں کچھ کہنے کا موقع نہیں ملا اور یہی کام رامانی کر رہے ہںً کیونکہ ان کا خیال ہے کہ شیطان کو الہامی کتب کا ذریعہ حاصل نہیں رہا جب کے خدا نے اس سے بھر پور فائدہ اٹھایا
سحر پرست اقوام میں شیطان کی پرستش کا سراغ زمانے قدیم سے ملتا ہے یورپ میں سحر کے تاریک دور میں شیطان پرستی جادو کا لازمی جزو قرار پایا۔ اب ساحرین شیطان کو خالق کائنات اور خدا کو دشمن گردانتے ہیں جس نے ناجائز طور پر ابلیس کی مملکت پر قبضہ جما رکھا ہے اور اخر کار یہ بادشاہت حقیقی وارث شیطان کے ہاتھ میں ہوگی
عیسائیت کے ظہور کے بعد سحر اور شیطن مت میں یہی فرق رہا کے ساحر وہ شخص مانا گیا جو سحر کا استعمال محض دنیاوی مقصد کے لیے کرے جبکہ شیطان پرست انہیں کہا گیا جو شیطان کو اپنی دنیا اور اخرت کا رکھولا جانتے اور مانتے تھے کہ اخر کار خدا شیطان اور اس کے مددگاروں سے شکست کھا جائے گا۔۔ عیسائی دیو مالائی کرداروں کو شیطان کے چیلے خیال کرتے تھے جو دوسروں کے نزدک دیوی اور دیوتا ہونے کی وجہ سے واجب الاحترانم اور لائق عبادت تھے رومی سلطنت میں ان دیوی دیوتائوں کی پوجا اور قربانیاں عیسائی حکام نے بند کر دی تھیں بعد ازاں سحر پر بھی یہ کہہ کر پابندی عائد کر دی گئی کہس احر شیطان کے ہاتھ اپنی روح فروخت کرتا ہے اور بدلے میں پراسرسر طاقتیں ھاصل کرتا ہے جب کہ شیطان پرست بلا کی ستائش شیطان کو آقا مانتے ہوئے پوجتے ہیں
عیسائیت نے نتیرھیوں صدی میں انکوئیزیشن نامی ادارے قئم کئے جن کا مقصد پوچھ گچھ کی آر میں دولت مند گھرانوں پر سحر کاری کا الزام لگا کر انہیں تشدد سے تسلیم کروانا تھا کہ وہ شیطان کے پجاری ہیں اور پھر ان کی دولت بحق مسیحت ضبط کرا لینا تھا۔۔
جاری ہے
:(
Comment
-
Re: شیطان مت
عامر کیا آپ نے کبھی کالا جادو کا شکار ہوتے کسی کو دیکھا یا ایسے شخص کو جس نے اپنی روح کا سودا شیطانی طاقت کے حصول کے لئے کیا ہو
کیا آپ سمجھتے ہیں ان کی حثیت قصے کہانیوں تک ہے یا حقیقت سے کوئی واسطہ ہے
ہر مذہب میں ایک منفی کردار یا سرکش قوت ہے جو لافانی طاقت کے ساتھ ہمیشہ انسسان کو بھٹکاتی ہے ، یہ کردار بھی بہت طاقتور ہوتا ہے
جو سب کچھ کر سکتا ہے یا اسے کھلی چھوٹ ہے برسبیل تزکرہ یہ کردار ابد تک زندہ رہے گا اور تجارت کے ساتھ ساتھ شر کو پھیلائے گاہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: شیطان مت
Originally posted by Sub-Zero View PostOriginally posted by Sub-Zero View Postعامر کیا آپ نے کبھی کالا جادو کا شکار ہوتے کسی کو دیکھا یا ایسے شخص کو جس نے اپنی روح کا سودا شیطانی طاقت کے حصول کے لئے کیا ہو
کیا آپ سمجھتے ہیں ان کی حثیت قصے کہانیوں تک ہے یا حقیقت سے کوئی واسطہ ہے
ہر مذہب میں ایک منفی کردار یا سرکش قوت ہے جو لافانی طاقت کے ساتھ ہمیشہ انسسان کو بھٹکاتی ہے ، یہ کردار بھی بہت طاقتور ہوتا ہے
جو سب کچھ کر سکتا ہے یا اسے کھلی چھوٹ ہے برسبیل تزکرہ یہ کردار ابد تک زندہ رہے گا اور تجارت کے ساتھ ساتھ شر کو پھیلائے گا
ڈاکٹر فاسٹس یہ بہت مشہور ناول ہے جس کے مرکزی کردار ڈاکٹر فاسٹس نے اپنی روح شیطان کے پاس گروی رکھی تھی
لیکن میرا ذاتی ٰخیال یہ محض ایک جھوٹا افسانہ ہے ۔۔مندرجہ بالا لائنز سے ٹھیک سے میری بات کا مفہوم ہوگا
اپنی ہی زات میں پستی کے کھنڈر ملتے ہیں
اپنی ہی ذات میں اک کوہ ندا رہتا ہے
صرف اسی کوہ کے دامن میں میسر ہے نجات
آدمی ورنہ عناصر میں گھرا رہتا ہے
خوش رہیں
تابانی
:(
Comment
Comment