Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

دلیل کی تعریف اور مثالیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • دلیل کی تعریف اور مثالیں




    دلیل کی تعریف اور مثالیں



    وہ دلائل جو دین اسلام کی معرفت تک پہنچادیں ،نقلی بھی ہیں اور عقلی بھی ، وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔



    قرآن میں اللہ تعالیٰ نے دوسری قسم یعنی عقلی دلائل کا کافی تذکرہ فرمایا ہے۔ کتنی ہی ایسی آیات ہیں جن میں اللہ تعالیٰ نے یوں فرمایا ہے کہ: اس کی نشانیوں میں سے فلاں فلاں ہیں، اور اس طرز پر اللہ تعالیٰ نے اپنے وجود کے لئے عقلی دلائل دلائل کے انبار لگا دیئے ہیں۔جہاں تک معرفت نبی کے لئے نقلی دلائل کی بات ہے تو

    قرآن میں ارشاد ہے:
    مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِوَمَا مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِنْ قَبْلِهِ الرُّسُلُ



    اور معرفت نبی کے سلسلے میں عقلی دلائل یہ ہیں کہ نبی ﷺ جو واضح نشانیاں لے کر آئے، ان میں غورو فکر سے کام لیا جائے۔ ان نشانیوں میں سے عظیم ترین نشانی قرآن کریم ہے۔ جس کے اندر مفید وسچے واقعات اور عادلانہ و خیر خواہانہ احکام ہیں۔ وہ معجزات بھی عقلی دلائل میں سے ہیں کہ جن کا آپ کے ہاتھوں ظہور ہوا، اور غیب کی وہ خبریں بھی جو صرف وحی کے بل بوتے پر ہی دی جا سکتی ہیں۔ نیز جنہوں نے واقع ہو کر اپنی سچائی منوالی ہے۔

  • #2
    Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

    وحی کے دلائل نقلی سے کیا مراد ہے جناب





    Comment


    • #3
      Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

      jazakAllah khair

      Comment


      • #4
        Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

        Originally posted by Baniaz Khan View Post
        وحی کے دلائل نقلی سے کیا مراد ہے جناب
        یار کیا سوال پوچھ لیا اس کا جواب تو وہان ہے نہیں جہاں سے حجرت نے کاپی پیسٹ فرمایا اب یا تو انتظار کرو کہ شاید کاپی پیسٹ میں کوئی کامیابی ملے تو اسکا جواب ہو یا اگر کہو تو میں ہی بتلا دوں؟؟؟؟
        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

        Comment


        • #5
          Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

          Originally posted by aabi2cool View Post
          یار کیا سوال پوچھ لیا اس کا جواب تو وہان ہے نہیں جہاں سے حجرت نے کاپی پیسٹ فرمایا اب یا تو انتظار کرو کہ شاید کاپی پیسٹ میں کوئی کامیابی ملے تو اسکا جواب ہو یا اگر کہو تو میں ہی بتلا دوں؟؟؟؟



          aabi2cool sahib aap apnay say poochay gay sawalat ka jawabat daian. doosroon ki fikar na kareen.


          Comment


          • #6
            Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

            Originally posted by Baniaz Khan View Post
            وحی کے دلائل نقلی سے کیا مراد ہے جناب



            اگر غور سے پڑھیں تو ساری بات کلیر ہے









            Comment


            • #7
              Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں




              يُنَزِّلُ ٱلْمَلَٰٓئِكَةَ بِٱلرُّوحِ مِنْ أَمْرِهِۦ عَلَىٰ مَن يَشَآءُ مِنْ عِبَادِهِۦٓ أَنْ أَنذِرُوٓا۟ أَنَّهُۥ لَآ إِلَٰهَ إِلَّآ أَنَا۠ فَٱتَّقُونِ(2)


              *فرشتوں کی جنس میں سے بعض کو جیسے حضرت جبرائیل علیہ السلام یا حفظۃ الوحی، جن کی طرف "فَاِنَّہ، یسْلُکُ مِنْ بَیْنِ یَدَیْہِ وَمِنْ خَلْفِہٖ رَصَدًا" (جن، رکوع ٢'آیت ٢٧) میں
              اشارہ کیا ہے۔ ف٢ یہاں 'روح" سے مراد وحی الٰہی ہے جو خدا کی طرف سے پیغمبروں کی طرف غیر مرئی طریق پر بطور ایک بھید کے آتی ہے۔ چنانچہ دوسری جگہ فرمایا "یُلْقِی الرُّوْحَ مِنْ اَمْرِہٖ عَلٰی مَنْ یَّشَآءُ مِنْ عِبَادِہٖ" (المؤمن، رکوع٢'آیت ١٣) ایک جگہ قرآن کی نسبت فرمایا "وَکَذٰلِکَ اَوْحَیْنَا اِلَیْکَ رُوْحًا مِّنْ اَمْرِنَا" (شوریٰ رکوع٥'آیت ٥٢) قرآن یا وحی الٰہی کو "روح" سے تعبیر فرمانے میں یہ اشارہ ہے کہ جس طرح مادی اجسام کو نفخ روح سے ظاہری حیات حاصل ہوتی ہے، اسی طرح جو قلوب جہل و ضلال کی بیماریوں سے مردہ ہو چکے تھے وہ وحی الٰہی کی روح پا کر زندہ ہو جاتے ہیں۔ ف٣ وہ بندے انبیاء علیہم الصلوٰۃ والسلام ہیں جن کو خدا تعالٰی ساری مخلوق میں سے اپنی حکمت کے موافق اپنے کامل اختیار سے چن لیتا ہے۔ "اَللّٰہُ اَعْلَمُ حَیْثُ یَجْعَلُ رِسَالَتَہ،" (انعام، رکوع ١٥'آیت ١٢٤) اَللّٰہُ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَلائِکَۃِ رُسُلاً وَّمِنَ النَّاسِ" (الحج، رکوع١٠'آیت ٧٥) ف٤ یعنی توحید کی تعلیم، شرک کا رد اور تقویٰ کی طرف دعوت، یہ ہمیشہ سے تمام انبیاء علیہم السلام کا مشترکہ و متفقہ نصب العین (مشن) رہا ہے۔ گویا اثباتِ توحید کی یہ نقلی دلیل ہوئی

              ایس لنک سے مزید پڑھ لیں سوره نحل کی آیت نمبر ٢

              http://www.islamcomplex.com/qurantex...=94&surahid=16

              Comment


              • #8
                Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

                Originally posted by lovelyalltime View Post


                اگر غور سے پڑھیں تو ساری بات کلیر ہے










                اسے کہتے ہیں سوال گندم جواب چنا ۔۔ :garmi:۔

                اجی حجوررررر سائل کا سوال یہ نہیں ہے کہ نقلی دلائل کون کونسے ہیں ؟؟؟؟؟ بلکہ سائل کا سوال آپ کے پہلے مراسلہ کی اس عبارت کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ۔۔۔ وہ دلائل جو دین اسلام کی معرفت تک پہنچادیں ،نقلی بھی ہیں اور عقلی بھی ، وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔
                اس عبارت میں وحی یعنی قرآن و سنت کے دلائل کو جو نقلی دلائل کہا گیا ہے سائل نے اس بات کو سمجھنے کے لیے سوال پوچھا ہے کہ اس عبارت میں نقلی سے کیا مراد ہے ؟؟؟؟
                شاید سائل کے ذہن میں لفظ نقل کا وہ عامیانہ مفھوم ہے جو کہ عام اردو محاورہ میں استعمال ہوتا یعنی نقلی یعنی دو نمبراس وجہ سے سائل نے پریشان ہوکر آپ سے سوال کیا تھا کہ وحی کے دلائل نقلی سے کیا مراد ہے جناب؟؟؟؟
                اور آپ جو کہ نقل کے ماہر ہیں یعنی کاپی پیسٹ کے آپکی عقل میں اتنی سی بات نہیں آسکی ؟؟؟ کاش کے حجور آپ نے اپنی ہی نقل کردہ درج بالا عبارت پر ہلکا سا تدبر ہی کرلیا ہوتا یعنی جہاں سے آپ نے دلائل نقل کیے یعنی کاپی پیسٹ کیے وہاں جب یہ لکھا ہوا تھا کہ ۔۔۔ وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔۔۔ تو آپ اپنی عقل کو استعمال کرتے اور قائل کا مفھوم سمجھ جاتے کہ جو دلائل عقل کو اپیل کریں یعنی انٹلیکچوئلٹی کو اپیل کریں وہ عقل سے عبارت ہیں یعنی عقلی کہلاتے ہیں جب کہ جو دلائل منتقل شدہ ہوں وہ نقلی کہلاتے ہیں لہذا عبارت میں جو وحی کے دلائل کو نقلی کہا گیا ہے وہ عام اردو محاورہ میں استعمال ہونے والا نقلی نہیں بلکہ اس سے مراد وہ دلائل ہیں جو کہ نسل در نسل نقل ہوتے چلے آئے ہوں یعنی جو اول اسلام سے قرآن و حدیث کی شکل میں منتقل ہوتے چلے آئے ہوں انھے نقلی دلائل کہا جاتا ہے لہذا اس عبارت میں نقل سے مراد ایسے دلائل ہیں جو کہ ہمیشہ سے قرآن و سنت کی شکل میں تمام امت میں نقل در نقل چلے آئے ہیں یعنی منتقل ہوتے چلے آئے ہیں ۔۔۔ تعجب ہے ہمیں اس شخص پر کہ جس کا کام ہی صبح و شام نقل مارنا ہے یعنی کاپی پیسٹ کرنا ہے وہ ایک عام سی عقلی بات نہیں سمجھ سکا سچ ہی کہا ہے کسی نے کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے مگر تف ہے ہمارے آجکل کے نام نہاد دین اسلام کے پریچرز پر کہ اتنی لیاقت بھی نہیں کہ سائل کا سوال ہی سمجھ پائیں مگر دین کا ٹھیکہ دار ضرور بننا ہے فاعتبروا یااولی الابصار ۔۔۔۔ معزز قارئین کرام اب آخر میں ہم آپ کے لیے لفظ نقل کا لغوی اور اصطلاحی مفھوم پیش کرتے ہیں یہ ہے لسان العرب جو کہ مشھور امام لغت أبو الفضل جمال الدين محمد بن مكرم ( ابن منظور الافریقی) کی شہرہ آفاق تصنیف ہے آپ لفظ نقل کا لغوی مفھوم کچھ یوں واضح کرتے ہیں ۔۔۔
                نقل : النقل : تحويل الشيء من موضع إلى موضع ،
                مفھوم : نقل : چیز کو ایک موضع سے دوسرے موضع یعنی جگہ کی طرف منتقل کرنا نقل کہلاتا ہے ۔
                اسی سے منتقل ہے اور اسی سے انتقال ہے جبکہ اصطلاح اصول میں وہ دلائل جو کہ قرآن و سنت کی نقول کی صورت میں ہمیشہ سے امت میں نقل در نقل منتقل ہوتے چلے آتے ہوں انھے نقلی دلائل کہا جاتا ہے آپ نے عام اردو محاورہ قانون کی ایک اصطلاح سنی ہوگی یعنی منقولہ اور غیر منقولہ جائداد یہاں بھی منقولہ سے وہی مراد ہے یعنی ایسی وراثت جو کہ نسل در نسل منتقل ہوتی چلی آئے یا پھر جو منتقل ہونے کہ قابل ہو اسے منقولہ کہتے ہیں اسی طرح علمائے کرام ایک اصطلاح بہت استعمال کرتے ہیں یعنی فلاں صاحب جامع المنقول والمعقول ہیں یعنی نقلی اور عقلی علوم کے ماہر ہیں ۔۔۔
                امید ہے سائل کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا ۔۔۔والسلام
                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                Comment


                • #9
                  Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

                  بیوٹی فل آبی بھائی آپ نے عقلی اور نقلی دلائل پہ عمدہ روشنی ڈالی
                  میرا سوال ہے جب ہم حدیث و قرآن سے دلائل دے گئے تو وہ نقل کئے گئے نقلی دلائل ہونگئے
                  اور جب ہم خود سے سوچ کر دیں تو عقلی؟

                  شکریہ
                  ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                  سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                  Comment


                  • #10
                    Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

                    Originally posted by aabi2cool View Post
                    اسے کہتے ہیں سوال گندم جواب چنا ۔۔ :garmi:۔

                    اجی حجوررررر سائل کا سوال یہ نہیں ہے کہ نقلی دلائل کون کونسے ہیں ؟؟؟؟؟ بلکہ سائل کا سوال آپ کے پہلے مراسلہ کی اس عبارت کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ۔۔۔ وہ دلائل جو دین اسلام کی معرفت تک پہنچادیں ،نقلی بھی ہیں اور عقلی بھی ، وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔
                    اس عبارت میں وحی یعنی قرآن و سنت کے دلائل کو جو نقلی دلائل کہا گیا ہے سائل نے اس بات کو سمجھنے کے لیے سوال پوچھا ہے کہ اس عبارت میں نقلی سے کیا مراد ہے ؟؟؟؟
                    شاید سائل کے ذہن میں لفظ نقل کا وہ عامیانہ مفھوم ہے جو کہ عام اردو محاورہ میں استعمال ہوتا یعنی نقلی یعنی دو نمبراس وجہ سے سائل نے پریشان ہوکر آپ سے سوال کیا تھا کہ وحی کے دلائل نقلی سے کیا مراد ہے جناب؟؟؟؟
                    اور آپ جو کہ نقل کے ماہر ہیں یعنی کاپی پیسٹ کے آپکی عقل میں اتنی سی بات نہیں آسکی ؟؟؟ کاش کے حجور آپ نے اپنی ہی نقل کردہ درج بالا عبارت پر ہلکا سا تدبر ہی کرلیا ہوتا یعنی جہاں سے آپ نے دلائل نقل کیے یعنی کاپی پیسٹ کیے وہاں جب یہ لکھا ہوا تھا کہ ۔۔۔ وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔۔۔ تو آپ اپنی عقل کو استعمال کرتے اور قائل کا مفھوم سمجھ جاتے کہ جو دلائل عقل کو اپیل کریں یعنی انٹلیکچوئلٹی کو اپیل کریں وہ عقل سے عبارت ہیں یعنی عقلی کہلاتے ہیں جب کہ جو دلائل منتقل شدہ ہوں وہ نقلی کہلاتے ہیں لہذا عبارت میں جو وحی کے دلائل کو نقلی کہا گیا ہے وہ عام اردو محاورہ میں استعمال ہونے والا نقلی نہیں بلکہ اس سے مراد وہ دلائل ہیں جو کہ نسل در نسل نقل ہوتے چلے آئے ہوں یعنی جو اول اسلام سے قرآن و حدیث کی شکل میں منتقل ہوتے چلے آئے ہوں انھے نقلی دلائل کہا جاتا ہے لہذا اس عبارت میں نقل سے مراد ایسے دلائل ہیں جو کہ ہمیشہ سے قرآن و سنت کی شکل میں تمام امت میں نقل در نقل چلے آئے ہیں یعنی منتقل ہوتے چلے آئے ہیں ۔۔۔ تعجب ہے ہمیں اس شخص پر کہ جس کا کام ہی صبح و شام نقل مارنا ہے یعنی کاپی پیسٹ کرنا ہے وہ ایک عام سی عقلی بات نہیں سمجھ سکا سچ ہی کہا ہے کسی نے کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے مگر تف ہے ہمارے آجکل کے نام نہاد دین اسلام کے پریچرز پر کہ اتنی لیاقت بھی نہیں کہ سائل کا سوال ہی سمجھ پائیں مگر دین کا ٹھیکہ دار ضرور بننا ہے فاعتبروا یااولی الابصار ۔۔۔۔ معزز قارئین کرام اب آخر میں ہم آپ کے لیے لفظ نقل کا لغوی اور اصطلاحی مفھوم پیش کرتے ہیں یہ ہے لسان العرب جو کہ مشھور امام لغت أبو الفضل جمال الدين محمد بن مكرم ( ابن منظور الافریقی) کی شہرہ آفاق تصنیف ہے آپ لفظ نقل کا لغوی مفھوم کچھ یوں واضح کرتے ہیں ۔۔۔
                    نقل : النقل : تحويل الشيء من موضع إلى موضع ،
                    مفھوم : نقل : چیز کو ایک موضع سے دوسرے موضع یعنی جگہ کی طرف منتقل کرنا نقل کہلاتا ہے ۔
                    اسی سے منتقل ہے اور اسی سے انتقال ہے جبکہ اصطلاح اصول میں وہ دلائل جو کہ قرآن و سنت کی نقول کی صورت میں ہمیشہ سے امت میں نقل در نقل منتقل ہوتے چلے آتے ہوں انھے نقلی دلائل کہا جاتا ہے آپ نے عام اردو محاورہ قانون کی ایک اصطلاح سنی ہوگی یعنی منقولہ اور غیر منقولہ جائداد یہاں بھی منقولہ سے وہی مراد ہے یعنی ایسی وراثت جو کہ نسل در نسل منتقل ہوتی چلی آئے یا پھر جو منتقل ہونے کہ قابل ہو اسے منقولہ کہتے ہیں اسی طرح علمائے کرام ایک اصطلاح بہت استعمال کرتے ہیں یعنی فلاں صاحب جامع المنقول والمعقول ہیں یعنی نقلی اور عقلی علوم کے ماہر ہیں ۔۔۔
                    امید ہے سائل کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا ۔۔۔والسلام



                    mera jawab bhi detail main tha agar aap thori samajh say kaam letay.


                    توحید کی تعلیم، شرک کا رد اور تقویٰ کی طرف دعوت، یہ ہمیشہ سے تمام انبیاء علیہم السلام کا مشترکہ و متفقہ نصب العین (مشن) رہا ہے۔ گویا اثباتِ توحید کی یہ نقلی دلیل ہوئی


                    Comment


                    • #11
                      Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

                      Originally posted by aabi2cool View Post
                      اسے کہتے ہیں سوال گندم جواب چنا ۔۔ :garmi:۔

                      اجی حجوررررر سائل کا سوال یہ نہیں ہے کہ نقلی دلائل کون کونسے ہیں ؟؟؟؟؟ بلکہ سائل کا سوال آپ کے پہلے مراسلہ کی اس عبارت کہ جس میں کہا گیا ہے کہ ۔۔۔ وہ دلائل جو دین اسلام کی معرفت تک پہنچادیں ،نقلی بھی ہیں اور عقلی بھی ، وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔
                      اس عبارت میں وحی یعنی قرآن و سنت کے دلائل کو جو نقلی دلائل کہا گیا ہے سائل نے اس بات کو سمجھنے کے لیے سوال پوچھا ہے کہ اس عبارت میں نقلی سے کیا مراد ہے ؟؟؟؟
                      شاید سائل کے ذہن میں لفظ نقل کا وہ عامیانہ مفھوم ہے جو کہ عام اردو محاورہ میں استعمال ہوتا یعنی نقلی یعنی دو نمبراس وجہ سے سائل نے پریشان ہوکر آپ سے سوال کیا تھا کہ وحی کے دلائل نقلی سے کیا مراد ہے جناب؟؟؟؟
                      اور آپ جو کہ نقل کے ماہر ہیں یعنی کاپی پیسٹ کے آپکی عقل میں اتنی سی بات نہیں آسکی ؟؟؟ کاش کے حجور آپ نے اپنی ہی نقل کردہ درج بالا عبارت پر ہلکا سا تدبر ہی کرلیا ہوتا یعنی جہاں سے آپ نے دلائل نقل کیے یعنی کاپی پیسٹ کیے وہاں جب یہ لکھا ہوا تھا کہ ۔۔۔ وحی یعنی قرآن و حدیث کے دلائل نقلی ہیں جبکہ غورو فکر کے ذریعہ حاصل ہونے والے دلائل عقلی ہیں ۔۔۔ تو آپ اپنی عقل کو استعمال کرتے اور قائل کا مفھوم سمجھ جاتے کہ جو دلائل عقل کو اپیل کریں یعنی انٹلیکچوئلٹی کو اپیل کریں وہ عقل سے عبارت ہیں یعنی عقلی کہلاتے ہیں جب کہ جو دلائل منتقل شدہ ہوں وہ نقلی کہلاتے ہیں لہذا عبارت میں جو وحی کے دلائل کو نقلی کہا گیا ہے وہ عام اردو محاورہ میں استعمال ہونے والا نقلی نہیں بلکہ اس سے مراد وہ دلائل ہیں جو کہ نسل در نسل نقل ہوتے چلے آئے ہوں یعنی جو اول اسلام سے قرآن و حدیث کی شکل میں منتقل ہوتے چلے آئے ہوں انھے نقلی دلائل کہا جاتا ہے لہذا اس عبارت میں نقل سے مراد ایسے دلائل ہیں جو کہ ہمیشہ سے قرآن و سنت کی شکل میں تمام امت میں نقل در نقل چلے آئے ہیں یعنی منتقل ہوتے چلے آئے ہیں ۔۔۔ تعجب ہے ہمیں اس شخص پر کہ جس کا کام ہی صبح و شام نقل مارنا ہے یعنی کاپی پیسٹ کرنا ہے وہ ایک عام سی عقلی بات نہیں سمجھ سکا سچ ہی کہا ہے کسی نے کہ نقل کے لیے بھی عقل کی ضرورت ہوتی ہے مگر تف ہے ہمارے آجکل کے نام نہاد دین اسلام کے پریچرز پر کہ اتنی لیاقت بھی نہیں کہ سائل کا سوال ہی سمجھ پائیں مگر دین کا ٹھیکہ دار ضرور بننا ہے فاعتبروا یااولی الابصار ۔۔۔۔ معزز قارئین کرام اب آخر میں ہم آپ کے لیے لفظ نقل کا لغوی اور اصطلاحی مفھوم پیش کرتے ہیں یہ ہے لسان العرب جو کہ مشھور امام لغت أبو الفضل جمال الدين محمد بن مكرم ( ابن منظور الافریقی) کی شہرہ آفاق تصنیف ہے آپ لفظ نقل کا لغوی مفھوم کچھ یوں واضح کرتے ہیں ۔۔۔
                      نقل : النقل : تحويل الشيء من موضع إلى موضع ،
                      مفھوم : نقل : چیز کو ایک موضع سے دوسرے موضع یعنی جگہ کی طرف منتقل کرنا نقل کہلاتا ہے ۔
                      اسی سے منتقل ہے اور اسی سے انتقال ہے جبکہ اصطلاح اصول میں وہ دلائل جو کہ قرآن و سنت کی نقول کی صورت میں ہمیشہ سے امت میں نقل در نقل منتقل ہوتے چلے آتے ہوں انھے نقلی دلائل کہا جاتا ہے آپ نے عام اردو محاورہ قانون کی ایک اصطلاح سنی ہوگی یعنی منقولہ اور غیر منقولہ جائداد یہاں بھی منقولہ سے وہی مراد ہے یعنی ایسی وراثت جو کہ نسل در نسل منتقل ہوتی چلی آئے یا پھر جو منتقل ہونے کہ قابل ہو اسے منقولہ کہتے ہیں اسی طرح علمائے کرام ایک اصطلاح بہت استعمال کرتے ہیں یعنی فلاں صاحب جامع المنقول والمعقول ہیں یعنی نقلی اور عقلی علوم کے ماہر ہیں ۔۔۔
                      امید ہے سائل کو اپنے سوال کا جواب مل گیا ہوگا ۔۔۔والسلام


                      اس میں کلام نہیں اپ عالم ہیں لیکن اتنا غرور اتنا تکبر؟؟؟

                      :(

                      Comment


                      • #12
                        Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

                        Originally posted by Dr Faustus View Post

                        اس میں کلام نہیں اپ عالم ہیں لیکن اتنا غرور اتنا تکبر؟؟؟


                        آپ کو کوئی شدید غلط فہمی ہے میں نہ تو کوئی عالم ہوں اور نہ ہی مجھے کسی بات پر غرور ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ میں ہر اس شخص کو آئنہ ضرور دکھلانا پسند کرتا ہوں کہ جس نے کسی بھی فیلڈ میں خود کو حرف آخر اور حتمی قرار دینے کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہو آپ نے اگر اس شخص کی پوسٹنگ پر غور کیا ہوتا تو آپ کو میری تلخ نوائی کی سمجھ اچھے سے آجاتی باقی میں آپ سے زیادہ بحث کرنا پسند نہیں کرتا اور امید کرتا ہوں کہ آپ میری اس خواہش کا احترام کریں گے والسلام ے
                        ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                        Comment


                        • #13
                          Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں

                          Originally posted by aabi2cool View Post
                          آپ کو کوئی شدید غلط فہمی ہے میں نہ تو کوئی عالم ہوں اور نہ ہی مجھے کسی بات پر غرور ہے مگر اتنا ضرور ہے کہ میں ہر اس شخص کو آئنہ ضرور دکھلانا پسند کرتا ہوں کہ جس نے کسی بھی فیلڈ میں خود کو حرف آخر اور حتمی قرار دینے کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہو آپ نے اگر اس شخص کی پوسٹنگ پر غور کیا ہوتا تو آپ کو میری تلخ نوائی کی سمجھ اچھے سے آجاتی باقی میں آپ سے زیادہ بحث کرنا پسند نہیں کرتا اور امید کرتا ہوں کہ آپ میری اس خواہش کا احترام کریں گے والسلام ے

                          حرف آخر صرف اور سرف اللہ کا قرآن اور صحیح احادیث ھیں باقی ہم سب انسان ھیں سب سے غلطی ھو سکتی ہے

                          Comment


                          • #14
                            Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں



                            میں کوئی عالم نہیں ہوں . صرف ایک طالب علم ہوں جس کی بات بھی قرآن اور صحیح احادیث کے مطابق ہوتی ہے میں اس کی طرف رجوح کرتا ہوں


                            Comment


                            • #15
                              Re: دلیل کی تعریف اور مثالیں


                              آبی بھائی میرے ذاتی رائے ہے پھل دار درخت جھکا ہوا ہوتا ہے اور سمجھ بوجھ والا انسان جزباتی نہیں ہوتا
                              ہمارے رسول پاک بھی نرم گفتار تھے - اس انسان پہ پہلے پہل مجھے بھی غصہ آیا تھا مگر یہ نادان بغیر تحقیق و جستجو
                              جنت کمانے کے چکر میں ہے اس کی بیشتر پوسٹ فرقاواریت سے لبریز ہوتی ہیں جن کے بارے میں شائد اسکا
                              عقیدہ ہو یہی حق و سچ ہے
                              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                              Comment

                              Working...
                              X