Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گھ&

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

    Originally posted by Sub-Zero View Post


    تابعی ہوں یا صحابی ، دانت توڑے یا نہیں اس سے دین کی صحت پہ کوئی رتی بھر بھی فرق نہیں پڑ سکتا ہاں اگر ہم اس بات کو لے کر کے بحث جاری رکھیں
    تو ٹائم ضرور ضائع ہوگا میرے اپنی ذاتی رائے ہے ایسا کوئی کر تو نہیں سکتا ہے جبتک کوئی عشق کی لاسٹ سٹیج پہ نہ ہو جیسے اکثر لوگ خود کشی کر لیتے ہیں
    باقی و اللہ اعلم

    ویری گڈ

    بلکل ٹھیک بات ہے اس سے دین کی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا اور نہ ہی اس قسم کے سوالات کا ہمارے سلیبس سے کوئی تعلق ہے





    Comment


    • #17
      Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&#17

      اسلام علیکم معزز قارئین کرام !
      مذکورہ بالا واقعہ ایک تاریخی حقیقت ہے لہذا اس کو تاریخ ہی کہ تناظر میں دیکھا جانا چاہیے تاریخ کہ ایک ادنٰی سے طالب علم ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ جان اور سمجھ لینا چاہیے کہ اکثر و بیشتر تاریخی روایات ملغوبہ رطب و یابس ہیں لہذا جس طرح سے باقاعدہ علم روایات الحدیث کو جانچنے اور پرکھنے کے اصول ہیں بالکل اسی طرح تاریخی طور پر بھی کسی روایت کی واقعاتی حقیقت کی صحت و سقم کو جانچنے کے بھی وہی اصول ہیں جنھے روایت اور درایت دونوں معیارات کہ تحت جانچا جاتا ہے چونکہ ہم اصول روایت کہ ماہر نہیں سو یہ طے نہیں کرسکتے کہ آیا یہ واقعہ اپنی اصل میں درست یا واقعاتی شہادت بطور صحت کہ رکھتا ہے یا نہیں ؟؟؟ مگر چونکہ ہمیں تھوڑی بہت عقل سلیم رکھنے کا زعم ہے سو ہم درایتی اعتبار سے واقعہ کی حقیقت کو پرکھنے کی کوشش کریں گے سو معزز قارئین کرام جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں دین اسلام ایک فطرتی دین ہے جو کہ مبنی بر فطرت سلیمہ ہے لہذا اس دین میں کسی بھی واقعہ کی صحت و سقم کو جانچنے کے لیے جہاں روایتی اصول ہیں وہیں فطرت سلیمہ پر مبنی درایتی اصول بھی وضع ہیں انھی اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ دین میں کسی واقعہ کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے یہ دیکھا جانا بھی ضروری ہے کہ اس قسم کا واقعہ دین کہ بنیادی ماخذات یعنی قرآن و سنت میں آیا براہ راست یا بالواسطہ کہیں مذکور ہے یا نہیں اگر اس واقعہ کا بعینہ ذکر ان ماخذات میں نہیں تو پھر آیا اس کی کوئی نظیر مثال یا اصل جو کہ بعینہ مذکور نہ ہو مگر اس اصل کو سامنے رکھتے ہوئے مذکورہ واقعہ کو اگر اس پر قیاس کیا جاسکے تو تب بھی اس قسم کے واقعات ایک درجہ میں قابل قبول ٹھریں گے جب تک کہ دین کے کسی بنیادی اصول سے ٹکراؤ کی صورتحال پیدا نہ ہو جائے سو اسی تناظر میں جب ہم اس واقعہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو قطع نظر اس واقعہ کہ روایتی حیثیت سے مستند ہونے کہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جس خاص پس منظر میں اس پیش یا بیان کیا گیا ہے وہ کیا ہے ؟؟؟؟ اور وہ ہے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم لہذا جب اس واقعہ کو اس پس منظر کی رو سے جب آپ دیکھیں گے تو آپ براہ راست اسی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ کیفیت عشق کا براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق عقل سے نہیں جبکہ ایک مسلمان مکلف اسی صورت میں ہے جبکہ اس کی عقل سلامت ہو یہی وجہ ہے کہ بچہ یعنی نابالغ کہ جسکی عقل پختہ نہ ہو اور سونے والا اور مجنون یہ تنیوں شریعت کی نظر میں مرفوع القلم ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کیفیت عشق محبت کی اس انتہاء کو کہتے ہیں کہ جب وہ کیفیت اپنے مفعول بہ کو براہ راست اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے سو ایسے میں آبجیکٹ صحیح و سقیم کا فیصلہ کرنے کی قدرت نہیں رکھتا لہذا اس کیفیت میں ورود شدہ افعال کا کی صحت و سقم کا اعتبار بھی خاص اسی تناظر یعنی اصول عشق و محبت کی رو سے کیا جائے گا ۔لہذا اس فرق کو اقبال نے یوں واضح کیا کہ ۔
      بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
      عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
      یعنی جب حضرت ابراھیم علیہ السلام کو آتش نمردو میں دکھیلا جانے لگا تو فرشتہ جبرائیل علیہ السلام آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور مدد کی پیش کش کی مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ٹھکرا دی تو پھر فرشتہ نے خدا کے حضور دعا سے مدد مانگنے کو کہا آپ نے پھر جواب دیا کہ جو مسؤل عنہ ہے وہ سائل کے حال سے بہتر واقف ہے ۔۔
      اب بھلا پیغمبر سے زیادہ یہ کون جان سکتا ہے کہ فرشتہ اللہ ہی کا بھیجا ہوا ہوتا ہے وہ خود سے کوئی کام نہیں کرتا تو کیا یہاں ابراہیم علیہ السلام کو مورود الزام ٹھرایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے معاذاللہ خدا کے اپنے بھیجے ہوئے کی حکم عدولی کی یا پھر خود خدا ہی سے مدد مانگنے سے انکار کیا ؟؟؟ نہیں نہیں اسکی بہترین توجیہ وہی تھی جو اقبال نے پیش کی محبت خدا میں ابراہیم علیہ السلام کا کمال انداز لطیفانہ تھا۔
      اب کچھ تبصرہ فاضل مقالہ نگار کی تشریحات پر ۔۔۔۔۔ فرمایا کہ اس واقعہ کہ غلط ہونے کی پہلی دلیل یہ ہے کہ اسے اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت پیش کیا جاتا ہے ۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ اول تو یہ کہنا ہی غلط ہے کہ اس واقعہ کو اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت پیش کیا جاتا ہے کہ جبکہ ہر کس و ناکس یہ خوب جانتا ہے کہ اس واقعہ کو اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت نہیں بلکہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ تحت پیش کیا جاتا ہے لہذا اتباع اور عشق کا بدیہی فرق ہر ادنی زی شعور پر بالکل واضح ہے جبکہ مزید تشفی کے لیے اوپر بیان کردہ واقعہ ابراہیم علیہ السلام بھی کافی ہے ۔
      دوسری دلیل یہ دی کہ خود کو تکلیف میں ڈالنا منع ہے لہذا یہ واقعہ غلط ہے ۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ بالکل بجا فرمایا نصاب شریعت میں بالکل منع ہے لہذا کسی بھی مکتبہ فکر میں اس قسم کی روایت کو بطور فعل مباح کہ بھی شریعتی پراسپیکٹس کے تھرو بیان نہیں کیا جاتا کیونکہ شریعت کا مخاطب عقلا ہیں جبکہ عشق کے مکتبہ فکر میں اس واقعہ کو ایک خاص پس منظر میں پیش کیا جاتا ہے لہذا اسی خاص پس منظر کی رو سے نصاب عشق میں یہ واقعہ بطور دلیل صحت عشق ضرور ہوسکتا ہے ۔
      تیسری دلیل یہ پیش کی اس واقعہ سے ایک تابعی نے صحابہ پر اپنی برتری اور فضیلت جتلائی ۔ ۔ ۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ یہ اعتراض تب درست ہوگا کہ جب خود حضرت اویس قرنی علیہ رحمہ سے کوئی اس قسم کا عمل منقول ہو جبکہ اس واقعہ کی جو روایات ہم نے دیکھی اور سنی ہیں ان میں کہیں ایسا منقول نہیں کہ حضرت اویس نے بطور فخر از برتر اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کی حیثیت سے اس امر کو اپنے لیے مشروع فرمایا ہو جس پس منظر میں یہ واقعہ منقول ہے اسکی فقط اتنی حقیقت کہ اویس قرنی نے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مغلوب ہوکر عالم سرشاری میں یہ حرکت کرڈالی پس ۔۔۔
      سو قصہ مختصر یہ کہ اس واقعہ کی تاریخی حیثیت پر بہتر روشنی کوئی ماہر مؤرخ ہی ڈال سکتا ہے سو وہی اس کی صحت و سقم کو بیان کرسکتا ہے لیکن جہان تک بات ہے درایت کی تو درایت کی رو سے ہمارے نزدیک اس واقعہ میں کوئی بھی سقم نہیں باقی واللہ اعلم والسلام
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #18
        Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

        Originally posted by Sub-Zero View Post


        یہ کاپی/پیسٹ کرنے والا روبوٹ ہے جس کے پاس عقل کہاں سے ہوگئی ایک بار میں نے بحث کی کوشش کی اس ممبر نے
        دنیا جہان کی تصویریں کاپی/پیسٹ کردیں خود اس کو نہیں پتہ میں کر رہا کیا ہوں یہی اس ک عقل کا ٹسٹ کراتا ہوں

        اچھا تو آپ نے یہ آئت لکھی

        اور قرآن یہ بھی کہتا ہے:
        لَقَدْ جَاءَكُمْ رَسُولٌ مِّنْ أَنفُسِكُمْ عَزِيزٌ عَلَيْهِ مَا عَنِتُّمْ حَرِيصٌ عَلَيْكُم بِالْمُؤْمِنِينَ رَؤُوفٌ رَّحِيمٌ
        بےشک تمہارے پاس تم میں سے (ایک باعظمت) رسول تشریف لائے۔ تمہارا تکلیف و مشقت میں پڑنا ان پر سخت گراں (گزرتا) ہے۔۔۔۔

        اب بتاؤ اگر ایسا یہ ہے تو جہاد کا حکم کیوں ہے وہ بھی تو تکلیف ہے
        زراعت کرنا ، مزدوری کرنا کرنا کیسا ہے؟ یہ بھی تو تکلیف و مشقت ہے



        آپ کے سوالات کے جوابات آپ کو یہ سب پڑھ کر مل جائیں گے انشاللہ



        ایک روزے دار کا جذبہ اور فیصلہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم


        سفر حج میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی بیہوشی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فیصلہ


        ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کا عمل اور میزان رسول صلی اللہ علیہ وسلم

        ایک دفعہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مسجد میں دیکھا کہ ایک رسی بندھی ہوئی لٹک رہی ہے ۔ پوچھا یہ رسی کس کی ہے بتایا گیا کہ یہ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کی رسی ہے ۔ وہ رات کو قیام کرتی ہیں جب کھڑے کھڑے تھک جاتی ہیں تو رسی کا سہارا لے لیتی ہیں جس سے کچھ تھکاوٹ دور ہو جاتی ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اس رسی کو اکھاڑ دو ، کھول دو اور زینب رضی اللہ عنہ سے کہو اس وقت تک قیام کرے جب تک طاقت اور استطاعت ہو جب تھک جاؤ تو رسی کو پکڑنے کی بجائے آ کر سو جاؤ ۔ نماز میں رسی کے سہارے لینا اور تھکاوٹ کے باوجود نفل پڑھنے کی کوشش کرنا میرے منہج اور طریقے کے خلاف ہے ۔
        معلوم ہوا ، کوئی عمل خواہ ام المومنین زینب رضی اللہ عنہ کیوں نہ اپنا لے جب تک اللہ کے پیغمبر کی تائید نہ ہو گی وہ عمل صحیح اور قابل قبول نہ ہو سکے گا ۔ عمل کی قبولیت کسی صحابی کی پسند پر نہیں بلکہ محمد رسول اللہ کی چاہت پر ہے ۔


        ابوبردۃ بن نیار رضی اللہ عنہ کے جذبات اور اسوہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم


        صحیح بخاری کتاب الاضاحی میں حدیث ہے کہ معلم انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم عید کی نماز کیلئے عیدگاہ کی طرف رواں دواں تھے ۔ نالی سے بہتا ہوا خون دیکھا تو پوچھا یہ کس کا گھر ہے ؟ تحقیق کی تو پتہ چلا یہ گھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے جانثار ساتھی ابوبردۃ بن نیار رضی اللہ عنہ کا ہے ۔ ان کو بلایا گیا اور کہا اے ابوبردۃ بن نیار ! یہ کیا معاملہ ہے ؟ ابھی ہم نے عید کی نماز ادا ہی نہیں کی آپ نے پہلے ہی جانور ذبح کر دیا ہے ۔ صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے کہا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ! آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے میرے سارے پڑوسی غریب اور مسکین ہیں میں نے چاہا کہ جلدی جلدی اپنا جانور ذبح کر کے ان کو گوشت کھلاؤں تا کہ آج کے دن ان کو انتظار نہ کرنا پڑے ۔ لہٰذا میں نے فجر کی نماز پڑھتے ہی جانور ذبح کر دیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابوبردۃ رضی اللہ عنہ ( اذبح مکانھا شاۃ ) اللہ نے تمہاری قربانی قبول نہیں کی اس لئے کہ تمہاری قربانی ہمارے طریقے اور سنت کے خلاف تھی ۔ مسنون طریقہ یہ تھا کہ پہلے نماز پھر قربانی ۔ تم نے قربانی پہلے کر دی نمازبعد میں ادا کرو گے ۔ ترتیب الٹ ہو گئی اب تمہیں قربانی کیلئے ایک اور جانور ذبح کرنا پڑے گا ۔ یہ دین جذبات کا نام نہیں ہے ۔ جذبات خواہ کتنے پاکیزہ ہوں ایک عمل خواہ کتنا اچھا ہو لیکن اس وقت تک کوئی عمل ، عمل صالح نہیں بنتا جب تک اس کی تصدیق اور تائید اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم نہ فرما دیں ۔




        Comment


        • #19
          Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&#17

          Aik baat to wazeh ho gai ke khud ko takleef mein dalna ghalat he. Lehaza Allah ke rasool se muhabbat darasal Allah ke rasool ki itbaah mein he.
          :thmbup:

          Comment


          • #20
            Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

            Originally posted by aabi2cool View Post
            اسلام علیکم معزز قارئین کرام !
            مذکورہ بالا واقعہ ایک تاریخی حقیقت ہے لہذا اس کو تاریخ ہی کہ تناظر میں دیکھا جانا چاہیے تاریخ کہ ایک ادنٰی سے طالب علم ہونے کی حیثیت سے ہمیں یہ جان اور سمجھ لینا چاہیے کہ اکثر و بیشتر تاریخی روایات ملغوبہ رطب و یابس ہیں لہذا جس طرح سے باقاعدہ علم روایات الحدیث کو جانچنے اور پرکھنے کے اصول ہیں بالکل اسی طرح تاریخی طور پر بھی کسی روایت کی واقعاتی حقیقت کی صحت و سقم کو جانچنے کے بھی وہی اصول ہیں جنھے روایت اور درایت دونوں معیارات کہ تحت جانچا جاتا ہے چونکہ ہم اصول روایت کہ ماہر نہیں سو یہ طے نہیں کرسکتے کہ آیا یہ واقعہ اپنی اصل میں درست یا واقعاتی شہادت بطور صحت کہ رکھتا ہے یا نہیں ؟؟؟ مگر چونکہ ہمیں تھوڑی بہت عقل سلیم رکھنے کا زعم ہے سو ہم درایتی اعتبار سے واقعہ کی حقیقت کو پرکھنے کی کوشش کریں گے سو معزز قارئین کرام جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں دین اسلام ایک فطرتی دین ہے جو کہ مبنی بر فطرت سلیمہ ہے لہذا اس دین میں کسی بھی واقعہ کی صحت و سقم کو جانچنے کے لیے جہاں روایتی اصول ہیں وہیں فطرت سلیمہ پر مبنی درایتی اصول بھی وضع ہیں انھی اصولوں میں سے ایک یہ ہے کہ دین میں کسی واقعہ کی حقیقت کو سمجھنے کے لیے یہ دیکھا جانا بھی ضروری ہے کہ اس قسم کا واقعہ دین کہ بنیادی ماخذات یعنی قرآن و سنت میں آیا براہ راست یا بالواسطہ کہیں مذکور ہے یا نہیں اگر اس واقعہ کا بعینہ ذکر ان ماخذات میں نہیں تو پھر آیا اس کی کوئی نظیر مثال یا اصل جو کہ بعینہ مذکور نہ ہو مگر اس اصل کو سامنے رکھتے ہوئے مذکورہ واقعہ کو اگر اس پر قیاس کیا جاسکے تو تب بھی اس قسم کے واقعات ایک درجہ میں قابل قبول ٹھریں گے جب تک کہ دین کے کسی بنیادی اصول سے ٹکراؤ کی صورتحال پیدا نہ ہو جائے سو اسی تناظر میں جب ہم اس واقعہ کا مطالعہ کرتے ہیں تو قطع نظر اس واقعہ کہ روایتی حیثیت سے مستند ہونے کہ ہم یہ دیکھتے ہیں کہ جس خاص پس منظر میں اس پیش یا بیان کیا گیا ہے وہ کیا ہے ؟؟؟؟ اور وہ ہے عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم لہذا جب اس واقعہ کو اس پس منظر کی رو سے جب آپ دیکھیں گے تو آپ براہ راست اسی نتیجہ پر پہنچیں گے کہ کیفیت عشق کا براہ راست یا بالواسطہ کوئی تعلق عقل سے نہیں جبکہ ایک مسلمان مکلف اسی صورت میں ہے جبکہ اس کی عقل سلامت ہو یہی وجہ ہے کہ بچہ یعنی نابالغ کہ جسکی عقل پختہ نہ ہو اور سونے والا اور مجنون یہ تنیوں شریعت کی نظر میں مرفوع القلم ہیں جبکہ یہ بھی حقیقت ہے کہ کیفیت عشق محبت کی اس انتہاء کو کہتے ہیں کہ جب وہ کیفیت اپنے مفعول بہ کو براہ راست اپنی لپیٹ میں لے لیتی ہے سو ایسے میں آبجیکٹ صحیح و سقیم کا فیصلہ کرنے کی قدرت نہیں رکھتا لہذا اس کیفیت میں ورود شدہ افعال کا کی صحت و سقم کا اعتبار بھی خاص اسی تناظر یعنی اصول عشق و محبت کی رو سے کیا جائے گا ۔لہذا اس فرق کو اقبال نے یوں واضح کیا کہ ۔
            بے خطر کود پڑا آتش نمرود میں عشق
            عقل ہے محو تماشائے لب بام ابھی
            یعنی جب حضرت ابراھیم علیہ السلام کو آتش نمردو میں دکھیلا جانے لگا تو فرشتہ جبرائیل علیہ السلام آپ کی بارگاہ میں حاضر ہوا اور مدد کی پیش کش کی مگر حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ٹھکرا دی تو پھر فرشتہ نے خدا کے حضور دعا سے مدد مانگنے کو کہا آپ نے پھر جواب دیا کہ جو مسؤل عنہ ہے وہ سائل کے حال سے بہتر واقف ہے ۔۔
            اب بھلا پیغمبر سے زیادہ یہ کون جان سکتا ہے کہ فرشتہ اللہ ہی کا بھیجا ہوا ہوتا ہے وہ خود سے کوئی کام نہیں کرتا تو کیا یہاں ابراہیم علیہ السلام کو مورود الزام ٹھرایا جاسکتا ہے کہ انھوں نے معاذاللہ خدا کے اپنے بھیجے ہوئے کی حکم عدولی کی یا پھر خود خدا ہی سے مدد مانگنے سے انکار کیا ؟؟؟ نہیں نہیں اسکی بہترین توجیہ وہی تھی جو اقبال نے پیش کی محبت خدا میں ابراہیم علیہ السلام کا کمال انداز لطیفانہ تھا۔
            اب کچھ تبصرہ فاضل مقالہ نگار کی تشریحات پر ۔۔۔۔۔ فرمایا کہ اس واقعہ کہ غلط ہونے کی پہلی دلیل یہ ہے کہ اسے اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت پیش کیا جاتا ہے ۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ اول تو یہ کہنا ہی غلط ہے کہ اس واقعہ کو اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت پیش کیا جاتا ہے کہ جبکہ ہر کس و ناکس یہ خوب جانتا ہے کہ اس واقعہ کو اتباع رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت نہیں بلکہ عشق رسول صلی اللہ علیہ وسلم کہ تحت پیش کیا جاتا ہے لہذا اتباع اور عشق کا بدیہی فرق ہر ادنی زی شعور پر بالکل واضح ہے جبکہ مزید تشفی کے لیے اوپر بیان کردہ واقعہ ابراہیم علیہ السلام بھی کافی ہے ۔
            دوسری دلیل یہ دی کہ خود کو تکلیف میں ڈالنا منع ہے لہذا یہ واقعہ غلط ہے ۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ بالکل بجا فرمایا نصاب شریعت میں بالکل منع ہے لہذا کسی بھی مکتبہ فکر میں اس قسم کی روایت کو بطور فعل مباح کہ بھی شریعتی پراسپیکٹس کے تھرو بیان نہیں کیا جاتا کیونکہ شریعت کا مخاطب عقلا ہیں جبکہ عشق کے مکتبہ فکر میں اس واقعہ کو ایک خاص پس منظر میں پیش کیا جاتا ہے لہذا اسی خاص پس منظر کی رو سے نصاب عشق میں یہ واقعہ بطور دلیل صحت عشق ضرور ہوسکتا ہے ۔
            تیسری دلیل یہ پیش کی اس واقعہ سے ایک تابعی نے صحابہ پر اپنی برتری اور فضیلت جتلائی ۔ ۔ ۔ جبکہ ہم کہتے ہیں کہ یہ اعتراض تب درست ہوگا کہ جب خود حضرت اویس قرنی علیہ رحمہ سے کوئی اس قسم کا عمل منقول ہو جبکہ اس واقعہ کی جو روایات ہم نے دیکھی اور سنی ہیں ان میں کہیں ایسا منقول نہیں کہ حضرت اویس نے بطور فخر از برتر اصحاب رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہونے کی حیثیت سے اس امر کو اپنے لیے مشروع فرمایا ہو جس پس منظر میں یہ واقعہ منقول ہے اسکی فقط اتنی حقیقت کہ اویس قرنی نے محبت رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں مغلوب ہوکر عالم سرشاری میں یہ حرکت کرڈالی پس ۔۔۔
            سو قصہ مختصر یہ کہ اس واقعہ کی تاریخی حیثیت پر بہتر روشنی کوئی ماہر مؤرخ ہی ڈال سکتا ہے سو وہی اس کی صحت و سقم کو بیان کرسکتا ہے لیکن جہان تک بات ہے درایت کی تو درایت کی رو سے ہمارے نزدیک اس واقعہ میں کوئی بھی سقم نہیں باقی واللہ اعلم والسلام



            نیکیصرف اللہ کے پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت کا نام ہے

            صحیح بخاری میں ایک حدیث ہے کہ تین افراد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر تشریف لائے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر میں موجود نہ تھے ۔ انہوں نے پردے کے پیچھے سے ام المومنین عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رات کی عبادت کے بارے میں پوچھا ، ان کی خواہش تھی کہ ہماری رات کی عبادت اس کا طریقہ اور اس کا وقت بھی نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام کے طریقہ اور وقت کے مطابق ہو ، بالکل ویسے کریں جیسے اللہ کے پیغمبر کیا کرتے تھے ۔
            حدیث کے الفاظ ہیں؛
            فلما اخبروا تقالوھا
            جب انہیں پیغمبر علیہ الصلوٰۃ والسلام کی عبادت کے بارے میں بتلایا گیا تو انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی عبادت کو تھوڑا سمجھا ۔ پھر خود ہی کہا کہ نبی علیہ الصلوٰۃ والسلام تو وہ برگزیدہ ہستی ہیں جن کے اللہ تعالیٰ نے تمام گناہ معاف کر دئیے ہیں اور ہم چونکہ گناہ گار ہیں لہٰذا ہمیں آپ سے زیادہ عبادت کرنی چاہئیے ۔ چنانچہ تینوں نے کھڑے کھڑے عزم کر لیا ۔ ایک نے کہا میں آج کے بعد رات کو کبھی نہیں سوؤں گا بلکہ پوری رات اللہ کی عبادت کرنے میں گزاروں گا ۔ دوسرے نے کہا میں آج کے بعد ہمیشہ روزے رکھوں گا اور کبھی افطار نہ کروں گا ۔ تیسرے نے کہا میں آج کے بعد اپنے گھر نہیں جاؤنگا اپنے گھر بار اور اہل و عیال سے علیحدہ ہو جاؤں گا تا کہ ہمہ وقت مسجد میں رہوں ۔ چنانچہ تینوں یہ بات کہہ کر چلے گئے اور تھوڑی دیر بعد نبی علیہ الصلوٰۃ والتسلیم تشریف لے آئے ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا گیا کہ تین افراد آئے تھے اور انہوں نے یوں عزم ظاہر کیا ۔
            جب امام الانبیاءنے یہ بات سنی تو حدیث کے الفاظ ہیں؛
            فاحمر وجہ النبی کانما فقع علی وجھہ حب الرمان

            Comment


            • #21
              Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

              حجرت علامہ کٹ پیسٹ مد ظلہ العالی صاحب ویسے تو آپ تقلید کے بڑے مخالف ہیں مگر نہ جانے کس زعم میں پیغام ڈاٹ کام پر آپ بڑے طمطراق سے محض اپنی کٹ پیسٹی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں کہیں آپکو یہ زعم باطل تو نہیں کہ جن "خارجی زرایع" سے آپ یہ زحمت فرماتے ہیں وہ سوائے آپ کے تمام دنیا کے لیے نایاب ہیں تو اپنی یہ غلط فہمی دور فرمالیں کیونکہ ان خارجییت ذدہ خارجی فومرز اور ویب سائٹس سے شاید ہی کوئی زی روح مجہول ہو باقی ہمارے جس مراسلہ کو کوٹ کرکے کہ آپ نے جس حدیث کی تفہیم کاپی پیسٹ فرمائی ہے اس سے جہان ایک طرف یہ ظاہر ہوگیا کہ آپکو ہمارے مراسلہ کا ایک بھی لفظ سمجھ میں نہیں آیا تو دوسری طرف یہ بات بھی واضح ہوگئ کہ علم حدیث اور تفھیم حدیث سے بھی آپ کا کوئی لینا دینا نہیں وگرنہ اس قدر غیر محل میں اس روایت کو کٹ پیسٹ فرما کر استدلال نہ فرماتے ۔۔۔والسلام
              ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

              Comment


              • #22
                Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

                Originally posted by aabi2cool View Post
                حجرت علامہ کٹ پیسٹ مد ظلہ العالی صاحب ویسے تو آپ تقلید کے بڑے مخالف ہیں مگر نہ جانے کس زعم میں پیغام ڈاٹ کام پر آپ بڑے طمطراق سے محض اپنی کٹ پیسٹی صلاحیتوں کا لوہا منوا رہے ہیں کہیں آپکو یہ زعم باطل تو نہیں کہ جن "خارجی زرایع" سے آپ یہ زحمت فرماتے ہیں وہ سوائے آپ کے تمام دنیا کے لیے نایاب ہیں تو اپنی یہ غلط فہمی دور فرمالیں کیونکہ ان خارجییت ذدہ خارجی فومرز اور ویب سائٹس سے شاید ہی کوئی زی روح مجہول ہو باقی ہمارے جس مراسلہ کو کوٹ کرکے کہ آپ نے جس حدیث کی تفہیم کاپی پیسٹ فرمائی ہے اس سے جہان ایک طرف یہ ظاہر ہوگیا کہ آپکو ہمارے مراسلہ کا ایک بھی لفظ سمجھ میں نہیں آیا تو دوسری طرف یہ بات بھی واضح ہوگئ کہ علم حدیث اور تفھیم حدیث سے بھی آپ کا کوئی لینا دینا نہیں وگرنہ اس قدر غیر محل میں اس روایت کو کٹ پیسٹ فرما کر استدلال نہ فرماتے ۔۔۔والسلام


                Mr. Tareekh sahib kaash aap kay dalail main koi sahih hadees bhi pesh hoti.


                Comment


                • #23
                  Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

                  Originally posted by lovelyalltime View Post

                  kaash aap kay dalail main koi sahih hadees bhi pesh hoti.


                  اور کاش کہ آپ میرے استدلال اور محل استدلال کو سمجھ پاتے ویسے اگراآپ ایک پھر سے کٹ پیسٹی تقلید نہ فرمائیں تو ایک سوال پوچھ سکتا ہوں کہ یہ صحیح حدیث کیا ہوتی ہے اسکی کتنی اقسام ہیں اور کون کونسی قسم کس قسم کے مسائل میں کارگر ہے مگر شرط ہے حضرت کہ محض اپنے الفاظ میں بیان کیجیئے گا المدد یا کیو اے ڈاٹ کام مت پکاریئے گا . . .اور یاد رہے اس سوال کہ جواب کہ بعد ہم یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ آخر یہ دلیل کس چڑیا کا نام ہے خود دلیل ہی کسے کہتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔والسلام
                  Last edited by aabi2cool; 21 May 2012, 12:50.
                  ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                  Comment


                  • #24
                    Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

                    Originally posted by aabi2cool View Post
                    اور کاش کہ آپ میرے استدلال اور محل استدلال کو سمجھ پاتے ویسے اگراآپ ایک پھر سے کٹ پیسٹی تقلید نہ فرمائیں تو ایک سوال پوچھ سکتا ہوں کہ یہ صحیح حدیث کیا ہوتی ہے اسکی کتنی اقسام ہیں اور کون کونسی قسم کس قسم کے مسائل میں کارگر ہے مگر شرط ہے حضرت کہ محض اپنے الفاظ میں بیان کیجیئے گا المدد یا کیو اے ڈاٹ کام مت پکاریئے گا . . .اور یاد رہے اس سوال کہ جواب کہ بعد ہم یہ بھی پوچھ سکتے ہیں کہ آخر یہ دلیل کس چڑیا کا نام ہے خود دلیل ہی کسے کہتے ہیں وغیرہ وغیرہ۔والسلام



                    meray bhayio dekho Mr. Tareekh ko jab koi dallel nahin topic per to bhaag raha hai


                    Comment


                    • #25
                      Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ&amp

                      Originally posted by lovelyalltime View Post


                      meray bhayio dekho Mr. Tareekh ko jab koi dallel nahin topic per to bhaag raha hai



                      اوہ یار رکی ایویں یبلیاں پیا مارنا ویں مین کدرے نئی نسدا میں تے دو ہزار پنج توں ایتھے ای آں ۔۔۔
                      یار فضول کی بحث چھوڑو کیا آپ کو اتنی بات کی سمجھ آگئی ہے کہ میں نے اپنے ابتدائی مراسلہ میں کیا کہا ہے یا کیا کہنا چاہا ہے ؟؟؟؟ اگر آگئی ہوتی تو آپ خوامخواہ کی تکرار نہ کرتے میرے حضور میں نے ایک حیثیت سے اس واقعہ کی واقعاتی شواہد کا قریبا انکار اور دوسری حیثیت سے فقط اثبات وہ بھی مدارج اباحت کے تحت ارقام کیا ہے مگر آپ ہیں کہ لٹھ لیکر میرے ہی پیچھے پڑ گئے ہیں حضور زرا غور فرمائیں ۔۔۔والسلام
                      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                      Comment


                      • #26
                        Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ

                        @ Aabid

                        Yaar yahan pe cut piece kon nahi maarta, Behas-o-mubahisa, khawateen section aur khasoosun angreezi section jis pe to aaj tak kabi kisi ne khud se likha tak nahi. Saaray cut piece he maarte hein. Yahan baat cut piece ki bajaye nazriyaat count hoon ge. baki aap dono ki dalail apni jagah hein, lekin kisi bhi insaan ke dalail se ziada ehmiyat Quran-o-Sunnat ki he. Aap dono ki pehli post mein bohat ziada faraq bhi nahi he aur halkay phulke ekhtalaaf ke saath end product aik he hay. Lehaza aap dono mess create kerne ki bajaye dalail per he rahein jo Quran aur Ahadees per based hon. Baki Allah sub ki rehnumai karay.
                        Last edited by Mr. Sialkoty; 21 May 2012, 13:14.
                        :thmbup:

                        Comment


                        • #27
                          Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ

                          Originally posted by Mr. Sialkoty View Post
                          @ Aabid

                          Yaar yahan pe cut piece kon nahi maarta, Behas-o-mubahisa, khawateen section aur khasoosun angreezi section jis pe to aaj tak kabi kisi ne khud se likha tak nahi. Saaray cut piece he maarte hein. Yahan baat cut piece ki bajaye nazriyaat count hoon ge. baki aap dono ki dalail apni jagah hein, lekin kisi bhi insaan ke dalail se ziada ehmiyat Quran-o-Sunnat ki he. Aap dono ki pehli post mein bohat ziada faraq bhi nahi he aur halkay phulke ekhtalaaf ke saath end product aik he hay. Lehaza aap dono mess create kerne ki bajaye dalail per he rahein jo Quran aur Ahadees per based hon. Baki Allah sub ki rehnumai karay.
                          یار میں بھی مطلقا کٹ پیسٹ کے مخالف نہیں ہوں لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ آپ ایک کام ہی پکڑ لیں اور ایک مخصوص مکتبہ فکر نظریات انکی ویب سائٹس کے کٹ پیسٹ کرکے دیگر فورمز پر لگاتے جائیں اور یوں اپنے نظریات کا پرچار کرتے جائیں اور دوسروں کے سر زبردستی تھوپتے جائیں ایک عرصہ سے دیکھ رہا ہوں کہ پیغام پر خارجیت کی اندھا دھند ہوا چل رہی ہے اور کچھ لوگوں کا محض وطیرہ ہی یہی ہے کہ محض کاپی پیست کرتے ہیں تھریڈ پر تھریڈ بناتے چلے جاتے ہیں مجھے مسٹر خان بھائی نے بھی ریکوسٹ کی تھی کہ ایک بارپھر سے پیغام کی ایڈمن ٹیم میں آجاؤ اور اسلام سیکشن کو کنٹرول کرو تو میں نے اپنی زاتی مصروفیات کی وجہ سے ایک بار معذرت کرلی ۔۔ یار میں سمجھتا ہوں کہ کاپی پیسٹ کی کہیں نہ کہیں سب کو ضرورت پڑتی ہے وہ بھی دلائل کہ باب میں مگر وہ تب جائز جبکہ ضرورتا ہو اور ضمنی دلائل کی صورت میں ہو یہ نہ ہو کہ آپ محض کاپی اور پیسٹ کو بجائے ضرورت کے اپنی عادت بنالیںباقی سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ۔۔باقی تمہاری یہ بات درست ہے کہ میرے اور کٹ پیسٹ صاحب کہ مؤقف میں بس کسی قدر ہی اختلاف ہے لیکن کاش یہ بات انھے بھی سمجھ آجائے والسلام
                          ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                          Comment


                          • #28
                            Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ

                            Originally posted by aabi2cool View Post
                            یار میں بھی مطلقا کٹ پیسٹ کے مخالف نہیں ہوں لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ آپ ایک کام ہی پکڑ لیں اور ایک مخصوص مکتبہ فکر نظریات انکی ویب سائٹس کے کٹ پیسٹ کرکے دیگر فورمز پر لگاتے جائیں اور یوں اپنے نظریات کا پرچار کرتے جائیں اور دوسروں کے سر زبردستی تھوپتے جائیں ایک عرصہ سے دیکھ رہا ہوں کہ پیغام پر خارجیت کی اندھا دھند ہوا چل رہی ہے اور کچھ لوگوں کا محض وطیرہ ہی یہی ہے کہ محض کاپی پیست کرتے ہیں تھریڈ پر تھریڈ بناتے چلے جاتے ہیں مجھے مسٹر خان بھائی نے بھی ریکوسٹ کی تھی کہ ایک بارپھر سے پیغام کی ایڈمن ٹیم میں آجاؤ اور اسلام سیکشن کو کنٹرول کرو تو میں نے اپنی زاتی مصروفیات کی وجہ سے ایک بار معذرت کرلی ۔۔ یار میں سمجھتا ہوں کہ کاپی پیسٹ کی کہیں نہ کہیں سب کو ضرورت پڑتی ہے وہ بھی دلائل کہ باب میں مگر وہ تب جائز جبکہ ضرورتا ہو اور ضمنی دلائل کی صورت میں ہو یہ نہ ہو کہ آپ محض کاپی اور پیسٹ کو بجائے ضرورت کے اپنی عادت بنالیںباقی سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ۔۔باقی تمہاری یہ بات درست ہے کہ میرے اور کٹ پیسٹ صاحب کہ مؤقف میں بس کسی قدر ہی اختلاف ہے لیکن کاش یہ بات انھے بھی سمجھ آجائے والسلام








                            کون سا خاص مکتبہ فکر ہے جس کی پوسٹس کی جاتی ھیں

                            اگر کوئی غلطی ہے تو بتایں

                            قرآن اور صحیح احادیث کی ہی با تین ہوتی ھیں . اگر کسسی کو قرآن یا صحیح احادیث سے الرجی ہے تو بتا دیں





                            Comment


                            • #29
                              Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ

                              Originally posted by aabi2cool View Post
                              یار میں بھی مطلقا کٹ پیسٹ کے مخالف نہیں ہوں لیکن یہ کیا بات ہوئی کہ آپ ایک کام ہی پکڑ لیں اور ایک مخصوص مکتبہ فکر نظریات انکی ویب سائٹس کے کٹ پیسٹ کرکے دیگر فورمز پر لگاتے جائیں اور یوں اپنے نظریات کا پرچار کرتے جائیں اور دوسروں کے سر زبردستی تھوپتے جائیں ایک عرصہ سے دیکھ رہا ہوں کہ پیغام پر خارجیت کی اندھا دھند ہوا چل رہی ہے اور کچھ لوگوں کا محض وطیرہ ہی یہی ہے کہ محض کاپی پیست کرتے ہیں تھریڈ پر تھریڈ بناتے چلے جاتے ہیں مجھے مسٹر خان بھائی نے بھی ریکوسٹ کی تھی کہ ایک بارپھر سے پیغام کی ایڈمن ٹیم میں آجاؤ اور اسلام سیکشن کو کنٹرول کرو تو میں نے اپنی زاتی مصروفیات کی وجہ سے ایک بار معذرت کرلی ۔۔ یار میں سمجھتا ہوں کہ کاپی پیسٹ کی کہیں نہ کہیں سب کو ضرورت پڑتی ہے وہ بھی دلائل کہ باب میں مگر وہ تب جائز جبکہ ضرورتا ہو اور ضمنی دلائل کی صورت میں ہو یہ نہ ہو کہ آپ محض کاپی اور پیسٹ کو بجائے ضرورت کے اپنی عادت بنالیںباقی سمجھدار کے لیے اشارہ ہی کافی ۔۔باقی تمہاری یہ بات درست ہے کہ میرے اور کٹ پیسٹ صاحب کہ مؤقف میں بس کسی قدر ہی اختلاف ہے لیکن کاش یہ بات انھے بھی سمجھ آجائے والسلام
                              Yaar mein samajta hoon ke is baat per kooft hona aik kudrati amr he ke jub aap apni mehnat se dalail dete ho aur doosra mehnat kerne ki bajaye cut piece ka sahara le lay. Yeh bhi to ho sakta he ke wo un cut piece ko he apni zubaan bana ker aap se baat kerna chahtay hein. Yeh bhi ho sakta he ke wo khud per inhesaar kerne ki bajaye kisi doosray per inhesaar karein jis ke nazriye ke wo kail hoon. Mere nazdeek yahan per yeh zaroori nahi ke kahan se copy kia ja raha he, bulke kia copy kia ja raha he. Ager un kay argumetns irrelevant hein aur so sawaal gandum aur jawaab chana de rahay hein tub aap ka ekhtalaaf jaiz he.

                              @ loyalltime

                              Yaar ager in masoof ka concern drust he ke aap sirf copy paste se kaam lete hein to aap kooshish keejiye ke in ki yeh shikayad door ho jaye. Aur jahan hud darja zaroorat ho wahin copy paste keejiye baki apne nazriye ko apne alfaaz mein beyaan karne ki kooshish karein.
                              :thmbup:

                              Comment


                              • #30
                                Re: اویس قرنی - اپنے دانت خود توڑ لینے والا من گ

                                اتنے بچے نہیں ہو کہ آپکو پتا نہیں ہے اور وہ مکتبہ فکر ہے خارجی جسے عرف عام میں عقائد کے اعتبار سے وہابی اور مسائل کہ اعتبار سے غیر مقلد کہا جاتا ہے ۔۔آپ جب بار بار انٹرنیٹ سے محض انہی کی ویبس مواد کاپی پیسٹ فرمائیں گے تو بچہ بھی سمجھ جائے گا کہ آپ کی سرچ کی سوئی جو محض ایک ہی مکتبہ فکر پر آکر اٹک گئی ہے تو وہ نادانستہ نہیں ہے بلکہ دانستہ ہے باقی حضرت یہ بات چھوڑیں کہ آپ قرآن و حدیث پیش فرما رہے ہیں جب کہ آپکے فریق مخالف کو خدانخواستہ قرآن و سنت سے کوئی بیر ہے معاذاللہ بھلا مسلمانوں کا وہ کونسا مکتبہ فکر ہے کہ جسکی بنیاد قرآن وسنت پر نہیں ہے یا پھر جو قرآن و سنت کے معیار ہونے کا انکاری ہے یا پھر بنیادی ماخذ کے طور پر قرآن و سنت کہ حجت ہونے کا انکاری ہے ؟؟؟؟ مسلمان تو مسلمان رہ گئے قادیانی بھی اسی قرآن و سنت سے ہی اخذ و استنباط کرتے ہیں سو آپ یہ شیخی بھگارنا چھوڑ دیں کہ قرآن و سنت کا محض آپکی کٹ پیسٹی صلاحیت سے ہی تعلق ہے حضرت جب امت کے مختلف مکاتب فکر کا آپس میں اختلاف ہو تو سبھی کا اختلاف کسی نہ کسی حد تک مبنی بر نصوص ہی ہوگا وہ الگ بات ہے کہ اصل اختلاف کے بعد ہی یہ طے کرنا باقی بچ جاتا ہے کہ استنباط و استدلا کے مراحل میں نصوص کی واضح دلائل ہیں کس کے ساتھ ہیں ؟؟؟؟ مگر معیار استدلال سب کے لیے قرآن و سنت اور پھر اسکے بعد اجماع و قیاس ہی ہیں ۔۔۔والسلام
                                ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

                                Comment

                                Working...
                                X