غیبت حرام ہے
عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ، قَالَ : " أَتَدْرُونَ مَا الْغِيبَةُ ؟ قَالُوا : اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ ، قَالَ : ذِكْرُكَ أَخَاكَ بِمَا يَكْرَهُ ، قِيلَ : أَفَرَأَيْتَ إِنْ كَانَ فِي أَخِي مَا أَقُولُ ؟ قَالَ : " إِنْ كَانَ فِيهِ مَا تَقُولُ فَقَدِ اغْتَبْتَهُ ، وَإِنْ لَمْ يَكُنْ فِيهِ فَقَدْ بَهَتَّهُ " .(رواہ ۔۔ مسلم )
ترجمہ: حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ غیبت کیا ہے؟ سب نے کہا : اللہ کے رسول زیادہ جانتے ہیں، تم اپنے بھائی کا ذکر ایسی چیزوں سے کرو جو اسے تکلیف دیں۔ کہا گیا: آپ بتلائیں کہ اگر جو کچھ میں کہہ رہا ہوں وہ میرے بھائی میں پائی جاتی ہیں تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر جو کچھ تم کہہ رہے ہو وہ تمہارے بھائی میں پائی جاتی ہیں تو تم نےحقیقت میں اس کی غیبت کی ہے، اور اگر اس میں وہ چیز نہیں پائی جاتی تو تم نے بہتان باندھا اور تہمت لگائی۔
حدیث کے اجمالی معنیٰ:۔ اس حدیث میں اس بات پر دلیل موجود ہے کہ ایسا شخص جو مسلم بھائی نہیں ہے جیسے کہ یہودی ، نصرانی اور دیگر تمام وہ لوگ جو اسلام کے علاوہ مذہب والے ہیں یا وہ لوگ جو اسلام میں بدعتیں کرتے ہیں اور ان بدعتوں کی وجہ سے اسلام سے بہت دور ہوچکے ہیں ۔ اگر ان کے بارے میں کوئی بات کہی جائے تو غیبت نہیں ہے۔ بھائی کے لفظ سے تعبیر کر کے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ حکمت اپنائی ہے کہ غیبت کرنے والا اپنے بھائی کی غیبت سے باز آجائے ، کیونکہ اگر واقعی وہ اس کا دینی بھائی ہے تو پھر اس کے لئے افضل اور زیادہ مناسب طریقہ یہ ہے کہ وہ اس سے عفو و در گزر سے کام لے۔ اس کی برائیوں پر پردہ ڈالے اور اس کے عیوب کی کوئی معقول تاویل کرے، نہ کی اس برائیوں کو منظر عام پر لائے اور اس کی تشہید کرے۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( بما یکرہ - جو اس کو تکلیف پہنچائے) کہکر یہ واضح کردیا کہ اگر وہ اس کے جس عیب کو بیان کر رہا ہے اسے برا نہیں لگتا ہے جیسے کہ ٹھٹھا مذاق کرنے والے بے حیا لوگ یا سرمستی اور دیوانگی میں متوالے لوگ تو پھر وہ غیبت نہیں شمار ہوگی۔ شریعت میں جو چیزیں غیبت کہلاتی ہیں ان کی حرمت تو بالکل معلوم اور واضح ہے اور ان کی حرمت پر سب کا اتفاق ہے۔
حدیث کے فوائد:
1۔ مسلمانوں کی عزت و احترام کی پاسداری پر اسلام نے ہمیں ابھارا اور سبق دیا ہے۔
2۔ غیبت حرام ہے ، یعنی وہی کہ تم اپنے بھائی کا ذکر اس انداز پہ کرو جو اسے تکلیف اور غم نہ پہنچائے۔
3۔ غیبت مسلمانوں کے درمیان بغض و نفرت کو ابھارنے کا سبب بن جاتی ہے۔
4۔ مسلمانوں کے بیچ جھوٹ بولنا حرام ہے۔
5۔ عیبوں کو بیان کرنا اگر یہ آدمی میں موجود ہیں، تو غیبت کہتے ہیں۔
6۔ کسی مسلم بھائی کا ذکر ایسی چیزوں سے کرو جو اسے پسندیدہ ہو ، اسلام نے اس کی اجازت دی ہے۔
Comment