احمد رفاعی ایک مشہور صوفی سلسلے کا بانی ھے ۔جس کے متعلق یہ بات مشہور کی گئی ہوئی ھے
کہ جب وہ دور رہا کرتا تھا تو اپنی روح کو اس مقدس زمین کا بوسہ لینے کے لئیے بھیجا کرتا تھا۔
جب خود وہاں پہنچا تو اس نے کہا کہ اب میں اپنے جسم اور روح دونوں کے ساتھ حاضر ہوں۔
اے اللہ کے رسول اپنا دایاں ہاتھ مصافھہ اور دست بوسی کے لیے باہر نکالئیے۔
اس پر اللہ کے رسول نے اپنا دست مبارک قبر اطہر سے باہر نکالا جسے میں نے چوما اور اسے ٩٠ ہزار
لوگوں نے دیکھا ان میں شیخ عبد القادر جیلانی بھی شامل تھے۔
سعودی عرب کی فتاوی کمیٹی کے سربراہ شیخ عبد العزیز آل شیخ سے ایک سائل نے مذکورہ واقعہ کے متعلق
استفسار کیا۔
ایک سائل نے مولانا محمد زکریا کاندہلوی کا تزکرہ کر تے ہوئے دریافت کیا کہ ان کی کتابوں میں اس طرح کے
بے بنیاد قصوں کا کثیر ذکر ھے۔
شیخ کی زیر نگرانی فتوی کمیٹی نےفتوی نمبر ٢١٤١٢ میں اپنی ویب سائٹ پر لکھا "کہ یہ قصہ من گھڑت اور
بے بنیاد ھے۔اس کی کوئی حقیقت نھیں ھے،
مردوں کے بارے میں یہ قاعدہ ھے کہ مرنے کے بعد کوئی بھی قبر سے باہر نھیں نکل سسکتا اور نہ ہی دنیاوی
طریقے سے حرکت کر سکتا ھے؛
یہ کھنا کہ اللہ کے رسول نے احمد رفاعی کے لئیے یا کسی اور کے لئیے باہر نکالا تو یہ با الکل درست نھیں
بلکہ یہ ایک من گھڑت اور بے بنیاد ھے جس کی اصل سے کوئی حقیقت نھیں۔
ایسی کتابیں جن میں ایسی من گھڑت اور جھوٹے قصے کھانیاں اور بلا تحقیق صوفیا سے منسوب باتیں درج ھوں
چاھے وہ فضائل اعمال یا کوئی اور کتاب ایسی کتابوں کو مجلس یا مساجد میں پڑھنے کا مطلب لوگوں کے اندر بد
عقیدگی کو فروغ دینا اور عوام کو گمراہ کرنے کے سوا اور کچھ نھیں،
"دراصل مسلم معاشرے کو من گھڑت قصے کھانیوں سے از حد نقصان پھنچا ھے اور پھر ایسے مبلغین اور مصنفین جو
ان واقعات کو بلا تحقیق بیان کرتے یا تحریر کرتے ھیں تو اس سے عوام الناس کی ایک بڑی تعداد عقیدے کی خرابی کے ساتھ
عملی کوتاھی اور گمراھی کا شکار ھو جاتی ھے۔
اللہ کا ایک بھت بڑا احسان ھے کہ ہر دور میں محدیثین کی ایک جماعت رھی ھے جو ان تمام کا رد کرتی رھی
اور پھر انھوں نے ایسے اصول وضع کیے کہ جس سے علم حدیث باطل افکار اور اقوال سے محفوظ رہ سکے۔
عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا شمار بھی ان محدیثین میں ھوتا ھے جنھوں نے علم حدیث کی حفاظت میں بھت کام کیا۔
اسی طرح سفیان ثوری رحمہ اللہ کا نام بھی ایسی ھی مبارک ہستیوں میں شمار ھوتا ھے جو فرمایا کرتے تھے۔
"فرشتے آسمان کے پہرےدار ھیں اور اہل حدیث زمین پر اللہ کے دین کے پہرے دار ھیں۔
کہ جب وہ دور رہا کرتا تھا تو اپنی روح کو اس مقدس زمین کا بوسہ لینے کے لئیے بھیجا کرتا تھا۔
جب خود وہاں پہنچا تو اس نے کہا کہ اب میں اپنے جسم اور روح دونوں کے ساتھ حاضر ہوں۔
اے اللہ کے رسول اپنا دایاں ہاتھ مصافھہ اور دست بوسی کے لیے باہر نکالئیے۔
اس پر اللہ کے رسول نے اپنا دست مبارک قبر اطہر سے باہر نکالا جسے میں نے چوما اور اسے ٩٠ ہزار
لوگوں نے دیکھا ان میں شیخ عبد القادر جیلانی بھی شامل تھے۔
سعودی عرب کی فتاوی کمیٹی کے سربراہ شیخ عبد العزیز آل شیخ سے ایک سائل نے مذکورہ واقعہ کے متعلق
استفسار کیا۔
ایک سائل نے مولانا محمد زکریا کاندہلوی کا تزکرہ کر تے ہوئے دریافت کیا کہ ان کی کتابوں میں اس طرح کے
بے بنیاد قصوں کا کثیر ذکر ھے۔
شیخ کی زیر نگرانی فتوی کمیٹی نےفتوی نمبر ٢١٤١٢ میں اپنی ویب سائٹ پر لکھا "کہ یہ قصہ من گھڑت اور
بے بنیاد ھے۔اس کی کوئی حقیقت نھیں ھے،
مردوں کے بارے میں یہ قاعدہ ھے کہ مرنے کے بعد کوئی بھی قبر سے باہر نھیں نکل سسکتا اور نہ ہی دنیاوی
طریقے سے حرکت کر سکتا ھے؛
یہ کھنا کہ اللہ کے رسول نے احمد رفاعی کے لئیے یا کسی اور کے لئیے باہر نکالا تو یہ با الکل درست نھیں
بلکہ یہ ایک من گھڑت اور بے بنیاد ھے جس کی اصل سے کوئی حقیقت نھیں۔
ایسی کتابیں جن میں ایسی من گھڑت اور جھوٹے قصے کھانیاں اور بلا تحقیق صوفیا سے منسوب باتیں درج ھوں
چاھے وہ فضائل اعمال یا کوئی اور کتاب ایسی کتابوں کو مجلس یا مساجد میں پڑھنے کا مطلب لوگوں کے اندر بد
عقیدگی کو فروغ دینا اور عوام کو گمراہ کرنے کے سوا اور کچھ نھیں،
"دراصل مسلم معاشرے کو من گھڑت قصے کھانیوں سے از حد نقصان پھنچا ھے اور پھر ایسے مبلغین اور مصنفین جو
ان واقعات کو بلا تحقیق بیان کرتے یا تحریر کرتے ھیں تو اس سے عوام الناس کی ایک بڑی تعداد عقیدے کی خرابی کے ساتھ
عملی کوتاھی اور گمراھی کا شکار ھو جاتی ھے۔
اللہ کا ایک بھت بڑا احسان ھے کہ ہر دور میں محدیثین کی ایک جماعت رھی ھے جو ان تمام کا رد کرتی رھی
اور پھر انھوں نے ایسے اصول وضع کیے کہ جس سے علم حدیث باطل افکار اور اقوال سے محفوظ رہ سکے۔
عبد اللہ بن مبارک رحمہ اللہ کا شمار بھی ان محدیثین میں ھوتا ھے جنھوں نے علم حدیث کی حفاظت میں بھت کام کیا۔
اسی طرح سفیان ثوری رحمہ اللہ کا نام بھی ایسی ھی مبارک ہستیوں میں شمار ھوتا ھے جو فرمایا کرتے تھے۔
"فرشتے آسمان کے پہرےدار ھیں اور اہل حدیث زمین پر اللہ کے دین کے پہرے دار ھیں۔