Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ضعیف الاعتقادی کی چوکھٹ پرلڑکیاںکب تک قرب

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ضعیف الاعتقادی کی چوکھٹ پرلڑکیاںکب تک قرب




    گزشتہ روز انسانیت کو شرمسار کردینے والی خبرنے ماضی کے واقعات کو پھر تازہ کردیا ہے۔وسطی ہندوستان میںواقع چھتیس گڑھ کے بیجا پورمیں کمسن بچی کے بلی چڑھائے جانے کے واقعے نے مالدیپ جزائر میں لڑکیوںکے بلی چڑھائے جانے کے سانحے کو دوہراتے ہوئے اچھی کھیتی کیلئے 7سال لڑکی کوقربان کرکے اس کا جگر نکال لیا گیا۔اچھی کھیتی کویقینی بنانے کے لالچ میں ایک سات لڑکی کومبینہ طورپر قتل کرنے اور اس کی بلی چڑھانے کیلئے اس کا جگر کاٹنے کے الزام میں دوافراد کوگرفتار کیا گیا۔ سینئر پولیس افسر کے مطابق للیتا تاتی اکتوبر سے لا پتہ تھی اوراس کے باقیات ایک ہفتے بعد ملے جس پر پولیس نے دو اشخاص کوگرفتار کیا۔یہ دونوں ہی غریب کسان ہیں۔ اپنی گرفتاری کے بعد انہوںنے پولیس کوبتایا کہ اچھی کھیتی حاصل کرنے کیلئے اپنی دیوی کو خوش کرنے کی غرض سے انہوںنے لڑکی کومار ڈالا۔ اس لڑکی کا جس وقت اغوا کیا گیا تھاتووہ پڑوس کے گھر میں ٹی وی دیکھنے کے بعد گھر لوٹ رہی تھی۔ دونوں افراد نے ذبح کرنے کے بعد اس کا جگر لگانے کابھی اعتراف کیا تا کہ اس عضو کو دیوی پر چڑھایا جاسکے ۔ پولیس اہلکار نے یہ بھی بتایا کہ اقبالیہ بیانوں کے علاوہ پولیس نے کئی ثبوت حاصل کئے ہیں ۔ اگروہ قصوروار پائے گئے توانہیں عمر قید یا موت کا سامنا کرنا پڑے گا ۔
    مشہور سیاح علامہ ابن بطوطہ رحمةاللہ علیہ نے جزائر مالدیپ میں اسی انداز میں انسانی بلی چڑھائے جانے کے واقعے کو نقل کیا ہے۔ ا س وقت ہندوحکمراں راجہ دھرم سانت نے بھی اسلام قبول کیا۔ مشہور مسلمان مورخ ابن بطوطہ بھی مالدیپ آئے اوریہاں بطورقاضی کام کرتے رہے۔اس سیاح اور مورخ کا مکمل نام ابوعبداللہ محمدا بن بطوطہ ہے جو مراکش کے شہر طنجہ میں پیدا ہوئے۔ ادب، تاریخ، اور جغرافیہ کی تعلیم حاصل کرنے کے بعدانھوں نے محض اکیس سال کی عمر میں پہلا حج کیا۔ اس کے بعد شوق سیاحت نے انھیں افریقہ کے علاوہ روس سے ترکی پہنچا دیا۔ انھوں نے جزائر شرق الہند اور چین کی بھی سیاحت کی۔ عرب، ایران ، شام ، فلسطین ، افغانستان ، اور ہندوستان کی سیر کی۔ چار بار حج بیت اللہ سے مشرف ہوئے اور محمد تغلق کے عہد میں ہندوستان آئے تھے۔ سلطان نے ان کی بڑی آو بھگت کی اور قاضی کے عہدے پر سرفراز کیا۔ یہیں سے ایک سفارتی مشن پر چین جانے کا حکم ملا۔ 28 سال کی مدت میں انھوںنے 75ہزار میل کاسفر کیا۔ آخر میں فارس کے بادشاہ ابوحنان کی دربار میں آئے اور ان کے کہنے پر اپنے سفر نامے کو کتابی شکل دی۔ اس کتاب کا نام عجائب الاسفارنی غرائب الدیار ہے۔ یہ کتاب مختلف ممالک کے تاریخی و جغرافیائی حالات کا مجموعہ ہے۔ابن بطوطہ کا سفرنامہ مالدیپ کے قدیم احوال کے بارے میں اولین تاریخی دستاویزشمار ہوتی ہے۔



    جب عرب نے یہ دردناک کہانی سنی تو کہاکہ تسلی رکھو میں اس سمندر میں بلا یعنی خبیث جنات کا علاج میں جانتاہوں۔ آج رات میں خود اس سمندر میں جاوں گاتاکہ تمہاری اکلوتی لڑکی کی بجائے اپنی جان قربان کردوں۔ تم مجھے اپنی لڑکی کے زنانہ کپڑے پہنادو تاکہ کوئی شخص مجھے پہچان نہ سکے ۔مراکشی عرب ان لوگوں میں سے تھا جن کے ڈاڑھی مونچھ صفر کے برابر یابالکل نہیں ہوتی۔ بڑھیا نے عرب کی یہ تجویز منظور کرلی اور اسے زنانہ کپڑے پہنادئے۔ جب سپاہی آئے تو بڑھیا نے اس کو ان کے ساتھ بھیج دیا۔ جو اس کو مندر میں بٹھاکر چلے آئے۔ یہ عرب قرآن پاک کے حافظ تھے۔ان کا نام ابو البرکات تھا۔جب حکومت کے سپاہی دور چلے گئے تو انہوں نے نہایت اطمینان سے وضو کیا۔ عشاءکی نماز پڑھی پھر اپنے سامنے ننگی توار ڈال کر سمندر کی موجوں کودیکھنے لگے اور قرآن پاک کی تلاوت شروع کردی۔
    رات نہایت خوفناک ،اندھیرا چھایا ہوا اور جزائر مالدیپ کی ساری کائنات نیند کے سمندر میں غرق تھی۔ سوائے تین روحوں کے جن کی آنکھوں پر نیند کی لذت حرام تھی۔ ان میں سے ایک بہادر شیر دل عرب تھا جس کی آنکھوں میں پانی کا سمندر تھا اور سینہ میں ایمان کا سمندر دوسری غریب بڑھیا تھی جسے اپنی اکلوتی بیٹی کی زندگی پرشاد ہونا چاہئے تھا لیکن مراکشی غریب الوطن کی شہادت کا غم اس کے دل وجگر کو چھیلے ڈال رہا تھا۔ تیسری روح جزیرہ کی وہ معصوم لڑکی جس کو قرعہ حکومت نے موت اور ذلت کیلئے۔ مگر قسام ازل نے زندگی اور عزت کیلئے منتخب کرلیا تھا۔ وہ شریف اور بہادر عرب کے غم میں نڈھال تھی۔ اور روئے جاتی تھی۔
    شریف اور بہادر مراکشی عرب نے دل کش آواز کے ساتھ قرآن کریم کی تلاوت شروع کردی اور اسی عالم میں رات کے بارہ بج گئے۔ ناگہاں افق سمندر سے ایک جہاز جیسی عجیب خوفناک شکل نمودار ہوئی جس میں بے شمار خانے بنے ہوئے تھے۔ یہ شے آہستہ آہستہ کنارے کی طرف آئی اور مندر کے پاس آکر رک گئی۔ مراکشی غازی اپنی تلاوت میں مصروف رہا۔ نتیجہ یہ ہواکہ یہ خوفناک بلا آگے نہ بڑھ سکی اور تھوڑی دیر ٹھہر کر آہستہ آہستہ واپس چلی گئی۔ یہاں تک کہ نظروں سے غائب ہوگئی۔





  • #2
    Re: ضعیف الاعتقادی کی چوکھٹ پرلڑکیاںکب تک قر&a

    Allah apni panah main rakhay...

    Comment

    Working...
    X