صحیح عقیدہ کے ماخذ اور سلف صالحین کا ان سے عقیدہ اخذ کرنے کا منہج
اللہ تعالی کے بارے میں جو بات قرآن اور سنت سے ثابت ہوتی ہے وہ اس پر ایمان لاتے ، اس کا اعتقاد رکھتے اور اس کے مطابق عمل کرتے تھے ، اور جو بات اللہ تعالی کی کتاب اور اللہ کے رسول (ﷺ)کی سنت سے ثابت نہیں ہوتی اس کی اللہ تعالی سے نفی کرتے اور قبول کرنے سے انکار کرتے تھے۔ یہی وجہ ہے کہ ان کے درمیان عقیدے کے معاملہ میں کوئی اختلاف نہیں تھا ، بلکہ ان سب کا عقیدہ ایک تھا اوران سب کی جماعت بھی ایک ہی تھی ، کیونکہ اللہ تعالی نے اس بات کی ضمانت دی ہے کہ جو اللہ تعالی کی کتاب اور نبی (ﷺ)کی سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھیں گے ان کا کلمہ مجتمع رہے گا ، اعتقاد درست ہوگا اور منہج میں یگانگت ہوگی ، ارشاد باری تعالی ہے :
﴿ وَاعْتَصِمُواْ بِحَبْلِ اللّهِ جَمِيعًا وَلاَ تَفَرَّقُواْ ﴾ (آل عمران: 103)
﴿ اللہ تعالی کی رسی کو سب مل کر مضبوط تھام لو اور پھوٹ نہ ڈالو ﴾اور ارشاد باری تعالی ہے :
﴿ فَإِمَّا يَأْتِيَنَّكُم مِّنِّي هُدًى فَمَنِ اتَّبَعَ هُدَايَ فَلَا يَضِلُّ وَلَا يَشْقَى﴾ (طہ: 123)
﴿ اب تمہارے پاس جب کبھی میری طرف سے ہدایت پہنچے تو جو میری ہدایت کی پیروی کرے نہ تو وہ بہکے گا نہ تکلیف میں پڑے گا﴾ھي من کان علی مثل ماانا علیہ الیوم واصحابی
اور ویسا ہی ہوا جیسا کہ نبی (ﷺ) نے فرمایا ، لہذا جب بعض لوگوں نے اپنا عقیدہ کتاب اور سنت کے مخالف طریقوں پر قائم کیا ، مثلاً علم الکلام ، یونانی فلسفہ اور علم المنطق ، تو عقیدہ میں انحراف اور تفرقہ پیدا ہوا اور اس کے نتیجہ میں یکجہتی ختم ہوگئی ، اور اسلامی معاشرہ کی عمارت میں دراڑ پڑ گئی ۔
Comment