کیا آپ نے کبھی امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ کی طرح اس نعمت کے متعلق بھی سوچا ؟؟
امام احمد بن جنبل رحمہ اللہ کے بیٹے صالح بن احمد فرماتے ہیں
میرے والد صاحب اپنےوضو کیلئے میرے سوا کسی اور کو کنویں سے پانی نکالنے نہیں دیتے تھے
اورجب پانی سے بھرا ڈول کنویں سے باہر آتاتو آپ کہتے: الحمد لله
ایک دن میں نے والد صاحب سے کہا کہ آپ کس بات پر الحمد للہ کہتے ہیں (یعنی کس بات پر اللہ کا شکر ادا کرتےہیں )
انہوں نے فرمایا اے میرے بیٹے کیا تم نے اللہ رب العزت کا یہ فرمان نہیں سنا
قُلْ أَرَأَيْتُمْ إِنْ أَصْبَحَ مَاؤُكُمْ غَوْرًا فَمَنْ يَأْتِيكُمْ بِمَاءٍ مَعِينٍ (الملک:30)
"آپ کہہ دیجئے! کہ اچھا یہ تو بتاؤ کہ اگر تمہارا پانی زمین میں اتر جائے تو کون ہے جو تمہارے لیے نتھرا ہوا (صاف )پانی لائے"
(مناقب الإمام أحمد , ص:382)
تو ہمیں بھی چاہیے کہ جب اس نعمت (صاف اور پاکیزہ پانی) کو دیکھیں یا نوش فرمائیں تو بے اختیار کہہ دیں الحمد لله کہہ دیں
کہ اس ذات کا شکر ہے جس نے ہمیں صاف اور شیریں پانی ہمیں مہیا کیا -
Comment