Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

گناہ اور نیکی کی پہچان

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گناہ اور نیکی کی پہچان





    گناہ اور نیکی کی پہچان




    تشریح:
    1۔ حسن خلق سے مراد عام طور پر لیا جاتا ہے کہ لوگوں سے اچھا برتاؤ کیا جائے، کھلے چہرے اور میٹھی زبان کے ساتھ ملاقات کی جائے، سختی اور درشتی سے پرہیز کیا جائے، مگر یہ ایک محدود مفہوم ہے۔
    حقیقت یہ ہے کہ حسن خلق اللہ تعالی کے تمام احکام کو اس طرح اوڑھنا بچھونا بنا لینے کا نام ہے کہ وہ آدمی کی فطرت ثانیہ اور کسی مشقت کے بغیر خود بخود ہوتے چلے جائیں، اس کی دلیل یہ ہے کہ اللہ تعالی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے متعلق فرمایا:
    وَإِنَّكَ لَعَلَى خُلُقٍ عَظِيمٍ [ن:4]




    یعنی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے قرآن کے آداب اس طرح اختیار کر لیے تھے کہ اس کے احکام پر عمل اور ان کے نواہی سے اجتناب اس طرح تھا کہ قرآن کی ہر بات آپ کی طبعی عادت بن گئی تھی۔
    حسن خلق کے اس مفہوم میں ارکان اسلام، حقوق اللہ، حقوق العباد، صبر وشکر، وفائے عہد، صدق و امانت، صدقہ، جہاد، احسان غرضی سبھی کچھ شامل ہے اور اس کی جامع چند آیات یہ ہیں:
    لَيْسَ الْبِر....... [البقرة:2/177]
    اور فرمایا:
    ﴿وَعِبَادُ الرَّحْمَنِ الَّذِينَ يَمْشُونَ عَلَى﴾
    [الفرقان:25/23،24]
    اور فرمایا:
    ﴿التَّائِبُونَ الْعَابِدُون﴾ [التوبة:9/112]
    اور فرمایا:
    ﴿قَدْ أَفْلَحَ الْمُؤْمِنُونَ.......... هُمْ فِيهَا خَالِدُونَ﴾
    [المؤمنون:23/1۔11]
    قرآن مجید مترجم مع تفسیر سے تفصیل ملاحظہ کر لیں۔
    2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گناہ کی دو علامات بیان فرمائی ہیں پہلی یہ کہ وہ سینے میں کھٹکتا ہے آدمی کو اس پر تسلی نہیں ہوتی، ایک خیال یہ آتا ہے کہ یہ کام کر لوں اس کی صاف ممانعت تو کہیں نہیں ملتی دوسرا خیال آتا ہے کہ نہیں یہ کام اچھا نہیں اس پر اللہ تعالی ناراض ہو گا، لوگوں میں بد نامی ہو گی یہ کیفیت انسان کو بے چین رکھتی ہے، اسی کا نام گناہ ہے۔ حسن بن علی رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سےیہ حدیث حفظ کی:
    [صحیح الترمذی]

    گناہ کی دوسری علامت یہ بیان فرمائی کہ تمہیں یہ بات ناپسند ہو کہ لوگوں کو اس کام کا علم ہو۔
    حقیقت یہ ہے کہ سبھی لوگوں کا کسی چیز کوبرا جاننا اس بات کی علامت ہے کہ وہ کام گناہ ہے اسی لیے آدمی کی خواہش ہوتی ہے کہ اس کے اچھے کام لوگوں کو معلوم ہوں اور برے کام معلوم نہ ہوں۔ ریا کی بیماری بھی یہیں سے پیدا ہوتی ہے۔
    3۔جب وہ کام گناہ ہیں جن میں شبہ ہو، جن کے جائز اور نا جائز ہونے میں واضح حکم موجود نہ ہو اور جن کے متعلق دل میں کھٹکا ہو تو جو کام صاف الفاظ میں منع کیے گئے ہیں ان کے گناہ ہونے میں کیا شبہ ہے؟
    4۔ اگر کسی کام کا حکم اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے دیا ہو مگر لوگ جہالت کی وجہ سے اسے ناپسند کریں تو لوگوں کی پروا نہیں کی جائے گی۔ مسلمان کی شان یہ ہے:
    ﴿ وَلَا يَخَافُونَ لَوْمَةَ لَائِمٍ ﴾ [المائدۃ:54]

    5۔ اللہ تعالی نے انسانی فطرت میں اچھے اور برے کی پہچان رکھ دی ہے۔ اسی لیے عربی میں نیکی کو معروف کہا جاتا ہے کہ اس کام کا اچھا ہونا سب کے ہاں پہچانی ہوئی چیز ہے اور برائی کو منکر کہتے ہیں جس کا معنی ہے:

  • #2
    Re: گناہ اور نیکی کی پہچان

    JAZAKALLAH U KHAIRA

    reputation given .....
    For New Designers
    وَ بَارِکْ لِيْ فِيْمَا أَعْطَيْتَ

    Comment


    • #3
      Re: گناہ اور نیکی کی پہچان

      Jazakallah u khaira

      Comment

      Working...
      X