کیا واقعی مجھے اللہ یاد آتا ہے
میری صبح اس حال میں ہوتی ہے کہ
مؤذن کہ رہا ہوتا ہے کہ
نماز نیند سے بہتر ہے
اور میں نماز کے لیے بیدار نہیں ہوتا
حالانکہ
دفتر ٹائم پر پہنچنے کے لیے میں نے الارم لگایا ہوا ہوتا ہے
اور مجھے میرے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا یہ فرمان بھی یاد نہیں رہتا
سید ناعبداللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے کہا نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے سامنے ایک شخص کا ذکر آیا لوگوں نے کہا وہ صبح تک سوتا رہا (فرض) نماز کیلئے بھی نہیں اٹھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا شیطان نے اس کے کان میں پیشاب کر دیا۔ صحیح بخاری کتاب التھجد
پھر جب گھر سے نکلتا ہوں میرے منہ سے اللہ کا نام نہیں نکلتا
کسی فحش گانے کے بول نکلتے ہیں
جب کہ محمد کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا فرمان ہے
سنن ابی داود میں سید نا انس بن مالک سے مروی ہے کہ
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا جب آدمی اپنے گھر سے نکلے تو یہ دعا پڑھے۔ بِسْمِ اللَّهِ تَوَکَّلْتُ عَلَی اللَّهِ لَا حَوْلَ وَلَا قُوَّةَ إِلَّا بِاللَّهِ۔ آپ نے فرمایا کہ اسے اللہ کی طرف سے اس دعا پر کہا جاتا ہے تجھے ہدایت دیدی گئی، تیری کفایت کی گئی اور تیری حفاظت کی گئی اور شیطان اس سے دور ہوجاتا ہے اور دوسرا شیطان اس سے کہتا ہے کہ اس آدمی کے ساتھ تیرا کیا حال ہوا جسے ہدایت دیدی گئی جس کی کفایت کی گئی اور سے محفوظ کردیا گیا۔
اور میں نے اپنی گاڑی کے پیچھے ایک جوتی بھی لٹکائی ہوئی ہے
میرا زعم ہے کہ اس طرح میری گاڑی کو نظر نہیں لگے گی
پھر
دکان پر پہنچتے ہی جھوٹ اور دھوکہ دہی کا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے
اور میں اللہ اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات
کو پس پشت ڈال دیتا ہوں
مجھے نبی کریم کا یہ فرمان بھول جاتا ہے کہ
''جس نے دھوکہ دیا وہ ہم میں سے نہیں''
کیا مجھے اللہ یاد آتا اور رہتا ہے
اسی طرح میری ظہر کی نماز بھی نکل جاتی ہے
گھر واپسی ہوتی ہے
بجائے اللہ کا نام لیکر گھر میں داخل ہونے کے بیوی اور
بچوں پر غصہ نکالنا شروع ہو جاتا ہے
رسول کریم کا فرمان میں بھول جاتا ہوں
سیدناجابر رضی اللہ تعالیٰ عنہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے ہیں کہ جب آدمی اپنے گھر داخل ہوتا ہے تو وہ اپنے گھر میں داخل ہوتے وقت اور کھانا کھانے کے وقت اللہ تعالیٰ کا نام لیتا ہے تو شیطان کہتا ہے کہ آج تمہارے لئے اس گھر میں رات گزارنے کی جگہ نہ ملی اور جب کھانا کھانے کا وقت اللہ کا نام نہ لے تو شیطان کہتا ہے کہ رات گزارنے کی جگہ اور شام کا کھانا مل گیا۔صحیح مسلم
میرے گھر میں قد آور تصاویر اور پوسٹر بھی ہیں
اور یہ بات میرے علم میں بھی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم
نے سیدہ پر غصہ اور ناراضگی کا اظہار کیا جب سیدہ نے ایسا پردہ لٹکایا تھا جس پر تصاویر تھیں
اور میں یہ بھی جانتا ہوں کہ جس گھر میں کتا اور تصاویر ہوں
وہاں رحمت کے فرشتے نہیں آتے
میرے بچے اور بیوی اور میں خود ٹی وی بڑے شوق سے دیکھتا ہوں
میری بیوی اور بیٹیاں بے پردہ ،تنگ اور باریک لباس پہن کر باہر نکلتی ہیں
میں اپنے نبی کا فرمان بھول جاتا ہوں کہ
'' دیوث کا جنت میں داخلہ حرام ہے ''
(دیوث وہ شخص جو اپنے گھر والوں میں بے حیائی کو گوراہ کرتا ہے )
اور ہر مشکل اور پریشانی میں مجھے
اللہ مالک خالق رازق کی بجائے
بابے اور پیر فقیر یاد آتے ہیں
بچہ بیمار ہے
میرا اعتقاد ہے
فلاں دربار پر حاضری سے شفا ملے گی
اولاد نہیں
فلاں بابا جی کرنی والے ہیں
اُن کے پاس حاضری سے اولاد ملتی ہے
جبکہ کائنات کا مالک فرماتا ہے
آسمانوں کی اور زمین کی سلطنت اللہ تعالیٰ ہی کے لئے ہے، وہ جو چاہتا ہے پیدا کرتا ہے جس کو چاہتا ہے بیٹیاں دیتا ہے جسے چاہے بیٹے دیتا ہے۔
یا انہیں جمع کر دیتا ہے بیٹے بھی اور بیٹیاں بھی اور جسے چاہے بانجھ کر دیتا ہے وہ بڑے علم والا اور کامل قدرت والا ہے۔
49۔50سورہ الشوری
میرے باقی معاملات بھی اسی طرح ہیں
کسی سے لڑائی جھگڑا ہوجائے تو بات گالی گلوچ پر آجاتی ہے
(رسول کریم کا فرمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ منافق کی ایک نشانی یہ بھی ہے کہ
جب جھگڑا ہو جائے تو گالہ گلوچ پر اُتر آتا ہے)
غیبت اور چغلی میرے پسندیدہ مشغلے ہیں
(رسول کریم کا فرمان صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کہ جٖغل خور جنت میں نہیں جائے گا)
مجھے یہ بھی یاد نہیں کہ آخری بار میں نے اللہ کی کتاب کو کب کھول کر پڑھا تھا
اور نہ ہی مجھے قرآن سے کچھ یاد ہے
(آقا علیہ الصلاة والسلام کا فرمان جس سینے میں ذرا بھی قرآن نہیں ویران گھر کی طرح ہے)
میرا سب سے پہلے اپنے آپ سے اور پھر آپ سے سوال کہ
کیا واقعی ہمیں اللہ یاد آتا ہے
یا اللہ ہمیں توفیق دے کہ جب تک جسم میں سانس کی آمد ورفت باقی ہے
ہم اپنی زندگیوں کو اسلام کے مطابق گزاریں
اور
جب موت آئے تو ایمان اور شہادت کی موت آئے اورتُو ہم سے راضی ہو اور
اس آیت کے مصداق ٹھہریں
''اے اطمینان والی روح۔
تو اپنے رب کی طرف لوٹ چل اس طرح کہ تو اس سے راضی وہ تجھ سے خوش۔ (۱)
پس میرے خاص بندوں میں داخل ہوجا۔
اور میری جنت میں چلی جا۔''
(سورہ الفجر کی آخری آیات)
Comment