بسم اللہ الرحمن الرحیم
دین اسلام کی اہمیت و برکت
دین اسلام کی اہمیت و برکت
دین اسلام پر ایمان کا مطلب یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺ پر جو کچھ بطور دین نازل ہوا ہے ننہ صرف اس کی تصدیق کی جائے بلکہ (دل سے)اسے قبول کرنا اور اس کی پیروی کرنا بھی ضروری ہے۔
چنانچہ رسول اللہ ﷺ جو دین لے کر آئے تھے اس کی تصدیق ،اور اس بات کی گواہی کہ یہ دین تمام دینوں سے بہتر ہے،ایمان کا لازمی جزہے۔یہی وجہ ہے کہ ابو طالب رسول اللہ ﷺ پر ایمان لانے والوں میں شامل نہیں ہو سکے۔
دین اسلام ان تمام مصلحتوں کا ضامن ہے جن کی ضمانت سابقہ ادیان میں موجود تھی۔اس دین کی امتیازی خصوصیات یہ ہے کہ یہ ہر زمانہ ،ہر جگہ ہر امت کے لیے درست اور قابل عمل ہے۔اللہ تعالیٰ اپنے رسول (ﷺ)کو مخاطب کرتے ہوئے فرماتا ہے:
وَأَنزَلْنَآ إِلَيْكَ ٱلْكِتَٰبَ بِٱلْحَقِّ مُصَدِّقًۭا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ ٱلْكِتَٰبِ وَمُهَيْمِنًا عَلَيْهِ ۖ
ترجمہ:"اور ہم نے آپ کی طرف ایک ایسی کتاب بازل کی ہے جو خود بھی سچائی کے ساتھ موصوف ہے،اور اس سے پہلے جو (آسمانی)کتابیں ہیں ان کی بھی تصدیق کرتی ہے اور ان کی محافظ ہے۔"(سورۃ المائدہ آیت 48)
ہر دور،ہر جگہ اور ہر امت کے لیے دین اسلام کے درست اور قابل عمل ہونے سے مراد یہ ہے کہ اس دین کے ساتھ مضبوط تعلق کسی بھی زمانہ ،مقام اور قوم کی مصلحتوں کے ہر گز منافی نہیں ہو سکتا بلکہ یہ تو ان کے عین مطابق ہے۔اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ دین ہر دور ،ہر جگہ اور ہر قوم کا تابع ہے،جیسا کہ بعض کج فہم لوگ سمجھتے ہیں۔
دین اسلام بالکل سچا اور برحق دین ہے ،جو اس کے دامن کو مضبوطی سے تھام لے ،اللہ تعالیٰ نے اس کی مدد فرمانے اور اسے غالب کرنے کی ضمانت دی ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُشْرِكُونَ ﴿9﴾
دین اسلام بالکل سچا اور برحق دین ہے ،جو اس کے دامن کو مضبوطی سے تھام لے ،اللہ تعالیٰ نے اس کی مدد فرمانے اور اسے غالب کرنے کی ضمانت دی ہے،اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے:
هُوَ ٱلَّذِىٓ أَرْسَلَ رَسُولَهُۥ بِٱلْهُدَىٰ وَدِينِ ٱلْحَقِّ لِيُظْهِرَهُۥ عَلَى ٱلدِّينِ كُلِّهِۦ وَلَوْ كَرِهَ ٱلْمُشْرِكُونَ ﴿9﴾
ترجمہ:"اللہ وہی ذات ہے جس نے اپنے رسول کو ہدایت اور سچا دین دے کر بھیجا ہے تاکہ اسے تمام دینوں پر غالب کر دے،خواہ مشرکین کو یہ کتنا ہی ناگوار ہو۔"(سورہ الصف،آیت 9)
وَعَدَ ٱللَّهُ ٱلَّذِينَ ءَامَنُوا۟ مِنكُمْ وَعَمِلُوا۟ ٱلصَّٰلِحَٰتِ لَيَسْتَخْلِفَنَّهُمْ فِى ٱلْأَرْضِ كَمَا ٱسْتَخْلَفَ ٱلَّذِينَ مِن قَبْلِهِمْ وَلَيُمَكِّنَنَّ لَهُمْ دِينَهُمُ ٱلَّذِى ٱرْتَضَىٰ لَهُمْ وَلَيُبَدِّلَنَّهُم مِّنۢ بَعْدِ خَوْفِهِمْ أَمْنًۭا ۚ يَعْبُدُونَنِى لَا يُشْرِكُونَ بِى شَيْا ۚ وَمَن كَفَرَ بَعْدَ ذَٰلِكَ فَأُو۟لَٰٓئِكَ هُمُ ٱلْفَٰسِقُونَ ﴿55﴾
ترجمہ:تم میں سے ان لوگوں کے ساتھ جو ایمان لائے ہیں اور نیک اعمال کرتے ہیں،اللہ تعالیٰ وعدہ فرما چکے ہیں کہ ان کو زمین میں خلافت عطا فرمائے جس طرح ان سے پہلے (اہل ہدایت)لوگوں کو خلافت عطا کی تھی اور جس دین کو (اللہ تعالیٰ نے)ان کے لیے پسند فرمایا ہے اس دین کو ان کے لیے جما دے گا،اور ان کے خوف و خطر کو امن و امان میں بدل دے گا۔پس وہ میری عبادت کریں،میرے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں اور اس کے بعد بھی جو کفر کریں وہ یقینا فاسق ہیں۔"(سورۃ النور،آیت 55)
اسلام کے بنیادی عقائد از محمد بن صالح العثیمین
Comment