شادی اور دو عمل :
شادی کے متعلق کچھ امور پر عمل مسنون ہے مگر افسوس کہ مسلمانوں نے ان کو چھوڑا ہوا ہے
(١)جس کی شادی ہوئی ہو اس کو ان الفاظ میں دعا دینا
بَارَکَ اللٰہُ لَکَ وَبَارَکَ عَلَیکَ وَجَمَعَ بَینَکُمَا فیِ خَیرِ
(سنن ابی داود:٢١٣٢،اس کو ابن حبان (٤٠٥٢)حاکم (٢٧٤٥)ذہبی اور ابن الملقن(البدر المنیر:ج٧ص٥٣٤) نے صحیح کہا ہے اور امام ترمذی نے کہا:حسن صحیح(سنن الترمذی:١١١٤)
شادی کے موقع پر اسلا م اور اسلا م کی سنہری تعلیمات کی غیرت کا جنازہ نکلتا ہے کیونکہ آج شادی اس کو کہا گیا ہے جس میں عورتیں بناو سنگھار کرکے بے پردہ نظر آئیں ،مردوں اور عورتوں کا اختلاط ہو،میوزک چل رہا ہو افسوس کہ جب کسی عزیز کی شادی ہوتی ہے تو لوگ اس میں شرکت کرنے کے لئے ہزاروں روپے خرچ کرتے ہیں لبا س ، بناو سنگھار اور فضول غیر شرعی کاموں میں مگر کیا کبھی کسی نے شادی میں شرکت کرنے سے پہلے دلہے کو دی جانے والی دعا بھی یاد کی ؟!افسوس کہ مسلمان نے شادی پر میوزک ،ڈھول ،مووی ، مہندی لے کر جانا ،لمبی چوڑی بارات،نکا ح کے متصل بعد چھوہاروں یا کسی چیز کا باراتیوں میں تقسیم کرنے کو ضروری قرار دے دیا،میں سوال کرنا چاہتا ہوں کہ شادی کے یہ اور دیگر رسوم رواج کی تعلیمات کیا اللہ اور اس کے رسول نے دی ہیں ؟!!!!
(٢)شب زفاف کی نماز:
ابو سعید مولی ابو اسید بیان کرتے ہیں :میں نے ایک عورت سے شادی کی ،رخصتی کی رات میرے پاس بہت سے صحابہ کرام موجود تھے ۔۔۔ابو زر اور حزیفہ(رضی اللہ عنہما) نے مجھے حکم دیا :
اذا اتیت بامراتی ان اصلی رکعتین ،وان تصلی خلفی ان صلیت
جب میں اپنی بیوی کے پاس جاوں تو دو رکعت ادا کروں اور اگر میں ایسا کروں تو میری بیوی بھی میر ی اقتدا میں نماز پڑے۔(الاوسط لابن المنذرج٤ص١٥٦ سندہ صحیح)
شیخ البانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: شب زفاف میاں اور بیوی کا دو رکعات نما ز پڑھنا مستحب ہے اور یہ نماز سلف صالحین سے منقول ہے (آداب الزفاف ص٢٢تا٢٤)
شب زفات مسہری سجانے اورکئی انداز سے تصاویر بنانے ،دلہن کی گود میں دلہے کے بھائی بٹھانے ،ساس کا اپنے بیٹے اوراس کی بیوی کے سر پر چاول اور دودھ وارنے ،دہلیز پکڑائی کے ہزاروں روپے دے دینے والو ذرا سوچو تو سہی کہ یہ کہ یہ کس دین کی تعلیمات ہیں ۔
Comment