*** اگر عید جمعہ کے دِن ہو عید کی نماز پڑہنے کے بعدجمعہ کی نماز چھوڑی جا سکتی ہے ***
::::: دلائل ::::: (١) ::::: ابو ہُریرہ رضی اللہ عنہُ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ( قَد اجتَمَعَ فی یَومِکُم ہذا عِیدَانِ فَمَن شَاء َ اَجزَاَہُ مِن الجُمُعَۃِ وَاِنَّا مُجَمِّعُونَ ) ( تُم لوگوں کے آج کے دِن میں دو عیدیں اکٹھی ہو گئی ہیں تو جو چاہے (عید کی نماز کے ذریعے ) جمعہ کو چھوڑے لیکن ہم دونوں نمازیں پڑہیں گے ) سنن ابو داؤد ، حدیث ١٠٦٩ / کتاب الصلاۃ / تفریع ابواب الجمعہ / باب ٢١٥ ، اِمام الالبانی نے کہا حدیث صحیح ہے ۔
:::::دلیل ::::: (٢) ::::: اِیاس بن ابی رملۃ رحمۃ اللہ علیہ کا کہنا ہے ''' میں معاویہ بن ابی سُفیان رضی اللہ عنہُ کے پاس تھا ، اُنہوں نے زید بن الاَرقم رضی اللہ عنہُ سے پوچھا ::: کیا تُم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک ہی دِن میں دو عیدیں دیکھی ہیں؟ (یعنی جمعہ کے دِن عید الفِطر یا عید الاَضحی ) ::: زید رضی اللہ عنہُ نے کہا ::: جی ہاں ::: معاویہ بن ابی سُفیان رضی اللہ عنہ نے پوچھا ::: تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا کِیا تھا ؟ ::: زید رضی اللہ عنہُ نے کہا ::: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عید کی نماز پڑہی اور پھر جمعہ کی نماز میں رُخصت ( نہ پڑہنے کی اجازت) دیتے ہوئے فرمایا ( مَن شَاءَ اَن یُصَلِّی فَلیُصَلِّ)(::: جو (جمعہ کی نماز) پڑہنا چاہے وہ پڑھ لے ( یعنی جو نہ چاہے وہ نہ پڑہے)) سنن ابو داؤد ، حدیث ١٠٦٦ / کتاب الصلاۃ / تفریع ابواب الجمعہ / باب ٢١٥ ، سنن ابن ماجہ ، حدیث ١٣١٠ /کتاب اِقامۃ الصلاۃ/ باب١٦٦، اِمام علی بن المدینی نے صحیح قرار دِیا ، بحوالہ ''' التلخیص الحبیر ''' اور اِمام الالبانی نے بھی صحیح قرار دِیا ،
:::::دلیل ::::: (٣) ::::: ایک دفعہ عید جمعہ کے دِن ہو گئی تو علی رضی اللہ عنہُ نے فرمایا ( مَن اَرادَ اَن یُجَمِّعَ فَلیُجَمِّع ، ومَن اَرادَ اَن یَجلِسَ فَلیَجلِس) ( جو دونوں نمازیں پڑہنا چاہے تو پڑہے اور جو بیٹھنا چاہے تو بیٹھے) اِمام سفیان الثوری نے کہا اِس کا مطلب ہے کہ ''' جو( جمعہ نہ پڑھنا چاہے اور) اپنے گھر میں بیٹھنا چاہے تو بیٹھے''' مصنف عبدالرزاق ،حدیث ٥٧٣١ / کتاب صلاۃ العیدین /باب ١٨ اجتماع العیدین ، مُصنف ابن ابی شیبہ ، حدیث ٥٨٣٩ / کتاب الصلوات /باب ٤٣٣ فی العِیدانِ یَجتَمِعانِ یَجزِیءُ اِحدُھما مِن الآخر ، حدیث صحیح ہے ۔
:::::دلیل :::: (٤) ::::: عبداللہ ابن زبیر رضی اللہ عنہما کے دور میں عید جمعہ کے دِن ہوئی تو اُنہوں نے صرف عید کی نماز اور جمعہ کی نماز کو جمع کر لیا اور جمعہ کی نماز نہیں پڑہی بلکہ عید کی نماز پڑہنے کے بعد (عصرکے وقت ) عصرکی نماز پڑہی ::::: سنن ابو داؤد ، حدیث ١٠٦٨ / کتاب الصلاۃ / تفریع ابواب الجمعہ / باب ٢١٥ ، اِمام الالبانی نے کہا حدیث صحیح ہے ۔
Comment