صحیح اسلامی عقیدے کی پہچان قرآن کی روشنی میں
حمد و ثناء کے بعد
حمد و ثناء کے بعد
علم الغیب اللہ ہی کے لئے خاص ہے
قُلْ لَّآ اَقُوْلُ لَكُمْ عِنْدِيْ خَزَاۗىِٕنُ اللّٰهِ وَلَآ اَعْلَمُ الْغَيْبَ وَلَآ اَقُوْلُ لَكُمْ اِنِّىْ مَلَكٌ ۚ اِنْ اَتَّبِعُ اِلَّا مَا يُوْحٰٓى اِلَيَّ ۭقُلْ هَلْ يَسْتَوِي الْاَعْمٰى وَالْبَصِيْرُ ۭاَفَلَا تَتَفَكَّرُوْنَ
(اے نبی ﷺ!)کہہ دیجیے :میں تم سے نہیں کہتا کہ میرے پاس اللہ کے خزانے ہیں ،اور نہ میں غیب جانتا ہوں ،اور نہ میں تم سے کہتا ہوں کہ میں فرشتہ ہوں ،میں تو اسی چیز کی پیروی کرتاہوں جو میری طرف وحی کی جاتی ہے ۔کہہ دیجیے :کیا نابینا اور بینا برابر ہو سکتے ہیں ؟پھر کیا تم غور نہیں کرتے ؟
(الانعام :50)
قُلْ لَّآ اَمْلِكُ لِنَفْسِيْ نَفْعًا وَّلَا ضَرًّا اِلَّا مَا شَاۗءَ اللّٰهُ ۭوَلَوْ كُنْتُ اَعْلَمُ الْغَيْبَ لَاسْتَكْثَرْتُ مِنَ الْخَيْر ِ ٻ وَمَا مَسَّنِيَ السُّوْۗءُ ڔ اِنْ اَنَا اِلَّا نَذِيْرٌ وَّبَشِيْرٌ لِّقَوْمٍ يُّؤْمِنُوْنَ
کہہ دیجیے :میں اپنی جان کے لئے نفع اور نقصان کا اختیار نہیں رکھتا مگر جو اللہ چاہے اور اگر میں غیب جانتا ہوتا تو بہت سی بھلائیا ں حاصل کر لیتا اور مجھے کوئی تکلیف نہ پہنچتی ،میں تو ڈرانے والا اور خوشخبری سنانے والا ہوں ان لوگوں کو جو ایمان لانے والے ہیں ۔
(الاعراف:188)
فَقُلْ اِنَّمَا الْغَيْبُ لِلّٰهِ فَانْتَظِرُوْا ۚ اِنِّىْ مَعَكُمْ مِّنَ الْمُنْتَظِرِيْنَ
تو کہہ دیجیے :یقیناًغیب تو اللہ ہی کے لئے ہے ،پس تم انتطار کرو ،میں بھی تمہارے ساتھ انتظار کرنے والوں میں سے ہوں ۔
(یونس:20)
قُلْ لَّا يَعْلَمُ مَنْ فِي السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ الْغَيْبَ اِلَّا اللّٰهُ ۭ وَمَا يَشْعُرُوْنَ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ
کہہ دیجیے :آسمانوں اور زمین میں اللہ کے سوا کوئی بھی غیب (کی بات ) نہیں جانتا ،اور وہ (خود ساختہ معبود)تو یہ بھی نہیں جانتے کہ وہ (قبروں سے )کب اٹھائے جائیں گے ۔
(النمل :65)
ہر جگہ ناظر علم کے لحاظ سے حاضر ہونا اللہ کی صفت ہے
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۭ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يُلْقُوْنَ اَقْلَامَھُمْ اَيُّھُمْ يَكْفُلُ مَرْيَمَ ۠وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ يَخْتَصِمُوْنَ
(اے نبی ﷺ!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں اور آپ اس وقت ان کے پاس موجود نہ تھے جب وہ اپنے قلم ڈال رہے تھے کہ ان میں سے کون مریم کا سر پرست ہو اور نہ آپ اس وقت ان کے پاس تھے جب وہ باہم جھگڑرہے تھے ۔
(آل عمران:44)
ذٰلِكَ مِنْ اَنْۢبَاۗءِ الْغَيْبِ نُوْحِيْهِ اِلَيْكَ ۚ وَمَا كُنْتَ لَدَيْهِمْ اِذْ اَجْمَعُوْٓا اَمْرَهُمْ وَهُمْ يَمْكُرُوْنَ
(اے نبی ﷺ!) یہ غیب کی خبریں ہیں جو ہم آپ کی طرف وحی کرتے ہیں اور آپ ان (برادرانِ یوسف)کے پاس نہ تھے جب انہوں نے اپنی ایک بات پر اتفاق کیا تھا اور وہ مکر کر رہے تھے ۔
(یوسف:102)
وَمَا كُنْتَ بِجَانِبِ الْغَرْبِيِّ اِذْ قَضَيْنَآ اِلٰى مُوْسَى الْاَمْرَ وَمَا كُنْتَ مِنَ الشّٰهِدِيْنَ
اور(اے نبیﷺ!) جب ہم نے موسیٰ پر امرِ (خاص )کی وحی کی تو آپ (طور کی)مغربی جانب نہیں تھے ،اور نہ آپ (اس واقعے کے )حاضرین میں تھے ۔
(القصص:44)
مشکل کشا،حاجت روا،دستگیر گنج بخش،داتا،غریب نواز اور غوث اعظم اللہ کے سوا کوئی نہیں :
اِنَّ اللّٰهَ يَرْزُقُ مَنْ يَّشَاۗءُ بِغَيْرِ حِسَابٍ
بے شک اللہ جسے چاہتا ہے بے حساب رزق دیتا ہے ۔
(آل عمران :37)
وَلِلّٰهِ خَزَاۗىِٕنُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ
اور آسمانوں اور زمین کے خزانے اللہ ہی کے ہیں ۔
(المنافقون:7)
وَاِنْ يَّمْسَسْكَ اللّٰهُ بِضُرٍّ فَلَا كَاشِفَ لَهٗٓ اِلَّا هُوَ ۭ وَاِنْ يَّمْسَسْكَ بِخَيْرٍ فَهُوَ عَلٰي كُلِّ شَيْءٍ قَدِيْرٌ
اور اللہ آپ کو کوئی تکلیف پہنچائے توا س کے سوا کوئی اسے دور کرنے والا نہیں ۔اور اگر وہ آپ کو کوئی بھلائی پہنچائے ،تو وہ ہر چیز پر خوب قادر ہے ۔
(الانعام:17)
وَاِذَا مَسَّ الْاِنْسَانَ الضُّرُّ دَعَانَا لِجَنْۢبِهٖٓ اَوْ قَاعِدًا اَوْ قَاۗىِٕمًا ۚ فَلَمَّا كَشَفْنَا عَنْهُ ضُرَّهٗ مَرَّ كَاَنْ لَّمْ يَدْعُنَآ اِلٰى ضُرٍّ مَّسَّهٗ ۭ كَذٰلِكَ زُيِّنَ لِلْمُسْرِفِيْنَ مَا كَانُوْا يَعْمَلُوْنَ
اور جب انسان کو تکلیف پہنچتی ہے تووہ اسے پکارتا ہے ،اپنے پہلو پر (لیٹے )یا بیٹھے یا کھڑے ہوئے ،پھر جب ہم اس کی تکلیف دور کر دیتے ہیں تو وہ (یوں) گزرجاتا ہے جیسے اس نے خود کو تکلیف پہنچنے پر ہمیں پکاراہی نہ تھا ،اسی طرح حد سے گزر جانے والوں کے لئے ان کے (برے )عمل پُر کشش بنا دیے گئے ۔
(یونس:12)
يٰٓاَيُّهَا النَّاسُ اَنْتُمُ الْفُقَرَاۗءُ اِلَى اللّٰهِ ۚ وَاللّٰهُ هُوَ الْغَنِيُّ الْحَمِيْدُ
اے لوگو! تم (سب ) اللہ ہی کے محتاج ہو ، اور اللہ ہی بالکل بے نیاز ،قابل تعریف ہے ۔
(فاطر:15)
اَمَّنْ يُّجِيْبُ الْمُضْطَرَّ اِذَا دَعَاهُ وَيَكْشِفُ السُّوْۗءَ وَيَجْعَلُكُمْ خُلَـفَاۗءَ الْاَرْضِ ۭءَاِلٰهٌ مَّعَ اللّٰهِ ۭ قَلِيْلًا مَّا تَذَكَّرُوْنَ
بھلا وہ کون ہے جو دعا سنتا ہے بے قرار کی جب وہ اسے پکارے اور رفع کرتا ہے اس کی تکلیف اور بناتا ہےتمہیں زمین کا خلیفہ ؟کیا اللہ کے ساتھ کوئی(اور)معبود بھی ہے ؟تم لوگ کم ہی سوچتے ہو۔
(النمل:62)
لِلّٰهِ مُلْكُ السَّمٰوٰتِ وَالْاَرْضِ ۭ يَخْلُقُ مَا يَشَاۗءُ ۭ يَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ اِنَاثًا وَّيَهَبُ لِمَنْ يَّشَاۗءُ الذُّكُوْرَ 49ۙ اَوْ يُزَوِّجُهُمْ ذُكْرَانًا وَّاِنَاثًا ۚ وَيَجْعَلُ مَنْ يَّشَاۗءُ عَــقِـيْمًا ۭ اِنَّهٗ عَلِيْمٌ قَدِيْرٌ 50
آسمانوں اور زمین کی بادشاہی اللہ ہی کے لئے ہے ۔وہ جو چاہے پیدا کرتا ہے ۔جسے چاہے (صرف ) بیٹیا ں عطا کرتا ہے اور جسے چاہے (صرف)بیٹے عطا کرتاہے ۔یا ان کو بیٹے اور بیٹیاں ملا کر دیتا ہے ،اورجسے چاہے بے اولاد رکھتا ہے ۔بے شک وہ خوب جاننے والا ، بہت قدرت والاہے ۔
(الشوریٰ:50،49)
ہدایت ،محمدﷺ کے اختیار میں نہیں
اِنَّكَ لَا تَهْدِيْ مَنْ اَحْبَبْتَ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚوَهُوَ اَعْلَمُ بِالْمُهْتَدِيْنَ
(اے نبیﷺ!)بے شک جسے آپ چاہیں ہدایت نہیں دے سکتے ،بلکہ اللہ ہی جسےچاہتا ہے ہدایت دیتا ہے اور وہ ہدایت پانے والوں کو خوب جانتا ہے ۔
(القصص:56)
اَفَمَنْ زُيِّنَ لَهٗ سُوْۗءُ عَمَلِهٖ فَرَاٰهُ حَسَـنًا ۭ فَاِنَّ اللّٰهَ يُضِلُّ مَنْ يَّشَاۗءُ وَيَهْدِيْ مَنْ يَّشَاۗءُ ڮ فَلَا تَذْهَبْ نَفْسُكَ عَلَيْهِمْ حَسَرٰتٍ ۭ اِنَّ اللّٰهَ عَلِـيْمٌۢ بِمَا يَصْنَعُوْنَ
کیا پھر وہ شخص جس کے لئے اس کا براعمل پُر کشش بنادیا گیا ،سو وہ اسے اچھا دیکھتا ہے (ہدایت یافتہ شخص کی طرح ہو سکتاہے؟)چنانچہ جسے چاہے وہ گمراہ کرتا ہے اور جسے چاہے ہدایت دیتا ہے ،لہذا آپ کی جان، ان پر افسوس کرتے ہوئے نہ جاتی رہے ،یقیناً اللہ خوب جانتا ہے جو وہ کرتے ہیں۔
(فاطر:8)
اَفَمَنْ حَقَّ عَلَيْهِ كَلِمَةُ الْعَذَابِ ۭ اَفَاَنْتَ تُنْقِذُ مَنْ فِي النَّارِ
کیا پھر وہ شخص جس پر عذاب کی بات ثابت ہو چکی ہو تو (اے نبی ﷺ!)کیا آپ اسےچھڑا لیں گے جو آگ(دوزخ)میں ہے؟
(الزمر:19)
فَذَكِّرْ ڜ اِنَّمَآ اَنْتَ مُذَكِّرٌ 21ۭلَسْتَ عَلَيْهِمْ بِمُصَۜيْطِرٍ 22ۙ
پس آپ نصیحت کر دیا کریں کیونکہ آپ صرف نصیحت کرنے والے ہیں۔آپ ان پر فوج دار نہیں ہیں ۔
(الغاشیہ:21،22)
ہر دور کے مشرک کا یہی جواب رہا کہ ہم اپنے باپ دادا کے دین کی پیروی کریں گے
وَاِذَا قِيْلَ لَهُمْ تَعَالَوْا اِلٰى مَآ اَنْزَلَ اللّٰهُ وَاِلَى الرَّسُوْلِ قَالُوْا حَسْبُنَا مَا وَجَدْنَا عَلَيْهِ اٰبَاۗءَنَا ۭ اَوَلَوْ كَانَ اٰبَاۗؤُهُمْ لَا يَعْلَمُوْنَ شَـيْــــًٔـا وَّلَا يَهْتَدُوْنَ
اور جب ان سے کہا جاتا ہے کہ آؤ اس چیز کی طرف جو اللہ نے نازل کی ہے اور (آؤ) رسولﷺ کی طرف تو وہ کہتے ہیں :ہمیں وہ کافی ہے جس پر ہم نے اپنے باپ دادا کو پایا۔کیا اگرچہ ان کے باپ دادا کچھ نہ جانتے ہوں اور نہ وہ ہدایت یافتہ ہوں (تو بھی وہ انہی کی پیروی کریں گے )؟
(المائدہ:104)
قَالُوْا يٰشُعَيْبُ اَصَلٰوتُكَ تَاْمُرُكَ اَنْ نَّتْرُكَ مَا يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَآ اَوْ اَنْ نَّفْعَلَ فِيْٓ اَمْوَالِنَا مَا نَشٰۗؤُا ۭ اِنَّكَ لَاَنْتَ الْحَلِيْمُ الرَّشِيْدُ
انہوں نے کہا :اے شعیب ! کیا تیری نماز تجھے یہ حکم (سیکھاتی ) ہے کہ ہم ان (معبودوں ) کو چھوڑدیں جن کو ہمارے باپ دادا پوجتے رہے ۔
(ھود:87)
تُرِيْدُوْنَ اَنْ تَصُدُّوْنَا عَمَّا كَانَ يَعْبُدُ اٰبَاۗؤُنَا
تم چاہتے ہو کہ ہمیں ان (معبودوں ) سے روک دو جن کی ہمارے باپ دادا عبادت کرتے تھے ۔
(ابراہیم:10)
قَالَ هَلْ يَسْمَعُوْنَكُمْ اِذْ تَدْعُوْنَ 72ۙاَوْ يَنْفَعُوْنَكُمْ اَوْ يَضُرُّوْنَ 73قَالُوْا بَلْ وَجَدْنَآ اٰبَاۗءَنَا كَذٰلِكَ يَفْعَلُوْنَ 74
ابراہیم ؑ نے ان سے پو چھا :جب تم انہیں پکارتے ہو تویہ تمہیں سنتے ہیں ؟یا تمہیں نفع یا نقصان پہنچاسکتے ہیں ؟وہ کہنے لگے :نہیں بلکہ ہم نے اپنے باپ داداکو ایسا کرتے پایا ہے ۔
(الشعرا:72،73،74،)
ہر دور میں انبیاء،اولیاء کے بت ،قبریں اور مزار بنا کر ان کی عبادت کی گئی اور پکاراگیا:
اِنَّ الَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ عِبَادٌ اَمْثَالُكُمْ فَادْعُوْهُمْ فَلْيَسْتَجِيْبُوْا لَكُمْ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ
(اے مشرکو!)بے شک وہ لوگ ،جنہیں تم اللہ کے سوا پکارتے ہو ،وہ تمہی جیسے بندے ہیں (اچھا تو)جب تم ان کو پکارو تو انہیں تمہاری پکار کا جواب دینا چاہیے اگر تم سچے ہو۔
(الاعراف:194)
وَاتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ اٰلِهَةً لِّيَكُوْنُوْا لَهُمْ عِزًّا 81ۙكَلَّا ۭ سَيَكْفُرُوْنَ بِعِبَادَتِهِمْ وَيَكُوْنُوْنَ عَلَيْهِمْ ضِدًّا 82ۧ
اور انہوں نے اللہ کے سوا معبود بنا لیے ہیں ،تاکہ وہ ان کے مددگار ہوں ۔ہر گز نہیں !عنقریب وہ خود ان کی عبادت کا انکار کریں گے اور ان کے مخالف ہو جائیں گے ۔
(مریم:81،82)
قبر میں دفن شدہ لوگ نہیں سنتے
وَالَّذِيْنَ يَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ لَا يَخْلُقُوْنَ شَيْـــًٔـا وَّهُمْ يُخْلَقُوْنَ 20ۭاَمْوَاتٌ غَيْرُ اَحْيَاۗءٍ ۚ وَمَا يَشْعُرُوْنَ ۙ اَيَّانَ يُبْعَثُوْنَ 21ۧ
اور لوگ جنہیں اللہ کے سوا پکارتے ہیں وہ کوئی چیز تخلیق نہیں کر تے ،جبکہ وہ خود تخلیق کیے گئے ہیں ،(وہ)مردے ہیں، زندہ نہیں اور وہ شعور نہیں رکھتے کہ وہ کب اٹھا ئے جائیں گے۔
(النحل:20،21)
اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۗءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ
بے شک آپ مردوں کو نہیں سنا سکتے ،اور نہ آپ بہروں کو(اپنی )پکار سنا سکتےہیں ،جبکہ وہ پیٹھ کے بل پھر جائیں ۔
(النمل:80)
وَمَا يَسْتَوِي الْاَحْيَاۗءُ وَلَا الْاَمْوَاتُ ۭ اِنَّ اللّٰهَ يُسْمِعُ مَنْ يَّشَاۗءُ ۚ وَمَآ اَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَّنْ فِي الْقُبُوْرِ
اور نہ زندے اور نہ مردے برابر ہو سکتے ہیں ،بے شک اللہ جسے چاہے سنوا دیتا ہے ،اور آپ ان کو نہیں سنا سکتے جو قبروں میں ہیں ۔
(فاطر:22)
دعاؤں میں انبیاء واولیاء کا وسیلہ اس لئے ڈالنا کہ ہمیں اللہ کے قریب کر دیں گے اور ہماری سفارش کریں گے ،مشرکانہ عقیدہ ہے :
وَيَعْبُدُوْنَ مِنْ دُوْنِ اللّٰهِ مَا لَا يَضُرُّھُمْ وَلَا يَنْفَعُھُمْ وَيَقُوْلُوْنَ هٰٓؤُلَاۗءِ شُفَعَاۗؤُنَا عِنْدَاللّٰهِ
اوروہ اللہ کےسوا ایسی چیزوں کی عبادت کرتے ہیں جو انہیں نہ نقصان دیتی ہیں نہ نفع دیتی ہیں ،اور وہ کہتے ہیں :یہ اللہ کے ہاں ہمارے سفارشی ہیں ۔
(یونس:18)
اَلَا لِلّٰهِ الدِّيْنُ الْخَالِصُ ۭ وَالَّذِيْنَ اتَّخَذُوْا مِنْ دُوْنِهٖٓ اَوْلِيَاۗءَ ۘ مَا نَعْبُدُهُمْ اِلَّا لِيُقَرِّبُوْنَآ اِلَى اللّٰهِ زُلْفٰى ۭ اِنَّ اللّٰهَ يَحْكُمُ بَيْنَهُمْ فِيْ مَا هُمْ فِيْهِ يَخْتَلِفُوْنَ ڛ اِنَّ اللّٰهَ لَا يَهْدِيْ مَنْ هُوَ كٰذِبٌ كَفَّارٌ Ǽ
سنو! خالص اطاعت وبندگی اللہ ہی کے لئے ہے ،اور جن لوگوں نے اس کے سوا کار ساز بنا رکھے ہیں ،وہ کہتے ہیں :ہم ان کی عبادت صرف اس لئے کرتے ہیں کہ وہ ہمیں اللہ کے قریب کردیں۔
(الزمر:3)
غیر اللہ (گیارویں شریف ،قبروں والوں )کی نذرو نیاز حرام ہے
اِنَّمَا حَرَّمَ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ بِهٖ لِغَيْرِ اللّٰهِ ۚ
اللہ نے تو تم پر مردار ،خون ،خنزیر کا گوشت اور وہ چیز حرام کی ہے جس پر اللہ کے سوا کسی کا نام پکارا جائے ۔
(البقرہ:173)
لَّعَنَهُ اللّٰهُ ۘوَقَالَ لَاَتَّخِذَنَّ مِنْ عِبَادِكَ نَصِيْبًا مَّفْرُوْضًا
اللہ نے اس پر لعنت کی ہے ،اور اس نے کہا !میں تیرے بندوں میں سے ایک مقرر حصہ ضرور لے کر رہوں گا۔
(النساء:118)
حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنْزِيْرِ وَمَآ اُهِلَّ لِغَيْرِ اللّٰهِ بِهٖ وَالْمُنْخَنِقَةُ وَالْمَوْقُوْذَةُ وَالْمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطِيْحَةُ وَمَآ اَ كَلَ السَّبُعُ اِلَّا مَا ذَكَّيْتُمْ ۣ وَمَا ذُبِحَ عَلَي النُّصُبِ
تمہارے لئے حرام کیے گئے ہیں مردہ جانور ،خون ،سؤر کا گوشت اور وہ جانور جس پر اللہ کے سوا کسی اور کا نام پکارا جائے اور گلاگھونٹ کر مر جانے والا،چوٹ لگ کر مرنے والا،اوپر سے گر کر مرنےوالا ، کسی کا سینگ لگ کر مرنے والا اور وہ جانور بھی جسے درندے کھا جائیں ،سوائے اس کے جسے تم ذبح کر لو ، اور وہ جانور جو آستانوں پر ذبح کیا جائے ۔
(المائدہ:3)
سب انبیاء ،بشر ،انسان اور مرد تھے نہ کہ وہ فرشتے یا نور تھے
وَمَآ اَرْسَلْنَا مِنْ قَبْلِكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ مِّنْ اَهْلِ الْقُرٰى ۭ
اور آپ سے پہلے ہم نے مرد ہی (رسول بنا کر ) بھیجے ،ان کی طرف ہم وحی کرتے تھے (اور) وہ بستیوں کے رہنے والے تھے ۔
(یوسف:109)
قَالُوْٓا اِنْ اَنْتُمْ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُنَا
وہ کہنے لگے :تم ہمارے جیسے بشر ہی تو ہو ۔
(ابراہیم:10)
قَالَتْ لَهُمْ رُسُلُهُمْ اِنْ نَّحْنُ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ وَلٰكِنَّ اللّٰهَ يَمُنُّ عَلٰي مَنْ يَّشَاۗءُ مِنْ عِبَادِهٖ ۭ
ان کے رسولوں نے ان سے کہا :واقعی ہم تمہارے جیسے بشر ہی ہیں لیکن اللہ اپنے بندوں میں سے جسے چاہتا ہے اس پر احسان کرتا ہے ۔
(ابراہیم:11)
وَمَآ اَرْسَلْنَا قَبْلَكَ اِلَّا رِجَالًا نُّوْحِيْٓ اِلَيْهِمْ
(اے نبیﷺ!)آپ سے پہلے ہم نے جتنے رسول بھیجے وہ سب مرد ہی تھے ،ان کی طرف ہم وحی کرتے تھے ۔
(الأنبیاء:7)
قُلْ اِنَّمَآ اَنَا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ
(اے نبیﷺ )کہہ دیجیے:میں تو بس تمہاری ہی طرح بشر ہوں ۔
(الکہف:110)
نبی،انسان نہیں ہو سکتاکافر اور مشرک کا عقیدہ ہے
وَمَا مَنَعَ النَّاسَ اَنْ يُّؤْمِنُوْٓا اِذْ جَاۗءَهُمُ الْهُدٰٓى اِلَّآ اَنْ قَالُوْٓا اَبَعَثَ اللّٰهُ بَشَرًا رَّسُوْلًا 94 قُلْ لَّوْ كَانَ فِي الْاَرْضِ مَلٰۗىِٕكَةٌ يَّمْشُوْنَ مُطْمَىِٕنِّيْنَ لَنَزَّلْنَا عَلَيْهِمْ مِّنَ السَّمَاۗءِ مَلَكًا رَّسُوْلًا 95
اور لوگوں کے پاس ہدایت آجانے کے بعد ان کو ایمان لانے سے صرف اس چیز نے روکاکہ انہوں نے کہا:کیا اللہ نے بشر رسول بھیجا ہے ؟کہہ دیجیے :اگر زمین میں فرشتے ہوتے جو یہاں مطمئن ہوکر چلتے پھرتے تو ہم ان پر آسمان سے کوئی فرشتہ ہی رسول بنا کر نازل کرتے ۔
(بنی اسرائیل:94،95)
وَقَالَ الْمَلَاُ مِنْ قَوْمِهِ الَّذِيْنَ كَفَرُوْا وَكَذَّبُوْا بِلِقَاۗءِ الْاٰخِرَةِ وَاَتْرَفْنٰهُمْ فِي الْحَيٰوةِ الدُّنْيَا ۙ مَا ھٰذَآ اِلَّا بَشَرٌ مِّثْلُكُمْ ۙ يَاْكُلُ مِمَّا تَاْكُلُوْنَ مِنْهُ وَيَشْرَبُ مِمَّا تَشْرَبُوْنَ 33۽وَلَىِٕنْ اَطَعْتُمْ بَشَرًا مِّثْلَكُمْ ۙ اِنَّكُمْ اِذًا لَّخٰسِرُوْنَ 34ۙ
اور اس کی قوم کے سرداروں نے کہا جنہوں نے کفر کیا اور (ہماری )آخرت کی ملاقات جھٹلائی، اور ہم نے انہیں دنیاوی زندگی میں خوشحالی دی تھی کہ یہ تم جیسا ایک بشر ہی تو ہے ،وہ اس میں سے کھاتا ہے جس میں سے تم کھاتے ہو ،اور وہ اس میں سے پیتا ہے جو تم پیتے ہو اوراگر تم نے اپنے ہی جیسے بشر کی اطاعت کی تو بلاشبہ تم اس وقت خسارہ پانے والوں میں سے ہو گے ۔
(المؤمنون:33،34)
قرآن اور آسمانی کتابیں ہی اصل میں نور ہدایت ہیں
اِنَّآ اَنْزَلْنَا التَّوْرٰىةَ فِيْهَا هُدًى وَّنُوْرٌ
بے شک ہم نے تورات نازل کی ،اس میں ہدایت اور روشنی ہے ۔
(المائدہ:44)
وَقَفَّيْنَا عَلٰٓي اٰثَارِهِمْ بِعِيْسَى ابْنِ مَرْيَمَ مُصَدِّقًا لِّمَا بَيْنَ يَدَيْهِ مِنَ التَّوْرٰىةِ ۠ وَاٰتَيْنٰهُ الْاِنْجِيْلَ فِيْهِ هُدًى وَّنُوْرٌ ۙ
اور ہم نے ان (رسولوں )کے بعد عیسیٰ بن مریم کو بھیجا جو اپنے سے پہلے نازل شدہ کتاب تورات کی تصدیق کرنے والے تھے ۔اور ہم نے انہیں انجیل دی جس میں ہدایت اور روشنی تھی ۔
(المائدہ:46)
فَاٰمِنُوْا بِاللّٰهِ وَرَسُوْلِهٖ وَالنُّوْرِ الَّذِيْٓ اَنْزَلْنَا ۭ وَاللّٰهُ بِمَا تَعْمَلُوْنَ خَبِيْرٌ
چنانچہ تم اللہ اور اس کے رسول اور اس نور پر ایمان لاؤجو ہم نے نازل کیا ،اور اللہ اس سے خوب باخبر ہے جو تم عمل کرتے ہو ۔
(التغابن :8)
واللہ اعلم
Comment