وسوسه = جب امام ابوحنیفہ نہیں تهے تو حنفی مقلد کہاں تهے ؟
چاروں مذاهب کے پیروکار اپنے اماموں پرجاکر دم توڑتے هیں
جواب = اس وسوسہ کا الزامی جواب تو یہ هے کہ جب ائمہ حدیث امام بخاری ،امام مسلم ، امام ترمذی ، امام ابوداود ، امام نسائ ، امام ابن ماجہ وغیرهم نہیں تهے اور نہ ان کی کتابیں تهیں ، تو اس وقت اهل اسلام حدیث کی کن کتابوں پر عمل کرتے تهے ؟؟ اور آج کل کے نام نہاد اهل حدیث کہاں تهے ؟؟
کیونکہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث ( 1888 ء ) میں معرض وجود میں آیا ، اور اگرچہ بعض نام نہاد اهل حدیث نے اپنا رشتہ ناطہ حقیقی ( اهل الحدیث ) یعنی محدثین کرام کے ساتهہ جوڑنے کی ناکام کوشش کی هے ، محدثین کرام اور ائمہ اسلام کی کتب میں جہاں کہیں بهی " اهل الحدیث " کا لفظ دیکها تو اپنے اوپر چسپاں کردیا ، ان جهوٹے دعاوی سے ایک جاهل ناواقف شخص کو تو خوش کیا جاسکتا هے ، لیکن اصحاب علم ونظر کے سامنے ان پرفریب دعاوی کی کوئ حیثیت نہیں هے ،
لہذا فرقہ نام نہاد اهل حدیث کا تعلق ( اهل الحدیث ) یعنی حقیقی ائمہ حدیث اورمحدثین کرام کے ساتهہ ذره برابر بهی نہیں هے ،
اور اگر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، اپنے ائمہ پرجاکردم توڑتے هیں تویہ کوئ نقص وعیب کی بات نہیں هے کیونکہ یہ سب ائمہ کرام ائمہ حق وهُدی هیں ،
خیرالقرون کی شخصیات هیں ، جمیع امت ان ائمہ کرام کی امامت وصداقت وجلالت وثقاهت پرمتفق هے ، اور بالخصوص امام اعظم ابوحنیفہ بالاتفاق تابعیت کے عظیم شرف سے متصف هیں ، صحابہ کرام کے شاگرد هیں ، اور بقول امام سیوطی ودیگرائمہ کہ امام اعظم ابوحنیفہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی پیشن گوئ کا مصداق هیں ، اورالحمد لله دین میں هماری سند دو واسطے سے حضورصلی الله علیہ وسلم تک پہنچتی هے ، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ تابعی هیں اور تابعی صحابہ کا شاگرد هوتا هے اور صحابہ حضورصلی الله علیہ وسلم کے براه راست بلا واسطہ شاگرد هیں ، الحمد لله همیں اس نسبت اور سند پرفخر هے ، لیکن دوسری طرف فرقہ نام نہاد اهل حدیث جو کہ بالاتفاق هندوستان میں انگریزی دور میں پیدا کی گئ ، پوری تاریخ اسلام میں کسی بهی جگہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث کا تذکره کہیں نہیں ملتا ، آپ تاریخ اسلام یا تاریخ فِرق پر کوئ بهی کتاب اٹهالیں کہیں بهی ان کا نام ونشان تک نہیں ملتا ، ان کا سلسلہ انگریزی دور سے چلتا هے حتی کہ صرف هندوستان کی تاریخ پڑهہ لیں کہ سینکڑوں سال تک زمام اقتدار مسلمانوں کے هاتهہ میں رها مثلا مسلمان حکمرانوں میں مغل ، غوری ، تغلق ، لودهی ، خلجی وغیره ایک طویل زمانہ تک هندوستان پرحکمرانی کرتے رهے لیکن ان سب ادوار میں فرقہ نام نہاد اهل حدیث بالکل نظرنہیں آتا ، اور جو حضرات اس فرقہ میں حدیث کی سند بهی رکهتے هیں تو وه بهی میاں نذیرحسین دهلوی سے آگے صرف اورصرف فرقہ نام نہاد اهل حدیث اورغیرمقلدین کے واسطہ سے اصحاب صحاح ستہ تک نہیں پہنچتا ، بلکہ میاں نذیرحسین دهلوی کے بعد امام بخاری امام مسلم وغیره تک ان کا سلسلہ سند حنفی وشافعی مقلدین کے واسطہ سے پہنچتا هے ،اب همارا سوال یہ هے کہ رات دن یہ لوگ یہ تکرار کرتے رهتے هیں کہ تقلید شرک وجهالت هے اور مقلد مشرک وجاهل هوتا هے ، اگرتم اپنے اس قول میں سچے هو تو امام بخاری یا کسی بهی امام حدیث تک اپنی ایک ضعیف سند بهی ایسی دکها دو جس میں اول تا آخر سب کے غیرمقلد اور تمہاری طرح نظریات کے حامل افراد شامل هوں ؟؟
قیامت تک یہ لوگ ایسی سند نہیں دکها سکتے ، بس عوام الناس کودهوکہ دینے کے لیئے مختلف قسم کے حیلے بہانے تراشے هوئے هیں ،
مشہور غیرمقلد عالم مولانا ابراهیم میر سیالکوٹی نے اپنی کتاب ( تاریخ اهل حدیث ) حصہ سوم پریہ عنوان قائم کیا هے
هندوستان میں علم وعمل بالحدیث اور اس کے تحت یہ نام ذکرکیئے هیں
1 = شيخ رضي الدين لاهوري
2 = علامه مُتقي جونبوري
3 = علامه طاهر گجراتي
4 = شيخ عبدالحق محدث دهلوي
5 = شيخ احمد سرهندي
6 = شيخ نورالدين
7 = سيد مبارك بلگرامي
8 = شيخ نورالدين احمد آبادي
9 = ميرعبدالجليل بلگرامي
10 = حاجي محمد افضل سيالكو ٹي
11 = شيخ مرزا مظهر جان جاناں
12 = شيخ الشاه ولي الله
13 = شيخ الشاه عبدالعزيز
14 = شيخ الشاه رفيع الدين
15 = شيخ الشاه عبدالقادر
16 = شيخ الشاه اسماعيل الشهيد
17 = شيخ الشاه محمد اسحق
ص 387 تا 424 ، ملخصا
ذالك فضل الله يوتيه من يشاء
الحمدلله یہ سب کے سب حضرات حنفی المسلک تهے جن کی بدولت بقول مولانا ابراهیم میر سیالکوٹی هندوستان میں حدیث کا علم اور عمل پهیلا اور انهی حضرات محدثین کی اتباع سے لوگوں نے حدیث وسنت کا علم حاصل کیا ،
جیسا کہ میں نے اوپرعرض کیا کہ یہ لوگ عوام کے سامنے تو رات دن یہ راگ الاپتے رهتے هیں کہ مقلد مشرک وجاهل هوتا هے لیکن حقیقت میں قیامت تک اس اصول و موقف کو اپنا نہیں سکتے کیونکہ دنیا میں کوئ ایسی حدیث کی سند ان کو نہیں مل سکتی جس میں سب کےسب ان کی طرح غیرمقلد هوں ، بلکہ تمام اسناد اصحاب صحاح ستہ وغیرهم ائمہ تک مقلدین علماء کے واسطہ سے پہنچتی هیں ، اور بقول ان کے مقلد مشرک وجاهل هوتا هے تو حدیث جو همارا دین هے ، یہ لوگ مشرک وجاهل لوگوں کے واسطوں سے لیتے هیں ،( معاذالله
چاروں مذاهب کے پیروکار اپنے اماموں پرجاکر دم توڑتے هیں
جواب = اس وسوسہ کا الزامی جواب تو یہ هے کہ جب ائمہ حدیث امام بخاری ،امام مسلم ، امام ترمذی ، امام ابوداود ، امام نسائ ، امام ابن ماجہ وغیرهم نہیں تهے اور نہ ان کی کتابیں تهیں ، تو اس وقت اهل اسلام حدیث کی کن کتابوں پر عمل کرتے تهے ؟؟ اور آج کل کے نام نہاد اهل حدیث کہاں تهے ؟؟
کیونکہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث ( 1888 ء ) میں معرض وجود میں آیا ، اور اگرچہ بعض نام نہاد اهل حدیث نے اپنا رشتہ ناطہ حقیقی ( اهل الحدیث ) یعنی محدثین کرام کے ساتهہ جوڑنے کی ناکام کوشش کی هے ، محدثین کرام اور ائمہ اسلام کی کتب میں جہاں کہیں بهی " اهل الحدیث " کا لفظ دیکها تو اپنے اوپر چسپاں کردیا ، ان جهوٹے دعاوی سے ایک جاهل ناواقف شخص کو تو خوش کیا جاسکتا هے ، لیکن اصحاب علم ونظر کے سامنے ان پرفریب دعاوی کی کوئ حیثیت نہیں هے ،
لہذا فرقہ نام نہاد اهل حدیث کا تعلق ( اهل الحدیث ) یعنی حقیقی ائمہ حدیث اورمحدثین کرام کے ساتهہ ذره برابر بهی نہیں هے ،
اور اگر حنفی ، شافعی ، مالکی ، حنبلی ، اپنے ائمہ پرجاکردم توڑتے هیں تویہ کوئ نقص وعیب کی بات نہیں هے کیونکہ یہ سب ائمہ کرام ائمہ حق وهُدی هیں ،
خیرالقرون کی شخصیات هیں ، جمیع امت ان ائمہ کرام کی امامت وصداقت وجلالت وثقاهت پرمتفق هے ، اور بالخصوص امام اعظم ابوحنیفہ بالاتفاق تابعیت کے عظیم شرف سے متصف هیں ، صحابہ کرام کے شاگرد هیں ، اور بقول امام سیوطی ودیگرائمہ کہ امام اعظم ابوحنیفہ آپ صلی الله علیہ وسلم کی پیشن گوئ کا مصداق هیں ، اورالحمد لله دین میں هماری سند دو واسطے سے حضورصلی الله علیہ وسلم تک پہنچتی هے ، کیونکہ امام اعظم ابوحنیفہ تابعی هیں اور تابعی صحابہ کا شاگرد هوتا هے اور صحابہ حضورصلی الله علیہ وسلم کے براه راست بلا واسطہ شاگرد هیں ، الحمد لله همیں اس نسبت اور سند پرفخر هے ، لیکن دوسری طرف فرقہ نام نہاد اهل حدیث جو کہ بالاتفاق هندوستان میں انگریزی دور میں پیدا کی گئ ، پوری تاریخ اسلام میں کسی بهی جگہ فرقہ نام نہاد اهل حدیث کا تذکره کہیں نہیں ملتا ، آپ تاریخ اسلام یا تاریخ فِرق پر کوئ بهی کتاب اٹهالیں کہیں بهی ان کا نام ونشان تک نہیں ملتا ، ان کا سلسلہ انگریزی دور سے چلتا هے حتی کہ صرف هندوستان کی تاریخ پڑهہ لیں کہ سینکڑوں سال تک زمام اقتدار مسلمانوں کے هاتهہ میں رها مثلا مسلمان حکمرانوں میں مغل ، غوری ، تغلق ، لودهی ، خلجی وغیره ایک طویل زمانہ تک هندوستان پرحکمرانی کرتے رهے لیکن ان سب ادوار میں فرقہ نام نہاد اهل حدیث بالکل نظرنہیں آتا ، اور جو حضرات اس فرقہ میں حدیث کی سند بهی رکهتے هیں تو وه بهی میاں نذیرحسین دهلوی سے آگے صرف اورصرف فرقہ نام نہاد اهل حدیث اورغیرمقلدین کے واسطہ سے اصحاب صحاح ستہ تک نہیں پہنچتا ، بلکہ میاں نذیرحسین دهلوی کے بعد امام بخاری امام مسلم وغیره تک ان کا سلسلہ سند حنفی وشافعی مقلدین کے واسطہ سے پہنچتا هے ،اب همارا سوال یہ هے کہ رات دن یہ لوگ یہ تکرار کرتے رهتے هیں کہ تقلید شرک وجهالت هے اور مقلد مشرک وجاهل هوتا هے ، اگرتم اپنے اس قول میں سچے هو تو امام بخاری یا کسی بهی امام حدیث تک اپنی ایک ضعیف سند بهی ایسی دکها دو جس میں اول تا آخر سب کے غیرمقلد اور تمہاری طرح نظریات کے حامل افراد شامل هوں ؟؟
قیامت تک یہ لوگ ایسی سند نہیں دکها سکتے ، بس عوام الناس کودهوکہ دینے کے لیئے مختلف قسم کے حیلے بہانے تراشے هوئے هیں ،
مشہور غیرمقلد عالم مولانا ابراهیم میر سیالکوٹی نے اپنی کتاب ( تاریخ اهل حدیث ) حصہ سوم پریہ عنوان قائم کیا هے
هندوستان میں علم وعمل بالحدیث اور اس کے تحت یہ نام ذکرکیئے هیں
1 = شيخ رضي الدين لاهوري
2 = علامه مُتقي جونبوري
3 = علامه طاهر گجراتي
4 = شيخ عبدالحق محدث دهلوي
5 = شيخ احمد سرهندي
6 = شيخ نورالدين
7 = سيد مبارك بلگرامي
8 = شيخ نورالدين احمد آبادي
9 = ميرعبدالجليل بلگرامي
10 = حاجي محمد افضل سيالكو ٹي
11 = شيخ مرزا مظهر جان جاناں
12 = شيخ الشاه ولي الله
13 = شيخ الشاه عبدالعزيز
14 = شيخ الشاه رفيع الدين
15 = شيخ الشاه عبدالقادر
16 = شيخ الشاه اسماعيل الشهيد
17 = شيخ الشاه محمد اسحق
ص 387 تا 424 ، ملخصا
ذالك فضل الله يوتيه من يشاء
الحمدلله یہ سب کے سب حضرات حنفی المسلک تهے جن کی بدولت بقول مولانا ابراهیم میر سیالکوٹی هندوستان میں حدیث کا علم اور عمل پهیلا اور انهی حضرات محدثین کی اتباع سے لوگوں نے حدیث وسنت کا علم حاصل کیا ،
جیسا کہ میں نے اوپرعرض کیا کہ یہ لوگ عوام کے سامنے تو رات دن یہ راگ الاپتے رهتے هیں کہ مقلد مشرک وجاهل هوتا هے لیکن حقیقت میں قیامت تک اس اصول و موقف کو اپنا نہیں سکتے کیونکہ دنیا میں کوئ ایسی حدیث کی سند ان کو نہیں مل سکتی جس میں سب کےسب ان کی طرح غیرمقلد هوں ، بلکہ تمام اسناد اصحاب صحاح ستہ وغیرهم ائمہ تک مقلدین علماء کے واسطہ سے پہنچتی هیں ، اور بقول ان کے مقلد مشرک وجاهل هوتا هے تو حدیث جو همارا دین هے ، یہ لوگ مشرک وجاهل لوگوں کے واسطوں سے لیتے هیں ،( معاذالله
Comment