کیا خاوند اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے ؟ کتاب و سنت میں اس کے متعلق کیا حکم ہے ، راہنمائی فرمائیں ۔ ( ۔ ی )
مسند امام احمد ص 228 ج 6 )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی مرنے والی بیوی کو غسل دے سکتا ہے ۔ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے ، سیدنا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی حضرت اسماءبنت عمیس رضی اللہ عنہا کو خود غسل دیا تھا جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے ۔
( بیہقی ص 397 ج 4 )
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو آپ نے مجھے غسل دینا ہے ۔ ( دارقطنی ص 77 ج 7 )
چنانچہ اس وصیت پر عمل کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا تھا ۔ ( بیہقی ص 396 ج 3 ابن ماجہ : الجنائز : 1464 )
درج بالا سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد بیوی ، خاوند کیلئے اور خاوند اپنی بیوی کیلئے اجنبی نہیں ہو جاتے کہ وہ ایک دوسرے کا چہرہ نہیں دیکھ سکتے یا بوقت ضرورت ایک دوسرے کو غسل نہیں دے سکتے ، شرعی طور پر مرنے کے بعد بیوی کو اس کا خاوند غسل دے سکتا ہے ، اس طرح بیوی ، اپنے فوت شدہ شوہر کو غسل دی سکتی ہے ، بشرطیکہ اس کی ضرورت ہو اور وہاں کوئی دوسرا غسل دینے والا نہ ہو ۔
مسند امام احمد ص 228 ج 6 )
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مذکورہ بالا ارشاد گرامی سے معلوم ہوا کہ خاوند اپنی مرنے والی بیوی کو غسل دے سکتا ہے ۔ اس میں شرعاً کوئی قباحت نہیں ہے ، سیدنا حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی حضرت اسماءبنت عمیس رضی اللہ عنہا کو خود غسل دیا تھا جیسا کہ احادیث میں اس کی صراحت ہے ۔
( بیہقی ص 397 ج 4 )
حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو وصیت کی تھی کہ جب میں فوت ہو جاؤں تو آپ نے مجھے غسل دینا ہے ۔ ( دارقطنی ص 77 ج 7 )
چنانچہ اس وصیت پر عمل کرتے ہوئے حضرت علی رضی اللہ عنہ نے خود حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دیا تھا ۔ ( بیہقی ص 396 ج 3 ابن ماجہ : الجنائز : 1464 )
درج بالا سے صراحت کے ساتھ معلوم ہوا کہ مرنے کے بعد بیوی ، خاوند کیلئے اور خاوند اپنی بیوی کیلئے اجنبی نہیں ہو جاتے کہ وہ ایک دوسرے کا چہرہ نہیں دیکھ سکتے یا بوقت ضرورت ایک دوسرے کو غسل نہیں دے سکتے ، شرعی طور پر مرنے کے بعد بیوی کو اس کا خاوند غسل دے سکتا ہے ، اس طرح بیوی ، اپنے فوت شدہ شوہر کو غسل دی سکتی ہے ، بشرطیکہ اس کی ضرورت ہو اور وہاں کوئی دوسرا غسل دینے والا نہ ہو ۔
Comment