Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

گناہ پھیلانے کا انجام

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • گناہ پھیلانے کا انجام

    گناہ پھیلانے کا انجام


    السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ ،
    میرے محترم بھائیوں بہنوں ،
    ہمیں* اپنے ارد گرد بہت سی ایسی باتیں بلکہ خواہشات نظر آتی ہیں
    جن پر عمل کرنے کا انجام یقیناہمیں پتہ نہیں*ہوتا

    یا اگر پتہ بھی ہوتا ہے تو
    شاید اس پر یقین نہیں ہوتا
    کیونکہ اگر یقین ہو تو پھر ہم ان پر عمل کرنا تو کی
    ان کو سرے سے ہی اپنے اذہان میں بطور خواہش نہ آنے دیں ،
    یہ سوچ کر ہی میرے رونگھٹے کھڑے ہو جاتے ہیں ،
    کہ ، ہم کہاں جا رہے ہیں ،
    کہ ہمیں اپنی آخرت کا کوئی احساس نہیں ،

    نہیں ناکامی کہ متاع کارواں جاتا رہا
    کارواں کے دل سے احساس زیاں جاتا رہا

    میں* یہاں کوئی لمبی چوڑی بات نہیں کروں گا ،


    صرف یہ عرض کرتا ہوں کہ ہمیں اپنے ہر قول و فعل

    حتیٰ کہ سوچ و خواہش سے پہلے اس دن کا خیال کرنا چاہیے

    جس دن ہر ایک انسان کو اپنے ہر ایک عمل کا جواب ہی نہیں
    حساب دینا ہو گا ،
    اور جس نے نیک کام کیے
    اور نیکی کی طرف بلایا
    اور اس کے بلانے پر نیکی پر عمل ہوا
    اس کو سب عمل کرنے والوں کے برابر اجر ملے گا ،
    اور اسی طرح برائی کی طرف بلانے والے کے لیے ہوگا ،

    کبھی سوچا تو جائے کہ ہم لوگ جن چیزوں کاموں کی تشہیر کی سعی کرتے ہیں ،

    یا خواہش ہی رکھتے ہیں

    اللہ کے سامنے اُن کا انجام کیا ہو گا ؟


    إِنَّ الَّذِینَ یُحِبُّونَ أَن تَشِیعَ الفَاحِشَۃُ فِی الَّذِینَ آمَنُوا لَہُم عَذَابٌ أَلِیمٌ

    فِی الدُّنیَا وَالآخِرَۃِ وَاللَّہُ یَعلَمُ وَأَنتُم لَا تَعلَمُونَ :::

    بے شک وہ لوگ جو یہ پسند کرتے ہیں کہ

    ایمان والوں میں بے حیائی پھیلے ان کے لیے دُنیا اور آخرت میں دردناک عذاب ہے

    اور اللہ جانتا ہے اور تُم لوگ نہیں جانتے

    (سورت النور ، آیت 19)


    مجھے یقین ہے کہ آپ میں سے کوئی بھی یہ پسند نہیں کرے گا

    کہ ان میں سے ہو جائے جو مسلمانوں میں بے حیائی پھیلانا پسند کرتے ہوں

    اور اللہ کے شدید عذاب کے مستحق قرار پا جائیں ،


    إِنَّ الَّذِینَ فَتَنُوا المُؤمِنِینَ وَالمُؤمِنَاتِ ثُمَّ لَم یَتُوبُوا فَلَہُم عَذَابُ جَہَنَّمَ وَلَہُم عَذَابُ الحَرِیقِ :::

    بے شک جو ایمان والے مَردوں اور ایمان والی عورتوں کو امتحان میں ڈالتے ہیں اور پھر توبہ نہیں کرتے ان کے جہنم کا عذاب ہے اور ان کے لیے آگ کا عذاب ہے

    (سورت البروج ، آیت 10)

    مجھے یہ بھی یقین ہے کہ

    آپ قیامت والے دن ان لوگوں کی صف میں کھڑا ہونا پسند نہیں کرتے ہوں گے
    جو ایمان والوں کے ایمان کو امتحان میں ڈالتے ہوں ،

    میرے محترم اور پیارے بھائیوں بہنوں

    کسے
    کب
    کیسے
    اور کہاں سے اس دُنیا میں سے رخصت ہو جانا ہے

    کچھ پتہ نہیں ،

    اور وقت رخصت اور بعد از رخصت کیا ہونا ہے

    اس کا اندازہ ہر کوئی اپنے اعمال کی روزنی میں کر ہی سکتا ہے ،

    تو کیا ہمیں اپنے اعمال کی خبر گیری نہیں کرتے رہنا چاہیے ،

    اور وہاں ،

    جہاں سوائے اپنے اعمال کے کچھ اور کوئی کام آنے والا نہیں ،

    وہاں کی تیاری رکھنا نہیں چاہیے ،


    وہاں ،

    اور اس وقت ،

    جہاں
    اور جب ہر وہ ایک جس کے لیے ہم یہاں حلال و حرام ،
    شرم و غیرت ،
    حیا و عزت کچھ بھی تباہ کرنے پر تیار ہوتے ہیں
    کسی کام نہ آئے گا

    بلکہ رشتہ داری و قربت کے اظہار و اقرار کا بھی روادار نہ ہوگا ،


    یَومَ یَفِرُّ المَرء ُ مِن أَخِیہِ (34)
    وَأُمِّہِ وَأَبِیہِ (35)

    وَصَاحِبَتِہِ وَبَنِیہِ (36)
    لِکُلِّ امرِءٍ مِّنہُم یَومَئِذٍ شَأنٌ یُغنِیہِ (37)

    ::: اس دن انسان بھاگے کا اپنے بھائی سے (34)
    اور اپنی ماں سے اور اپنے باپ سے (35)
    اور اپنی بیوی سے اور اپنی اولاد سے (36)

    اس دن ہر ایک کو ایسا معاملہ ہو گا جو اسے دوسرے سے بے پرواہ کیے رکھے گا )
    (37)

    سورت عبس)


    یہ باتیں لیکچر نہیں ،

    ایک دردمند بھائی کی درخواست سمجھ کر ان پر غور فرمایے ،

    اللہ ہم سب کا اس کے اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و علی آلہ وسلم کا سچا اور عمل محب اور تابع فرمان بنائے ،

    اسی پر ہمارے خاتمے فرمائے اور جب ہم اس کے سامنے حاضر ہوں تو وہ ہم پر راضی ہو ہم نیکی اور خیر پھیلانے والوں میں ہوں نہ کہ برائی اور شر پھیلانے والوں میں ،


    جہاں اپنا کوئی عمل ،
    قولی ہو یا فعل چھپ سکتا ہی نہیں

    فَمَن یَعمَل مِثقَالَ ذَرَّۃٍ خَیراً یَرَہُ ( 7 )
    وَمَن یَعمَل مِثقَالَ ذَرَّۃٍ شَرّاً یَرَہُ ( 8 ) :::

    پس جس نے رتی برابر بھی نیکی کی ہو گی

    وہ اس نیکی کو دیکھ لے گا ( 7 )

    اور جس نے رتی برابر بھی برائی کی ہو گی وہ اُس برائی کو دیکھ لے گا ( 8)

    سورت الزلزال)

    اور ہر ایک کو اس کا کیا اور کہا اور لکھا ہوا ،
    لکھی ہوئی کتاب کی*صورت میں ملے گا
    جس میں سے کوئی ایک معمولی سی بات بھی نہ بچی ہو گی

    نیکیاں والی ہو گی تو سیدھے ہاتھ میں دی جائے گی
    اور اس کو پانے والا خوش باش اپنے جنـت والے گھر اور گھر والوں کی طرف روانہ ہو گا ،

    فَأَمَّا مَن أُوتِیَ کِتَابَہُ بِیَمِینِہِ ::

    : تو پس جسے اس (کے اعمال ) کی کتاب سیدہے ہاتھ میں دی جائے گی ( 7 )

    فَسَوفَ یُحَاسَبُ حِسَاباً یَسِیراً :::

    تو جلد ہی اس کا آسان سا حساب کیا جائے گا ( 8 )

    وَ یَنقَلِبُ إِلَی أَہلِہِ مَسرُوراً :::

    اور وہ اپنے گھر والوں کی طرف خوش خوش پلٹے گا ( 9)

    ) (سورت الانشقاق)

    اور اگر برائی والی ہو گی تو جہنم کی طرف روانہ ہو گا ،


    وَأَمَّا مَن أُوتِیَ کِتَابَہُ وَرَاء ظَہرِہِ :::

    اور جسے اس (کے اعمال ) کی کتاب اس کی پشت کے پیچھے سے تھمائی جائے گی

    (10) فَسَوفَ یَدعُو ثُبُوراً :::

    تو وہ جلد ہی تباہی تباہی پکارے گا

    (11) وَیَصلَی سَعِیراً :::

    اور سعیر
    (جہنم کی ایک وادی جہاں بہت ہی بھڑک دار آگ ہے اُس ) میں پہنچے گا (12)

    إِنَّہُ کَانَ فِی أَہلِہِ مَسرُوراً :::

    یہ وہ تھا (جو دُنیا میں ) اپنے گھر والوں میں (اللہ کی نافرمانی کرتے ہوئے ) خوش رہتا تھا

    (13)

    إِنَّہُ ظَنَّ أَن لَّن یَحُورَ ::: کہ یہ اس خیال میں تھا کہ اللہ کی طرف لوٹ کر نہ جائے گا (14)


    بَلَی إِنَّ رَبَّہُ کَانَ بِہِ بَصِیراً :::

    (لیکن ایسا ) کیوں نہیں (جبکہ ) بے شک اس کا رب اس کو پوری طرح دیکھ رہا تھا (15) (سورت الانشقاق)


    اور یہ کتابیں ایسی ہوں گی جو کسی معمولی سے معمولی کام کو بھی گنے اور شامل کیے بغیر نہ رکھیں گی ،


    وُضِعَ الکِتَابُ فَتَرَی المُجرِمِینَ مُشفِقِینَ مِمَّا فِیہِ وَیَقُولُونَ یَا وَیلَتَنَا مَالِ ہَذَا الکِتَابِ لَا یُغَادِرُ صَغِیرَۃً وَلَا کَبِیرَۃً إِلَّا أَحصَاہَا

    وَوَجَدُوا مَا عَمِلُوا حَاضِراً وَلَا یَظلِمُ رَبُّکَ أَحَداً :::

    اور کتاب رکھ دی جائے گی اور تم دیکھو گے کہ جرم کرنے والے خوف زدہ ہوں گے اور کہیں گے ہائے ہماری تباہی ، یہ کیسی کتاب ہے کہ اس نے نہ کوئی چھوٹا کام چھوڑا نہ کوئی بڑا سوائے اس کے کہ ہر ایک کام کو گن کر (لکھ) رکھا ہے اور جو کچھ انہوں نے کیا تھا اسے (اپنے سامنے) حاضر پائیں گے اور آپ کا رب کسی پر ظلم نہیں کرے گا (سورت الکہف ، آیت 49)


    کون مسلمان ایسا ہو گا جو گناہ کر کر کے بلکہ گناہ کی تشہیر کرتے کرتے

    یا کر چکنے کے بعد مرنا پسند کرے

    اور پھر اپنا اعمال نامہ پشت کے پیچھے سے تھام کر

    بے حد و حساب وقت کے لیے یا شاید ہمیشہ ہمیشہ کے لیے بہت زیادہ بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہونا پسند کرے ،


    میری گذارشات پر کوئی دل آزاری محسوس ہوئی ہو تو

    اللہ کے لیے معاف فرمایے گا

    اور اسی اللہ کے لیے ان پر تحمل

    اور ایمان کے ساتھ بار بار غور فرمایے گا ،


    میرے الفاظ ہی پردہ ہیں میرے چہرے کا


    میں ہوں خاموش جہاں ، مجھ کو وہاں سے سنئیے

  • #2
    Re: گناہ پھیلانے کا انجام

    jazakAllah

    Comment


    • #3
      Re: گناہ پھیلانے کا انجام

      ماشااللہ بہت عمدہ اور زبردست تحریر شیئر کی ہے آپ نے

      اللہ ہم لوگوں کو ہدایت لینے کی توفیق عطا فرمائے





      Comment


      • #4
        Re: گناہ پھیلانے کا انجام

        :jazak:

        Comment


        • #5
          Re: گناہ پھیلانے کا انجام

          :jazak:

          Comment

          Working...
          X