جنات
جنات اور اس قبیل کی دوسری مخلوقات کے مطالعے کے لیے سائنس کا مخصوص کیا جانے والا
شعبہ علم مابعد الحیاتیات یا ایگزو بیالوجی کہلاتا ہے اس علم کے بانیوں میں
ہیت دان کارل سارگان ماہر کیمیا ہیرا لڈسی ارے اور اسٹیفن ایچ ڈول نمایاں ہیں
شعبہ علم مابعد الحیاتیات یا ایگزو بیالوجی کہلاتا ہے اس علم کے بانیوں میں
ہیت دان کارل سارگان ماہر کیمیا ہیرا لڈسی ارے اور اسٹیفن ایچ ڈول نمایاں ہیں
مابعد الحاتیات کے سامنے اہم ترین مسلہ خلائے بسیط میں کسی غیر زمینی سیارے پر زندگی کا سراغ لگانا ہے
زندگی بذات خود کیا ہے ؟ یہ کہنا دشوار ہے بس چند خصوصیات کی موجودگی کسی جسم کو زندہ اشیا کے گروہ
میں شامل کر دیتی ہیں کرہ ارض کے تمام جاندار جو اب تک ہمارے علم میں ہیں ان میں بعض خواص
واضح طور پر مشترک ہیں مثال کے طور پر تمام جاندار اشیا کی بنیادی ساخت میں پروٹین اور نیوکلیائی ترشے
کے مالیکیول لازمی طور پر ملتے ہیں
میں شامل کر دیتی ہیں کرہ ارض کے تمام جاندار جو اب تک ہمارے علم میں ہیں ان میں بعض خواص
واضح طور پر مشترک ہیں مثال کے طور پر تمام جاندار اشیا کی بنیادی ساخت میں پروٹین اور نیوکلیائی ترشے
کے مالیکیول لازمی طور پر ملتے ہیں
علم مابعد الحیا تیات اس نظرئے پر کام کر ہی ہے کہ امکاناََ زندگی کے مروجہ لگے
بندھے اصولوں سے جدا کوئی نا کوئی
ایسا نظام موجود ہو سکتا ہے جہاں عام ڈگر سے ہٹ کر زندگی کی نقش گری ایک اور
ہی منفرد انداز میں جاری و ساری ہو
پیدائش، نمو اور ارتقا کے انداز جداگانہ ہوں اور جسم و جان کے رشتے نرالے ہوں ؟
درھقیقت حیاتیات کا ماہرین اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ اس سیارے میں
زندگی کی جتنی بھی شکلیں دریافت ہوئی ہیں وہ تمام
ایک مخصوص پروٹین واٹر فارمولا کے تحت ظہور پذیر ہوئی ہیں گویا آپ کہہ سکتے
ہیں زندہ اجسام کی ساخت میں دو اہم ترین
اجزا پروٹین اور پانی ہیں۔۔سوال یہ ہے کہ کہ کیا یہ ممکن نہیں کہ پانی کے
بجائے پروٹین اور امونیا کے مابین ایسا رشتہ
قائم ہو جائے جو پروٹین امونیا فارمولہ کے تحت زندگی کی پیدائش عمل میں لائے؟
کیو نکہ پانی کی طرح امونیا بھی زندگی کی
نشونما دینے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے وہ سیارے جہاں پانی نہیں یا
اس قدر سردی ہے کہ وہاں پروٹین ان واٹر قائم پذیر
ہو سکتا وہاں امونیا میتھین اور اس سلسے کے دوسرے مر کبات جداگانہ طریقے سے زندگی کی داغ بیل ڈال دیں
پہلے یہ اعتراض بڑا قوی معلوم ہوتا تھا کہ چونکہ زمین کے علاوہ باقی سیاروں پر اکسیجن کی مناسب
مقدار موجود نہیں لہذا زندگی کہیں اور موجود ہی نہیں مگر جب بیکٹریا کی ایسی اقسام دریافت ہوئیں
کہ آکسیجن کی ضرورت تو رہی اک طرف آکسیجن کی موجودگی ان کے قتل کے مترادف تھی تو یہ مفروضہ
غلط ثابت ہو گیا کہ آکسیجن کے بغیر زندگی ممکن نہیں
بندھے اصولوں سے جدا کوئی نا کوئی
ایسا نظام موجود ہو سکتا ہے جہاں عام ڈگر سے ہٹ کر زندگی کی نقش گری ایک اور
ہی منفرد انداز میں جاری و ساری ہو
پیدائش، نمو اور ارتقا کے انداز جداگانہ ہوں اور جسم و جان کے رشتے نرالے ہوں ؟
درھقیقت حیاتیات کا ماہرین اس نتیجے پر پہنچ چکے ہیں کہ اس سیارے میں
زندگی کی جتنی بھی شکلیں دریافت ہوئی ہیں وہ تمام
ایک مخصوص پروٹین واٹر فارمولا کے تحت ظہور پذیر ہوئی ہیں گویا آپ کہہ سکتے
ہیں زندہ اجسام کی ساخت میں دو اہم ترین
اجزا پروٹین اور پانی ہیں۔۔سوال یہ ہے کہ کہ کیا یہ ممکن نہیں کہ پانی کے
بجائے پروٹین اور امونیا کے مابین ایسا رشتہ
قائم ہو جائے جو پروٹین امونیا فارمولہ کے تحت زندگی کی پیدائش عمل میں لائے؟
کیو نکہ پانی کی طرح امونیا بھی زندگی کی
نشونما دینے میں معاون ثابت ہو سکتی ہے وہ سیارے جہاں پانی نہیں یا
اس قدر سردی ہے کہ وہاں پروٹین ان واٹر قائم پذیر
ہو سکتا وہاں امونیا میتھین اور اس سلسے کے دوسرے مر کبات جداگانہ طریقے سے زندگی کی داغ بیل ڈال دیں
پہلے یہ اعتراض بڑا قوی معلوم ہوتا تھا کہ چونکہ زمین کے علاوہ باقی سیاروں پر اکسیجن کی مناسب
مقدار موجود نہیں لہذا زندگی کہیں اور موجود ہی نہیں مگر جب بیکٹریا کی ایسی اقسام دریافت ہوئیں
کہ آکسیجن کی ضرورت تو رہی اک طرف آکسیجن کی موجودگی ان کے قتل کے مترادف تھی تو یہ مفروضہ
غلط ثابت ہو گیا کہ آکسیجن کے بغیر زندگی ممکن نہیں
پروٹین امونیا کے فارمولے بھی اس بات کے امکانات موجود ہیں کہ شدید سردی مین مختلف عناصر
اور ان کے مرکبات کے درمیان تعاملات زندگی کے انوکھے شاہکار تخلیق کریں اس کے برعکس شدید گرم
ماحول میں مٹی کے اہم عنصر سلیکان اور ( ہائیڈروجن کے قائم مقام ) فلورین کے ذریعے بھی کسی مخلوق
کی بود وماند دائرہ امکان میں اآتی ہے
اور ان کے مرکبات کے درمیان تعاملات زندگی کے انوکھے شاہکار تخلیق کریں اس کے برعکس شدید گرم
ماحول میں مٹی کے اہم عنصر سلیکان اور ( ہائیڈروجن کے قائم مقام ) فلورین کے ذریعے بھی کسی مخلوق
کی بود وماند دائرہ امکان میں اآتی ہے
انسانی تاریخ کے صدیوں پر محیط ریکارڈ میں جہاں نظر نہ آنے والی
مخلوق کے تذکرے موجود ہیں وہاں ان دیکھی
اور نادیدہ ہستیوں کا ذکر بھی بڑے شدو مد سے کیا جاتا تہا ہے ہم انہیں توہمات کہہ کر بیک نظر ان سے چھٹکارا
ھاصل کر سکتے ہیں اور ان مشاہدات اور تجربات کو ذہنی خلل پر بھی محمول کر سکتے ہیں لیکن اس برعکس بئشتر صحیح الدماغ
افراد کے ساتھ بقائم ہوش و حواس اآنے والے وقعات مظاہر کو حواس کا فریب قرار دینے کے بجائے سائنسی اصولوں پر ان امور
کی توجہی کی بھی کوشش کر رسکتے ہیں
مخلوق کے تذکرے موجود ہیں وہاں ان دیکھی
اور نادیدہ ہستیوں کا ذکر بھی بڑے شدو مد سے کیا جاتا تہا ہے ہم انہیں توہمات کہہ کر بیک نظر ان سے چھٹکارا
ھاصل کر سکتے ہیں اور ان مشاہدات اور تجربات کو ذہنی خلل پر بھی محمول کر سکتے ہیں لیکن اس برعکس بئشتر صحیح الدماغ
افراد کے ساتھ بقائم ہوش و حواس اآنے والے وقعات مظاہر کو حواس کا فریب قرار دینے کے بجائے سائنسی اصولوں پر ان امور
کی توجہی کی بھی کوشش کر رسکتے ہیں
جنات کو پہچاننے کا ذریعہ اس مخلوق کی کارروائیاں ہیں جنہیں ہم دو طرح سے سمجھ سکتے ہیں
ایک تو ناقابل تشریح خلاف معمول مظاہر ہیں دوسرے ایسے انسان یا حیوان ہیں جن پر یہ مخلوق
حاوی ہو کر ان کو اذیت میں مبتلا کر دیتی ہے۔۔کسی خبیث الفطرت جن سے متاثر ہوانے والے انسان کو آسیب زدہ
یہ جن گرفتہ کہا جاتا ہے۔ایسے لوگ ایسی عجیب و غریب حرکتیں کرتے
ہیں کے عقل دنگ رہ جاتی ہے ان کا دماغ
ظاہر طور پر معطل ہوجاتا ہے اور جب کبھی دورہ خٹم ہوتا ہے تو مریض کو بالکل یاد نہیں ہوتا اس نے کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے
اور کچھ نہیں۔۔
ایک تو ناقابل تشریح خلاف معمول مظاہر ہیں دوسرے ایسے انسان یا حیوان ہیں جن پر یہ مخلوق
حاوی ہو کر ان کو اذیت میں مبتلا کر دیتی ہے۔۔کسی خبیث الفطرت جن سے متاثر ہوانے والے انسان کو آسیب زدہ
یہ جن گرفتہ کہا جاتا ہے۔ایسے لوگ ایسی عجیب و غریب حرکتیں کرتے
ہیں کے عقل دنگ رہ جاتی ہے ان کا دماغ
ظاہر طور پر معطل ہوجاتا ہے اور جب کبھی دورہ خٹم ہوتا ہے تو مریض کو بالکل یاد نہیں ہوتا اس نے کیا کارنامہ سرانجام دیا ہے
اور کچھ نہیں۔۔
لیکن بعض اوقات ایسے واقعات رونما ہوتے ہیں کہ نفسیات دان بھی مریض کا محض نفیساتی مسئلہ قرار دینے سے ہچکتے ہیں ایک ایسا
ہی واقعہ فلپائن میں پیش آیا
ہی واقعہ فلپائن میں پیش آیا
دوسری جنگ عظیم کے بعد یہاں بے سہارا بچوں کی تعداد میں اضافہ ہو گیا تھا مئی 1951 کو منیلا میں پولیس نے ایک ایسی ہی
لاوارث بچی کلاریتا کو ایک گلی ست گرفتار کیا جہاں وہ خوفناک انداز میں چیخ رہی تھی جیسے کوئی اس کی مرمت کر رہا ہے مجمع کا خیال
تھا لڑکی پاگل ہے پولیس اسے لے گئی اور جیل میں بند کر دیا بچی سے سسکتے ہوئے درخواست کی کہ اس کے بدن پر دانتوں سے
کاٹے کے نشانات ملاحظہ کئے جائیں اس کی بات پر کسی نے دھیان نہیں دیا مگر جس بچی نے دوبارہ چلانا شروع کیا تو سپاہی اسے
باہر لے آیا وہ کہہ رہی تھی کہ ہوا میں تیرتی ہوئی بلا اسے بار بار کاٹ رہی ہے اس کے سر پر ایک بڑی سی کالی ٹوپی ہے شکل انسانوں
جیسی ہے مگر آنکھیں باہر کو ابلی ہوئی ہیں
پولیس چیف منیلا کے مئیر کو بلا لیا اور لوگوں نے خود دیکھا کہ لڑکی کے بازوں اور کاندھوں سے کاٹے جانے کے نیلگوں نشانات
موجود ہیں جن کے اردگرد تھوک بھی موجود ہے بچی نے جوں توں کر کے رات تو گزار لی لیکن اگلی صبح اسے جب عدالت لایا جا رہا
تھا تو پھر ایک دفعہ اس نے دل دہلا دینے والی آواز میں چیخنا شروع کر دیا
جاری ہے
لاوارث بچی کلاریتا کو ایک گلی ست گرفتار کیا جہاں وہ خوفناک انداز میں چیخ رہی تھی جیسے کوئی اس کی مرمت کر رہا ہے مجمع کا خیال
تھا لڑکی پاگل ہے پولیس اسے لے گئی اور جیل میں بند کر دیا بچی سے سسکتے ہوئے درخواست کی کہ اس کے بدن پر دانتوں سے
کاٹے کے نشانات ملاحظہ کئے جائیں اس کی بات پر کسی نے دھیان نہیں دیا مگر جس بچی نے دوبارہ چلانا شروع کیا تو سپاہی اسے
باہر لے آیا وہ کہہ رہی تھی کہ ہوا میں تیرتی ہوئی بلا اسے بار بار کاٹ رہی ہے اس کے سر پر ایک بڑی سی کالی ٹوپی ہے شکل انسانوں
جیسی ہے مگر آنکھیں باہر کو ابلی ہوئی ہیں
پولیس چیف منیلا کے مئیر کو بلا لیا اور لوگوں نے خود دیکھا کہ لڑکی کے بازوں اور کاندھوں سے کاٹے جانے کے نیلگوں نشانات
موجود ہیں جن کے اردگرد تھوک بھی موجود ہے بچی نے جوں توں کر کے رات تو گزار لی لیکن اگلی صبح اسے جب عدالت لایا جا رہا
تھا تو پھر ایک دفعہ اس نے دل دہلا دینے والی آواز میں چیخنا شروع کر دیا
جاری ہے
Comment