:rose
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
دعائے گلوبند کی حقیقت
Collapse
X
-
Re: دعائے گلوبند کی حقیقت
محترم بنیز بھائی
اسلام وعلیکم ورحمتہ اللہ
سر جی سب سے پہلے تو میں آپ کا مشکور وممنون ہوں کہ آپ بہت ہی معلوماتی اور دینی حقائق پر مبنی پوسٹنگ کرتے ہیں جس کی بنا پر مجھ جیسے کم علم فیض یاب ہوتے ہیں
اس دعا کا نام میں نے پہلی مرتبہ سنا مجھے اس کےبارے میں قطعی علم نہ تھا اور جو بات آپ نے کی کہ اس دعا کی اہمیت جتانے کےلئے جو یہ کہا گیا کہ "حضور اکرم ﷺ نے چالیس سال تک اس کو اپنا معمول بنائے رکھا بے شک غلط ہے اور آپ کی بات میں وزن ہے لیکن؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟
دو باتوں کی میں وضاحت چاہوں گا
ایک تو یہ کہ جس کا پرچار آج کل کچھ زیادہ ہی ہونے لگا ہے کہ "یہ بدعت ہے،وہ بدعت ہے،یہ دین میں اضافہ ہے وہ دین میں اضافہ ہے"
اس چیز کو پرکھنے کا طریقہ کیا ہے کہ یہ دین میں اضافہ ہے کہ نہیں اگر ہم اسلامی تاریخ پر روشنی ڈالیں تو حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ نےکئی ایسے کام کئے جو آپ ﷺ کی حیات طیبیہ میں مسلمانوں کا شعار نہیں تھے "اور اسی کی مثال "دیتے ہوئے بعد میں آنے والے اولیا کرام اور مجتہدین نے اپنی اپنی زندگیوں میں کچھ نہ کچھ اضافے فرمائے تو مجھ جیسا فرد بہت الجھ جاتا ہے کہ ایک جانب اگر عمر رضی اللہ تعالی کے نقش قدم پر چلتے ہوئے کچھ اصلاح کی جاتی ہے تو فوراً بدعت کے زمرے میں جاتی ہے اور اگر نبی اکرم ﷺ کے ہوبہو نقش قدم پر چلاجائے تو عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے اسوہ حسنہ پر انگلی اٹھنے لگتی ہے
دوسرے اس دعا کے بارے میں صرف یہ پوچھنا تھا کہ "بے شک اس کو بنی اکرم ﷺ سے منسوب"کرنے سے میں متفق نہیں لیکن اس دعا میں مدد تو اپنے رب سے ہی مانگی گئی ہے ناں پکارا تو رب دو جہاں کوہی گیا ہے اپنے گناہوں پر پشیمانی اور اپنے رب کی رحمانیت سے اُمید ہی ہے تو اگر کوئی فرد عام اپنی زبان میں بھی اس طرح کے الفاظ استعمال کرے تو اس میں کیا مضائقہ ہے؟؟؟
ایک بات یاد رہے کہ میں صرف ایک ادنیٰ سا طالب علم ہونے کی حیثیت سے اپنے زہن میں اُٹھنے والے سوالات شئیر کر رہا ہوں نہ تو میرا مقصد کسی بحث کہ آغاز کرنا ہے اور نہ ہی آپ کو کسی مشکل میں ڈالنا میرا مقصد ہے
اللہ جی سے دعا ہے کہ ہم سب مسلمانوں کو صراط مستقیم عطا فرمائیں آمینLast edited by S.Athar; 5 April 2011, 08:48.:star1:
-
Re: دعائے گلوبند کی حقیقت
وعلیکم اسلام!
سب سے پہلے تو آپ کا بہت بہت شکریہ کہ آپ نے بغیر کسی بناوٹ کے
اپنے ذہن میں اٹھنے والے سوالات پیش کیے۔
سب سے پہلے تو میں آپ کو ایک بات کہنا چاہتا ہوں جو میں خود بھی اپناتا ہوں
اور وہ بات یہ ہے کہ چاہے میں ہوں یا کوئی اور شخص، کوئی جاہل ہو یا بڑے
سے بڑا عالم ہمیں کسی کی بھی بات پر بغیر تحقیق کیے یقین نہیں کرنا چاہیئے۔
اور خاص طور پر اس وقت جب بات ہو اسلام کی یعنی ہمارے دین کی۔
جہاں تک بدعت اور دین میں نئی چیز کی ایجاد کا تعلق ہے تو یقینن یہ غلط ہے
یعنی دین میں کچھ نیا پیش کرنا یا اختراع کرنا۔
لیکن ہم اگر قرآن پاک جو کہ ہدایت کا سر چشمہ ہے اس کو فکر و تدبر سے پڑھنا
شروع کریں تو دین کے بہت سے شکوک و شہبات ختم ہوجاتے ہیں۔
جیسے آج سے چودہ سو سال پہلے کفر کے خلاف جنگ میں گھوڑے اور تلوار
کا استعمال ہوتا تھا جو کہ یقینن باعث ثواب تھا۔ لیکن آج اگر کفر کے خلاف جنگ
ہوگی تلوار کہ جگہ ایٹم بم، میزائل، بندوق اور گھوڑے کی جگہ، جہاز، ٹینک، توپ
وغیرہ استعمال ہونگے۔
کچھ دنوں پہلے میری ایک مفتی صاحب سے ملاقات ہوئی تھی۔ دین کے موضوع پر
کافی ساری باتیں ہوئیں لیکن جو ایک بات اس میں قابل غور تھی وہ یہ کہ انھوں نے
مجھ سے پوچھا کہ کیا آپ مسواک کرتے ہو میں نے کہا ! جی نہیں۔ تو انھوں نے جیب
سے مسواک نکالی اور مجھے دینے لگے۔ میں نے عرض کیا حضرت مجھے مسواک
پسند نہیں۔ تو انھوں نے بڑا سخت سا چہرہ بنایا اور کہا یہ ہمارے نبی صلی علیہ وسلم
کی سنت ہے۔ میں عرض کیا جناب وہ مسواک کا استعمال کس لیے کرتے تھے اور وہ
اس سے کیا کام لیتے تھے۔ کہنے لگے یہ بھی کوئی پوچھنے کی بات ہے بھائی دانت
صاف کرتے تھے ۔ تو میں نے حضرت میرے نزدیک سنت دانت صاف رکھنا ہوئی
مسواک کرنا نہیں۔
میں نے کہا جناب نبی پاک صلی علیہ وسلم کے دور میں تو جہاز، کاریں
وغیرہ بھی نہیں تھے تو پھر آپ لوگ ان چیزوں پر کیوں سواری کرتے
ہو تو جواب ملا کہ اس وقت یہ چیزیں ایجاد ہی کہاں ہوئیں تھیں۔ تو میں
نے کہا کہ جناب اس وقت ٹوتھ برش اور ٹوتھ پیسٹ بھی کہاں تھے۔ پھر
ان کے پاس کوئی جواب نہیں تھا سوائے اس کے تم نئی نسل پتہ نہیں
اپنے آپ کو کیا سمجھتے ہو۔
یاد رکھیں بنی پاک نے اپنے وقت میں جو بھی کام کیا وہ اعلٰی سے
اعلٰی طریقے پر کیا ہر وہ چیز جو اس وقت تک ایجاد ہوچکی تھی
اسے کام میں لیا۔
چلیں ٹوپک کی طرف آتے ہیں، دین کے معاملے میں تو میں بھی ایک
ادنٰی سا طالب علم ہوں۔ آپ نے بلکل ٹھیک کہا کہ اس دعا میں اپنے رب
سے مانگا گیا ہے وہ کیسے غلط ہو سکتا ہے۔
میں آپ کی بات سے اتفاق کرتا ہوں، میرا یہ پوسٹ کرنے کا مقصد
اس دعا کے بارے میں جو باتیں اور جو عقائد بیان کئے جاتے ہیں ان
کی نشاندہی کرنا ہے۔ اور اللہ پاک نے قرآن پاک میں انسانوں کے لیے
بہت سی دعائیں خود ان کے الفاظ میں پیش کیں ہیں۔ ہمیں بحیثیت مسلمان
ان دعاؤں کو بھی یاد کرنا چاہیئے یاد سے مراد ان کو سمجھ کر یاد کرنا۔
حضرت عمر رضی علی عنہ کے بارے میں جو آپ نے تاریخی اختلافات کا
ذکر فرمایا ہے اس کا جواب آپ کو میرے تھریڈ دعا میں مل جائے گا۔
شکریہ۔
Comment
-
Re: دعائے گلوبند کی حقیقت
جوابی پوسٹ تحریر کرنے کا بہت بہت شکریہ
آپ سے ایک گزارش تھی کہ آئیندہ کبھی اگر کسی تھریڈ کا حوالہ دینا ہو تو اُس کا لنک شئیر کر دیں کیونکہ ابھی تو آپ کےیہ دونوں تھریڈ نئے ہیں اور مجھے یاد ہےکہ "دعا"تھریڈ کہاں پر ہے لیکن کچھ عرصہ بعد ہو سکتا ہے کوئی اور ممبریہ تھریڈ پڑھے اور آپ کے رپلائی میں"دعا.تھریڈ کا زکر پڑھ کر اُسے وہ تھریڈ پڑھنے کی بھی جستجو ہو لیکن تلاش کرنا مشکل ہوجائے
آپ کے "دعا"تھریڈ کا لنک یہ ہے
http://www.pegham.com/showthread.php?t=74886&highlight=
اُمید ہے کہ مستقبل میں آپ اسی طرح کریں گے:star1:
Comment
Comment