Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

MY 2 QUESTION's.

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • MY 2 QUESTION's.

    Question 1. (Tayammum) karne ka sahi tareeqa kia hai?

    Question 2. jab insaan safar per jata hai tu kitne safar k liye (QASAR) karne ka hukum hai? or Jahan gaya hai wahan kitne din rukna ho tu Qasar kare or kitne Din Rukna ho tu Qasar na kare?
    Baraye Meherbani Aabi bhai Rehnumai farmaiye Quran-o-Sunnat ki roo se.

    Meherbani,
    Sohaib siddiqui.

  • #2
    Re: MY 2 QUESTION's.

    :salam: Jawab To Main Bhi Daysakta Hon Lay kin Abbi Bhai Moatbar Hawaly Say Ap ki Tasle-o-Tashfi Karin gay Braye Mahrabani Intizar Karin.Jaysay Hee oun ki Nazar Ap K Thread par pare woh Hazir Ho Jain gay.ALLAH G ap ko Apni Hifazat Main Rakhin.
    :star1:

    Comment


    • #3
      Re: MY 2 QUESTION's.

      اسلام علیکم

      پہلے سوال کا جواب ۔ ۔ ۔
      تیمم کرنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے دل میں تیمم کی نیت کرے اور پھر بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کشادہ کرکے کسی ایسی چیز پر ماریں جو کہ زمین کی جنس میں سے ہو اور اگر گرد زیادہ لگ جائے تو ہاتھ جھاڑلیں اور اس سے سارے منہ کا مسح کریں پھر دوسری مرتبہ ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں کا ناخنوں سمیت مسح کریں ۔طریقہ اس کا یہ ہے کہ منہ کا مسح کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو پورے چہرے پر اس طرح پھرائیں کہ جہاں تک وضو میں چہرہ دھونا فرض ہے پورے چہرے پر ہر جگہ ہاتھ پھر جائے ۔
      جبکہ ہاتھوں کے مسح کا طریقہ یہ ہے کہ دوسری بار ہاتھ زمین پر مارے اور پھر بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ داہنے ہاتھ کی پشت پر رکھے اور انگلیوں کے سرے سے کہنی تک لے جائے اور پھر وہاں سے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے داہنے کے پیٹ کو مس کرتا گٹے تک لائے بائیں انگوٹھے کے پیٹ سے داہنے انگوٹھے کی پشت کا مسح کرے یونہی داہنے ہاتھ سے بائیں کا مسح کرے یہاں تک کہ جہاں تک وضو میں دونوں ہاتھوں کا دھونا فرض ہے وہاں تک ہاتھ کے ہر حصہ پر ہاتھ پھر جائے ۔ ۔
      دوسرے سوال کا جواب ۔ ۔ ۔
      قصر کے معنی۔
      قصر طول کی ضد ہے یعنی چھوٹا نماز کی قصر کا معنی یہ کہ اس کے بعض ارکان کوکم کرکے اس کو چھوٹا کردیا جائے۔اللہ پاک فرماتا ہے کہ اگر تم نماز کو قصر کرکے پڑھو تو کوئی حرج نہیں ۔ النساء۱۰۱ ۔ا لقرآن۔
      مسافر کا معنی۔
      سفر کا ایک معنی کشف اور ظہور ہے علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں کہ ازہری نے بیان کیاکہ مسافر کو مسافر اس لیے کہتے ہیں کہ سفر کی وجہ سے اس کی شخصیت کے پوشیدہ پہلو نمایاں طور پر ظاہر ہوجاتے ہیں اور راستے کی منازل اور جس جگہ وہ قیام کرتا ہے وہ جگہیں اس پر منکشف ہوجاتیں اور نئی فضا اس پر ظاہر ہوتی ہے۔
      مسافت قصراحناف کے نزدیک نماز قصر کے لیے تین دن کی مدت معین ہے دلیل اسکی یہ حدیث مبارکہ ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے کوئی عورت بغیر محرم کے تین دن کا سفر نہ کرئے۔البخاری
      احناف کے نزدیک قصر کی وجہ تین دن کا سفر ہے جس کو چاہے پیدل چل کر یا اونٹ یا زمانہ جدید میں چاہے کسی اور سواری کے زریعے طے کیا جائے اور یا د رہے کہ سفر میں نماز قصر کا موجب تین دن کی شرعی مسافت ہے اور اس میں اصل سفر ہے نہ کہ مشقت کا اٹھانا یعنی کوئی اگر ایک مہینے کا سفر بھی ہوائی جہاز کے زریعے گھنٹوں میں طے کرلے اور وہ کہے کہ مجھے تو سفر میں کوئی مشقت نہیں اٹھانی پڑھی لہذا مجھ پر قصر نہیں ہوگی تو ایسے شخص کا مذکورہ قول غلط ہے کیونکہ قصر میں اصل مسافت ہے نہ کے مشقت۔اور آج کل کے جدید دور کے لحاظ سے یہ مدت مسافت تقریبا اٹھانوے اعشاریہ سات سو چونتیس کلو میٹر بنتی ہے یعنی وہ مسافر جو اپنے گھر سے ایسی جگہ جانے کا ارادہ کرئے جو اس کے گھر سے مذکور بالا بیان کردہ مدت کے فاصلے پر ہو تو وہ شرعی طور پر مسافر ہے اور اس پر سفر کے تمام احکام لازم ہوں گے اور مدت قصر 15 دن سے کم کی نیت کرنا ہے یعنی اگر کہیں 15 دن رکنے کی نیت کرلی تو اب وہاں پہنچنے کے بعد وہ مسافر نہ رہا اب نماز پوری پڑھے گا اور اگر 15 دن سے کم کی نیت تھی تو پھر مسافر ہی رہے گا چاہے کتنے ہی دن وہاں ٹھرا رہے کیونکہ جب تک اکٹھے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کرے گا تو مسافر ہی رہے گا چاہے برسوں لگ جائیں ۔ باقی واللہ اعلم ورسولہ
      ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

      Comment


      • #4
        Re: MY 2 QUESTION's.

        Originally posted by aabi2cool View Post
        اسلام علیکم

        پہلے سوال کا جواب ۔ ۔ ۔
        تیمم کرنے کا سنت طریقہ یہ ہے کہ پہلے دل میں تیمم کی نیت کرے اور پھر بسم اللہ پڑھ کر دونوں ہاتھوں کی انگلیاں کشادہ کرکے کسی ایسی چیز پر ماریں جو کہ زمین کی جنس میں سے ہو اور اگر گرد زیادہ لگ جائے تو ہاتھ جھاڑلیں اور اس سے سارے منہ کا مسح کریں پھر دوسری مرتبہ ہاتھ مار کر دونوں ہاتھوں کا ناخنوں سمیت مسح کریں ۔طریقہ اس کا یہ ہے کہ منہ کا مسح کرتے وقت دونوں ہاتھوں کو پورے چہرے پر اس طرح پھرائیں کہ جہاں تک وضو میں چہرہ دھونا فرض ہے پورے چہرے پر ہر جگہ ہاتھ پھر جائے ۔
        جبکہ ہاتھوں کے مسح کا طریقہ یہ ہے کہ دوسری بار ہاتھ زمین پر مارے اور پھر بائیں ہاتھ کے انگوٹھے کے علاوہ چار انگلیوں کا پیٹ داہنے ہاتھ کی پشت پر رکھے اور انگلیوں کے سرے سے کہنی تک لے جائے اور پھر وہاں سے بائیں ہاتھ کی ہتھیلی سے داہنے کے پیٹ کو مس کرتا گٹے تک لائے بائیں انگوٹھے کے پیٹ سے داہنے انگوٹھے کی پشت کا مسح کرے یونہی داہنے ہاتھ سے بائیں کا مسح کرے یہاں تک کہ جہاں تک وضو میں دونوں ہاتھوں کا دھونا فرض ہے وہاں تک ہاتھ کے ہر حصہ پر ہاتھ پھر جائے ۔ ۔
        دوسرے سوال کا جواب ۔ ۔ ۔
        قصر کے معنی۔
        قصر طول کی ضد ہے یعنی چھوٹا نماز کی قصر کا معنی یہ کہ اس کے بعض ارکان کوکم کرکے اس کو چھوٹا کردیا جائے۔اللہ پاک فرماتا ہے کہ اگر تم نماز کو قصر کرکے پڑھو تو کوئی حرج نہیں ۔ النساء۱۰۱ ۔ا لقرآن۔
        مسافر کا معنی۔
        سفر کا ایک معنی کشف اور ظہور ہے علامہ ابن منظور افریقی لکھتے ہیں کہ ازہری نے بیان کیاکہ مسافر کو مسافر اس لیے کہتے ہیں کہ سفر کی وجہ سے اس کی شخصیت کے پوشیدہ پہلو نمایاں طور پر ظاہر ہوجاتے ہیں اور راستے کی منازل اور جس جگہ وہ قیام کرتا ہے وہ جگہیں اس پر منکشف ہوجاتیں اور نئی فضا اس پر ظاہر ہوتی ہے۔
        مسافت قصراحناف کے نزدیک نماز قصر کے لیے تین دن کی مدت معین ہے دلیل اسکی یہ حدیث مبارکہ ہے۔ حضرت عبداللہ ابن عمر بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کے کوئی عورت بغیر محرم کے تین دن کا سفر نہ کرئے۔البخاری
        احناف کے نزدیک قصر کی وجہ تین دن کا سفر ہے جس کو چاہے پیدل چل کر یا اونٹ یا زمانہ جدید میں چاہے کسی اور سواری کے زریعے طے کیا جائے اور یا د رہے کہ سفر میں نماز قصر کا موجب تین دن کی شرعی مسافت ہے اور اس میں اصل سفر ہے نہ کہ مشقت کا اٹھانا یعنی کوئی اگر ایک مہینے کا سفر بھی ہوائی جہاز کے زریعے گھنٹوں میں طے کرلے اور وہ کہے کہ مجھے تو سفر میں کوئی مشقت نہیں اٹھانی پڑھی لہذا مجھ پر قصر نہیں ہوگی تو ایسے شخص کا مذکورہ قول غلط ہے کیونکہ قصر میں اصل مسافت ہے نہ کے مشقت۔اور آج کل کے جدید دور کے لحاظ سے یہ مدت مسافت تقریبا اٹھانوے اعشاریہ سات سو چونتیس کلو میٹر بنتی ہے یعنی وہ مسافر جو اپنے گھر سے ایسی جگہ جانے کا ارادہ کرئے جو اس کے گھر سے مذکور بالا بیان کردہ مدت کے فاصلے پر ہو تو وہ شرعی طور پر مسافر ہے اور اس پر سفر کے تمام احکام لازم ہوں گے اور مدت قصر 15 دن سے کم کی نیت کرنا ہے یعنی اگر کہیں 15 دن رکنے کی نیت کرلی تو اب وہاں پہنچنے کے بعد وہ مسافر نہ رہا اب نماز پوری پڑھے گا اور اگر 15 دن سے کم کی نیت تھی تو پھر مسافر ہی رہے گا چاہے کتنے ہی دن وہاں ٹھرا رہے کیونکہ جب تک اکٹھے پندرہ دن ٹھرنے کی نیت نہ کرے گا تو مسافر ہی رہے گا چاہے برسوں لگ جائیں ۔ باقی واللہ اعلم ورسولہ
        JAZAKALLAH aabi bhai Thanks.

        Comment

        Working...
        X