Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

Larkian or parda.

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • Larkian or parda.

    ASLAMOALYKUM!

    aabi BHAI MUJHE IS SAWAL KI SAKHT ZARORAT HAI Q K AAJ KAL K HALAT K LIHAAZ SE HER INSAAN REFERENCE MAANGTA HAI IS LIYE AAP QURAN OR HADITH KI ROOSHNI MAIN YE BATAIYE K AOURAT KO KITNA PARDA KERNA CHAHIYE OR KIS KIS SE PARDA KERNA CHAHIYE OR BAAZ LOG KEHTE HAIN K CHEHRA CHUPANA KOI LAAZMI NAHI ISKI KIA HAQEEQAT HAI ISKO BHI ZARA QURAN OR HADITH KI ROSHNI MAIN AAP BATA DAIN.

    SOHAIB SIDDIQUI,
    ALLAH HAFIZ.

  • #2
    Re: Larkian or parda.

    سوال ۔ بعض خواتین کہتی ہیں کہ چہرے کا پردہ کرنے کا قرآن و حدیث میں کہیں ذکر نہیں ہے۔ آپ فرمائیے کہ موجودہ دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پردے کے احکام پر کس حد تک عمل کیا جانا چاہیے؟
    جواب۔ پہلی بات تو یہ ذہن نشین رکھیے کہ ہمیں دین اسلام کے مطابق عمل کرناچاہیے نہ یہ کہ ہم دین اسلام کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی آرزوں کریں۔
    باری تعالی کا ارشاد گرامی ہے ، ( جو حکم نہ مانے اللہ اور اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی میں بہکا)۔ (الاحزاب ۳۶، کنز الایمان)دوسری جگہ یہ حکم فرمایا گیا ، ( اور جو کچھ رسول تمہیں عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو)۔ (الحشر ۷، کنز الایمان)
    قبل ازیں سورہ نور میں ستر عورت سے متعلق احکام بیان کیے گئے اب ہم خاص حجاب سے متعلق گفتگو کرتے ہیں تاکہ ان خواتین کی غلط فہمی دور ہوجائے جو کہتی ہیں کہ چہرے کے پردے کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ رب کریم حق کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے آمین۔
    ارشاد باری تعالی ہوا، (اے (غیب بتانے والے) نبی ! اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں، یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو تو ستائی نہ جائیں)۔ (الاحزاب ۵۹، کنز الایمان)
    مذکورہ آیت کی تفسیر میں سید المفسرین سیدناعبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ، اپنی چادریں اپنے چہروں پر لٹکائیں یعنی چہرہ چھپالیں اور چادروں کو اس طرح اوڑھیں کہ سینہ، شکم ، پشت اور گلا ڈھکا رہے، یہ اس لیے بہتر ہے کہ وہ پہنچانی جائیں کہ بدکار نہیں ہیں۔ (تنویر المقیاس زیر آیت ہذا)حضرت قتادہ ، ابن جریر طبری ، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ رحمہم اللہ نے بھی اس آیت کی یہی تفسیر بیان کی ہے ۔ علامہ ابو بکر جصاص رحمہ اللہ فرماتے ہیں، یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ جوان عورتوں کو نامحرموں سے چہرہ چھپانے کا حکم ہے۔ (احکام القرآن ج ۳ ص ۴۰۸)
    امام رازی رحمتہ اللہ علیہ رقمطراز ہیں
    یہ حکم اس لیے دیا گیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ یہ بدکار عورتیں نہیں ہیں کیونکہ جو عورت چہرہ چھپارہی ہے حالانکہ یہ ستر میں داخل نہیں تو اس سے یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنا ستر غیرکے سامنے ظاہر کرنے پر راضی ہوگی۔ (تفسیر کبیر ج ۶ ص ۵۹۱)
    ان دلائل سے ثابت ہوگیا کہ مسلمان عورتیں جب کسی شرعی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلیں تو انکا سارا جسم کسی بڑی چادر یا برقعہ سے ڈھکا ہوا ہونا چاہیے ، چہرہ بھی حجاب میں چھپا ہوا ہو،صرف آنکھیں کھلی رکھنے کی اجازت ہے جیسا کہ ابن سیرین رضی اللہ عنہ نے حضرت عبیدہ السلمانی رضی اللہ عنہ سے (جو فقیہ تابعی تھے) روایت کیا ہے۔ علامہ ابن حیان فرماتے ہیں کہ اندلس میں مسلمان عورتیں اس طرح پردہ کرتی ہیں کہ ان کا سارا چہرہ چھپا ہوتا ہے صرف ایک آنکھ کھلی ہوتی ہے۔ (بحر محیط)
    موجودہ دور کے حالات و واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو عورت کو شدید مجبوری کے سوا گھر سے باہر نکلنا ہی نہیں چاہیے ، اسی میں عورت کی بھلائی اور عصمت و آبرو کی سلامتی ہے۔ اللہ تعالی عزوجل کا ارشادہے ، (اپنے گھروں میں ٹھری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی)۔ (الاحزاب ۳۳، کنز الایمان)
    اگلی جاہلیت سے مراد اسلام سے قبل کا زمانہ ہے، اس زمانہ میں عورتیں اتراتی نکلتی تھیں اور اپنی زینت و محاسن کا اظہار کرتی تھیں تاکہ غیر مرد دیکھیں ۔ لباس ایسے پہنتی تھیں جس سے جسم کے اعضاء اچھی طرہ نہ ڈھکیں اور پچھلی جاہلیت سے آخری زمانہ مراد ہے جس میں لوگوں کے افعال پہلوں کی مثل ہوجائیں گے۔ (تفسیر خزائن العرفان)
    حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بارگاہ میں بنو تمیم قبیلے کی چند عورتیں آئیں جنہوں نے باریک لباس پہنا ہوا تھا آپ نے ان سے فرمایا، اگر تم ایمان والی عوتیں ہو تو جان لو کہ یہ لباس مومن عورتوں کا نہیں ہے اور اگر تم مومن نہیں ہوتو پھر جو چاہو کرو۔ (تفسیر قرطبی) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا یہ ارشاد گرامی بھی پیش نظر رکھیے کہ جب ان سے پوچھا گیا، عورتوں کے لیے کون سی بات سب سے بہتر ہے ؟ تو آپ نے فر مایا ، (نہ وہ غیر مردوں کو دیکھیں اور نہ ہی مرد انہیں دیکھیں)۔(سنی بہشتی زیور ص ۲۰۴ بحوالہ دار قطنی)

    اب قرآن و سنت سے پیش کردہ دلائل کی روشنی میں پردے سے متعلق احکام کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں۔
    ۱۔ خواتین جب کسی شرعی ضرورت سے باہر نکلیں تو پہلے اپنا جسم کسی بڑی چادر یا برقعہ سے اچھی طرح ڈھانپ لیں اور چہرہ بھی چھپالیں، صرف آنکھیں کھلی رکھنے کی اجازت ہے۔
    ۲۔ یہ بھی خیال رکھیں کہ ان کا بناؤ سنگھار کسی پر ظاہر نہ ہونے پائے ۔ ا س میں ہر وہ چیز آجاتی ہے جو غیر مردوں کے لیے عورت کی طرف رغبت ہو جیسے خوشبو، زیور، ناز و ادا سے چلنا اور پردے کے لیے اوڑھی گئی چادر کا منقش و جاذب نظر ہونا وغیرہ کہ یہ سب باتیں مردوں کو متوجہ کرنے کا باعث ہوتی ہیں۔
    ۳۔ عورت کہیں تنہا نہ جائے اس کے ساتھ محرم ہونا چاہیے۔ شریعت مطہرہ نے حج جیسی عظیم عبادت کی ادائیگی کے لیے بھی عورت کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری قرار دیا ہے۔ اس پر فتن دور میں احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ عورت گھر سے باہر کہیں بھی جائے محرم ساتھ ہو۔ حدیث شریف میں آیا ہے، جب کوئی مرد غیر عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے ۔ وہاں تیسرا شیطان ضرور ہوت اہے۔ (ترمذی )
    سوال: مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کن رشتہ داروں سے آدمی کو یا عورت کو پردہ کرناچاہئے ؟ اور کون سے رشتہ دار ہیں جن سے نکاح کی حرمت وقتی ہے؟ یعنی ابدی حرمت نہیں ہے۔ اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر دے اور آپ سب کی خدمت کو قبول کرے۔ آمین

    جواب: خالہ زاد بہنوں، پھوپھی زاد بہنوں اسی طرح ماموں زاد بہنوں اور چچا زاد بہنوں سے پردہ کرنا چاہیے اس لیے کہ یہ محرمات میں سے نہیں ہیں یعنی اِن رشتہ دار عورتوں سے مرد کا نکاح کسی وقت بھی جائز ہے، بشرطیکہ پہلے سے وہ کسی کے نکاح و عدت میں نہ ہو، اسی طرح جن عورتوں سے نکاح کی حرمت وقتی ہے ان سے بھی پردہ ہے جیسے چچی جب تک چچا کے نکاح یا عدت میں ہو اس سے نکاح ناجائز ہے اسی طرح ماموں کی بیوی جب تک وہ ماموں کے نکاح و عدت میں ہو یا بھائی کی بیوی جب تک بھائی کے نکاح و عدت میں ہو اس سے نکاح ناجائز ہے اور پردہ لازم ہے۔

    سوال: میرے لیے کون کون سے رشتہ دار محرم ہیں ؟ میرا مطلب یہ ہے کہ کن رشتہ دار عورتوں کو اس لڑکے سے پردہ لازم ہے؟ کیا ممانی، چچی وغیرہ محرم ہیں، کیاان پر لڑکے سامنے پردہ لازم ہے؟ کیا میرے ابو یا امی کے کزن (ماموں زاد،چچازاد، خالہ زاد، پھوپھی زادبھائی بہن) کی بیٹی کو مجھ سے پردہ لازم ہے؟ نیز، کزن بھائی بہنوں کو ایک دوسرے سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟

    جواب: جن عورتوں سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے مثلاً، بیٹی، بہن، ماں، دادی، نانی، بھتیجی، بھانجی وغیرہ وہ سب محرم ہیں، ممانی، چچی وغیرہ محرم نہیں ہیں، ان سے پردہ لازم ہے۔ اپنے ابو یا امی کے کزن کی لڑکیوں سے پردہ ہے اور خوداپنے کزن (چچازاد، پھوپھی زاد وغیرہ) بھائی بہن کو ایک دوسرے سے پردہ لازم ہے۔

    سوال: عورت کن کن سے پردہ کرے؟ کیا وہ اپنے شوہر کے چچا اور شوہر کے ماموں سے پردہ کرے؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

    جواب: تمام غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے اپنے شوہر کے چچا اور ماموں سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے تفصیل کسی کتاب میں دیکھ لی جائے۔

    سوال: اسلام میں پردہ کرنا ضروری ہے لیکن مسلم لڑکیاں جینس پہنتی ہیں۔ کیا ہمارے اسلام میں یہ جائز ہے؟

    جواب: مذہب اسلام میں پردہ ضروری ہے۔ لڑکیوں کو ایسا لباس پہننا جس سے جسم کی ساخت معلوم ہو یا عریانیت ظاہر ہو تو جائز نہیں۔

    سوال: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کا پردہ کرنا ضروری نہیں ہے اور اس طرح کا کوئی حکم قرآن اور صحیح حدیث میں نہیں ہے ۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کے حوالے سے ترجمہ کے ساتھ پردہ کے بارے میں بتائیں ۔ نوازش ہوگی۔

    جواب: جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کے پردے کے متعلق کوئی حکم قرآن حدیث میں نہیں ہے ان کی بات صحیح نہیں ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ (الأحزاب: ۵۳) دوسری جگہ ارشاد ہے: یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِھِنَّ (الأحزاب:۵۹) پہلی آیت میں حکم ہے کہ جب عورتوں سے کوئی چیز مانگی جائے تو بے پردہ نہ مانگی جائے بلکہ پردے کے پیچھے سے مانگی جائے۔ دوسری آیت میں حکم ہے کہ عورتیں جب باہر نکلیں تو اپنے اوپر چادریں لٹکالیا کریں۔ ظاہر ہے کہ ان چادروں کا لٹکانا چہرے کے پردے کے لیے ہے جیسا کہ مفسرین کی صراحت سے معلوم ہوتا ہے، پس قرآن کے ذریعہ عورتوں کو حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں پردہ کے ساتھ رہیں اور جب کسی ضرورت سے باہر نکلیں تو برقع یا چادر سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ البتہ ضرورت کے وقت بقدر ضرورت کھول لینے کی اجازت ہے، مثلاً یہ کہ بھیڑ میں چلنا ہو او رچہرہ ڈھانکنے سے اسے نقصان ہوسکتا ہو۔ البتہ اس صورت میں مردوں کو حکم ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی کرلیں: قُلْ لِّلْمُوٴْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، فقہی مقالات: ج۴
    ماخذ اول
    ماخذ دوم
    ساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا

    Comment


    • #3
      Re: Larkian or parda.

      و عليكم السلام و رحمة الله

      JazakAllahu khairan kaseera akhii..:rose
      .......................!!!!!

      Comment


      • #4
        Re: Larkian or parda.

        Originally posted by aabi2cool View Post
        سوال ۔ بعض خواتین کہتی ہیں کہ چہرے کا پردہ کرنے کا قرآن و حدیث میں کہیں ذکر نہیں ہے۔ آپ فرمائیے کہ موجودہ دور کے تقاضوں کو مد نظر رکھتے ہوئے پردے کے احکام پر کس حد تک عمل کیا جانا چاہیے؟
        جواب۔ پہلی بات تو یہ ذہن نشین رکھیے کہ ہمیں دین اسلام کے مطابق عمل کرناچاہیے نہ یہ کہ ہم دین اسلام کو اپنی مرضی کے مطابق ڈھالنے کی آرزوں کریں۔
        باری تعالی کا ارشاد گرامی ہے ، ( جو حکم نہ مانے اللہ اور اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی میں بہکا)۔ (الاحزاب ۳۶، کنز الایمان)دوسری جگہ یہ حکم فرمایا گیا ، ( اور جو کچھ رسول تمہیں عطا فرمائیں وہ لو اور جس سے منع فرمائیں باز رہو)۔ (الحشر ۷، کنز الایمان)
        قبل ازیں سورہ نور میں ستر عورت سے متعلق احکام بیان کیے گئے اب ہم خاص حجاب سے متعلق گفتگو کرتے ہیں تاکہ ان خواتین کی غلط فہمی دور ہوجائے جو کہتی ہیں کہ چہرے کے پردے کا کہیں ذکر نہیں ہے۔ رب کریم حق کو سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق عطا کرے آمین۔
        ارشاد باری تعالی ہوا، (اے (غیب بتانے والے) نبی ! اپنی بیبیوں اور صاحبزادیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے فرما دو کہ اپنی چادروں کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈالے رہیں، یہ اس سے نزدیک تر ہے کہ ان کی پہچان ہو تو ستائی نہ جائیں)۔ (الاحزاب ۵۹، کنز الایمان)
        مذکورہ آیت کی تفسیر میں سید المفسرین سیدناعبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں ، اپنی چادریں اپنے چہروں پر لٹکائیں یعنی چہرہ چھپالیں اور چادروں کو اس طرح اوڑھیں کہ سینہ، شکم ، پشت اور گلا ڈھکا رہے، یہ اس لیے بہتر ہے کہ وہ پہنچانی جائیں کہ بدکار نہیں ہیں۔ (تنویر المقیاس زیر آیت ہذا)حضرت قتادہ ، ابن جریر طبری ، ابن ابی حاتم اور ابن مردویہ رحمہم اللہ نے بھی اس آیت کی یہی تفسیر بیان کی ہے ۔ علامہ ابو بکر جصاص رحمہ اللہ فرماتے ہیں، یہ آیت اس بات کی دلیل ہے کہ جوان عورتوں کو نامحرموں سے چہرہ چھپانے کا حکم ہے۔ (احکام القرآن ج ۳ ص ۴۰۸)
        امام رازی رحمتہ اللہ علیہ رقمطراز ہیں
        یہ حکم اس لیے دیا گیا تاکہ لوگوں کو معلوم ہو جائے کہ یہ بدکار عورتیں نہیں ہیں کیونکہ جو عورت چہرہ چھپارہی ہے حالانکہ یہ ستر میں داخل نہیں تو اس سے یہ توقع کیسے کی جاسکتی ہے کہ وہ اپنا ستر غیرکے سامنے ظاہر کرنے پر راضی ہوگی۔ (تفسیر کبیر ج ۶ ص ۵۹۱)
        ان دلائل سے ثابت ہوگیا کہ مسلمان عورتیں جب کسی شرعی ضرورت کے تحت گھر سے باہر نکلیں تو انکا سارا جسم کسی بڑی چادر یا برقعہ سے ڈھکا ہوا ہونا چاہیے ، چہرہ بھی حجاب میں چھپا ہوا ہو،صرف آنکھیں کھلی رکھنے کی اجازت ہے جیسا کہ ابن سیرین رضی اللہ عنہ نے حضرت عبیدہ السلمانی رضی اللہ عنہ سے (جو فقیہ تابعی تھے) روایت کیا ہے۔ علامہ ابن حیان فرماتے ہیں کہ اندلس میں مسلمان عورتیں اس طرح پردہ کرتی ہیں کہ ان کا سارا چہرہ چھپا ہوتا ہے صرف ایک آنکھ کھلی ہوتی ہے۔ (بحر محیط)
        موجودہ دور کے حالات و واقعات کے تناظر میں دیکھا جائے تو عورت کو شدید مجبوری کے سوا گھر سے باہر نکلنا ہی نہیں چاہیے ، اسی میں عورت کی بھلائی اور عصمت و آبرو کی سلامتی ہے۔ اللہ تعالی عزوجل کا ارشادہے ، (اپنے گھروں میں ٹھری رہو اور بے پردہ نہ رہو جیسے اگلی جاہلیت کی بے پردگی)۔ (الاحزاب ۳۳، کنز الایمان)
        اگلی جاہلیت سے مراد اسلام سے قبل کا زمانہ ہے، اس زمانہ میں عورتیں اتراتی نکلتی تھیں اور اپنی زینت و محاسن کا اظہار کرتی تھیں تاکہ غیر مرد دیکھیں ۔ لباس ایسے پہنتی تھیں جس سے جسم کے اعضاء اچھی طرہ نہ ڈھکیں اور پچھلی جاہلیت سے آخری زمانہ مراد ہے جس میں لوگوں کے افعال پہلوں کی مثل ہوجائیں گے۔ (تفسیر خزائن العرفان)
        حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی بارگاہ میں بنو تمیم قبیلے کی چند عورتیں آئیں جنہوں نے باریک لباس پہنا ہوا تھا آپ نے ان سے فرمایا، اگر تم ایمان والی عوتیں ہو تو جان لو کہ یہ لباس مومن عورتوں کا نہیں ہے اور اگر تم مومن نہیں ہوتو پھر جو چاہو کرو۔ (تفسیر قرطبی) حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کا یہ ارشاد گرامی بھی پیش نظر رکھیے کہ جب ان سے پوچھا گیا، عورتوں کے لیے کون سی بات سب سے بہتر ہے ؟ تو آپ نے فر مایا ، (نہ وہ غیر مردوں کو دیکھیں اور نہ ہی مرد انہیں دیکھیں)۔(سنی بہشتی زیور ص ۲۰۴ بحوالہ دار قطنی)

        اب قرآن و سنت سے پیش کردہ دلائل کی روشنی میں پردے سے متعلق احکام کا خلاصہ ملاحظہ فرمائیں۔
        ۱۔ خواتین جب کسی شرعی ضرورت سے باہر نکلیں تو پہلے اپنا جسم کسی بڑی چادر یا برقعہ سے اچھی طرح ڈھانپ لیں اور چہرہ بھی چھپالیں، صرف آنکھیں کھلی رکھنے کی اجازت ہے۔
        ۲۔ یہ بھی خیال رکھیں کہ ان کا بناؤ سنگھار کسی پر ظاہر نہ ہونے پائے ۔ ا س میں ہر وہ چیز آجاتی ہے جو غیر مردوں کے لیے عورت کی طرف رغبت ہو جیسے خوشبو، زیور، ناز و ادا سے چلنا اور پردے کے لیے اوڑھی گئی چادر کا منقش و جاذب نظر ہونا وغیرہ کہ یہ سب باتیں مردوں کو متوجہ کرنے کا باعث ہوتی ہیں۔
        ۳۔ عورت کہیں تنہا نہ جائے اس کے ساتھ محرم ہونا چاہیے۔ شریعت مطہرہ نے حج جیسی عظیم عبادت کی ادائیگی کے لیے بھی عورت کے ساتھ محرم کا ہونا ضروری قرار دیا ہے۔ اس پر فتن دور میں احتیاط کا تقاضا یہی ہے کہ عورت گھر سے باہر کہیں بھی جائے محرم ساتھ ہو۔ حدیث شریف میں آیا ہے، جب کوئی مرد غیر عورت کے ساتھ تنہائی میں ہوتا ہے ۔ وہاں تیسرا شیطان ضرور ہوت اہے۔ (ترمذی )
        سوال: مجھے یہ معلوم کرنا ہے کہ کن رشتہ داروں سے آدمی کو یا عورت کو پردہ کرناچاہئے ؟ اور کون سے رشتہ دار ہیں جن سے نکاح کی حرمت وقتی ہے؟ یعنی ابدی حرمت نہیں ہے۔ اللہ تعالی آپ سب کو جزائے خیر دے اور آپ سب کی خدمت کو قبول کرے۔ آمین

        جواب: خالہ زاد بہنوں، پھوپھی زاد بہنوں اسی طرح ماموں زاد بہنوں اور چچا زاد بہنوں سے پردہ کرنا چاہیے اس لیے کہ یہ محرمات میں سے نہیں ہیں یعنی اِن رشتہ دار عورتوں سے مرد کا نکاح کسی وقت بھی جائز ہے، بشرطیکہ پہلے سے وہ کسی کے نکاح و عدت میں نہ ہو، اسی طرح جن عورتوں سے نکاح کی حرمت وقتی ہے ان سے بھی پردہ ہے جیسے چچی جب تک چچا کے نکاح یا عدت میں ہو اس سے نکاح ناجائز ہے اسی طرح ماموں کی بیوی جب تک وہ ماموں کے نکاح و عدت میں ہو یا بھائی کی بیوی جب تک بھائی کے نکاح و عدت میں ہو اس سے نکاح ناجائز ہے اور پردہ لازم ہے۔

        سوال: میرے لیے کون کون سے رشتہ دار محرم ہیں ؟ میرا مطلب یہ ہے کہ کن رشتہ دار عورتوں کو اس لڑکے سے پردہ لازم ہے؟ کیا ممانی، چچی وغیرہ محرم ہیں، کیاان پر لڑکے سامنے پردہ لازم ہے؟ کیا میرے ابو یا امی کے کزن (ماموں زاد،چچازاد، خالہ زاد، پھوپھی زادبھائی بہن) کی بیٹی کو مجھ سے پردہ لازم ہے؟ نیز، کزن بھائی بہنوں کو ایک دوسرے سے پردہ کرنا چاہیے یا نہیں؟

        جواب: جن عورتوں سے ہمیشہ کے لیے نکاح حرام ہے مثلاً، بیٹی، بہن، ماں، دادی، نانی، بھتیجی، بھانجی وغیرہ وہ سب محرم ہیں، ممانی، چچی وغیرہ محرم نہیں ہیں، ان سے پردہ لازم ہے۔ اپنے ابو یا امی کے کزن کی لڑکیوں سے پردہ ہے اور خوداپنے کزن (چچازاد، پھوپھی زاد وغیرہ) بھائی بہن کو ایک دوسرے سے پردہ لازم ہے۔

        سوال: عورت کن کن سے پردہ کرے؟ کیا وہ اپنے شوہر کے چچا اور شوہر کے ماموں سے پردہ کرے؟ براہ کرم، اس کی وضاحت فرمائیں۔

        جواب: تمام غیر محرم مردوں سے پردہ کرنا ضروری ہے اپنے شوہر کے چچا اور ماموں سے بھی پردہ کرنا ضروری ہے تفصیل کسی کتاب میں دیکھ لی جائے۔

        سوال: اسلام میں پردہ کرنا ضروری ہے لیکن مسلم لڑکیاں جینس پہنتی ہیں۔ کیا ہمارے اسلام میں یہ جائز ہے؟

        جواب: مذہب اسلام میں پردہ ضروری ہے۔ لڑکیوں کو ایسا لباس پہننا جس سے جسم کی ساخت معلوم ہو یا عریانیت ظاہر ہو تو جائز نہیں۔

        سوال: کچھ لوگ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کا پردہ کرنا ضروری نہیں ہے اور اس طرح کا کوئی حکم قرآن اور صحیح حدیث میں نہیں ہے ۔ براہ کرم، قرآن و حدیث کے حوالے سے ترجمہ کے ساتھ پردہ کے بارے میں بتائیں ۔ نوازش ہوگی۔

        جواب: جو لوگ یہ کہتے ہیں کہ عورت کے لیے چہرے کے پردے کے متعلق کوئی حکم قرآن حدیث میں نہیں ہے ان کی بات صحیح نہیں ہے۔ قرآن پاک میں اللہ تعالی کا ارشاد ہے وَاِذَا سَاَلْتُمُوْھُنَّ مَتَاعًا فَسْئَلُوْھُنَّ مِنْ وَّرَآءِ حِجَابٍ (الأحزاب: ۵۳) دوسری جگہ ارشاد ہے: یُدْنِیْنَ عَلَیْھِنَّ مِنْ جَلاَبِیْبِھِنَّ (الأحزاب:۵۹) پہلی آیت میں حکم ہے کہ جب عورتوں سے کوئی چیز مانگی جائے تو بے پردہ نہ مانگی جائے بلکہ پردے کے پیچھے سے مانگی جائے۔ دوسری آیت میں حکم ہے کہ عورتیں جب باہر نکلیں تو اپنے اوپر چادریں لٹکالیا کریں۔ ظاہر ہے کہ ان چادروں کا لٹکانا چہرے کے پردے کے لیے ہے جیسا کہ مفسرین کی صراحت سے معلوم ہوتا ہے، پس قرآن کے ذریعہ عورتوں کو حکم ہے کہ وہ اپنے گھروں میں پردہ کے ساتھ رہیں اور جب کسی ضرورت سے باہر نکلیں تو برقع یا چادر سے چہرے کو ڈھانپ لیں۔ البتہ ضرورت کے وقت بقدر ضرورت کھول لینے کی اجازت ہے، مثلاً یہ کہ بھیڑ میں چلنا ہو او رچہرہ ڈھانکنے سے اسے نقصان ہوسکتا ہو۔ البتہ اس صورت میں مردوں کو حکم ہے کہ وہ اپنی نگاہوں کو نیچی کرلیں: قُلْ لِّلْمُوٴْمِنِیْنَ یَغُضُّوْا مِنْ اَبْصَارِھِمْ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو، فقہی مقالات: ج۴
        ماخذ اول
        ماخذ دوم
        Jazakallah aabi bhai.

        Comment


        • #5
          Re: Larkian or parda.

          Jazakallah khair.......................

          Comment

          Working...
          X