جس طرح حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ کو خود علم سے والہانہ محبت تھی، اسی طرح وہ اپنے ساتھیوں کے دلوں میں بھی علم کی جوت جگانا چاہتے تھے۔
ایک روز وہ مدینہ طیبہ کے بازار سے گزررہے تھے،لوگوں کو دنیاوی کاموں میں منہمک دیکھ کر غمزدہ ہو گئے۔لوگوں کو اپنی طرف متوجہ کر کے با آواز بلند کہا۔
اے باشندگان مدینہ تم محروم و بے کس رہ گئے۔لوگوں بیک زبان ہو کر کہا :ابو ہریرہ تم نے ہماری کونسی محرومی وبے کسی دیکھی۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ نے فرمایا:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث تقسیم کی جا رہی ہےاور تم یہاں ہو بھلا تم وہاں جا کر اپنا حصہ کیوں نہیں لیتے!!
لوگوں نے پوچھا میراث کہاں تقسیم ہو رہی ہے؟
آپ نے فرمایا مسجد میں ۔لوگ جلدی سے مسجد گئے،حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ لوگوں کے وآپس آنے تک وہیں کھڑے رہے۔۔۔۔۔۔
جب لوگوں نے دیکھا تو کہنے لگے ک ابو ہریرہ ہم نے تو وہاں کوئی چیز تقسیم ہوتی نہیں دیکھی۔آپ نے دریافت کیا:
کیاتم لوگوں نے مسجد میں کیسی کو نہیں دیکھا؟
انہوں نے کہا:
کیوں نہیں ۔۔۔۔۔ ہم نے دیکھا کہ کچھ لوگ نماز پڑھ رہے ہیں ۔۔۔کچھ لوگ قرآن کی تلاوت کر رہے ہیں اور کچھ لوگ حلال وحرام کے بارے میں تبادلہ خیال کر رہے ہیں ۔
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ نے فرمایا:
بڑے افسوس کی بات ہے، یہی توحضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی میراث ہے۔
Comment