Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ


    حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ


    مکمل نام علی ابن ابی طالب

    تاریخ ولادت جمعہ، 13 رجب، 22 قبل ہجری
    جائے ولادت خانۂ کعبہ، مکہ مکرمہ
    لقب ابو تراب
    کنیت ابو الحسن
    والد ابو طالب ابن عبد المطلب علیہ السّلام
    والدہ فاطمہ بنت اسد علیہ السّلام
    تاریخ وفات 21 رمضان، 40 ہجری
    جائے وفات نجف، عراق
    وجۂ وفات شہادت
    حضرت علی کرم اللہ وجہہ واحد شخصیت ہیں جو اللہ کے گھر میں پیدا ہوئے اور اللہ کے گھر میں ہی شہادت پائی
    کسے را میسر نہ شد ایں سعادت
    با کعبہ ولادت با مسجد شہادت
    شجرہ نسب

    حضرت علی بن ابی طالب بن عبد المطلب بن ہاشم بن عبد المناف بن قصی بن کلاب بن مرہ بن کعب بن لوئی بن غالب بن فہربن مالک بن النضر بن کنعانہ بن حزیمہ بن مد رکہ بن الیاس بن مضر بن نزار بن معد بن عدنان ہے۔
    امیر المو مین، امام المتقین ۔ علی مر تضیٰ ، شیرِ خدا خاتم النبین حضور اکرم کے چچا زاد تھے۔جو حضرت علی کے اجداد تھے وہ حضور کے اجداد تھے۔ انکے والد وہ تھے جنہیں حضور اکرم کے ماں اور باپ دو نوں کی طرف سے سگا ہو نے کا شرف حا صل تھا۔ ماں وہ تھیں جو حضور کی پیدائش کے وقت ان کی والدہ محترمہ کی ڈھارس بنی ہو ئی تھیں ۔
    مورخین کے مطابق حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پیدائش 13رجب المرجب سنِ عا م الفیل لغایت 10ء یعنی حضور کی نبوت سے 13سال پہلے اور ہجرت سے 23سال پہلے ہوئی۔اس طرح ہجرت کے وقت آپ کی عمر 23سال تھی۔جب آپ کی ولادت ہوئی تو حضور حضرت ابو طالب کے ہمراہ سفرِ تجارت پر گئے ہوئے تھے۔ان کی والدہ محترمہ نے انکا نام اسد اور حیدر اور صفدر بھی رکھا جو کہ بعد میں ہر طرح سے اسمِ بہ مسمہٰ ثابت ہوئے۔
    پھر جب سرورِ کا ئنات اور حضرت ابو طالب واپس آئے، تو ہادی برحق حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا لعاب دہن آپ کے منہ میں ڈالا اور علی نام رکھا ۔حالانکہ حضرت ابو طالب نے ان کا نام زید رکھا تھا جو زیادہ مشہور نہ ہو سکا ۔کیونکہ فورا ً ہی حضور نے علی نام رکھدیا تھااور اسی نام سے وہ پکارنے لگے نیزیہ بھی حضور اکرم نے فر مایا کہ یہ نام ان کا طے ہو چکا ہے۔ چونکہ وہ تین سال کی عمر سے حضورکے زیر کفالت آگئے تھے لہذا وہی نام را ئج ہوکر مشہورِ عام کی سند پاگیا۔
    حضرت علی کی کنیت کئی ہیں وہ ہیں ابو تراب ،ابو القسم اور الہاشمی جس میں ابو تراب حضور کا عطا کر دہ ہے ، القسم کے بارے میں مو رخین میں اختلاف ہے۔ ایک مورخ نےلکھا ہے کہ جب بچپن میں حضور کی حفا ظت کر تے ہو ئے حضرت علی کرم اللہ وجہ نےان بچو ں کی ہڈی پسلیاں توڑدیں ، جو حضور پر اینٹ اور پتھر بر سا رہے تھےتو یہ انکو عطا ہوا ۔
    جبکہ ابن َ کثیرِ نے لکھا ہے کہ یہ ایک جنگ میں ایک کافر نے نعرہ لگا یا کہ میں قسم (شیر) ہو ں تو انہوں جواب میں فر مایا کہ میں ابو القسم ہوں ۔واللہ عالم ۔ الہاشمی کے بارے میں وجہ تسمیہ یہ ہے کہ وہ نجیب الطر فین ہیں ۔ یعنی والداور والدہ دونوں کی طر ف سے نجیب الطر فین یعنی ہا شمی ہیں ۔ حضر ت علی کی والدہ اوران کے والد کے چچا کی صاحبزادی تھیں اور وہ پہلے فر زند تھے جن کے ماں اور باپ دونوں ہا شمی تھے۔ آپ کی والدہ کاشجرہ نسب اس طر ح ہے۔

    ان کی پرورش یوں بھی مبارک تھی کہ وہ تمام کے تمام ایامِ، دورِ شیر خوارگی چھوڑ کر حضور اکرم صلی علیہ وسلم کے زیرِ سایہ رہی۔ وہ ایک لمحہ کے لیئے بھی حضور ان کو تنہا نہیں چھو ڑتے تھے ۔
    جب حضور کی شادی حضرت خدیجہ الکبریٰ سے ہو ئی، تو حضور اپنے آبائی مکان سے ان کے مکان میں منتقل ہو گئے جو کہ متحمول آبادی میں تھا ۔ اور حضرت علی کو اپنے ساتھ لےگئے اور یہیں سےحضرت ابوبکر (رض )کو شرفِ ہمسا ئیگی حاصل ہوا۔ پھر انہیں ایک اور بھی شرف حا صل ہے کہ کسی اور کی اولاد کو حضور نے اپنی اولاد نہیں فر مایا سوائے آلِ بتول اور حضرت علی کے ۔
    حلیہ مبارک
    آپ انتہا ئی خو بصورت تھے ۔ گو رنگ گندمی تھا چشم مبارک بڑی اور سفید مگر سرخی لیئے ہو ئے ،پیشانی کشادہ تھی اور سر پر بال ذرا پیچھ ہٹ کر شروع ہوتے تھے۔ قد چھو ٹا۔ ریش مبارک بڑی جس نے آپ کے شانوں اور سینہ مبارک کچھ حصوں کو ڈھانپ رکھا تھا۔ آپ کے سینہ اور دونوں کاندھوں کےدرمیان بھی بال بہت تھے ۔ چال اور گفتگو دونوں میں انکساری تھی ۔
    قیام دین اسلام
    تاریخ اسلام کی کتب میں یہ درج ہے کہ جب انہوں نے حضور (ص)کو نماز پڑھتے دیکھا تو پوچھا کہ آپ لو گ یہ کیا کر رہے ہیں ۔یہ وہ وقت تھا کہ ابھی حضور کو (ص) تبلیغ کا حکم ہی نہیں ہوا تھا ۔ پہلی و حی نازل ہو چکی تھی ۔ جس کی تصدیق سب سے پہلے حضرت خدیجہ الکبریٰ نے کی اور مزید تصدیق حضرت ورقہ بن نو فل نے کی ۔
    پھر جب ان دو نوں کو عبادت کرتےدیکھا تو حضرت علی نے سوال کیا کہ آپ لو گ یہ کیا کر رہے ہیں ۔ اس پرحضور(ص) کوبتانا پڑا کہ مجھے اللہ نے نبی مبعوث کیا ہے اور ہم اس کی عبادت کر رہے ہیں ۔ انہوں نےفرمایا کہ میں بھی ایمان لاتا ہوں ۔مگر حضور (ص) نے فرمایا کہ پہلے اپنے والد ِ محترم سے پو چھ لو۔ مگر ساتھ میں یہ بھی ہدایت فرمادی کہ( ابھی تبلیغ کا حکم نہیں ہے )لہذا اس کا ذکر مت کر نا ۔



    یہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی پہلی خواہش تھی کہ جس کی قبولیت کو حضور (ص) نے مشروط فر مایا ورنہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ جب سے ان کی کفالت میں آئے تھے وہ ان کی ہر خواہش پوری فر ماتے تھے ۔ اس وقت تو وہ خاموش رہے مگر دوسرے دن پھر ضد کی تو انہوں نےان کو بھی شامل ِ جما عت فر مالیا ۔ اور اس طرح وہ تیسرے فرد تھے جو کہ اہل ِایمان میں شا مل ہو ئے ۔
    باقی لوگ بعد میں ایمان لائے۔ کیونکہ حضور (ص) پر مبعوث ہونے کے بعد تین دور گزرے ہیں ایک پہلی وحی جس کے راز دار یہ تین اور ورقہ بن نوفل تھے ۔ پھر دوسری وحی اس میں پہلی وحی کے درمیا ن بہت بڑا وقفہ تھا ۔ اور اس میں بھی صرف اہل ِ خاندان کو دعوت کا حکم تھا ۔ پھر بہت بعد میں دعوت ِعام کا حکم ہو ا ۔ جس کے بعد دوسرےلو گ مسلمان ہو نا شروع ہو ئے ۔

    حضرت علی کرم اللہ وجہہ دینی تقویٰ اور خدا تعالیٰ کی عبادت میں بھی یگانہ روزگار تھے۔ جو لوگ پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے پاس آکر حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی تندی اور سختی کی شکایت کیا کرتے تھے، آپ ان سے فرماتے کہ علی (ع) کا گلہ نہ کرو اور نہ ھی ان کو ملامت اور سرزنش کرو کیونکہ وہ خدا کا عاشق ھے۔
    حضرت علی کرم اللہ وجہہ کی ، اپنے ماتحتوں کے ساتھ مہربانی، غریب اور بیکس لوگوں کے ساتھ ھمدردی، غریبوں اور فقیروں کےساتھ کرم و سخاوت کی داستانیں زبان زد خاص و عام ھیں۔
    آپ کے ھاتھ جو کچھ بھی آتا تھا اس کو خدا کی راہ میں غریبوں اور بیکس لوگوں کے درمیان تقسیم کردیتے تھے اورخود بڑی تنگی میں بہت ھی سادہ زندگی گزارتے تھے۔ آپ کھیتی باڑی کو بے حد پسند کرتے تھے لیکن جس زمین کو آباد کرتے اس کو غریبوں اور فقیروں کے لئے وقف کردیتے تھے۔


    گھریلو زندگی

    حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور خاتون جنت سیدہ حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا اور ان کی اولاد اطہار کُل اہل اسلام کے ہاں محترم و مکرم اور قابل عزت و تکریم ہیں یہ نہ تو کسی خاص فرقے کا مشرب و مسلک ہے اور نہ کسی کی خاص علامت ہے اور ایسا ہو بھی کیونکہ یہ خانوادہ نبوت ہے اور جملہ مسلمانوں کے ہاں معیار حق اور مرکز و محور ایمان و عمل ہے۔
    مولائے کائنات حضرت علی کرم اللہ وجہہ الکریم اور خاتون جنت حضرت سیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کی زندگی گھریلو زندگی کا ایک بے مثال نمونہ تھی مرد اور عورت آپس میں کس طرح ایک دوسرے کے شریک ُ حیات ثابت ہوسکتے ہیں۔ آپس میں کس طرح تقسیم عمل ہونا چاہیے اور کیوں کر دونوں کی زندگی ایک دوسے کے لیے مددگار ہوسکتی ہے، وہ گھر دنیا کی آرائشوں سے دور , راحت طلبی اور تن آسانی سے بالکل علیحدہ تھا ۔
    محنت اور مشقت کے ساتھ ساتھ دلی اطمینان اور آپس کی محبت واعتماد کے لحاظ سے ایک جنت بناہوا تھا، جہاں سے علی کرم اللہ وجہہ صبح کو مشکیزہ لے کر جاتے تھے اوریہودیوں کے باغ میں پانی دیتے تھے اور جو کچھ مزدوری ملتی تھی اسے لے کر گھر پر آتے تھے .بازار سے جو خرید کرسیدہ فاطمہ سلام اللہ علیہا کو دیتے تھے اور فاطمہ سلام اللہ علیھا چکی پیستی , کھانا پکاتی او رگھر میں جھاڑو دیتی تھیں , فرصت کے اوقات میں چرخہ چلاتی تھیں اور خود اپنے اور اپنے گھر والوں کو لباس کے لیے اور کبھی مزدوری کے طور پر سوت کاتتی تھیں اور اس طرح گھر میں رہ کر زندگی کی مہم میں اپنے شوہر کاہاتھ بٹاتی تھیں .
    حضرت علی کرم اللہ وجہہ جو دنیا کے بہترین انسا نوں میں سے ایک بہترین انسان ، شو ہر ،باپ صلہ رحمی اور حقوق العباد کا پاس کرنے والے اور بقول مخبرِ صادق سب سے زیادہ اللہ سے ڈرنے والے، امام المتقین، بے مثل بہادر، انتہائی طاقتور، اورفن حرب کے ماہرتھے۔

    __________________
    السلام وعلیکم
    آئیے اس تھریڈ میں حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کے اقوال کویکجا کرنے کا آغاز کرتے ہیں۔


    حضرت علی مرتضی علیہ السّلام کے اقوال

    *
    بری عادت پر غالب آنا کمال فضیلت ہے ۔
    *
    اول عمر میں جو وقت ضائع کیا گیا ہے ۔ آخر عمر میں اس کا تدارک کر تاکہ انجام بخیر ہو۔
    *
    جب تو کسی سے احسان کرے تو اس کو مخفی رکھ اور جب تیرے ساتھ کوئی احسان کرے تو اس کو ظاہر کر ۔
    *
    جس شخص کی امیدیں چھوٹی ہوتی ہیں اس کے عمل بھی درست ہوتے ہیں ۔
    *
    جو شخص گناہ سے پاک اور بری ہو وہ نہایت دلیر ہوتا ہے اور جس میں کچھ عیب ہو ، وہ سخت بزدل ہوجاتا ہے ۔


    *
    عقیدہ میں شک رکھنا شرک کے برابر ھے
    *
    دوسروں کے سینے سے شر اس وقت دور کر کہ پہلے تو اپنے سینے کی صفائی کر لے
    *
    غریب وہ ھے جس کا کوئی دوست نہ ہو
    __________________
    *
    آدمی کی قابلیت زبان کے نیچے پوشیدہ ھے
    *
    معافی نہایت اچھا انتقام ھے
    *
    جاہلوں کی بات پہ تحمل کرنا عقل کو زکوۃ دینا ھے
    *
    کوئ تمھارا دل دکھائے تو۔ ۔ ۔ ۔
    ناراض نہ ھونا۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    کیونکہ یہ قدرت کا قانون ھے ۔۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔
    کہ جس درخت کے پاس زیادہ میٹھا پھل ھو۔ ۔
    اس درخت کو لوگ زیادہ پتھر مارتے ہیں۔


    *
    گفتگو سے سمجھ بوجھ میں اضافہ ہوتا ہے لیکن تنہا ئی وہ مدرسہ ہے جہاں پر عظیم ذہین بنتے ہیں
    *
    خاموشی عالم کا زیور ھے اور جاہل کی جہالت کا پردہ ھے
    *
    لوگ بیماری کے خوف سے غذا پہلے چھوڑ دیتے ھیں مگر عذاب الہی کے خوف سے گناہ نہیں چھوڑتے
    *
    ایک آدمی نے حضرت علی علیہ اسلام سے پوچھا کہ
    سوال۔ قریب کیا ہے؟
    جواب۔ قیامت
    سوال۔ اور قریب تر؟
    جواب۔ موت
    سوال۔ عجیب کیا ہے؟
    جواب۔ دنیا
    سوال۔ اور عجیب تر؟
    جواب۔ طالب دنیا۔
    سوال۔ واجب کیا ہے؟
    جواب۔ توبہ
    سوال۔ اور واجب تر؟
    جواب۔ گناہ کے فوراّ بعد توبہ۔
    سوال۔ مشکل کیا ہے؟
    جواب۔ قبر میں اترنا۔
    *
    جو نہیں جانتا، اور یہ بھی نہیں جانتا کہ وہ"نہیں جانتا" وہ "احمق" ہے اس سے"بچو"
    جو نہیں جانتا، مگر یہ جانتا کہ وہ "نہیں جانتا" وہ "جاہل" ہے اسے "سکھاو"
    جو جانتا ہے، مگر یہ نہیں جانتا کہ وہ "جانتاہے" وہ " غافل " ہے اسے "جگاو"۔
    جو جانتا ہے، اور یہ بھی جانتا کہ وہ جانتاہے وہ "عالم " ہے اس سے "پوچھو

  • #2
    Re: حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ

    Comment


    • #3
      Re: حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ

      Comment


      • #4
        Re: حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ


        حضرت علی رضی اللہ تعالی عنہ کا ایک اور بہت ہی خوبصورت قول
        ****************
        جانور میں خواہش اور فرشتوں میں عقل ہوتی ہے
        مگر انسان میں یہ دونوں ہوتی ہیں
        اگر وہ عقل کو دبا لے تو جانور
        اور
        اگر وہ خواہش کودبا لے تو فرشتہ

        Comment


        • #5
          Re: حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ

          :jazak:

          ALLAH pak app ko iss ka ajar de behan.

          Comment


          • #6
            Re: حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ

            Originally posted by Max_ View Post
            :jazak:

            ALLAH pak app ko iss ka ajar de behan.
            bahut shukriya bahi:rose

            Comment


            • #7
              Re: حضرت علی ابن طالب رضی اللہ عنہ

              jazakAllah khair

              Comment

              Working...
              X