ye sawal mera aabi bhai app say hay mujhy kisi nay kaha hay kay jasay ...gayin,oint,bail wagera ki qurbani may 7 hisay hoty hain aur aksar alug alug log mil kar bhi 7 hison wala janwar laty hain tu mujhy kaha gya kay jasay aik eid par kisi marhom kay nam say aik hisa lga kar qurbani ki tu aisa 7 saal ya 7 hisay usi kay mean [marhom] kay nam say tasalsul say pory karny hongain...na kiyi tu? is ka jawab tu nhi mila bharhal app btyii shara,hadees,quran is bary may kya kahta hay buht shukriya
Announcement
Collapse
No announcement yet.
Unconfigured Ad Widget
Collapse
qurbani kay mutalik sawal
Collapse
X
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
Assalaam-O-Alaikum Jamil123
Kisi bhi marhoom say mansoob kar kay aap aik hi hissay ki qurbaani kar saktay hain ab woh hissa khuwa gayain, bail yaa ount main hoo yaa phir srif aik bakray ki soorat main, INSHALLAH qurabaani qubool hojayay ga, yeh saath saal tak waali aik awaami baat hay jis ki sharayee aitbaar say koi ahmiyat nahinsigpic
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
اسلام علیکم جمیل بھائی !
آپکے سوال میں پوچھی گئی بات بے اصل ہے اول تو قربانی فقط زندہ لوگوں پر واجب ہے فوت شدگان اس حکم سے خارج ہیں مگر تاہم اگر کوئی اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کی نیت سے قربانی کرتا ہے تو شریعت میں ایک جائز اور مباح عمل ہے اور اسکی حیثیت نفل قربانی کی سی ہوگی اور نفل کہتے ہی اس عمل کو ہیں کہ جو شریعت نے بندے پر لازم نہ کیا ہو بلکہ اگر کوئی خود سے کرئے تو ثواب اور نہ کرئے تو کوئی گناہ نہ ہو اور جب ہم اپنی طرف سے نفل اعمال کو مطلق سے مقید بنائیں گے تو یہ نفل کو واجب بنانے والی بات ہوگئی کہ جس کے لیے شرع میں بصورت دلیل ایک مخصوص نص کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ۔ ۔خیر جس مرد یا عورت میں درج زیل شرائط پائی جائیں اس پر قربانی واجب ہے۔
مسلمان ہونا، عاقل ہونا، بالغ ہونا، مقیم ہونا، یعنی 57 میل اور 4فرلانگ (تقریبا 92کلومیٹر) مسافت کے سفر میں نہ ہونا، حاجت اصلیہ (یعنی ضرورت کی چیزیں مثلاً مکان، لباس، استعمال کے برتن، سواری، اوزار وغیرہ) کے علاوہ ساڑھے 52 تولے چاندی کی قیمت کی نقدی یا سامان تجارت یا کسی اور نصاب کا مالک ہونا۔ اسکے علاوہ دیگر کسی بھی زندہ یا فوت شدہ مسلمان پر قربانی واجب نہیں لہذا جس پر قربانی واجب ہو، اسے پہلے اپنی واجب قربانی ادا کرنی چاہئے، پھر اگر مزید توفیق ہو تو نفلی قربانیاں کرے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک قربانی اپنی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے کرتے تھے۔ اگر توفیق ہو تو اپنا واجب ادا کرنے کے بعد آقائے نعمت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اپنے بزرگوں بالخصوص والدین کو ایصال ثواب کیلئے قربانی کرے۔ نیز یہ جو مشہور ہے کہ گھرمیں ایک آدمی قربانی کر دے تو سب کاواجب ادا ہوجاتا ہے، غلط ہے۔ گھر میں جتنے مردوں یا عورتوں میں قربانی کے واجب ہونے کی شرطیں پائی جائیں، ان سب کو اپنی اپنی طرف سے علیحدہ علیحدہ قربانی کرنا واجب ہے۔
باقی واللہ ورسولہ اعلمساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
Originally posted by thefire1 View PostAssalaam-O-Alaikum Jamil123
Kisi bhi marhoom say mansoob kar kay aap aik hi hissay ki qurbaani kar saktay hain ab woh hissa khuwa gayain, bail yaa ount main hoo yaa phir srif aik bakray ki soorat main, INSHALLAH qurabaani qubool hojayay ga, yeh saath saal tak waali aik awaami baat hay jis ki sharayee aitbaar say koi ahmiyat nahinہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
Originally posted by aabi2cool View Postاسلام علیکم جمیل بھائی !
آپکے سوال میں پوچھی گئی بات بے اصل ہے اول تو قربانی فقط زندہ لوگوں پر واجب ہے فوت شدگان اس حکم سے خارج ہیں مگر تاہم اگر کوئی اپنے مرحومین کے ایصال ثواب کی نیت سے قربانی کرتا ہے تو شریعت میں ایک جائز اور مباح عمل ہے اور اسکی حیثیت نفل قربانی کی سی ہوگی اور نفل کہتے ہی اس عمل کو ہیں کہ جو شریعت نے بندے پر لازم نہ کیا ہو بلکہ اگر کوئی خود سے کرئے تو ثواب اور نہ کرئے تو کوئی گناہ نہ ہو اور جب ہم اپنی طرف سے نفل اعمال کو مطلق سے مقید بنائیں گے تو یہ نفل کو واجب بنانے والی بات ہوگئی کہ جس کے لیے شرع میں بصورت دلیل ایک مخصوص نص کی ضرورت ہوتی ہے ۔ ۔ ۔خیر جس مرد یا عورت میں درج زیل شرائط پائی جائیں اس پر قربانی واجب ہے۔
مسلمان ہونا، عاقل ہونا، بالغ ہونا، مقیم ہونا، یعنی 57 میل اور 4فرلانگ (تقریبا 92کلومیٹر) مسافت کے سفر میں نہ ہونا، حاجت اصلیہ (یعنی ضرورت کی چیزیں مثلاً مکان، لباس، استعمال کے برتن، سواری، اوزار وغیرہ) کے علاوہ ساڑھے 52 تولے چاندی کی قیمت کی نقدی یا سامان تجارت یا کسی اور نصاب کا مالک ہونا۔ اسکے علاوہ دیگر کسی بھی زندہ یا فوت شدہ مسلمان پر قربانی واجب نہیں لہذا جس پر قربانی واجب ہو، اسے پہلے اپنی واجب قربانی ادا کرنی چاہئے، پھر اگر مزید توفیق ہو تو نفلی قربانیاں کرے۔ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ایک قربانی اپنی طرف سے اور ایک اپنی امت کی طرف سے کرتے تھے۔ اگر توفیق ہو تو اپنا واجب ادا کرنے کے بعد آقائے نعمت حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اور اپنے بزرگوں بالخصوص والدین کو ایصال ثواب کیلئے قربانی کرے۔ نیز یہ جو مشہور ہے کہ گھرمیں ایک آدمی قربانی کر دے تو سب کاواجب ادا ہوجاتا ہے، غلط ہے۔ گھر میں جتنے مردوں یا عورتوں میں قربانی کے واجب ہونے کی شرطیں پائی جائیں، ان سب کو اپنی اپنی طرف سے علیحدہ علیحدہ قربانی کرنا واجب ہے۔
باقی واللہ ورسولہ اعلمہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
aabi bhai please aik aur sawal agar koi ghar may aisa buzarg ho jo khud qurban gah na ja saky zuifi ya mazori ki waja say aur hath janwar par na pair saky magar ye khosiat rakhta ho maslan aqil balig bagare safar aur mall ka malik tu us kay liyi kya hukum hay kya koi aur is kay hisay ki zabah kar sakta hay......is kay aliwa mujhy kisi nay kaha tha agar koi shave wagera banata ho tu agar qurbani maqsood ho phli chand say koi ghar ka mard shave na bnyii is kay baray may app kya kahty hain...buhat shukriyaLast edited by Jamil Akhter; 23 November 2009, 22:10.ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
اسلام علیکم آپکے دونوں سوالوں کا جواب درج زیل ہے ۔ ۔
اپنی قربانی خود ذبح کرے تو بہتر ہے۔ اگر خود ذبح کرنا نہ جانتا ہو تو دوسرے سے ذبح کرانے کے وقت خود وہاں کھڑا ہوجانا بہتر ہے۔ اگر خود نہ جاسکا، دوسرے سے کرایا تب بھی جائز ہے۔
سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جو کوئي بھی قربانی کرنا چاہے اوراس کا قربانی کا ارادہ ہو توچاند نظر آنے کے بعدقربانی ذبح کرنے تک اسے اپنے بال ، اورناخن وغیرہ نہيں کٹوانے چاہیيں کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اورتم میں سے کسی ایک کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ قربانی ذبح کرنے تک اپنے بال اورناخن نہ کاٹے ) ۔
اور ایک روایت میں ہے کہ :
وہ اپنے بال اورچمڑے وغیرہ میں سے کسی کو بھی نہ چھوئے ۔ امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے اسے چارسندوں سے روایت کیا ہے دیکھیں صحیح مسلم ( 13/ 146 ) ۔
باقی واللہ اعلم ورسولہساقیا ہور پلا ہور پلا ہور پلا
Comment
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
Originally posted by aabi2cool View Postاسلام علیکم آپکے دونوں سوالوں کا جواب درج زیل ہے ۔ ۔
اپنی قربانی خود ذبح کرے تو بہتر ہے۔ اگر خود ذبح کرنا نہ جانتا ہو تو دوسرے سے ذبح کرانے کے وقت خود وہاں کھڑا ہوجانا بہتر ہے۔ اگر خود نہ جاسکا، دوسرے سے کرایا تب بھی جائز ہے۔
سنت نبویہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ثابت ہے کہ جو کوئي بھی قربانی کرنا چاہے اوراس کا قربانی کا ارادہ ہو توچاند نظر آنے کے بعدقربانی ذبح کرنے تک اسے اپنے بال ، اورناخن وغیرہ نہيں کٹوانے چاہیيں کیونکہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے :
( جب تم ذوالحجہ کا چاند دیکھ لو اورتم میں سے کسی ایک کا قربانی کرنے کا ارادہ ہو تو وہ قربانی ذبح کرنے تک اپنے بال اورناخن نہ کاٹے ) ۔
اور ایک روایت میں ہے کہ :
وہ اپنے بال اورچمڑے وغیرہ میں سے کسی کو بھی نہ چھوئے ۔ امام مسلم رحمہ اللہ تعالی نے اسے چارسندوں سے روایت کیا ہے دیکھیں صحیح مسلم ( 13/ 146 ) ۔
باقی واللہ اعلم ورسولہLast edited by Jamil Akhter; 24 November 2009, 15:15.ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Comment
-
Re: qurbani kay mutalik sawal
mashaAllah jazakAllah abid bhai, aur jamil sab
sawal bhi bohat acha tha , jawab bhi .aik masla jo shayed zeham main to tha magr sawal ki surat main na tha jamel sab k sawal say usay alfaz mil gaye abid bhai nay uljhan door kar di us ka jawab day kar
jazakAllahAao uss ~*Ajnabi*~Ko Yaad Karen.!!
Comment
Comment